ریان ند فرش پر پڑی قاضی کی لاش دیکھی
اور افسوس سے سر کو نفی میں ہلایا جیسے یقین نہ آیا ہو کے یہ سب اسکا اپنا سگا بھائی کرتا ہو
عمر بھائی بیا کو چھوڑ دے
ریان ایک قدم اگے بڑھا
رک جاؤ وہی ریان ورنہ مجھے مجبور گولی چلانے پڑے گئی
عمر نے بیا کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا جو مچھلی کی طرح تڑپ رہی تھی
ریان پلیز مجھے بچا لو
بیا کو دیکھ کر ریان کو بے حد دکھ ہوا ۔۔ڈوپٹہ پھسل کر قدموں میں گر گیا تھا
عمر بھائی ۔۔۔ہم بیٹھ کر بات کرتے ھیں آپ ایسے مت کرے ریان نے نرم لہجے میں کہا
کیا بات کرو گے مجھے بیا سے شادی کرنی ہے کرواؤ گے تم ؟
منا لو گے سب کو ؟
بچا لو گے سب کو
عمر بھائی سمجھنے کی کوشش کرے رشتے زبردستی نہیں بنتے
آپ پلیز میری بات سنے ۔۔
ریان نے ایک قدم اور اگے بڑھایا
تو عمر نے ریان کے قدموں کے درمیان گولی چلائی
ریان پیچھے ہوا
بیا زور سے چلائی
رک جاؤ ۔۔کہا بھی ہے عمر نے غصے میں لفظوں کو چبا کر کہا
بیا خوف سے سہمی کھڑی ہوگئی عمر نے بیا کا ہاتھ چھوڑا جو عمر سے ایک قدم پیچھے کی طرف کھڑی تھی
اگے تم اب اگے بڑھی تو ریان کی موت کی زمیدار تم ہو گی
ای سمجھ ؟؟؟؟
عمر چلایا ۔۔
بیا کپکپا گئی
اوکے میں کھڑا ہوں یہاں
ریان نے عمر کو اپنی طرف متوجہ کیا
ریان میں بیا سے محبّت کرتا ہوں میرے اور بیا کے درمیان کوئی بھی آیا تو مارا جائے گا
ریان کے گلے میں بٹن جیسا لگا مائیک انعم تک ہر بات پہنچا رہا تھا ۔۔
عمر بھائی آپ اگر بیا کو چاھتے تھے تو آپ گھر میں کسی سے بات کرتے ۔۔۔ ۔۔
آپ کیسے اپنوں کو مار سکتے ھیں ؟؟ اور پھر بیا کو پھسانا یہ کیسی چاہت تھی
عمر ایک دم تڑپ کر بولا
میں نہیں پھسآیا تم لوگ کیوں بیا کا دماغ خراب کرتے ہو ؟؟؟
بیا بت بنے ریان کو دیکھ رہی تھی یا پھر کبھی عمر کے ہاتھ میں موجود پسٹل کو
تو آپ نے کیوں مارا صنم اور ساجد کو اور صنم کو مارنے کے بعد چاقو کو بیا کے کمرے میں کیوں رکھا
ریان نے کلر کو ذرا درست کیا ۔۔
عمر نے ریان کو غور سے دیکھا پھر بیا کو جو خوفزدہ کھڑی تھی اب صنم کو کھونے کے بعد اپنا ایک اور ہمدرد کھونا افورڈ نہیں کر سکتی تھی اسی لئے عمر کی بات فورا مان لی ۔۔
میں ماہم سے بات کرنے کے بعد صنم کے پاس گیا کیوں وہی تھی جو تم دونوں کے دماغ کو ماؤف کر رہی تھی
میں بہت غصے میں تھا صنم اپنے کمرے میں پڑھائی کر رہی تھی
میں نے غصے میں دروازے کو زور سے دھکا دیا صنم گھبرا گئی
عمر بھائی آپ ؟؟
صنم مجھے تم سے بات کرنی ہے کیوں تم بیا کے دماغ میں ریان ڈال رہی ہو ؟؟
عمر بھائی کیسی بات کر رہے ھیں میں کیسے کسی کے دماغ میں کسی کو ڈال سکتی ہوں اور بیا بچی نہیں ہے اسے سب پتا ہے
بس ۔۔۔عمر نے ہاتھ کے اشارے سے روکا
اب تمیں بیا کے دماغ میں یہ بات ڈالنی ہو گی
کے ریان اسے بلکل پسند نہیں کرتا
میں یہ سب کیسے کر سکتی ہوں عمر بھائی
