امی ۔۔
ریان دیکھ سکتا تھا کہ اسکی ماں کتنی تکلیف میں ہے اس تکلیف اس درد کا علاج عمر کی رہائی ہے
امی ۔۔ریان ریحانہ کی پاس جا کر بیٹھ گیا ۔۔اور ماں کے آنسو صاف کرنے لگا
بس کرو ریحانہ
ہمارا اب ایک ھی بیٹا ہے ریان علی شاہ
جواد کی بلند آواز پر سب نے جواد کو دیکھا اس سخت لہجے میں دکھ ہے یہ بات بھی بس اپنے سمجھ سکتے تھے
آپ ایسا نہ بولے
عمر بھی ہمارا بیٹا ہے وه نادان ہے اس سے غلطی ہوئی ہے ریحانہ تڑپ کر کھڑی ہو کر جواب دیا
جس پر صباء تو خاموش رہی پر آمنہ کا کلیجہ پھٹا
غلطی ؟؟؟؟واہ بھابی
میرا جوان بیٹا چلا گیا آپ کے بیٹے نے بے دردی سے میرے ساجد کو مار ڈالا
آپ غلطی کہہ رہی ہے
صباء باجی کی بیٹی کا خون کر دیا
رمیز بھائی کی بیٹی کو گھر سے لے گیا
آپ غلطی کہہ رہی ہے
یہ اولاد تھی ہماری جس کا خون بہایا گیا ہے
مر چکے ہے یہ واپس نہیں ا سکتے اور آپ نے کتنی آسانی سے غلطی کہہ دیا
نادان نہیں اپکا بیٹا مجرم ہے قاتل ہے
آمنہ غصے میں لال پیلی ہوئی
آمنہ کی بات سچ تھی اس لئے عابد علی شاہ اور داد جی سر جھکاے کھڑے تھے
ٹھیک کہا آپ نے اگر عمر مجرم ہے اور تو اسے سزا بھی ملے گئی جواد علی شاہ نے دل پر پتھر رکھ کر فیصلہ سنایا
ریحانہ سیسکیوں میں رونے لگی تو ماہم نے جلدی سے ریحانہ کو صوفے پر بیٹھایا اور وش پانی لینے چلی
گئی
آمنہ کو اپنی بیٹی پر شدید غصہ آیا
لیکن عابد نے چپ رہنے کا اشارہ کیا
تو آمنہ نے سر جھٹک کر منہ بنایا ۔۔
وش نے پانی پلایا ۔۔
عبّاس نے وش کو پچھتاوے سے دیکھا
کتنا برا کہہ دیا تھا اس نے اب اسے افسوس ہورہا تھا
وش نے فلحال ساجد کو نظر انداز کیا
ریان اٹھا اور زمین پر بیٹھ کر ماں کی گود میں سر رکھا
ایک حیرت سب کو ضرور ہوئی
وہاں کھڑے کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال بھی ضرور اٹھے
کیا اب ریان صرف ریان علی شاہ بن گیا اور عمر علی شاہ کا بس چھوٹا بھائی
اے سی پی کیا دوسرے لوگوں کے لئے بنتا تھا ؟؟
اب اپنا بھائی مجرم نکلا تو ایمانداری کے سارے سبق بھول گیا ؟؟
امی آپ کو پتا ہے
میں جب جب یہ آیت سنتا ہوں نہ تو تب تب مجھے یہ آیت بہت زور سے کلک کرتی ہے
گھر کے لانج میں اب سناٹا تھا سبکی توجہ ریان کی بات پر تھی۔۔۔
وامتازوا الیوم ایھا ا لمجر مون
اور تم الگ ہو جاؤ آج اے مجرمو !!!!!!!!
