محراب پاگل نہیں بنو میں اس منحوس کو کبھی اپنے گھر کی بھو نہیں بناٶں گی۔۔۔تم کچھ نہیں جانتے۔۔وہ منحوس ہے سب کو کھا جاتی ہے اپنے ماں باپ کو ہمارےگھر کی عزت کو۔۔
امی میں صرف یہ جانتا ہوں کے میں اس سے پیار کرتا ہوں۔۔۔خالہ تو جان دیتی ہیں بھانجوں بھانجیوں پر اور آپ ہیں۔۔۔
جادو گر ہے لڑکی پتہ نہیں کیا کرتی ہے کوٸی اسکے خلاف سننے کو تیار ہی نہیں ہے۔۔۔میرا اپنا بیٹا بغاوت پر اتر آیا ہے۔۔
جاتی ہوں میں ابھی بتاٶں تو اسکی چالاکیاں میرے بیٹے کو اپنے قابو میں کرکے اب میری بہو بننے کے خواب دیکھ رہی ہے۔۔۔۔مگر میں یہ کبھی نہیں ہونے دونگی۔۔۔کلثوم غصے میں کہتی باہر نکل گی۔۔۔
**********
جاو عفاف جاکر اپنی کلثوم پھوپو کو بھی بلاو۔۔۔۔۔عفاف ابھی جانے ہی لگی تھی کے سامنے سے پھوپو کو آتا دیکھ وہی رک گی۔۔۔
اماں میں کہے دے رہی ہوں سمجھاٸیں اپنی لاڈلی کودور رہے میرے گھر سے۔جادوگرنی کہی کی۔۔کلثوم بیگم ایمان کے سامنے اسے بولے جارہی تھی۔۔۔۔بنا سوچے سمجھے۔۔۔
یہ سب کیا ہو رہا ہے۔۔۔شہری کی ذور دار آواز پر سب اسکی طرف متوجہ ہوۓ۔۔۔ آپی آپ اوپر جاٸیں۔وہ پیار سے اسکے ہاتھ سے چاۓ کی ٹرےلے کر ٹیبل پر رکھتا۔ہوا کہنے لگا۔۔۔
عفاف جاٶ لے جاٶ آپی کو۔۔۔۔
کہاں لے کر جارہے ہو میں بات کر رہی ہوں۔کلثوم اسے جاتا دیکھ بولنے لگی۔۔سعدیہ سمجھاٶ اپنے بیٹے کو ۔
شہریار۔۔ماما وہ آنکھ سے ماں کو چپ رہنے کا کہہ کر آگے کلثوم بیگم کی طرف بڑھا۔۔۔
سعدیہ کیسی ماں ہو اپنے بیٹے پر قابو نہیں ہے۔۔۔۔۔آنکھیں دیکھا رہا ہے تمھیں۔۔۔تمھارا سگا ہوتا تو کچھ سنتا نہ۔۔۔
اورسب حیران سعدیہ بیگم کی آنکھوں میں آنسو آنے لگے۔۔۔شہری ضبط کی آخری سیڑھی پر کھڑا تھا مگر بلکل خاموش۔۔۔سامنے کھڑی عورت بھی تواسکی پھوپو خالہ چاچی سب تھی۔۔پھر بھی کتنی نفرت تھی انکے دل میں۔۔۔
ماما چلیں آپ اندر اور وہ سعدیہ بیگم کا ہاتھ پکڑ کر انھیں اندر لے جانے لگا حسن صاحب بھی اندر چلے گے۔۔۔
اچھا نہیں کیا کلثوم تم نے۔۔۔مجھے حیرت ہے تم میری اولاد ہو۔۔خدا جانے کون سی بات میرے رب کو بری لگی۔۔۔۔جو مجھ سے تمھاری پرورش میں کوتھاٸی ہوگی ہے۔۔۔اماں آپ ۔۔۔۔بس کرو جاٶ یہاں سے۔۔۔
محمود ہم کیا کہنے کے لیے جمع ہوۓ تھے اور کیا ہو رہا ہے۔۔۔عفاف کے رشتے کی بات کرنی تھی۔۔۔
اماں آپ سے کچھ بات کرنی تھی۔۔۔محمود بیوی کے بار بار بولنے پر بول پڑی۔۔۔
تم بھی کہہ لو کہی حسرت نہ رہ جاۓ تمھاری اماں مرنے سے پہلے میری بات کیوں نہ سنی۔۔۔۔
اماں کیسی باتیں کر رہی ہیں آپ۔۔۔اللہ آپکا سایہ ہمیشہ ہمارے سروں پر سلامت رکھیں۔۔۔۔
اماں عفاف کے لیے رشتہ آیا ہے ہم نے سوچا اچھا رشتہ ہے ہاتھ سے نہ نکل جاۓ۔۔۔
مرضی ہے دیکھ بھال لو ذرا۔۔۔۔بچی چھوٹی ہے۔۔اماں آپکو کوٸی اعتراض نہیں ہے نا۔۔۔نہیں تمھاری بچی سوچ کر آگے بڑھو۔۔۔۔
