سر اپکا موبائل کافی دیر سے بج رہا ہے
حوالدار نے ریان کو سوچوں سے جگایا
ریان نے اپنی کنپٹی کو دونوں ہاتھوں سے دبایا ۔۔
اور فون پکڑا
ہاں انعم ۔۔۔
سر ۔۔۔وه ۔۔۔
انعم گھبرائی ہوئی تھی ۔۔
انعم بولو
ریان بے چین تھا
سر
چاقو پر جو نشان ہے وہی نشان
صنم کے روم میں بھی پاے گے ہیں
اور جو چاقو پر ہے وه نشان ۔۔۔۔
انعم خاموش ہوئی
بولو انعم
ریان کرسی سے اب اٹھ چکا تھا
خشک ہونٹوں پر زبان پھیری
سر
بیا کے بیا کے ہی ہے
ریان نے آنکھیں بند کی
اور دوبارہ کرسی پر ڈھے گیا
پورا وجود بے جان ہوا
اسکی محبّت قاتل نکلی
جسے وه زندگی سمجھتا تھا وہی دوسروں کی زندگی لیتی تھی
نہیں اللّه یہ کیسے ہو ہوسکتا ہے
سر ۔۔۔سر ۔۔۔
انعم نے پکارا
ریان کچھ بولنے کے قابل نہیں رہا تھا
صرف ہاں بول پایا
سر ایک بات اور بھی ہے ۔۔
چاقو پر موجود خون صنم کے بلڈ گروپ سے میچ ہوا ہے اسکا مطلب خون صنم کا ہی ہے پر ۔۔۔
پر کیا انعم ۔۔؟؟؟؟
سر ۔چاقو کی نوک پر کسی اور کے خون کے قطرے بھی موجود تھے
صنم کا بلڈ گروپ postive A
ہے اور چاقو پر postive A کے ساتھ negtive B کا بھی گروپ پایا گیا یہ بھی ہو سکتا ہے قاتل کا بلڈ گروپ negitve B ہو ؟؟
اوکے تھنک یو انعم ۔۔
ریان نے موبائل رکھا
بیا یہ نہیں کر سکتی
یہ نشان تب آے ہوگے جب بیا نے اپنے روم سے اس چاقو کو اٹھایا ہوگا
ہاں ایسا ہی ہوگا ریان نے خود کو تسلی دی
بیا تم کتنی بیوقوف ہو کیوں ہاتھ لگایا تم نے ؟؟
ریان کو اب غصہ آیا
اپنا سر ٹیبل پر رکھ کر اپنے دونوں بازوں میں چھپایا
یہ مضبوط انسان بس اپنی محبّت کے اگے کمزور پر چکا تھا
محبّت کبھی طاقت تو کبھی کمزوری بن جاتی ہے
ریان کو انعم کی بات یاد آئی
کسی اور کا خون ؟؟
اسکا مطلب جس نے مارا اسے بھی چوٹ آئی ہوگی
مطلب اب چوٹ کو ڈھونڈناہوگا اوراسی کے بلڈ گروپ سے میچ کرنا ہوگا
اف یہ راز کب سامنے آے گا ؟؟
جو بھی ہو پتا تو اب لگانا ہو گا
ریان نے سوچا
میں ہیلپ کر دوں ؟؟؟
بیا ایک دم چونکی
اور ذرا پیچھے ہٹی
ساجد تم ؟؟
جی اگر آپ کہے تو میں ہیلپ کر دو مجھے بھی سالن بننا اتا ہے
ساجد نے بیا کے کندھے سے جھانک کر پکتا ہوا سالن دیکھا
بیا کو ساجد عجیب لگا تو فورا دور ہوئی
پاگل تو نہیں ہو گے تم
دور رہ کر بات کرو
بیا کا چہرہ غصے پی تپ گیا
ارے آپ کبھی بھی مجھ سے پیار سے بات نہیں کرتی
کیوں وجہ ؟؟
ساجد ہنس کر پوچھا
تماری حرکتیں ہی ایسی ہوتی ہیں