جب جب امی میں یہ آیت پڑھتا ہوں تب تب میرے اندر ایک سرد لہر دوڑ جاتی ہے
سب اپنی جگہ پر ساکن کھڑے تھے
آنکھوں میں آنسو بھی صاف دیکھ رہے تھے
ریحانہ اپنے گود میں سر رکھے ریان کو دیکھ رہی تھی اور ایک ہاتھ سر پر اور دوسرا ہاتھ ریان کی مضبوط پیٹھ پر تھا
پتا ہے امی ۔۔
میں جب کبھی کبھی اپنا ہوم ورک نہیں کرتا تھا نہ یا جب یاد نہیں کرتا تھا سبق
تب میرے ٹیچر مجھے کہتے تھے جاؤ کلاس سے اور الگ کھڑے ہو جاؤ
اس وقت مجھے اپنی بہت توہین محسوس ہوتی تھی میں سارا دن اپنے دوستوں سے نظریں نہیں ملا سکتا تھا حال نکہ امی مجھے ٹائم دیا جاتا تھا کہ میں یاد کر لوں اسکے باوجود میں اپنے آپ سے نظریں نہیں ملا سکتا تھا میرے اندر گلٹ ہوتا تھا اس وقت
پر
جب قیامت کے دن اللّه تعالیٰ مجھ سے پوچھے گا
بتاؤ ریان علی شاہ تمیں ایک پاک عہدہ سونپا تھا تو بتاؤ کیا ایمانداری سے نبھایا ؟؟؟
کیوں کمزور پڑے تم ؟؟ کیا خونی رشتے میرے دیے ہوے سبق سے تمارے لئے زیادہ اہم تھے ؟؟؟
تم منصف ہوکر نہ انصافی کیسے کر گے ؟؟؟
تمارے سامنے غلط ہوتا رہا تم جان کر بھی انجان بننے کا ڈونگ کرتے رہے
کیا میں نے نہیں کہا تھا یہ دنیا فانی ہے تو اپنے کام ایمانداری سے کرو
میرے پاس تب کوئی جواب نہیں ہوگا
پھر اللّه تعالیٰ کی آواز آے گئی
اے گنگارو !!!! آج تم نیک لوگو سے الگ ہو جاؤ
اور اس میں ریان علی شاہ کا بھی نام ہوا تو ؟؟
تو کہا جائے گا
ریان علی شاہ تو پھر آج تم بھی الگ ہوجاؤ
تب میں کیا کرو گا ؟؟
تب میں سر نہیں اٹھا پاؤ گا
تب مجھے ٹائم نہیں ملے گا
کوئی مہلت کوئی دن نہیں دیا جائے گا
تب میں کیا کرو گا امی ؟؟؟
میں کیسے اللّه کا سبق بھول جاؤ
میں کیسے اس آیت سے نظریں پھیروں ؟؟؟
ریان کی آنکھوں سے گرتے آنسو ریحانہ کی گود گیلی کر رہے تھے
اور ریحانہ کے آنسو ریان کے سر کو اپنے اغوش میں لے رہے تھے
وہاں کھڑے موجود سب کے چہرے بھیگ گے تھے
سب کو جواب مل گیا تھا
ریحانہ نے ریان کا سر اٹھایا
اور ماتھے پر اپنے لب رکھ دیے
داد جی اگے بڑھے اور ریان کو کندھوں پر ہاتھ رکھا تو ریان اٹھا
اور داد جی نے پیار سے دیکھا
مجھے فخر ہے تم ریان علی شاہ ہو میرے گھر کی بنیاد ہو تم
جواد علی اپنے بیٹے کو فخر سے گلے لگایا
ماہم نے دل میں سوچا کہ بیا کتنی خوش نصیب ہے
کاش تھوڑی خوش نصیب وه بھی ہوتی
اللّه تعالیٰ میں کہاں پھنس گئی ہوں ؟؟؟
عمر بھائی میں کیوں آپ کے ساتھ آئی ؟؟؟
میں نے یہ کیوں نہیں سوچا کہ ریان مجھے کبھی بھی چھپ کر آنے کا نہیں کہہ سکتے
مجھے معاف کر دیں ریان آپ نے کہا بھی تھا کہ کچھ بھی کرنے سے پہلے آپ کو ضرور بتاؤ
پر میں بیوقوف ہمیشہ پھنس جاتی ہوں
