تیرے عتاب سے کتنی نباہ کی ہم نے نہ کوئی اَشک بہایا نہ آہ کی ہم نے
تجھے بھی ہم سے شکایت ہے اے دل نادان تیرے لئے تو جوانی تباہ کی ہم نے
یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو اپنے ہی گلے کیلئے تلوار نہ مانگو
گِر جاؤ گے تم اپنے مسیحا کی نظر سے مر کر بھی علاجِ دلِ بیمار نہ مانگو
یارو کسی قاتل سے
سچ بات پہ ملتا ہے صدا زہر کا پیالہ جینا ہے تو پھر جراتِ اظہار نہ مانگو
یارو کسی قاتل سے
اْس چیز کا کیا ذکر جو ممکن ہی نہیں ہے صحرا میں کبھی سایہ دیوار نہ مانگو
یارو کسی قاتل سے
کھل جائے گا اس طرح نگاہوں کا بھرم بھی کانٹوں سے کبھی پْھول کی مہکار نہ مانگو
یارو کسی قاتل سے
یہ بھی ہے غنیمت کے ملے کوئی خریدار مٹ جاو مگر قیمتِ دیدار نہ مانگو
یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو اپنے ہی گلے کیلئے تلوار نہ مانگو