بیا کیچن کے کام میں مصروف ہوئی
بیا مجھے آپ سے بات کرنی ہے
ساجد نے سنجیدگی سے کہا
بولو کیا کہنا ہے تم نے ؟ بیا نے بے رخی سے پوچھا
مجھے آپ سے محبّت ہے
ساجد نے اقرار کیا
بیا کے سر پر جیسے پہاڑ ٹوٹا
اسکے ہاتھ سے ٹرے گری اور خود بھی ہربڑا گئی
لیکن فورا خود کو ٹھیک کیا
اور ساجد کی طرف متوجہ ہوئی
کیا بکواس کر رہے ہو تم
تم مجھ سے چھوٹے ہو تماری بڑی بہن جیسی ہو کچھ تو شرم کرو
مجھے آپ چاہے آپ ہاں کرے یا انکار مجھے پروا نہیں
ساجد نے ہٹ دھرمی دکھائی
تمارا دماغ خراب ہے بس
اب جاؤ یہاں ورنہ چچی کو سب بتا دوں گئی
بیا کے تہور دیکھ کر ساجد کو اپنی بے عزتی محسوس ہوئی اور بیا کا ہاتھ پکڑا
بیا نے ہاتھ چھڑانے کی بہت کوشش کی لیکن ساجد کی پکڑ مضبوط تھی ۔۔
ساجد مسکرا رہا تھا
ہاں بولے بیا آپ ؟؟
ساجد چھوڑو میرا ہاتھ ورنہ اب چلا دوگئی میں
زبردستی ہاتھ چھڑانے میں بیا کو کافی زور لگانا پڑا جس سے ہاتھ میں پہنی ہوئی کچھ چوڑیاں ٹوٹی
جو ساجد کا ہاتھ اور بیا کی کلائی زخمی ہوگئی
بیا کو غصے کے ساتھ اب رونا بھی آیا
ساجد میرا ہاتھ چھوڑو ورنہ میں تماری جان لے لوں گئی
ساجد کی مسکراہٹ گہری ہوئی
جان تو آپ کی ہی ہے لے لے
بیا بے بس ہوئی
ساتھ پڑے چھری اٹھائی
ہاتھ چھوڑو ورنہ تمارا ہاتھ کاٹ دو گئی
چھری ساجد کے چہرے کے قریب تھی
جیسے اتے ہوے آمنہ دیکھ چکی تھی ۔۔
ہاے اللّه اب میرے بیٹے کی جان لو گئی ایک قتل کر کے تمارا پیٹ نہیں بھرا
آمنہ نے دہائی دی
ساجد ہاتھ چھوڑ چکا تھا . آمنہ کا دھیان چھری پر بس تھا
ساجد اپنی ماں کو دیکھ کر نکل گیا
چچی آپ غلط سمجھ رہی ہے ساجد مجھے پریشان کر رہا تھا تو ۔۔
بیا گھبرا چکی تھی
تو کیا ؟؟ مار ڈالو گئی
آمنہ نے ایک ہاتھ کمر پر رکھ کر کہا
نہیں نہیں چچی ۔۔
بس لڑکی میرے بیٹے سے دور رہو
تمارا تو بھروسہ بھی نہیں کب کس کی جان لے لو
پتا نہیں تم تو کھانے میں بھی زہر ڈال سکتی ہو
آمنہ چلاتی ہوئی کیچن سے نکلی
بیا کے ہاتھ سے چھری گری
وہی زمین پر بیٹھ کر اپنی کلائی دیکھنے لگی
بن ماں کی بچی کا کوئی نہیں ہوتا کیا اللّه
اور آنسو روانی میں بہنے لگے
ٹوٹی ہوئی چوڑیاں کیچن میں موجود سائیڈ پر رکھے ڈسٹ بین میں ڈالے
اور زخمی کلائی لے کر اپنے کمرے میں گئی
میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے ؟؟
ہلکی ہلکی خون کی بوندھیں بازو پر جم گئی اس درد سے زیادہ ساجد کا رویہ اور چچی کی باتیں تھی