بیا کا دل کر رہا تھا چیخ چیخ کر روے
پر جتنا بھی چیختی ریان تک آواز نہیں جا سکتی تھی
بیا بے بس ہو چکی تھی
فجر کی اذانیں شروع ہونے لگ گئی تھی
اٹھ کر وضو کیا
ایک خوف تھا
اگر واقع عمر نے زبردستی شادی کر لی تو ؟؟؟؟
اگر کبھی بھی اس قید سے نہیں نکل پائی تو ؟؟
ریان سے جدائی ھی شاید قسمت میں لکھی ہوں
ریان سے کبھی بھی مل نہیں پائی تو ؟؟
بابا جان داد جی چاچو پھوپھو چچی وش ماہم سب کی نظروں میں قاتل بن گئی کیا ؟؟؟
کیا یہ الزام کبھی بھی نہیں ہٹے گا ؟؟
اہ اللّه
بیا نے ساری باتوں کو ایک سائیڈ پر رکھ کر نماز پر دھیان دیا
اور پورے دل سے نماز ادا کی
دعا کے لئے ہاتھ اٹھاے
اللّه تعالیٰ آج بھی میں اور صرف تو ہے
میں نے حر دعا میں اپنے لئے تجھ سے عزت مانگی
آج بھی وہی مانگتی ہوں
میں بے گناہ ہوں بیشک تو میرے ساتھ کچھ بھی غلط نہیں کرے گا یہ آزمائش کی گھڑی بھی ختم ہو جائے گئی
مجھے نہیں پتا تو نے میرے نصیب میں کیا لکھا ہے ؟
میں ایسے کب تک رہو گی ؟
نہ جانے میرے اپنے میرے بارے میں کیا سوچ رہے ہو گے
بس اللّه تعالیٰ تو سچ سامنے لا دے میری بےگناہی ثابت کر دے
مجھ کوئی راہ دیکھا دے
میری مدد فرما دے
میں مشکلوں میں پھنس چکی ہوں میری آزمائش ختم کر دے
مجھے کوئی راہ کوئی دروازہ نہیں دیکھ رہا
مجھے مایوس ہونے مت دینا
اللّه تعالیٰ مجھے ایسا لگتا ہے سارے دروازے بند ہو چکے ہیں
پر مجھے یقین ہے تو کوئی نہ کوئی دروازہ ضرور کھلے گا
جب حضرت یوسف کے لئے سارے دروازے بند ہو چکے تھے تو وه بند دروازے کی جانب دوڑ پڑے
کیوں کہ انکو یقین تھا تو دروازہ کھول دے گا اور تو نے انکو نئی راہ دیکھا دی
بس مجھے بھی یقین ہے کہ تو میرے لئے ضرور دروازہ کھول دے گا
کیونکہ میرا اور یوسف کا رب تو ایک ھی ہے نہ
مجھے یقین ہے اللّه میرے ساتھ تو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا
ہیں نہ اللّه ؟؟؟
بیا نے خاموشی کے ساتھ بہتے آنسو سے سجدے پر سر رکھ دیا
اور چند منٹ بعد سر اٹھایا اور اپنے سارے آنسو ہاتھ کی پشت سے صاف کئے اور مسکرا کر سامنے سجدے کی جانب دیکھا
جیسے اللّه کی آواز آئی ہو
ہاں بیا علی شاہ میں تمارے ساتھ ہوں
اور دل کا بوجھ ہلکا ہوا
اب بس معجزہ ہونے کا انتظار کرنا تھا
دروازہ چرچرآیا
عمر اندر داخل ہوا
بیا ناشتہ کر لو
نہیں مجھے نہیں کرنا عمر بھائی
پلیز مجھے گھر جانے دے
بیا کیسی بچو والی باتیں کرتی ہو عمر مسکرایا
یہی تمارا گھر ہے
آج ہماری شادی ہے
بیا نے نفی میں سر ہلایا
چلو شاباش
ناشتہ کرو
عمر نے زمین پر ھی کھانے کی ٹرے رکھی
پر بیا دیوار سے ٹیک لگاے بیٹھی ٹس سے مس نہیں ہوئی
بیا سنا نہیں تم نے
دیکھو پھر مجھے غصہ آجاے گا
