ریان سب ٹھیک ہو گا نا ؟؟
بیا مجھ پر بھروسہ ہے نا ؟؟ریان نے الٹا سوال کیا
جی ھے آپ پر بھروسہ
تو بس میں تمیں ہر مشکل سے نکال دو گا کوئی بھی کام بینا سوچے سمجھے مت کرنا
ریان نے سختی سے کہا
بیا نے سر جھکایا
اچھا میں چلتا ہوں ریان جانے لگا تو بیا نے اچھا کہا ۔۔
کسی لڑکی ہو رکنے کا بھی نہیں کہہ رہی
ریان نے شکایت کی
بیا مسکرادی
ریان جانے لگا تو کچھ یاد آنے پر پلٹا
بیا
جی
میں دروازہ باہر سے بند کر کے جاؤ گا
بیا نے سوالیہ نظروں سے پوچھا
پریشان کیوں ہوتی ہو داد جی کا حکم ہے
میں جلد ہی داد جی کو منا لو گا
بیا نے بھروسہ کر کے سر ہاں میں ہلا دیا
ریان کو دکھ بھی ہوا پر مجبور تھا باہر سے دروازہ لاک کیا اور ایک نظر پیار سے دروازے کو دیکھا
اور چلا گیا ۔۔
بیا مطمئن تھی
بیا کا دل بھی سکون میں تھا
آج رات اسے سکون سے نیند آنی تھی ۔۔
عمر ٹی وی دیکھنے میں مگن تھا ۔۔
عمر بھائی آپ کا بلڈ گروپ negtive B ہے نا ؟؟؟
ریان نے ریمورٹ اٹھایا اور چینل چینج کرتے ہوئے عمر کے پاس بیٹھا
ہاں کیوں ؟؟ عمر نے بےدھیانی میں جواب دیا
ریان نے عمر کے جوتے پر نظر ڈالی ۔۔۔
عمر نے ریان کی نظروں کا تاقب کیا
عمر حیران ہوا
میں ریان شاہ سے بات کر رہا ہوں یا اے سی پی سے
عمر نے ریان کو باغور دیکھا
ریحان ہنسا ۔۔
اپنے چھوٹے بھائی سے آپ بات کر رہے ہیں
ہمم پھر ٹھیک ہے عمر نے سیب اگے بڑھا یا جو آدھا کھا چکا تھا
ریان کے لفٹ پاؤں کے ساتھ عمر کا رائٹ پیر تھا ۔۔
اور دونوں جوتوں کا سائز برابر تھا ۔۔
ریان ابھی بھی عمر کو دیکھ رہا تھا
جوتے چاہے ریان ؟؟؟
عمر نے ریان کی بے چینی سمجھی
نہیں عمر بھائی اچھے لگ رہے ھیں
تم لے لو ریان
ویسے بھی تمارا اور میرا سائز سیم ہے 9 نمبر ۔۔
عمر نے ساری بات صاف کی
عمر بھائی ویسے آپ جب داد جی کے ساتھ انکے دوست کے گھر گے تھے تب آپ کہا تھے ؟؟
اے سی پی صاحب میں داد جی کے ساتھ تھا ۔۔۔۔
پوچھ لو
عمر کو برا لگا ۔۔
عمر بھائی پھوپھو نے بتایامجھے کہ آپ 9 سے لے کر 10 بجے تک غائب ہوے تھے
عمر غصے میں اٹھا
میٹنگ تھی میری ایک دوست سے ملنا تھا مجھے
حد ہوگئی ہے ریان تم اپنے بھائی کی جاسوسی کر رہے ہو شرم نہیں آتی تمیں
عمر کا چہرہ غصے میں لال ہوا
عمر بھائی ۔۔آپ سے بس پوچھا ہے اور میں نے سارے گھر والوں سے پوچھا ہے آپ کیوں غصہ کر رہے ہیں ؟؟؟
دوست کا نمبر دوں کر لو بات تم
عمر نے جواب دیا
لے لوں گا نمبر بھی ۔۔۔آپ بس کچھ بھی مت چھپاے
ریان نے نرم لہجے میں کہا
اوکے پوچھو ۔۔۔۔
صنم سے آخری بار کب ملے تھے
ریان نے سوالات شروع کئے
مجھے اب ٹھیک سے یاد نہیں
کزن ہے پابندی تو نہیں ہے نا
عمر دوبارہ صوفے پر بیٹھا
آخری بار آپ کمرے میں گے تھے ؟؟
نہیں ریان میں نہیں گیا تھا
عمر نے بھی صاف جھوٹ بولا