اور جھوٹ بلکل نہیں بول سکتی
دیکھوں تمیں یہ ہر حال میں کرنا ہے
عمر بھائی ریان کے لئے بیا ایک اچھی لڑکی ہے
اور میں نے تو آج بڑی مامی سے یوں ھی ذکر چھیڑا
تو انہوں نے بھی بیا کو ھی پسند کیا ہوا تھا ریان کے لئے
سب راضی ہو جائے گے اور ہنسی خوشی سب مان جائے گے
نہیں صنم ۔۔۔یہ ہو نہیں سکتا
بیا کی شادی صرف مجھ سے ہوگی بس
یہ آپ کیا بول رہے ھیں دیکھے اگر آپ کرتے بھی ہے پسند تو پلیز اس بات کو دل میں دبا دے ورنہ بہت سے دل ٹوٹ جائے گے سب کو ھی تکلیف ہوگی
صنم نے پریشان ہو کر عمر کو سمجھایا
عمر خاموش ہوکر کرسی پر ٹک گیا
دیکھے عمر بھائی ۔۔
ہر کسی کو تو سب کچھ نہیں ملتا نہ
اپنوں کی خوشی کے لئے کسی نہ کسی کو تو قربانی دینی پڑے گی
ہمممم ۔۔تم ٹھیک کر رہی ہو صنم کسی نہ کسی کو تو قربانی دینی پڑے گی
اوکے تم پڑھائی کرو میں چلتا ہوں
عمر نے کچھ سوچ کر بولا
جی عمر بھائی ۔۔۔
اچھا سنو ۔۔عمر چلتے چلتے پلٹا
صنم یہ راز ہمارا راز ھی رہے گا نہ ۔۔
جی عمر بھائی ۔۔صنم مسکرائی
عمر پریشانی میں ٹہل رہا تھا
رات کا اندھیرا پھیلنے لگا
جی عمر بھائی آپ نے مجھے بھولایا ۔۔
ہاں ماہم ۔۔۔۔۔۔۔
تم ریان کو پسند کرتی ہو نہ
ماہم خاموش رہی
ماہم تم میری چھوٹی بہن ہو اور تماری خوشی مجھے عزیز ہے ریان سے ھی تماری شادی ہوگی
نہیں عمر بھائی میں کیسے بھلا ؟؟
ریان تو بیا کو پسند کرتے ہے
تم اس سب کی فکر مت کرو میں سب دیکھ لو گا
بیا دھنگ کھڑی عمر کو حیرت سے دیکھ رہی تھی جو بڑے سکون سے قصہ سنا رہا تھا ۔۔
ماہم نہیں مان رہی تھی پر میں نے اپنی باتوں میں اسے پھنسا دیا تھا اسے باغی بنا دیا تھا پھر صنم کی طبیعت خراب بتا کر صنم کے سامنے ہمدردی کمانے کا طریقہ بتایا اور دودھ کا گلاس بھیجا جو بیا لے کر جاتی تھی
عمر نے بیا کو دیکھا
اور پھر . ریان کی جانب ایک ۔قدم اگے بڑھ کر پہلی سیڑھی پر آیا
ماہم نے صنم کودودھ کہ گلاس دیا صنم بے خبر دودھ پی گئی اور ماہم بھی انجان تھی کے دودھ کے گلاس میں بیہوشی کی دوا تھی جیسے پی کر صنم سو گئی
پھر دیر رات کو میں صنم کے کمرے میں گیا جو بیہوشی کی حالت میں سوئی پڑی تھی
عمر کو صنم یاد انے لگی اور بیا سے دور ہونے کا مشورہ یاد آیا تو گردن ایک طرف گراے نفرت میں منظر یاد کرنے لگا
تو پھر میں نے صنم کو دیکھا
عمر بیا کی طرف اب گیا جو ایک قدم پیچھے ہوئی تو دیوار سے جا لگی
صنم کا بایاں ہاتھ بیڈ سے نیچھے لٹک رہا تھا
میں نے چاقو پکڑا ہوا تھا
عمر نے پسٹل کو دیکھا جیسے چاقو سمجھ رہا تھا
پھر صنم کا ہاتھ پکڑا
عمر نے بتاتے بتاتے بیا کا ہاتھ پکڑا
ریان چپکے سے تھوڑا اگے بڑھا
پھر میں نے ایسے صنم کی چلتی نبض کاٹ دی
عمر نے بیا کی کلائی پر پسٹل رگڑی
جس سے بیا چیخی بیا کے سامنے صنم کا چہرہ ابھرا
ریان جھٹ سے سیرھیاں پھلانگ کر عمر کو پیچھے دکھیلا