تو کیا کریں گے آپ ؟
مجھے بھی مار ڈالے گئے
مار دے میں مرنا چاہتی ہوں
بیا سیدھی ہوکر بیٹھی اور عمر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی
نہیں تمیں نہیں مار سکتا پر خود کے ٹکڑے ٹکڑے کر دو گا
بیا نے سن کر جیسے ان سنا کر دیا ہو
عمر نے ایک منٹ بیا کے چہرے کو غور سے دیکھا جو چہرہ پھیرے بیٹھی تھی
عمر نے گلاس کو مضبوطی سے پکڑا اور ہاتھ میں ھی توڑ دیا
بیا نے گھبرا کر دیکھا
ہاتھ پر گلاس کے ٹکڑے لگ چکے تھے خون نکلنا شروع ہو چکا تھا
عمر بھائی آپ پاگل ہے کیا ؟
کیوں کرتے ہیں ایسا
ہاں پاگل ہوں تم سنتی جو نہ ہو میری
میرے مرنے کے بعد بھی تمیں ریان نہیں ملے گا
کیوں کے یہ میرے خون کا الزام بھی تم پر لگے گا اور تمیں پھر سزا ہو گی
اس کے ہم مل جائے گے پر اتنا انتظار کیوں کرنا جب مجھے مرنا ہے تو پھر تمیں بھی ساتھ مار دو گا
چلو ساتھ مرتے ھیں
بیا خوف کے مارے عمر کو بس دیکھ ھی رہی تھی
عمر نے کانچ کا ایک ٹکڑا اٹھایا اور بیا کی ہتھیلی پر کٹ لگایا
یہ حملہ اچانک تھا
درد سے بیا چلا اٹھی
بیا نے اپنا ہاتھ دیکھا تو ایک لیکر خون کی سیدھی تھی بیا کا نازک ہاتھ زخمی ہو چکا تھا
آنکھوں سے آنسو اسکی اپنی گود میں گرنے لگے ۔۔۔
ہاہاہاہا بیا تم اتنا سا درد بھرداشت نہیں کر سکی اور موت مانگ رہی ہو
بیا موت بہت تکلیف دہ چیز ہے
اور میں تمارے لئے موت بھی خوشی خوشی لے لو گا پر تمیں کسی اور کا ہونے نہیں دوگا
بیا بہت ڈر چکی تھی
عمر نے اپنے گلاس میں جوس ڈالا اور بیا کی طرف کیا پر
بیا نے منہ پھیر لیا
عمر تنگ آکر اٹھا
اوربیا کے قریب بیٹھا عمر نے ایک ہاتھ سے بیا کے منہ کو دبایا جس سے بیا کا منہ ذرا سا کھلا کئی کوشش کے باوجود عمر کا سخت ہاتھ نہیں ہٹا پائی
اور عمر نے دوسرے ہاتھ سے زبردستی جوس خود پلانے لگا
عمر کا زخمی ہاتھ سے بہتا خون بیا کا آدھا چہرہ خراب کر گیا
جوس پلاتے وقت آدھا جسے بیا کے ہونٹوں سے دائیں بائیں کئی طرف گرتا گیا
گلاس خالی ہونے کے بعد عمر نے مسکرا کر دیکھا
گڈ گرل
بیا غصے میں کھڑی ہوئی
اور تیز تیز سانسیں لے رہی تھی
اسے عمر کے جنوں سے اب مزید ڈر لگنے لگ گیا تھا
عمر اٹھا اور الماری سے ایک بڑا باکس نکالا
جس میں شادی کا جوڑا تھا
بیا کئی طرف بڑھایا
جیسے بیا نے نہیں پکڑا
بیا لو
2 منٹ انتظار کے بعد عمر خود ھی خود زور سے ہنسا
شرما گئی
ہاہا چلو میں خود ھی کھول کر دیکھاتا ہوں
عمر نےباکس کھولا اور صاف ہاتھ کئی مدد سے باکس سے لہنگا نکالا
بیا ایک قدم پیچھے لڑکھڑای
نہیں ۔۔۔اللّه میری مدد فرما
بیا کئی زبان خاموش تھی پر دل دعاکر رہا تھا
عمر نے بیڈ پر رکھا دیکھو اسے خود ھی پہن لینا ورنہ !!!!!
