کوانٹم مکینکس تقریباً ایک صدی سے نیچر کو سمجھنے میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے۔ اس کے بغیر جدید سائنس کی تُک نہیں بنتی۔
کوانٹم مکینکس ہمیں بتاتی ہے کہ ایٹم کیوں ہیں؟ یہ مستحکم کیوں ہے؟ اور ان کی کیمیائی خاصیتیں الگ کیوں ہیں۔ کوانٹم مکینکس اس چیز کی وضاحت کرتی ہے کہ ایٹم ملکر متنوع مالیکیول کیسے بنتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ، کوانٹم مکینکس کی مدد سے ہم مالیکیول کی شکل اور تعاملات کو سمجھ سکتے ہیں۔ زندگی کوانٹم کے بغیر ناقابلِ فہم ہوتی۔ پانی کی خاصیتوں سے پروٹین کی شکلوں اور ڈی این اے اور آر این اے کے ذریعے انفارمیشن کے تبادلے تک، بائیولوجی کی ہر چیز کا انحصار بھی کوانٹم پر ہے۔
کوانٹم مکینکس وضاحت کرتی ہے کہ میٹیریلز کی خاصیتیں کیا ہیں۔ کیا شے برقی کنڈکٹر ہو گی اور دوسرے شے انسولیٹر۔ یہ روشنی اور تابکاری کا بتاتی ہے اور نیوکلئیر فزکس کی بنیاد ہے۔ اس کے بغیر ہم یہ نہ جان سکتے کہ ستارے روشن کیوں ہیں۔ نہ ہی اس کے بغیر ہم چپ یا لیزر ایجاد کر سکتے جن پر جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد ہے۔ کوانٹم مکینکس وہ زبان ہے جس کو ہم پارٹیکل فزکس کا سٹینڈرڈ ماڈل لکھنے کے لئے استعمال کرتے ہیں، جس میں تمام بنیادی پارٹیکلز اور فورسز ہیں۔
ابتدائی کائنات کی بہترین تھیوری کے مطابق، تمام مادہ، جو بعد میں کہکشائیں بنا، کے ہونے کی وجہ ویکیوم کی کوانٹم رینڈم نس ہے جس سے یہ پھیلاوٗ شروع ہوا۔ پڑھنے والے اس فقرے کا پریسائز مطلب تو غالباً نہیں سمجھ سکیں، لیکن یہ الفاظ ایک ذہنی تصویر بتا دیتے ہیں۔ اور اگر یہ درست ہے، تو کوانٹم فزکس کے بغیر کچھ بھی نہ ہوتا۔ہم کوانٹم دنیا میں رہتے ہیں۔
اور اپنی تمام تر کامیابی کے باوجود، اس کے پاس ایک مرکزی اور ضدی معمہ ہے۔ دنیا کی وضاحت کر دینے کے ساتھ ہی ساتھ یہ گہرا اسرار بھی رکھتی ہے۔ ماہرین اس بارے میں اتفاق نہیں رکھتے کہ یہ ہمیں نیچر کے بارے میں کیا بتاتی ہے۔ یہ ہماری بدیہی سمجھ کو چیلنج کرتی ہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ کوانٹم فزکس میں ایک ایٹم بیک وقت دو جگہوں پر ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ صرف آغاز ہے۔ اس کی کہانی اس سے زیادہ عجیب ہے۔ اگر ایٹم یہاں اور وہاں ہو سکتا ہے تو اس کا مطلب یہ کہ ہمیں حالتوں کی بات کرنا ہو گی جو بیک وقت ہو سکتی ہیں اور اس کو سپرپوزیشن کہا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر آپ کوانٹم ورلڈ میں نئے ہیں تو آپ حیران ہو رہے ہوں گے کہ بیک وقت یہاں اور وہاں ہونے کا مطلب کیا ہے۔ اگر آپ کو یہ کنفیوزنگ لگتا ہے تو پریشان نہ ہوں۔ آپ کی یہ کنفیوژن بجا ہے۔ یہ کوانٹم مکینکس کے مرکزی اسرار میں سے ہے۔ ابھی کے لئے یہ کافی ہے کہ آپ اسے ایسے ہی تسلیم کر لیں اور یہ سمجھ لیں کہ اس اصطلاح کو سپرپوزیشن کہا جاتا ہے۔
اور اس کے لئے پہلا قدم یہ ہے کہ جب کہا جاتا ہے کہ کوانٹم پارٹیکل یہاں اور وہاں کی سپرپوزیشن میں ہے تو اس کا تعلق مادے کی لہر جیسی نیچر سے ہے۔ لہر ایک پھیلی ہوئی disturbance ہے جو بیک وقت یہاں اور وہاں ہو سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم بنیادی ذرات کی بات کرتے ہیں لیکن ہر کوانٹم شے بیک وقت پارٹیکل اور ویو ہے۔ اس کا مطلب کیا ہے؟ اگر آپ ایسا تجربہ کرتے ہیں جس میں ایٹم کی جگہ معلوم کی جائے تو نتیجہ یہ ہو گا کہ اس کی ایک definite جگہ ہو گی۔ لیکن پیمائشوں کے درمیان میں، جب ہم اس کو نہیں دیکھ رہے، یہ بتانا ممکن نہیں کہ وہ کہاں پر ہے۔ یہ ایسے دہے کہ کسی پارٹیکل کو معلوم کرنے کا امکان ایک لہر کی طرح پھیلا ہوا ہے لیکن جب ہم اس کو دیکھتے ہیں تو یہ ہمیشہ کسی نہ کسی جگہ پر ہوتا ہے۔
تصور کریں کہ ایٹم کے ساتھ چھپن چھپائی کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ جب ہم ڈیٹکٹر آن کرتے ہیں یا آنکھ کھولتے ہیں تو یہ کہیں نہ کہیں مل جاتا ہے لیکن جب آنکھ بند کر لیں تو یہ potentiality کی لہر میں حل ہو جاتا ہے۔ دوبارہ دیکھیں تو پھر یہ ہمیشہ کہیں مل جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوانٹم دنیا کا ایک اور مظہر اینٹینگلمنٹ کا ہے۔ تعامل کرنے والے دو ذرات جب دور جاتے ہیں تو ایک دوسرے سے خاصیتیں شئیر کرتے ہیں جن کو انفرادی ذرے کی خاصیت میں نہیں توڑا جا سکتا۔