ریان بس کرو اچانک پیچھے سے داد جی کی آواز آئی
کون قتل کر سکتا ہے گھر کی بچی کو ؟
باہر کا دروازہ بند تھا میں نے کھولا تھا
گیٹ کے باہر شکیل (چوکیدار ) موجود تھا
کس پر شک ہے تمیں ؟؟
گھر والوں پر ؟؟
نوکروں پر ؟؟
کیا چاھتے ہو تم گھر کے لوگ تمارے اگے مجرم بن کر کھڑے ہو جائے ؟
داد جی شدید غصے میں تھے ۔۔
ریان نے انعم کو دیکھا ۔۔جو شرمندگی سے کھڑی تھی
جواد علی شاہ ریان کے قریب گے
بس کرو بیٹا ۔۔
اپنے داد جی کو مزید تکلیف مت دو
پاپا ۔۔صنم کا قتل ہوا ہے
جواد علی شاہ نے افسوس میں نفی سر ہلایا ۔۔
رمیز نے ریان سے پوچھا اچھا بتاؤ کون ہے قاتل ؟؟؟
میں ؟؟
تمارے چاچو
تمارے پاپا
کون ہے بتاؤ ۔؟۔
ریان کو سب کے غصے اور فکر کا اندازہ تھا ۔۔
تایا جی ۔۔۔
آپ ریان کی بات ایک بار سن لے کے ریان کیا کہنا چاہتے ہیں ؟
ماہم نے ڈرتے ڈرتے بولا
جس پر تمام بڑوں کی نظر اس سہمی ہوئی لڑکی پر گئی
بیا کے علاوہ سبی لوگ صنم کے کمرے میں موجود تھے
صباء بس اپنی بیٹی کی زندگی مانگ رہی تھی دعا میں
باقی جیسے کسی بھی چیز سے کوئی غرض نہ ہو ۔
ریحانہ جواد کی طرف گئی
سنیے ۔۔
آپ سن تو لے ہمارا بیٹا کیا کہنا چاھتا ہے ۔۔
بولو ریان ۔۔۔
داد جی اکڑو ہوکر کہا ۔۔۔
سب کی نظر دادجی ہوکر ریان پر ٹھری
انعم بھی متوجہ ہوئی
ریان صباء کی طرف بڑھا
پھوپھو ۔۔صنم اپنا ھر کام کس ہاتھ سے کرتی تھی ۔۔؟؟
بائیں ہاتھ سے ۔۔۔
صباء کے بجاے ریحانہ نے کہا ۔۔
ریان ایک دم موڑا
جی ماما ۔۔۔
ریان اب درمیان میں کھڑا تھا باقی سب ریان کی ارد گرد موجود تھے ۔۔
بیا بھی چھوٹے چھوٹے قدم کے ساتھ اپنے کمرے سے باہر نکلی اور سب سے چند قدم دور کھڑی ہوئی
ریان کی آواز اسے صاف سنائی دے رہی تھی
صنم کی بائیں کلائی کٹی ہے
اگر صنم خود کشی کرتی تو اپنی دائیں کلائی کاٹتی ۔۔
سب کو ایک شدید قسم کا جھٹکا لگا ۔۔۔
صباء کھڑی ہو گئی اب ریان کی جانب راغب ہوئی
مطلب میری بیٹی کو مارا گیا
جی پھوپھو ۔۔
کسی نے چاقو سے بڑی بےرحمی سے مارنے کی کوشش کی
ریان نے ایک نظر بیا کو
جس کے ہاتھ ہلکے سے کپکپا رہے تھے ۔۔۔۔
ریان بیا کی طرف بڑھنے لگا
تو ماہم ریان کے سامنے آئی ۔۔
پر ریان کون مار سکتا ہے صنم کو ؟؟؟
پتا نہیں
پر جلدی پتا لگا لوں گا کہ یہ کس کا کام ہے
بیا واپس اپنے کمرے میں گئی ۔۔
شام ہو چکی تھی
ریان گارڈن میں ٹہل رہا تھا
دماغ میں عجیب عجیب خیال ارہے تھے ۔۔۔
صنم یہ کیا ہے ؟؟؟
تمارا نام اور کیا ہے
وه تو مجھے بھی دیکھ رہا ہے لیکن یہ براسلیٹ کیوں لائی تم ؟؟
ریان باتیں بند کرو اور ہاتھ اگے کرو ۔۔
صنم نے براسلیٹ پہنایا ۔۔دیکھا کتنا پیارا لگ رہا ہے صنم نے چھوٹی چھوٹی آنکھوں سے ریان کی کلائی دیکھی ۔
صنم تم جانتی ہو نہ میں تم سے شادی نہیں کر سکتا
