بیا بخار میں تپ رہی تھی عجیب عجیب آوازیں اسکے ذہن میں گڈ مڈ ہو رہی تھی
جیسے کوئی نا سمجھ انے والا خواب ہو
آنکھیں کھلی
پورا بدن درد سے کرہ رہا تھا
بیا نے چھت کو دیکھا
وه اپنے بستر پر موجود تھی
پاس رکھا موبائل دیکھا
تو ریان کی 3 مس کالز تھی
اففف مجھے پتا ہی نہیں چلا
ریان نے کال کیوں کی ؟؟
کیا کہنا چاھتے ہو گے ؟
میں کرتی ہوں
بیا نے نمبر ملایا پر ریان نے نہیں اٹھایا
بیا نے اپنی کلائی دیکھی جس پر بیا نے رومال بندھا ہوا تھا اس کا یادگار رومال
صنم کی آخری چیز جیسے بیا نے سمبھال کر رکھا ہوا تھا
اس سے پہلے وه یاد گار لمحہ یاد کرتی
وہی آوازیں ذرا تیز ہوئی
بیا نے توجہ دی تو آوازیں نیچے لان کی طرف سے تھی
بیا گھبرائی
اللّه خیر
بیا نے ڈوپٹا ٹھیک سے لیا اور بڑی مشکل سے اٹھی
بکھرے بال سوجھی آنکھیں
ننگے پاؤں
روم سے نکلی
آوازیں تیز ہوئی
نیچے سارے افراد موجود تھے
بیا ایک دم رکی
آمنہ چیختی ہوئی بیا کی طرف آئی
اسی نے مارا ہے میرے بیٹے کو
بیا ہکی بکی دیکھ رہی تھی
اسے کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا
کل میرے سامنے ساجد کو دھمکی دی تھی
عمر نے چچی کو سمبھالا
سامنے ساجد کا کمرہ کھلا تھا ساجد کا چہرہ بیا کے سامنے تھا اور اسکا چہرا خون سے لت پت تھا
بیا دو قدم پیچھے ہوئی
گھڑی 11 بجا رہی تھی
بیا بے خبر سوتی رہی تھی
ساجد کا خون ؟؟؟
بیا نے منہ میں ھی الفاظ دبا دیے
بیا ماہم کی طرف بڑی
ماہم نے بیا کو نفرت سے دیکھا
عمر آمنہ کو سمبھال رہا تھا ورنہ آمنہ خود بیا کا قتل کر دیتی
داد جی
یہ سب کیسے ہوا ؟
بیا نے داد جی سے پوچھا
کیا تم نے کل دھمکی دی تھی داد جی نے دو ٹوک پوچھا
میں کیوں دو گئی داد جی ؟؟
بیا رو دی
جھوٹ بولتی ہے یہ لڑکی
آمنہ روتے ہوئے چلائی
کل کیچن میں میرے سامنے تم نے چھری اٹھائی تھی یا نہیں ؟؟
بیا نے حیرت سے دیکھا
بولو بیا داد جی غصے میں چلاے
داد جی ساجد نے وه ۔۔۔
میں جو پوچھ رہا ہوں وه بولو بیا ۔۔داد جی غصے میں لال ہوے
جی میرے ہاتھ میں تھی
سب شاکڈ ہوے
دھمکی دی تھی یا نہیں ؟؟
جی داد جی میں غصے میں تھی بیا نے نیچے دیکھتے ہوئے کہا
چٹاخ ۔۔۔۔۔۔
داد جی نے تھپڑ مارا
بیا بینا کھاے پئے بخار میں مبتلا کمزور ہو چکی تھی سو تھپڑ برداشت نہیں کر پائی
اس لئے بیا منہ کے بل زمین پر گری اور ایک ہونٹ سے خون کی بوندھ نکلی
رمیز نے جلدی سے اپنی بیٹی کو اٹھایا
بابا جان میں نے ۔۔۔بیا سیسکیوں میں بول رہی تھی
مجھے پتا ہے بیٹا
بس اب ۔۔کوئی میری بیٹی کو کچھ نہیں کہے گا کچھ نہیں کیا اس نے۔۔۔۔ رمیز نے وہاں کھڑے موجود سب کی طرف دیکھ کر بولے ۔۔۔
رمیز بس ۔۔۔۔داد جی نے ہاتھ اٹھا کر خاموش رہنے کے لئے کہا
ھر بار بیا پر الزام کیوں لگتا ہے آخر کار کچھ تو کرتی ہو گی
ورنہ گھر میں اور بھی لوگ ہے پھر بیا ھی کیوں ؟؟؟
صباء نے رمیز سے سوال کیا
ریان افسوس نگاوں سے بیا کو دیکھ رہا تھا
انعم کی ٹیم پہنچی
انعم پوسٹ مارٹم کیلئے لے کر جاؤ اور اپنی کار وائی شروع کرو ریان نے حکم دیا
بیا کو کمرے میں بند کر دیا گیا
وش بے بس ہو چکی تھی
ریان کی کروائی کے بعد بیا کو جیل جانا تھا یہی سب نے سوچ لیا تھا
رمیز فاروق علی شاہ کے سامنے بے بس تھا لیکن اسے یقین تھا کہ سچ سامنے ضرور آے گا اسکی بیٹی بے قصور ہے
یہاں سے اپنی بیٹی کو ذلیل کروا کر کہی دور لے کر نہیں جانا چاہتا تھا
وش رمیز علی شاہ کے پاس آئی
اور رونے لگی
بابا جان یہ سب کیا ہے ؟؟
کیا واقع آپی نے ؟؟؟