اب ماہم اور عمر کا بیان تھا جو جھوٹا تھا
بیا پر یقین ہو چکا تھا
اوکے بھائی سوری آپ کا دل دکھایا
ریان نے معصومیت سے کہا
عمر کا سارا غصہ ختم ہوا
ہاں بھائی تم پولیس والے جو ٹھرے ۔
یہ تو ہو گا میں سمجھ سکتا ہوں
دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکراے
چلو بیٹھو اؤ مووی دیکھتے ھیں عمر نے ریان کو بیٹھنے کا کہا
تو ریان فورا بیٹھ گیا
دونوں بھائی ایسے بیٹھے تھے جیسے پہلے بیٹھتے ہو
کوئی گلا کوئی شکوہ نہیں تھا اب ان کے درمیان ۔۔۔۔
دونوں ایکشن مووی میں کھوے ہوے تھے ۔۔
ریان نے چھری اٹھائی اور سیب کے ٹکڑے کرنے لگا ۔۔
مووی میں مگن ریان کے ہاتھ سے چھری ایک دم چھوٹی ۔۔۔
اور عمر کے ہاتھ پر اسکی نوک لگی جس سے عمر کو ہلکا سہ کٹ لگا لیکن ایک لکیر خون کی بہہ گئی
سوری سوری بھائی ریان نے اپنے رومال رکھا اور خون جذب کیا
سفید رومال پر لال دبّہ پڑ گیا تھا
یہی وه رومال تھا جو بیا کے پاس تھا
کوئی بات نہیں ریان معمولی سے چوٹ ہے
ریان نے سوری کہہ کر چلا گیا رومال ریان کے ہاتھ میں ھی موجود تھا
سوری عمر بھائی مجھے فرض بھی نبھانا ہے
ریان رومال لے کر انعم کے پاس پہنچا
انعم یہ لو
رومال پر خون کا نشان ہے دیکھو یہ خون چاقو کی نوک پر جو ہے میچ کرتا ہے یا نہیں
ریان نے الفاظ بڑی مشکل سے ادا کئے
اوکے سر
انعم نے رومال لیا اور اپنی کروائی شروع کی
ریان وہاں رک نہیں سکتا تھا
اس لئے رکا نہیں
کچھ گھنٹوں بعد
انعم کی کل آئی
ہاں انعم
ریان نے دل کی گہریوں سے دعا کی
کہ اسکا وہم ھی ہو بس
ریان کار میں بیٹھے سوچوں میں گم تھا کہ انعم . کی آواز آئی
سر ۔۔۔
خون میچ ہوگیا ہے سر
ریان کے پیرو تلے زمین نکلی
ریان نے فون رکھا
اور کار سے نکلا کیوں کہ اب بند کار میں ریان کا سانس بند ہونے لگا تھا
موسم بھی بہت خراب تھا کئی گھنٹے گاڑی دوڑانے کے بعد پہلے ھی تھک چکا تھا
اور اب یہ خبر ریان کے جسم سے روح کھنیچ رہی تھی
ریان کار سے ٹیک لگاۓ زمین پر بیٹھتا چلا گیا
عمر بھائی قاتل ہے ؟؟؟
زور سے بدل گرجے
صنم کو جس چاقو سے مارا گیا اس چاقو کی نوک پڑ عمر بھائی کا خون
ریان کے رونگٹے کھڑے ہوئے
بادلوں نے برسنا شروع کیا
ساجد کے ہاتھ کو کچلنے کے نشان بھی عمر بھائی کے ہے کیا ؟؟؟
نہیں نہیں
ایسا نہیں ہوسکتا
میرے بھائی قاتل نہیں ہو سکتے
ریان نے اپنے سر کی پشت کو کار پر زور سے ماری
چہرہ اسمان کی طرف کئے آنسو بہانے لگا
ریان کے بے بسی والے آنسو بارش کے شفاف پانی میں مل گے تھے
2 گھنٹے اپنے آپ سے لڑنے کے بعد ریان کسی بھی فیصلے تک نہیں پہنچ پا رہا تھا
اپنے بھائی کے خلاف کیسے لڑے
یا بھائی چھوڑنا ہوگا یا فرض
یہ دونوں کام ریان نہیں کر سکتا تھا
اچانک موبائل بجنے کی آواز سنائی دی
ریان اٹھا
اور کار کے اندر جھانک کر دیکھا تو
