طبع شدہ روزنامہ جنگ کراچی ۳۰ اگست ۲۰۱۶ء
معروف شاعر اور ادیب فراست رضوی نے کہا ہے کہ رئیس فروغ نے بہ یک وقت ادب کی مختلف جہتوں پر کام کیا اور ہر میدان میں سرخروئی حاصل کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اکادمی ادبیات پاکستان (سندھ) کی جانب سے اردو کے ممتاز شاعر رئیس فروغ کی یاد میں خصوصی لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ رئیس فروغ تقسیم کے بعد ہجرت کر کے پاکستان آ گئے۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ میں انہوں نے ملازمت کی۔ جہاں انہوں نے بزم ادب کے پی ٹی کی بنیاد ڈالی۔ وہ کے پی ٹی کے ادبی مجلے ’’صدف‘‘ کے مدیر بھی رہے۔ بعد ازاں وہ بحیثیت اسکرپٹ رائٹر ریڈیو پاکستان کراچی سے منسلک ہو گئے اور آخر دم تک اس سے وابستہ رہے۔ رئیس فروغ بنیادی طور پر غزل کے شاعر تھے لیکن انہوں نے نظمیں، قطعات اور گیت بھی لکھے۔ بچوں کے لیے ان کی نظموں کا مجموعہ ’’ہم سورج چاند ستارے‘‘ شائع ہوا اور شعری مجموعہ ’’رات بہت ہوا چلی‘‘ ان کی وفات کے بعد منظر عام پر آیا۔
مہمان خصوصی رونق حیات نے کہا کہ رئیس فروغ ایک کھرے اور سچے انسان تھے۔ ان کی تحریریں بھی اس بات کی گواہی دیں گی۔ اب شہر میں ان جیسے لوگ خال خال ہی رہ گئے ہیں۔
٭٭٭