ریان وہی رک جاؤ ورنہ بیا کو مار دو گا مجھے نہیں ملے گی تو تمیں بھی نہیں ملے گی عمر نے غصے میں ایک منٹ میں سمبھل کر پسٹل کا رخ بیا کی طرف کر کے کہا
اوکے اوکے میں پیچھے ہوں
ریان بیا سے چند قدم مزید دور ہوا
بیا نے دونوں ہاتھوں سے اپنا آدھا چہرہ چھپایا ہوا تھا اور سب رو رو کر بیا سیسکیاں لے رہی تھی
جب صنم کو مار دیا آپ نے عمر بھائی تو بیا کے کمرے میں چاقو کیسے گیا اور بیا کے چاقو سے کیوں مارا
اب عمر مسکرایا
بیا کے کمرے میں میں کافی دن پہلے گیا تو میری نظر بیا کی کھلی الماری پر پڑی
جس میں بیا کا خریدہ ہوا چاقو پر گئی
تو میں نے اٹھا لیا
صنم کو مارنے کے بعد میں بیا کے کمرے میں گیا میں جانتا تھا بیا کی نیند بہت پکی ہے اتنی جلدی بیا نہیں اٹھتی
میں بیا کے بیڈ کے قریب زمین پر بیٹھے بیا کو دیکھنے لگا
پتا ہے ریان بیا سوتے ہوے بہت خوبصورت لگتی ہے ریان نے غصے میں آنکھیں بند کی
بیا کو اپنی توہین محسوس ہوئی
اپنے آپ سے نفرت ہوئی اپنی نیند پر غصہ آیا
تب میں نے بیا کا نام اپنے بازو پر لکھا چاقو کی نوک سے
اور پھر بیا کو گفٹ دیا
عمر نے مسکرا کر بیا کو دیکھا اور اگے قدم بڑھایا تو بیا دیوار کے ساتھ ھی ذرا سائیڈ پر کسک گئی
ڈرو مت بیا ۔۔۔۔عمر نے پیار سے کہا
جانتے ہو گفٹ کیا تھا عمر ریان کی طرف مڑا
میرا خون ۔۔۔
بیا نے سر جھٹکا جیسے اسے خون کی گھن آئی ہو
میرا جو خون نکلا تو میں نے بیا کے ڈوپٹے سے صاف کیا اپنی محبّت کی نشانی دے گیا تھا
عمر نے اپنا بازو دیکھا جو بیا کے ناموں کے ساتھ زخمی اور بھرا پڑا تھا ۔۔
بیا کو اپنا ڈوپٹا یاد آیا
اور پھر میں وہاں سے نکل گیا جاتے وقت میں چاقو بھول گیا ورنہ بیا کو میں جان بوجھ کر پھسا نہیں سکتا تھا سب اچانک ہوا تھا
بیا سچی ۔۔عمر نے اپنے گلے کی چلتی نبض پکڑ کر کہا
اور ساجد کو کیوں مارا
ریان نے افسوس سے پوچھا ۔
ساجد ۔۔۔عمر کے سامنے ساجد کا چہرہ آیا
وه کمینہ انسان تھا ریان
اس نے میری بیا کا۔۔۔۔۔۔ہاتھ پکڑا تھا
عمر نے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر میری بیا کہا
اس نے بیا کے ساتھ بدتمیزی کی تھی
اور مجھے یہ بھرداشت نہیں
تو بس داد جی سے بہانہ کر کے میں گھر آیا اور ساجد کو مار دیا ۔۔۔
عمر ایسے بتا رہ تھا جیسے اسے کوئی فرق ھی نہ پڑتا ہو
عمر بھائی آپ کو ذرا بھی احساس نہیں آپ کیا کر چکے ہیں آپ کو ذرا بھی افسوس نہیں ذرا بھی شرمندگی نہیں ہو رہی
ریان حیران تھا کے اتنا بے رحم بھی کوئی کیسے ہو سکتا ہے اتنا ظالم بھی کوئی کیسے ہو سکتا ہے وه بھی ایک لڑکی کی محبّت کی خاطر
محبّت اگر حقیقی خدا سے ملادیتی ہے تو کبھی کبھی انسان کو بہکا بھی دیتی ہے
افففف خدایا
ریان کو لگا اس نے پہلی بار اپنے اس ظالم بھائی کو دیکھا ہو پہلے والا عمر کہی تھا ھی نہیں