موبائل بج بج کر بند ہو چکا تھا
ریان نے موبائل اٹھایا بارش رکی نہیں تھی سو ریان اب کار کے اندر بیٹھ گیا
نمبر چیک کیا ۔۔
تو جواد علی شاہ کا تھا ۔۔
جن کی 7 مس کالز تھی
پاپا ۔۔۔ریان نے زیر لب دوہرایا
پاپا کو کیسے بتاؤ گا عمر بھائی کا
ریان نے افسوس کے ساتھ اپنے سر کو جکڑا
اور کال بیک کی
ریان کہا ہو تم
جواد علی شاہ پریشان تھے
پاپا سب ٹھیک ہے نا آپ پریشان لگ رہے ھیں
ریان جلدی سے گھر اؤ
عمر کو بچا لو
ریان کو جھٹکا لگا عمر بھائی کو کیا ہوا
تم بس جلدی اؤ جواد بے حد پریشان تھے
قاتل اب میرے بیٹے کے پیچھے ھیں میرے بیٹے کو کچھ ہونا نہیں چاہے ریان ۔۔
جواد علی شاہ نے ریان سے منت کی ۔۔
پاپا میں ابھی آرہا ہوں ۔۔۔۔
ریان نے کار کی سپیڈ بڑھائی اور پریشان ہوکر گھر کی طرف چل دیا
راستے میں عجیب عجیب خیال ارہے تھے ۔۔
اگر قاتل عمر بھائی تھے تو عمر بھائی کے پیچھے کون ہو سکتا ہے
یا اللّه یہ کیا ماجرا ہے ۔۔
ریان گھر پہنچا
تو عمر کے کمرے میں بھا گا
پاپا ۔۔داد جی ۔۔
ریحانہ صباء کے گلے لگ کر روے جا رہی تھی
امی پلیز چپ ہو جائے
کیا ہوا ہے یہ سب ؟؟؟؟
ریان نے دیکھا
کہ ہر چیز اپنی جگہ پر تھی
شیشے پر B لکھا ہوا تھا
ریان قریب گیا تو خون کی بدبو تھی
اورڈریسنگ ٹیبل سے لے کر چند قدم تک خون تھا
کسی چیز کو کسی نے ہاتھ تو نہیں لگایا
نہیں ریان اسی لئے تمیں کال کی
عمر بھائی کہاں ہے ؟؟
پتا نہیں ریان میرے بیٹے کو بچا لو ۔۔ریحانہ ریان کے گلے لگی
امی آپ فکر مت کرے ۔۔
بھائی کو کچھ نہیں ہوگا
یہ سب کس نے کیا پتا چل جائے گا اور یہ خون کس کا ہے یہ بھی
کتنا پتا لگاؤ گے ریان تم ؟؟؟
عابد علی شاہ چلاے
شیشے پر جو لفظ لکھا ہے دھیان دو ذرا ۔۔B لکھا ہوا ہے
یعنی بیا ۔۔۔
عمر نے ہمیں اشارہ دیا ہے ہو سکتا ہے بیا مارنے آئی ہو اور ہمیں بتانے کے لئے عمر نے لکھا ہو
چاچو آپ ایسے کیسے بیا پڑ الزام لگا سکتے ھیں بیا اوپر اپنے روم میں بند ہے داد جی کے حکم سے ۔۔۔
ریان نے بیا کی طرف سے گمان ختم کرنا چاہا ۔۔
حکم ۔۔۔۔داد جی نے طنزیہ انداز میں کہا
بیا اپنے کمرے سے غائب ہے بھاگ چکی ہے وه
ریان کے لئے ایک ھی دن میں دوسرا جھٹکا تھا
کیا کہہ رہے ھیں آپ داد جی ۔۔؟ ریان حیران ہوا ۔
لیکن دروازہ تو بند تھا نا ریان نے حیرت سے پوچھا
ہاں بند تھا عابد علی شاہ نے غصے میں کہا
جب بھابھی اس لڑکی کو کھانا دینے گئی
تو دروازہ کھلا تھا ۔۔بھابھی نے کمرے میں کھانا رکھا تو بیا نے بتایا کہ تم نے دروازہ کھلا ہے اور کہا ہے کہ قاتل آج شام تک سامنے لے اؤ گے پکڑا گیا ہے تو دروازہ کھلا رکھے
پوچھو بھابھی سے
عابد علی شاہ نے ریحانہ کی طرف اشارہ کیا
ریان نے حیرت انگیز نظروں سے اپنی ماں کو دیکھا جنہوں نے ہاں میں سر ہلایا ۔۔
ریان نے پاس پڑی کرسی کا سہارا لیا ۔۔