عمر کے چہرے پر عجیب مسکراہٹ تھی
بیا کو لگا اگر یہ لہنگا نہیں پہنا تو عمر کچھ غلط کر جائے گا
سمجھی مائے ڈیر ۔۔۔
تھوڑی دیر میں قاضی آنے والے ھیں جو ہمارا نکاح کرواے گے
عمر کہہ کر چلا گیا اور دروازہ لاک کر دیا
بیا دیوار سے خود کو رگڑ تے ہوے نیچے بیٹھتی چلی گئی
ریان ریسٹ ہاوٴس پہنچ چکا تھا پر یہ واقع کھنڈر جیسا تھا
سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ عمر بیا کو کہاں لے کر جا سکتا ہے
ریان کو خود پر افسوس ہورہا تھا کے وه بیا کا خیال نہیں رکھ پایا
کہاں ہو بیا ؟؟؟
عمر بھائی اگر آپ پسند کرتے تھے مجھے ایک بار تو کہتے آپ میں خاموش رہتا کبھی بھی بیا سے اقرار نہیں کرتا اور باقی سب کو بھی منا لیتا
یہ سب کیا کر دیا آپ نے عمر بھائی ؟؟
ریان کار سے ٹیک لگاے اپنا سر پیچھے کئی طرف پھینکے بے جان کھڑا تھا
اللّه کوئی راستہ دیکھا دے میں کیسے عمر بھائی تک پہنچوں ؟؟
دل کے کسی کونے سے یہ بھی دعا نکلی کہ بیا بھی بلکل ٹھیک ہو
بیا نے جوڑا پہنا
بال ویسے ھی الجھے ہوئے تھے
آنکھیں سوجھی ہوئی تھی
گالوں پر آنسو جم چکے تھے
عمر نے دروازہ کھلا تو سامنے کھڑی بیا کو دیکھا جو لال جوڑے میں الجھے بکھرے بالوں کے ساتھ بھی پیاری لگ رہی تھی
واہ بیا تم بہت پیاری لگ رہی ہو میکپ کیوں نہیں کیا عمر نے شرارت سے پوچھا
ویسے تمیں کوئی ضرورت بھی نہیں ہے
پر بال تو بنا لیتی
عمر خود بتا کے بال سلجھانے لگا
بیا نے زور سے آنکھیں بند کی پر آنسو پھر بھی روک نہیں پائی
بال کھلے ہوے تھے
بھاری دوپٹہ بے ترتیب کندھے پر رکھا ہوا تھا
ننگے پاؤں کھڑی عروسی جوڑے میں ملبوس الجھی ہوئی سہمی ہوئی ڈری ہوئی خوفزدہ سی یہ لڑکی اللّه تعالیٰ کے معجزے کا انتظار کر رہی تھی
خود کو اللّه کے بھروسے چھوڑ دیا تھا ۔۔۔
قاضی صاحب اچکے ھیں
تم یہاں بیٹھو
بیا بے جان بنی صوفے پر ڈھے گئی
آے قاضی صاحب
عمر اس 45 سال کے عمر والے انسان کے قریب گیا اور ہاتھ ملا کر پر جوش سے ملا
عمر صاحب یہاں تو کوئی بھی نہیں ہے
عمر شرمیلی سے مسکراہٹ کے ساتھ قاضی صاحب کو دیکھنے لگا
درصلوه ہم ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور باقی گھر والوں کو ہم بعد میں منا لے گے
عمر نے تسلی کروائی
پر بیا ان دونوں سے انجان بیٹھی تھی
قاضی نے نکاح نامہ نکالا
اور نکاح پڑھانے لگا
اس کمزور انسان نے نکاح کے لئے بیٹھی ہوئی بیا کو بہت غور سے دیکھا ۔۔۔۔
اور پھر عمر کئی طرف متوجہ ہوا
گواہ کہاں ھیں انکے بینا نکاح نہیں ہوگا
عمر کو قاضی اس وقت زہر لگا
وه سب بعد میں دیکھے گے فلحال سائن لے اور نکاح پڑواھے
عمر کا لہجہ سخت تھا ۔۔
قاضی نے مثبت میں سر ہلایا
بیا شاہ بنت رمیز علی شاہ کیا آپ کو عمر شاہ ولدیت جواد علی شاہ سے عوض حق مہر پانچ لاکھ کے تحت قرار پایا ہے کیا آپ کو قبول ہے ؟؟؟