ریان انعم کو بلا چکا تھا خون کے سمپل انعم نے لے لئے تھے
ریان کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے
دل بری طرح ٹوٹ چکا تھا
ریان خود سے الجھ رہا تھا
اسے یقین تھا بیا نے کچھ نہیں کیا
اسکا دل کہہ رہا تھا کہ بیا ضرور کسی مصیبت میں ہے
ریان ریحانہ کی طرف گیا ۔۔
امی ۔۔۔
ریحانہ بیڈ پر بیٹھے عمر کی تصویر پکڑے رو رہی تھی
ریان کی طرف دیکھا تو آنسو اور تیزی سے بہنے لگے
امی پلیز مجھے پوری بات بتاۓ
ہوا کیا تھا ۔۔
ریان نے پیار سے اپنی ماں کو گلے لگایا
میں بیا کے پاس کھانا لے کر گئی تو دروازہ آدھا کھلا تھا میں حیران ہوئی ۔
اور اندر گئی تو بیا کو کھانا دیا اور دروازے کا پوچھا تو کہا کہ ریان نے کھولنے کا کہا ہے اور یہ بھی کہا کہ اب سب ٹھیک ہوگیا ہے ۔۔
اور قاتل بھی پکڑا جائے گا
مجھے خوشی ہوئی مے دروازہ کھلے ھی چھوڑ دیا اور چلی گئ
ایک ماں کے آنسو بیٹے کی شرٹ میں جذب ہونے لگے
امی جب آپ گئی تھی تب بیا کیا کر رہی تھی اور آپ کتنی دیر رکی
ماں کے گرد بیٹے کے مضبوط باہوں کی دیوار اب بھی موجود تھی
بیا اپنے ہاتھوں میں لئے تصویر سے باتیں کر رہی تھی اور خوش تھی
ریان حیران ہوا اچھا کس کی تصویر تھی تماری چچی ( بیا کی ماں ) کی تھی
بیا یقینا چچی کو ہمارے بارے میں بتا رہی ہو گئی ریان نے دل میں سوچا
پھر امی ۔۔۔
پھر ریان میں نے کھانا سائیڈ ٹیبل پر رکھا
اور بیا کے پاس بیٹھی وه خوش تھی
کہ اس پر جو قتل کرنے کے الزام لگے وه ہٹ گے تمارے قاتل پکڑنے سے ۔۔۔
اچھا
بیا نے آخر جھوٹ کیوں بولا ؟ میں نے کہا تھا میں سب ٹھیک کر دو گا کیا یہ سوچ کر اس نے کہا ہوگا ؟؟ لیکن میں نے یہ کب کہا کے قاتل پکڑا گیا
اف ریان کا دل ریان کے دماغ سے لڑ رہا تھا سر جھٹک کر ریحانہ کی طرف متوجہ ہوا
پھر امی ۔۔۔۔
پھر میں نکل گئی اور عمر کے پاس آئی
عمر کمرے میں تھا وه کھانا کھانے باہر نہیں آیا تھا
میں نے دروازہ بجایا تو عمر نے دروازہ کھلا ۔۔۔
میں نے کھانے کا پوچھا لیکن اس نے کھانے کا منع کیا ۔۔
میں عمر کو بتایا کہ ریان نے بیا کو آزادی دلوا دی عمر خوش ہوا
لیکن میں نے عمر سے پوچھا
جب ریان گیا تھا تو دروازہ بند تھا پھر کھولا کس نے کیا تم جانتے ہو ؟؟
ریان سیدھا ہوکر بیٹھا پھر امی عمر بھائی نے کیا کہا
عمر نے ھی دروازہ کھولا تھا اس نے بتایا مجھے ۔۔
کہ تم نے اسے کال کی تھی کہ بیا کے کمرے کا دروازہ کھول دو لیکن وه کمرے میں ھی رہے
پھر میں چلی گئی تھی
ریحانہ نے سر اٹھایا ۔۔
میرے بیٹے کو بچا لو ریان
امی پلیز آپ میری شروع سے ہمت رہی ہے آپ رونا بند کرے
میں اب کسی اور بے گناہ کو مرنے نہیں دوگا