عمر بیا کی طرف بڑھا تو ریان نے عمر کو دھکا دیا اس سے پہلے عمر سمبلتا ریان نے عمر کو دبوچ لیا ۔۔ ریان نے مضبوطی کے ساتھ عمر کے گلے کے گرد اپنے بازو سے دبایا ہوا تھا اور دوسرے ہاتھ سے عمر کا بازو کو مروڑ دیا تھا یوں عمر کا سر ریان کے سینے سے لگا تھا
عمر بھائی اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دے آپ کو پھانسی کے بجاےعمر قید کی سزا ہو جائے گی پلیز آپ میری بات مان جائے ورنہ بہت برا ہوسکتا ہے
عمر نے ابھر کر اپنا سر ریان کے منہ پر مارا جس سے ریان پیچھے کی طرف گرا اچانک حملے کی لئے تیار نہیں تھا
اس لئے گرا
اور ناک کی نکسیر پھوٹ گئی خون نکلنے لگا
بیا نے زور سے ریان کو پکارہ
ریان نے بیا کو ہاتھ سےاشارہ کیا کہ میں ٹھیک ہوں ۔۔
عمر نے جلدی سے پسٹل اٹھائی اورریان کی طرف کی
ریان کھڑا ہوا
میں جانتا تھا تم ایسا ھی کرو گے مجھے ضرور جیل بجواؤ گے
پر میں تمیں ھی مار دوں گا اور قصہ ھی ختم ۔۔۔۔۔
عمر نے ختم کا اشارہ ہاتھ سے کیا ۔۔
پسٹل تان دی
انگلی حرکت میں آئی
اور ایک خوفناک آواز نکلی گولی سامنے جا کر لگی خون عمر کے چہرے پر لگا
عمر کی آنکھیں پھٹی پسٹل ہاتھ سے گری
عمر زمین پر گھٹنوں کے بل گرا
ریان کی سانس اٹکی
بیا کا منہ کھلا اور آنکھیں باہر کی جانب جیسے نکلی
ریان بیا کے چہرے کو دیکھنے لگا
ہوائیں بند ہوگی
زمین تھم گئی
حبس بڑھ گئی
دھوپ کی تپش جیسے چھت پھاڑ کر ریان کے اندر سما گئی ہو
ریان کی دھڑکن رکی
اور اگے بڑھ کر گرتی بیا کو تھاما
ریان اور عمر کے درمیان بیا موجود تھی عمر کے ہاتھوں بیا ماری گئی
عمر جیسے ھی ریان کو مارنے لگا تو بیا دوڑ کر ریان کے اگے آئی بیا کا چہرہ ریان کی طرف تھا تو گولی بیا کی کمر پر جا لگی
بیا کا خون عمر کے چہرے پر تھا
بیا تمیں کچھ نہیں ہونے دوگا
انعم کو خدشہ ضرور تھا اسی لئے ریان سے چھپ کر پولیس کو انفارم کر چکی تھی فائر کی آواز پر انعم پولیس کے ساتھ ریسٹ ہاوٴس میں داخل ہوئی
انعم اندر کا نظارہ دیکھ کر پریشان ہوئی
کچھ آفسیر اوپر کی طرف بھاگے
نہیں بیا ۔۔تمیں کچھ نہیں ہو سکتا عمر بڑبڑآیا
بیا نے ریان کو آخری بار دیکھ کر آنکھیں بند کی ریان کی آنکھوں سے آنسو نکلے
نہیں بیا تم مجھے چھوڑ کر نہیں جا سکتی ایسا کیسے ہو سکتا ہے ہماری زندگی شروع ہونے سے پہلے ختم نہیں ہو سکتی ریان نے بیا کو جھنجھوڑا
عمر بوکھلایا ہوا بیا کو دیکھ رہا تھا ہاتھ اگے بڑھایا تو پیچھے کیا
اپنے ہاتھوں کو دیکھا میں کیسے مار سکتا ہوں
اپنی بیا کو
اپنے چہرے سے بیا کا خون اپنے ہاتھ سے صاف کر کے اپنے ہاتھ کو غور سے دیکھا
ریان بے بسی سے بیا کو ہلا رہا تھا انعم پر نظر پڑی تو چیخ کر بولا
ایمبولینس انعم ۔۔۔۔
پھر ریان نے ایک اور فائر کی آواز سنی اور پھتر سے بن گیا
پولیس کے قدم رکے ۔۔۔
خون کی چھینٹے ایک بار پھر سے اڑے ۔۔۔
اور عمر زمین پر گرا ۔۔۔۔