وش کو رمیز نے روکا
کیسی باتیں کرتی ہو بیا ایسا سوچ بھی نہیں سکتی ضرور اسکے پیچھے کوئی اور ہے
تو پھر بابا جان یہاں سے آپی کو لے جائے
نہیں ایسے نہیں میری بیا کی کھوئی ہوئی عزت پہلے واپس لانی ہے مجھے
وش رمیز کے گلے لگی پورا گھر بکھر چکا تھا
عمر نے بیا کا دروازہ کھولا
بیا پاگلوں کی طرح دروازے کی طرف بھاگی
عمر بھائی آپ ؟؟
میں نے کچھ نہیں کیا
میں نے کسی کو نہیں مارا ۔۔
میں جانتا ہوں بیا
یہ لو کچھ کھا لو
نہیں عمر بھائی ۔۔پلیز سب کو سمجھاے نا ؟؟
بیا نے بچوں کی طرح روتے ہوئے کہا
ہاں ہاں میں سمجھاؤ گا تمیں کچھ بھی ہونے نہیں دوگا ۔۔
چلو یہاں سے ؟؟؟
بیا حیران ہوئی کہاں ؟؟
بہت دور جہاں پر تمیں تکلیف دینے والا کوئی بھی نا ہو
نہیں عمر بھائی میں کہاں جاؤ گئی اور ایسے الزام لے کر بلکل بھی نہیں جاؤ گئی
ریان کیا کہتے ہیں ؟؟
کیا کہنا ہے اس نے ۔۔عمر کو ریان کا ذکر برا لگا
جیسے داد جی کہے گے ویسا ھی کرے گا وه ۔۔
بیا زمین پر ھی گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی
بیا پانی تو پی لو اور فکر مت کرو عمر نے بیا کا ہاتھ پکڑا
تمیں بخار ہے ؟؟ کب سے ہے ؟؟
کم ھی ہے عمر بھائی ۔۔
پاگل ہو بلکل چپ اب عمر نے ڈانٹا
اور زبردستی دو نوالے کھلاے اور دوائی دی
بیا لیٹ گئی ۔۔
عمر دروازہ بند کر کے چلا گیا
بیا گم سم لیٹی ہوئی تھی
اپنے ماتھے پر بازو رکھا تو رومال کی خوشبو آئی تو بیا کے زخمی ہونٹوں پر مسکراہٹ آئی
پورانی یادیں ذہن میں گھومی
ٹن ٹن ٹن ۔۔۔
پلیٹ بجا کر صنم نے بک میں کھوئی ہوئی بیا کو جگایا
کیا مصیبت ہے صنم ؟؟بریانی کھانے کے بعد کہا لکھا ہے پلیٹ کو پیٹ دو
بیا کو غصہ آیا
لو تمارے لئے کچھ لائی تھی اور تم ہو کہ اس کتاب میں منہ دے کر بیٹھی ہو صنم نے منہ بنایا
کیا لائی ہو ؟؟ ہو گئی کوئی فضول چیز
بیا نے ایک ہاتھ سے اگے آے ہوے بال پیچھے کی طرف اڑاے جیسے مغرور رانی ۔۔۔
اچھا اچھا ۔۔۔چلو ٹھیک اب تب تک نہیں دو گئی جب تک تم مجھے شوپنگ نہیں کرواؤ گئی صنم نے بھی اترا کر کہا
پاگل ہو تم مجھے نہیں چاہے جاؤ اب یہاں سے بیا دوبارہ بک میں مصروف ہوئی
کتاب پر سفید رومال رکھا ۔۔
اور پھر ایک دم سے صنم نے ہٹا دیا
یہ کیا ہے ؟؟؟ بیا حیران ہوئی رومال ہے ایہم ایہم ۔۔گلا صاف کیا صنم نے
اچھا تم میرے لئے رومال لائی ہو بیا حیران ہوئی
ہاں لائی ہوں پر بہت خاص ہے
صنم نے رومال دیکھا
اچھا کیا خاص ہے ؟ اس میں بیا نے رومال کی طرف دیکھ کر پوچھا
صنم بیا کے سامنے کھڑی ہوئی
یہ رومال انکا ہے
صنم نے اترا کر رومال ہوا میں لہرایا
بیا کا دل دھڑکا صنم چپ کرو کوئی اگیا تو بیا بھی کھڑی ہوگئی
ارے بیا یار کتنا ڈرتی ہو صنم نے مذاق اڑایا
جس دن ریان نے تمیں پرپوز کیا اس دن کیا ھوگا ؟؟؟
بیا کے دل کی دھڑکینں تیز ہوئی
پتا نہیں وه چاھتے بھی ہے یا نہیں
صنم نے ہنسی دبآئی کیوں کہ صنم دونوں کا راز جانتی تھی لیکن وه چاہتی تھی ریان خود کہے
ریان پاس نہیں تھا پر اسکی خوشبو تھی اسکا رومال تھا
بیا کبھی بھی اپنے دل کی بات ریان کو نہیں بتا پا رہی تھی
ریان آپ تو مجھ پر بھروسہ کرتے ھیں نا ؟؟
اپکا بھروسہ ھی مجھے ہمت دیتا ہے
بس اس بھروسے کو کبھی بھی ٹوٹنے مت دینا
آپ کو یہ رومال یاد ہے صنم نے مجھے چرا کر دیا تھا تاکہ مجھے آپ سے بات کرنی کی ہمت ملے
اب کی بار میں آپ کواپنے دل کی بات ضرور بتا دو گی
بس مجھے اس قید سے نکالنے تو اے
بیا نے سوچا ۔۔
بیا بے خبر تھی اسکی خوشیوں کی عمر بہت کم ہے