پاگل ۔۔میں نے کب کہا کے تم مجھ سے شادی کرو ہم بیسٹ فرنڈ ہے صنم نے ریان کے سر پر ایک چپت لگائی
ریان کا قہقہ نکلا ۔۔
اچھا جاؤ جا کر اسے کہو جس سے تم پیار کرتے ہو ورنہ ماموں جان نے اسکا رشتہ کہی اور کر دینا ہے
ریان کی ہسنی تھمی ۔۔
کل پکا کہہ دوگا ۔۔۔
ریان نے براسلیٹ کو غور سے دیکھا ۔۔۔
صنم ھر بات بتاتی تھی مجھے تو پھر کون ہو سکتا ہے جس نے صنم کو مارا ۔۔۔
ریان ۔۔۔
ماہم کی آواز پر ریان چونکا
اؤ ماہم ۔۔۔
ماہم کیا تم کچھ ایسا جانتی ہوں جو مجھے معلوم ہونا چاہئے
ریان ماہم کی چہرے پراتار چڑھاؤ دیکھ رہا تھا
نہ ۔۔نن ۔۔نہیں تو ایسا بھلا کیا ہوگا ماہم نے ایک کافی کا کپ ریان کو دیا ۔۔۔ریان نے رکھنے کے لئے کہہ دیا ۔۔
پی لوں گا بعد میں ۔۔
ٹھیک ہے پی لینا ۔۔پر میں تو ابھی ھی پیو گئی اور کپ لب سے لگایا ۔۔۔۔
ریان کا موبائل بجا
ہاں انعم ۔۔۔
سر صنم کو کچھ پلایا گیا ہے ڈاکٹر سے ھر رپورٹ میں نے لے لی
اور فنگر پرنٹس سے صاف لگ رہ ہے کہ اپکا شک بلکل ٹھیک تھا صنم کے علاوہ تین لوگوں کے فنگر پرنٹس پاے گے جن میں سے ایک میل اور دو فیمیل ۔۔
وه سر ۔۔۔انعم رکی ۔۔
وه کیا انعم ؟؟
سر آپ کو جن جن پر شک ہے ہم ان سب کے فنگر پرنٹس لے لیتے ہیں پتا چل جائے گا ۔۔
ہممم ۔۔۔میری اگلی کال کا ویٹ کرو تم
اوکے سر ۔۔۔
ماہم کافی پینے میں مصروف تھی
ماہم ۔۔
صنم سے تماری کوئی بات ہوئی کل
I mean
کہ تم کل رات صنم کے کمرے میں کسی کو جاتے ہوئے دیکھا
ریان نہیں میرے خیال سے کوئی نہیں یا میں نے دیکھا نہیں
ہمم ۔۔ریان نے کافی پینے لگا ۔۔
یاد آیا ۔۔ماہم ایک دم کھڑی ہوئی
ریان نے کپ رکھا
کیا یاد آیا
میں صنم کے کمرے میں جانے لگی تھی کیوں کہ شام سے میری اس سے بات نہیں ہوئی تھی
اس سے پہلے میں جاتی بیا نکلی تھی اور دروازہ بند کر دیا
ریان متوجہ تھا
بیا تم یہاں ؟؟
ہاں ماہم صنم سے کچھ کام مجھے
اچھا سوئی تو نہیں وه
سو گئی ہے اسی لئے میں نے بھی پریشان نہیں کیا کیوں کہ اسکے سر میں درد تھا نہ
بیا تم اسے دوائی دیتی نہ
نہیں ماہم وه سوگی ہے
اب تم بھی جاکر سوجاؤ
اوکے بیا گڈ نائٹ ۔۔یہ ڈوپٹے میں کچھ ہے کیا ؟؟؟
نہیں کچھ نہیں تمارے مطلب کی چیز نہیں تم جاؤ اب ۔۔
بس پھر میں چلی گئی تھی ریان ۔۔
ماہم بیا کے ڈوپٹے میں کیا تھا ؟؟
ریان پریشان ہوا
ڈوپٹے کا پلو بیا نے پکڑ کر پیچھے کیا ہوا تھا اور دروازے سے ٹیک لگائی ہوئی تھی
میں دیکھ نہیں پائی ۔۔
پر ۔۔۔
پر کیا ماہم ؟؟؟
میں صبح ۔۔۔کچھ نہیں میں جاتی ہوں ۔۔
ماہم کچھ پوچھ رہا ہوں نہ ریان ایک دم غصے میں آیا
ماہم گھبرا گئی
ریان وه بیا کچھ عجیب لگی شاید صنم کے بارے میں کچھ بتا سکے ۔۔ماہم کہہ کر رکی نہیں
ریان شاکڈ تھا اسے ڈر لگ رہا تھا کہ قاتل کہی اسی کے گھر نہ ہو ۔۔۔