عمر نے خود کو ختم کر دیا تھا جس دل میں بیا رہتی تھی اس دل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے تھے
جہاں راز دفن تھے بیا کی محبّت کی انتہا تھی پاگل پن تھا جنوں تھا اسے سب بہا دیا ۔۔
ایمبولینس سے اسٹچیر نکالے
ایک پر عمر اور ایک پر بیا تھی
دونوں کو ایمرجنسی روم میں لے جایا گیا ۔۔۔
ڈاکٹرز کا ہجوم نے ایک طرف بیا اور ایک طرف عمر کو گھیرے ہوے تھا
دروازے کی باہر ۔۔ریان پریشانی کے عالَم میں دروازے سے ٹیک لگاے کھڑا تھا ۔
گفٹ آپ کے لئے تھا
ایک لڑکی صبر کے ساتھ سب سہہ رہی ہو تو بھلا کب تک زندہ رہ سکتی ہے
ریان نے سر دیوار سے زور سے لگایا
کیا آپ کو مجھ پر بھروسہ ہے
بیا میں تمیں کچھ ہونے نہیں دوگا مجھ پر بھروسہ رکھو
کیا تمیں عمر قید کی سزا قبول ہے میرے ساتھ بیا ۔۔
گفٹ تھا آپ کے لئے
بیا کی آواز ریان کو مزید بے چین کر رہی تھی
ریان نے مکا بنا کر پاس دیوار پر ٹکایا اور دیوار پر ھی جمادیا اور اسی پر اپنا سر رکھا
جیسے بلکل لاچار ہوگیا ہو
جیسے زندگی ہاتھوں سے نکل کر جا رہی ہو
ارے میرے بھائی میری ھر چیز تماری ہے پکا ریان
کچا بھائی ۔۔ایک زور دار قہقہ
تمیں میرے جوتے پسند ہے تو تم لے لو
اپنے بھائی پر شک کر رہو تم
اگر میرے اور بیا کے درمیان تم بھی اے تو تم بھی مارے جاؤ گے
داد جی اور باقی سب کچھ پہنچ گے تھے ریان بے خبر تھا
ڈاکٹر باہر آے
سوری ہم عمر علی شاہ کو بچا نہیں پاے ۔۔
ریحانہ صباء کے گلے لگی
ریان نے آنکھیں میچ لی ایک بازو جیسے اسکا ٹوٹ گیا
اور بیا علی شاہ کو بچا لیا گیا ۔
رمیز علی شاہ کی جان میں جان ای
چلو جلدی کرو ماشاءالله بہت پیاری لگ رہی ہو نکاح کے بعد تو اور بھی خوبصورت ہوگی ہو آپی
وش چپ کرو تم مار کھاؤ گی مجھ سے
اچھا اچھا ریان بھائی کو چیک کروانا اپنی مار کا ٹیسٹ
چپ کرو بیا نے ایک تھپ رسید کی
اچھا چلو اب جاؤ ریان بھائی آپ کو کب سے بلا رہے ھیں
ابھی نکاح کو 2 دن ہوے ہے اور انکے کام شروع ۔۔
بیا مسکرا کر ریان کے کمرے میں گئی
ریان کہاں ہے آپ ؟؟
بیا روم سے اندر داخل ہوئی تو سامنے بیڈ پر خون دیکھا
بیا کے پاؤں جم گے اوپر کا سانس اوپر اور نیچھے کا سانس نیچھے رک گیا
بیا گھبرا چکی تھی
آنسو بہنے لگے تھے
کوئی دبے قدم بیا کے پیچھے آیا اور بیا کے کندھے پر ہاتھ رکھا بیا کے منہ سے بے اختیار چیخ نکلی
کیا ہوا بیا
ریان آپ ؟؟ آپ ٹھیک تو ہے نہ ریان نے بیا کو اپنی حفاظتی بہانہوں میں چھپایا
کیا ہوا ہے بیا ایم سوری
بیا نے سر اٹھایا
ریان وه خون ۔۔بیا نے بیڈ کی طرف اشارہ کیا
ریان نے بیڈ کو دیکھا اور ایک زور در قہقہ لگایا
پگلی ۔۔وه کیچ اپ ہے جبھی تمیں بلایا اس سے پہلے امی دیکھ کر مجھ پر غصہ کرتی تو صاف کر دو
ریان نے اب دبی دبی ہنسی میں کہا
بیا کو ریان پر غصہ آیا
I hate you ریان
بیا تپ گئی ۔۔۔
ریان نے پیار سے بیا کو گلے لگایا سوری مائے ڈیر وائف
ختم شد