ماہم تم مجھ سے بہت چھوٹی ہو ابھی فرسٹ ائیر کی سٹوڈنٹ ہو تم تماری عمر ھی کیا ہے ابھی ؟؟
ماہم ابھی بہت لمبھی زندگی پڑی ہے
ان چکرو میں پڑو گئی برباد ہو جاؤ گئی
ماہم شرمندگی سے کھڑی تھی
میں نے سچ میں کچھ نہیں کیا
جانتا ہوں تمارا دل بہت پیارا ہے
اور پیارے دل والے لوگ کبھی غلط نہیں کرتے
بس وه وقت غلط تھا اب تم اداس مت ہو یہ باتیں ہمارے درمیان راز رہی گئی
ریان نے اس سہمی ہوئی لڑکی کو اب پیار سے سمجھایا
کیوں کہ ریان سمجھ سکتا تھا
یہ کم عمری کی نادانی تھی اگر سختی کی تو ماہم کانچ کی طرح ٹوٹ جائے گئی
سوری ۔۔مجھے بس بیا اچھی نہیں لگتی تھی
اور میرا کوئی قصور نہیں ماہم نے سچے دل سے اعتراف کیا
اچھا میں بیا سے کہو گا کہ وه ویسی بنے جیسی تم چاہتی ہو
ریان نے معصومیت سے کہا
ماہم چھوٹی ضرور تھی لیکن اپنا دل اور ریان کی بے چینی سمجھ سکتی تھی
ماہم بس دعا کرو میرے دونوں اہم رشتے عمر بھائی اور بیا محفوظ ہو
ریان کی آنکھوں صاف ڈر دیکھ رہا تھا
ریان چلا گیا
ماہم نے دعا کی اسکی محبّت کو اسکی خوشی ملے
اور دوبارہ جائے نماز پر بیٹھی
آنکھوں میں آنسو تھے
دل ابھی بھی کہی نہ کہی سے ٹوٹا ضرور تھا
لیکن اس دعا سے شرمندگئی ختم ہونے لگی تھی ۔۔
ایک ریسٹ ہاوٴس کے اگے وائٹ کار روکی ۔۔
بیا کار سے باہر نکلی ۔
اور ریسٹ ہاوٴس کے اندر گئی یہ شاہ ہاؤس بھی کہلاتا تھا ۔۔
فاروق شاہ نے اپنی نگرانی میں تیار کروایا تھا
بند گھر بیا کو بہت سنسان لگا رہا تھا
جلدی میں اپنا کلچ اٹھا کر لے آئی تھی
کھول کر موبائل ڈونڈھنے لگی
تو سر پر ہاتھ مارا شیٹ موبائل تو گھر پر بھول آئی
قدموں کی آواز سن کر پلٹ کر دیکھا
عمر بھائی میں اپنا موبائل گھر پر بھول آئی ۔۔
اور ریان تو ہے نہیں یہاں
پوچھو ان سے کہاں ہے وه ؟؟
بیا فکر مت کرو
یہاں سگنل نہیں اتے ریان آجاے گا سفر لمبا تھا تم کافی تھک گئی ہو
جاؤ تھوڑا آرام کرو میں تمارے لئے کچھ کھانے کے لئے لاتا ہوں تم نے کھانا بھی نہیں کھایا تھا
نہیں عمر بھائی میں ٹھیک ہوں پتا نہیں ریان نے مجھے ایسے یہاں کیوں بولایا ؟؟
بیا پریشان ہوئی
عمر بھائی ریان نے گھر والو کو بتا تو دیا نہ وه کیا کرنا چاہا رہے ھیں ؟؟
داد جی بابا جان
سب بہت پریشان ہو رہے ہو گے
بیا تم کیوں فکر کرتی ہو
ریان نے اگر فیصلہ کیا تو ٹھیک کیا ہوگا نہ عمر نے بیزار ہو کر جواب دیا
اب بیٹھو تم اور یہاں سے باہر مت نکلنا ورنہ کھو جاؤ گئی
عمر نے فکر مندانہ لہجے میں کہا
جی عمر بھائی ۔۔۔
اوکے میں اتا ہوں
بیا باہر لان میں آگئی
ریان آپ کہاں ہے اور مجھے کیوں کہا ریسٹ ہاوٴس میں چلی جاؤ کیا ہوگا ایک دن میں ؟؟؟؟
کون ہے قاتل ؟؟؟
میری بھلا کیا دوشمنی تھی کسی سے ؟؟؟
بیا کو خوب رونا آیا
ریان آپ سچ میں میرے محافظ ہے
شکر ہے اللّه تعالیٰ
بیا نے آسمان کی طرف دیکھ کر شکر ادا کیا ۔۔
کچھ پتا چلا بیا کا ؟؟