امی عمر بھائی کیا کر رہے تھے اپنے کمرے میں کیا آپ کو کچھ یاد ہے
ریان نے اہم سوال پوچھا کہ شاید کوئی راہ نکل جائے
پتا نہیں اس نے پورا دروازہ نہیں کھلا تھا آدھا کھلا تھا اور وہی کھڑے مجھ سے بات ہوئی ۔۔
ریان نے آنکھیں میچ لی
بھائی آپ نے بیا سے جھوٹ بولا اور اس نے امی سے
ریان ایک دم اٹھا ۔۔
ریان عمر کو کچھ نہیں ہوگا نا
جاتے جاتے ریحانہ نے تسلی چاہی ۔۔
امی عمر بھائی بیا کو کہی لے گے ھیں بیا خطرے میں ہے
عمر بھائی یہ سب کر رہے ہیں
ریان نے سب بتانا بہتر سمجھا ۔۔
ریان کیا بول رہے ہو تم ؟
جی امی آپ میری ہمت ہے اور مجھے بیا کو بچانا ہے اب
ورنہ ساجد اور صنم کی طرح عمر بھائی بیا کو بھی مار ۔۔۔
ریان کے الفاظ اس سے زیادہ نہیں نکل سکے
ریحانہ سکتے میں تھی
نہیں ریان ایسا نہیں ہو سکتا ۔۔
ریان چلا گیا
ریحانہ بیڈ کے کنارے پر بیٹھی
نہیں میرا عمر ایسا نہیں کر سکتا
نہیں اللّه ۔۔۔
دروازے پر کھڑے جواد علی شاہ نے سب سن لیا تھا
ریحانہ کے پاس آے
جواد علی شاہ جو ایک مضبوط مرد تو تھا پر اب ایک کمزور باپ بن چکا تھا ۔۔
آنکھیں بھر چکی تھی
وه جانتے تھے اگر ان سب کے پیچھے عمر ہے تو وه ایک بیٹا ضرور کھو دے گے
بیا کے کمرے میں ریان گیا ۔۔جہاں ٹیبل پر موجود اب بھی کھانے کے برتن موجود تھے
دیکھ کر صاف لگ رہا تھا
کہ آدھا کھانا کھایا گیا ہے
بیڈ پر پڑا بیا کا موبائل تھا جیسے ریان نے اٹھایا ۔۔
اسی وقت ریان کا موبائل بجا
ہاں انعم ۔۔
سر وه خون وہی ہے جو رومال پر لگا تھا
اور جو چاقو کی نوک پر لگا تھا یہی ہے سر ۔۔کسکا ہے
انعم نے حیرت سے پوچھا
عمر علی شاہ کا
ریان نے افسوس سے کہہ کر فون بند کیا ۔۔
ماہم عصر کی نماز پڑھ رہی تھی
سلام پھیرا تو نظر ریان پر پڑی
ماہم کی آنکھوں میں آنسو تھے
شاید نماز پڑھتے پڑھتے رو رہی تھی ۔۔
ماہم نے اپنی آنکھیں صاف کی
اور جائے نماز اٹھانے لگی
بیٹھی رہو ماہم ۔۔
ریان کی آواز پر حیران ہوکر رک گئی
ریان دیوار سے ٹیک لگا کر سینے پر ہاتھ باندھے کھڑا ہوا
ماہم اسکے ایسے روایے پر حیران تھی
ریان ماہم کو مشکوک نظروں سے دیکھ رہا تھا
کیا ہوا ہے ریان ؟؟؟
ماہم میں جھوٹ اب بھرداشت نہیں کروں گا
ریان کا لہجہ اب ایک پولیس آفسیر کی طرح ھی تھا
صنم سے تماری کیا بات ہوئی تھی ؟؟؟
ماہم جائے نماز کو تکنے لگی
کچھ پوچھ رہا ہوں تم سے
ریان کی آواز بلند تھی
ماہم ایک دم گھبرا گئی
بت ۔۔بتایا تو ۔۔تھا
پھر اب کیوں ؟
ماہم اپنی گود میں رکھے ہاتھوں کو دیکھ کر بولی
ریان نے پاس رکھے ڈریسنگ ٹیبل سے ساری چیزیں نیچے پھینکی
جھوٹ ماہم
ماہم بہت گھبرا گئی