جو اندر سے توڑ چکی تھی
اللّه میری مدد کر میں کیا کروں ؟؟
اس درد کو کیسے کم کروں ؟؟
وش خاموش بک گود میں رکھے بیٹھی تھی
عبّاس کو وش پر بے حد ترس آیا
وش ۔۔
تمارے ساتھ مجھے بھی تکلیف ہوتی ہے
وش خالی خالی نظروں سے دیکھ رہی تھی
میں کیا کرو عبّاس ؟؟
کیسے چھوڑو ؟
کس کا ساتھ دو ؟؟
تم نے تو ایک پل میں فیصلہ سنا دیا
میں ذرا بھی اہم نہیں کیا ؟؟
عبّاس وش کے سامنے والے صوفے پر بیٹھا
اہم ہو تم وش
لیکن مجھے بتاؤ میں کیا کروں ؟؟
انتظار کرو عبّاس ۔۔وش نے بک بند کی
انتظار کرو سچ کا جب تک سامنے نا اے
انتظار کرو راز کھلنے کا
اس سے پہلے کوئی بھی فیصلہ مت کرو ۔۔۔۔
وش کی آنکھیں پھر بھر گئی
اوکے ٹھیک ہے عبّاس کہہ کر اٹھ گیا
وش کو کچھ تسلی ہوئی
پر داد جی سب نے جانا ہے کیا ؟؟
ہاں ماہم سب چلے گے پر داد جی میرا تو ٹیسٹ ہے کالج میں
ٹھیک ہے ماہم تم پھر ہمارے ساتھ مت جاؤ
صباء چلو ؟؟ داد جی چلنے کا کہا
داد جی کے پورانے دوست کا انتقال ہوگیا تھا
داد جی صباء ریحانہ عمر چلے گے
تھوڑی دیر کے بعد ماہم نے ٹیسٹ کے لئے ساڑے آٹھ بجے نکلنا تھا آج لیٹ جانا تھا اسے
ریان پولیس اسٹیشن کے لئے نکل چکا تھا
بیا کو بخار تھا سو
سورہی تھی
ساجد نائٹ جاب کر 9 بجے تک آجانا تھا
رمشہ وش کالج کے لئے نکل چکی تھی
ساجد گھر آیا تو تھکن کی وجہ سے اپنے کمرے میں گیا
اچانک ایک نقاب پوش نے ساجد کے سر پر وار کیا اور ساجد بری طرح گرا
حملہ اتنی زور دار تھا کہ ساجد کی آواز اسکے حلق میں پھس گئی
سر سے خون کی ایک لہر پاس دیوار پر گری
ساجد نقاب پوش کے قدموں میں بے سود پڑا تھا ایک ہاتھ پر نقاب پوش کی نظر پڑی
جو چوڑیوں کی وجہ سے بس نشان تھے اور دوسرا ہاتھ سر کے نیچے تھا
نقاب پوش نے غصے سے دیکھا اور ساجد کے ہاتھ پر اپنے جوتے سے ڑگر دیا ۔۔
ساجد کی اہ نکلی
آنکھوں کے سامنے اندھیرا آرہا تھا
بس ساجد کو لگا جیسے نقاب پوش نے اپنے گھٹنے تک اتا لمبا کوٹ اور اس کی جیب سے چاقو نکالا ۔۔
اور ساجد کے سینے میں گاڑ دیا
ساجد کی آنکھیں جیسے باہر نکلنے لگی
نقاب پوش کا نقاب گرا
ساجد کے منہ سے بڑی مشکل سے آپ نکلا
نقاب پوش نے بڑی بے دردی سے چاقو کو دبایا
ساجد کے دل کے ٹکڑے ہوے اور
سر زمین پر گرا ہاتھ پر چوڑیوں کے نشان جیسے اندر ہی گڑ چکے ہو کمرے میں بس خون تھا
اور سناٹا
نقاب پوش نے دیکھا اب ساجد مر چکا ہے تو
نقاب اوپر کیا اور پھرتی سے غائب ہوا ۔۔۔۔۔