رمیز علی شاہ نے بڑی امید سے پوچھا ۔۔
کال کی دوسری طرف ریان رمیز کی پریشانی کو بہت اچھے طریقے سے سمجھ سکتا تھا
چاچو ۔۔
میں نے عمر بھائی کے ہر دوست سے رابطہ کیا
پر کسی کو کچھ نہیں پتا
ریان میری بیٹی کو بچا لو وه بہت معصوم ہے
چاچو آپ فکر مت کریں
میں بیا کو بہت جلد ڈونڈھ لو گا اسے کچھ نہیں ہونے دوگا ۔۔
ریان سے اب مزید بات کرنا مشکل ہو رہا تھا ۔۔
اچھا چاچو بعد میں بات کرتا ہوں ۔۔
ریان نے فون رکھا اور آنکھ کا کونا صاف کیا
اے سی پی نے بہت سے کیس سلوو کئے تھے لیکن یہاں کبھی کبھی کمزور پڑ رہے تھے
کیوں ایک طرف جان سے پیارا بھائی اور ایک طرف وه جو جان بن گئی تھی
ریان کے لئے یہ وقت بے حد مشکل تھا وه کیسے چنتا ؟؟؟
ایک اپنے پیارے کو اس نے کھو دینا تھا اور یہی چیز ریان کو مار دینے کے لئے کافی تھی
عمر بھائی بیا کو لے کر آجاے کوئی نہ کوئی حل ضرور نکال دے گے آخر بیا سے کیا دوشمنی
کیوں مار رہے ھیں اپنوں کو ھی
؟؟
ریان کار کی سیٹ سے سر ٹکاے بیٹھ گیا
کہاں جاؤ کس طرف جاؤ ؟؟
بیا یہ لو کھانا اؤ بیٹھو
عمر نے کھانا لگایا اور بیا کے لئے کرسی ذرا پیچھے کسکائی
جی عمر بھائی ۔۔
ریان ابھی تک نہیں آے ؟؟؟
بس بیا ۔۔۔عمر نے اکتا کر کہا
بیا حیران ہوئی
تھک گیا ہوں میں ریان ریان سن کر ۔۔
اؤ بیٹھو کھاؤ کھانا
بیا گھبرا گئی اور چھوٹے چھوٹے قدموں کے ساتھ بیا آکر بیٹھی
گڈ گرل چلو شروع کرو ۔۔
عمر کا وہی پورانہ انداز لوٹ آیا
عمر بیا کے سامنے بیٹھا ۔۔
بیا پلٹ میں سالن نکالنے لگی پہلے عمر کی پلٹ میں ڈالا ۔۔
عمر نے عادتاً کھانے سے پہلے آستین فولڈ کئے
بیا سالن اپنی پلٹ پر نکالتے ہوے اچانک نظر عمر کے بازو پر پڑی
جہاں اسے چند حروف گڑے ہوے نظر آے
بیا کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی
B۔i.y.a
بیا کے ہاتھ کپکپاے
ان حروف میں خون جمع ہوا تھا صاف دیکھ رہا تھا کسی نوک دار چیز سے لکھا گیا تھا
بیا کے دوسرے ہاتھ پر سالن گرا ۔۔بیا چیخی ۔۔
عمر نے جلد سے بیا کا ہاتھ پکڑا اور اٹھ کر پاس والی کرسی پر بیٹھا ۔۔۔
اور ہاتھ پر پھونک مارنے لگا بیا بے حد گھبرائی ہوئی تھی
عمر نے ڈونگا دیکھا جس میں سے سالن بیا نکال رہی تھی
عمر اٹھا
اور برتن سمیت سالن چند قدم دور ڈسٹ بین میں پھینکا
بیا کانپتے قدموں کے ساتھ کھڑی ہوئی یہ منظر دیکھ رہی تھی ۔۔
جو چیز تمیں تکلیف دے اسے اس گھر میں رہنے کا کوئی حق نہیں ۔۔
بیا عمر کے بازو کو ابھی تک دیکھ رہی تھی
عمر نے بیا کی نظروں کو دیکھا اور پھر اپنا بازو ۔۔
اسے دیکھ رہی ہو تم ؟؟؟عمر دو قدم اگے بڑھ کر بازو بیا کے سامنے کر کے بولا
بیا پیچھے ہٹی
کیوں ؟۔۔کیوں لکھا آپ نے میرا نام عمر بھائی ؟؟؟
دیکھو اب پتا چل گیا ہے تو چھپانا کیا پھر
دیکھوں کتنا پیارا لگ رہا ہے
آج ھی لکھا تھا
میرے کمرے میں موجود میرے مرر پر بھی لکھا ہے B ..