بیا کی طرف میرا دھیان تم نے کیا تھا اسی طرح باقی گھر والوں کا بھی تم نے کیا ہوگا
ریان کی آواز میں غصہ تھا ۔۔
صنم کو تم نے مارا اور الزام بیا پر کیوں ؟؟؟
نہیں ریان یہ جھوٹ ہے
ماہم کھڑی ہوئی
افسوس ماہم تم نے تو بیا کو پھسانے کے لئے اپنے بھائی کا بھی قتل کر دیا
کیسی بہن ہو تم ریان دو قدم اگے بڑھا
نہیں نہیں نہیں یہ سب جھوٹ ہے
میں نے کسی کو نہیں مارا
میرا یقین کرو ریان
خدا کے لئے تم تو میرا یقین کرو
تو بتاؤ مجھے پھر کیوں جھوٹ بولا تم نے ؟؟
ماہم خاموشی سے آنسو بہانے لگی
ماہم تم آج میرے دل سے اتر گئی
نہیں ریان ایسا مت کہو میں جی نہیں پاؤ گئی
ریان نے افسوس سے سر نفی میں ہلایا
پلیز ریان ۔۔۔
میں سب بتاتی ہوں لیکن ایسا مت کہو ۔۔
میں جب صنم کے کمرے میں گئی
تو صنم نے دوائی کھا کر لیٹی
ماہم تم اؤ
صنم تم ریان کے سب سے زیادہ قریب ہو نہ ؟
ہاں ماہم میں اسکی سب سے اچھی دوست ہوں ریان عمر میں بڑےھیں پر ہم بیسٹ فرنڈ ھیں
صنم نے خوش ہوکر کہا
اچھا میں نے تماری اور ریان کی باتیں سنی تھی کیا واقع ریان بیا کو پسند ۔۔۔ماہم نے صنم کو غور سے دیکھا
ماہم کیا کر رہی ہو ائستہ بولو کوئی سن لے گا ابھی یہ بات ریان نے کسی کو نہیں بتائی
صنم نے تہ دل سے کہا ۔۔
ماہم کو برالگا صنم نے ماہم کے چہرے کو دیکھا جو ایک دم مرجھاگیا تھا
کیا بات ہے ماہم
صنم بیا ریان کے لئے
میرے خیال سے تو ٹھیک نہیں میرا مطلب ریان کو بہت اچھی لڑکی مل سکتی ہے
ماہم نے باتوں باتوں میں حال دل سنایا ۔۔
بیا بہت اچھی لڑکی ہے ریان کو اس سے بہتر نہیں مل سکتی اور بہت جلد انکی شادی ہے
صنم نے ماہم کے دل پر جیسے بم پھوڑا
اچھا صنم یہ لو دودھ پی لو
شکریہ ویسے بیا لاتی ہے تو آج تم کیسے
وه بزی تھی تو میں آگئی میں بھی تو تماری بہن ہوں نہ ماہم کے چہرے پر جھوٹی مسکراہٹ تھی صنم نے دودھ پیا
جیسے پیتے ھی بیہوش سی ہوگئی تھی ماہم خود انجان تھی کے دودھ کے گلاس میں کچھ ضرور ملا تھا
بیا تم ؟؟
ماہم صنم سو گئی کیا اتنی جلدی ؟؟
ہاں بیا صنم کے سر میں درد تھا
او اچھا بیا مایوس ہوئی
بیا یہ کیا چھپایا ہے
گفٹ ہے کیا ؟؟
ہاں ماہم وه صنم کے لئے تھا اچھا میں چلتی ہوں
ریان پھر بیا چلی گئی تھی ماہم ریان کی طرف دیکھ نہیں پا رہی تھی
مجھے صنم پر غصہ آرہا تھا بس اس لئے پاس پڑے تکیے کو میں نے غصے میں زور سے زمین پر پھینکا ۔۔
اور میں چلی گئی تھی پھر
ریان کو ماہم عجیب لگی
تمیں کیوں غصہ آیا تھا ؟؟؟
ماہم کو لگا اس سے زیادہ بے عزتی اور کیا ہوگی
ماہم خاموش رہی
ریان سمجھ گیا تھا
پاس گرے سپرے بوتل کو زور سے ٹھوکر ماری جو سامنے دیوار سے لگ کر نیچے گری
ماہم بے حد ڈر گئی تھی