عمر خوشی خوشی بتانے لگا
بیا نے حیرت سے دیکھا
مجھے ریان کے پاس جانا ہے انکو بھلاو
عمر نے دونوں ہاتھ اپنے کانوں پر رکھ کر کان بند کئے
چپ ۔۔چپ ۔بلکل چپ
ریان کا نام مت لینا اب ورنہ اب اسکی جان جائے گئی ۔۔
بیا ڈر گئی اور رونے لگی
پلیز عمر بھائی مجھے گھر جانا ہے
بیا کو عمر بہت عجیب لگ رہا تھا
اب تم مجھے بھائی مت کہا کرو میں تم سے بہت محبّت کرتا ہوں
بیا کا سانس اسکے حلق میں اٹک رہا تھا ۔۔
پلیز مجھے گھر جانے دے
عمر اگے بڑھا تو بیا پیچھے الٹے قدم پیچھے ہوئی تو لڑ کھڑا کر گر گئی
بیا ۔۔عمر کو فکر ہوئی ۔۔
اور اگے بڑھ کر ہاتھ بڑھایا
بیا نے ہاتھ نہیں پکڑا
مجھے گھر جانا ہے مجھے گھر جانے دے آپ عمر بھائی
عمر نے غصے میں ٹیبل پر پڑے ہوے سارے برتن نیچے پھینکے
جس سے بیا نے دونوں ہاتھوں سے اپنا منہ دبایا تا کہ کوئی آواز نہ نکل پاے
عمر نے سر جھٹکا اور گردن کو دائیں بائیں گھومایا
اور ایک لمبھی سانس لی
اور پھر بیا کے پاس آکر بیٹھا
دیکھو بیا اب یہی رہنا ہے یہی ہمارا گھر ہے
اور اب مجھے عمر کہنا اوکے
یہاں کوئی نہیں آسکتا
عمر کھڑا ہوا دیکھو تم نے سارا کھانا ضائع کروا دیا ایک ٹرے میں کچھ چاول رہے گے تھے جو نیچے گری ہوئی تھی
عمر اٹھانے کے لئے گیا ۔۔
تو پیچھے سے بیا نے بولنے کی ہمت کی
داد جی آپ کو نہیں چھوڑے گے
یہ ریسٹ ہاوٴس داد جی ڈونڈھ لے گے
بیا نے روندی ہوئی آواز میں بات مکمل کی
عمر مسکرا کر ٹرے ہاتھ میں لئے بیا کے قریب بیٹھا
نہیں اسکتے مائے ڈیر ۔۔
کیوں کہ یہ میرا ریسٹ ہاوٴس ہے بلکل ویسا جیسا تمہیں داد جی کا پسند تھا
دیکھوں ہر چیز ویسی ہےبیا
عمر نے گھر کو دیکھتے ہوے کہا
جیسے تمیں اس گھر میں پسند تھی
بیا عمر کا پاگل پن دیکھ رہی تھی
اور اب اسے عمر کے پاگل پن سے خوف آرہا تھا
چلو منہ کھولو یہ لو
عمر چاول بھرا چمچ بیا کے منہ کے قریب لایا
بیا نے غصے میں پھینکا ۔۔
اور جلدی سے کھڑی ہوئی
عمر کو اس حرکت پر بہت غصہ آیا
اور غصے میں اٹھا
دیکھو بیا پیار سے سمجھا رہا ہوں
سمجھ جاؤ
اور بس اب ہم کل نکاح کرے گے
بیا کو ایک جھٹکا لگا
اور بیا کے آنسو اسکے گالوں پر جم گے تھے
نہیں آپ پاگل ہوگے ہے
میں بس ریان سے شادی کرو گئی بیا نے چلا کر کہا
عمر نے زور دار تھپڑ بیا کے منہ پر مارا
جس سے بیا پیچھے پڑے صوفے پر جا گری
بیا خوف کے مارے منہ پر ایک ہاتھ رکھے جہاں عمر کی انگلیاں چھپ گئی تھی
سوالیہ نظروں سے عمر کو دیکھ رہی تھی ۔۔
عمر نے حیرت سے اپنے ہاتھ کو دیکھا
تو اپنا سر کھجانے لگا
معاف کر دو بیا
میں کیسے تمیں مار سکتا ہوں
نہیں یہ کیسے ہو سکتا ہے نہیں
عمر نے وحشی حالت میں دیوار پر مکے مارنے لگا
جو بیا کو تکلیف دے گا اسے بھی تکلیف ہوگی
عمر زیر لب دہراتا جا رہا تھا اور بیا پاگلوں کی طرح چیختی جا رہی تھی