*********
ایمان کمرے میں جا کر رونے لگی۔۔۔آپی نہ روۓ نا آپ کو تو پتہ ہے آپی پھوپو کی عادت ہے۔۔۔اور آپ تو ہم سب کو سمجھاتی ہے پھر کیوں رو رہی ہیں۔۔۔
وہ ہمیشہ صرف مجھےکہتی وہ تم لوگوں کو کچھ نہیں کہتی۔۔۔آپی کنکر کیا جانے ہیرے کی پہنچان۔۔۔
ہیں۔۔۔۔۔!!!وہ اپنی بات بھول کر عفاف کے بتاۓ جملے پر غور کرہی تھی۔۔۔کچھ بھی عفاف کہاں کنکر کہاں ہیرا کیا جوڑ ہے۔۔۔یہی تو آپی کہاں پھوپو اور کہاں میری پیاری آپی چھوڑے آپ انھیں۔۔
********
امی۔۔۔۔کیوں رو رہی ہیں آپ۔۔۔میں آپ کا شہریارہوں۔۔۔ہاں کیا ہوا مجھے پیدا کرنے والی کوٸی اور عورت تھی وہ بھی میرے لیے اتنی ہی انمول ہیں جتنی آپ۔۔۔کسی کے کہنے سے میں آپ کا بیٹا نہیں رہوں گا۔کیا؟۔۔ رشتے تودل سے نبھاۓ جاتے ہیں نا۔۔۔
اب نہیں رویں گی آپ۔۔۔سمجھیں آپ ورنہ میں ناراض ہوجاٶ گا۔۔۔۔وہ ماں کی آنکھوں سے آنسو صاف کرتا کہنے لگا۔۔۔۔
بابا ان کا خیال رکھیں۔۔۔میں آتا ہوں۔۔۔
**********
سب اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہوگے دن گزارتے رہے۔۔۔۔اس دن کے بعد کسی نے بات چھری نہیں تھی۔۔۔۔محراب پریشان تھا کے ایمان کے لیے بھی رشتے ڈھونڈے جارہے تھے۔۔۔۔
آج عفاف کو دیکھنے والےآرہے تھے۔۔۔اور وہ کمرے میں جاۓ نماز پر بیٹھی اللہ سے صرف اسی کے ملنے کی دعا کر رہی تھی۔۔۔اگر آج لڑکے کو عفاف پسند آجاتی تو بات پکی تھی۔۔۔۔عفاف رشتے کے لیے تو ہاں کر چکی تھی مگر عفان کی محبت دل سے بھلاٸی نہیں جا رہی تھی۔۔۔
وہ جاۓ نماز اٹھاتی کھڑکی پر جاکر کھڑی ہوگی۔۔۔۔مگر وہاں بھی وہی نظر آیا۔۔
وہ پردے کے پیچھے سے اسے گاڑی میں بیٹھ کر جاتا دیکھ رہی تھی۔۔۔آنکھ سے ایک آنسو نکلا۔۔پیچھےسے ایمان کی آواز آٸی۔۔۔عفاف
آپی۔۔۔۔وہ کہتی اسکے گلے لگ کر رونے لگی۔۔۔آپی وہ میری بات کیوں نہیں مانتے میں پیار کرتی ہوں۔ ان سے آپ تو جانتی ہے نہ ججتا ہے وہ میرے ساتھ میں نے ایڈٹ کر کے دیکھا ہے۔۔ ایسا کیوں ہوتا ہے آپی جو دل کے پاس رہتے ہیں وہ دل کیوں توڑ جاتے ہیں۔۔۔
آپی ہمیشہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔۔۔ نولز میں تو ہیرو کو ہیروین مل جاتی ہے۔۔
کیونکہ افسانوی دنیا حقیقت سے بہت دور ہے۔۔۔حقیقی دنیا بہت بے رحم خودغرض اور مطلب پرست ہے۔۔۔ہمیں حقیقت میں رہنا چاہیے عفاف۔۔۔
مگر اللہ میری یہ دعا قبول کیوں نہیں کرتا اسکے دل میں میرے لیے محبت کیوں نہیں ڈال دیتا۔۔
نہیں عفاف ایسے نہیں کہتے تمھیں پتا ہے دل جس بات پر اڑتا ہے نا خدا وہی سے ازماتا ہے۔۔۔تم نے اپنے رب سے مٹی سے بنے اس انسان کومانگا وہ چاہتا تو کن کہہ دیتا وہ تو سارے جہاں کا مالک ہے۔۔ اسکے لیے کیا مشکل ہے میری جان وہ تو کہتا ہے کوٸی ہے مجھ سے مانگنے والا۔۔۔ مگر وہ تو ہمیں ستر ماوں سے زیادہ چاہتاہے۔۔۔وہ ہمیں بہترین سے نوازے گا۔۔اگر وہ تمھارا نصیب ہوتا تو تمھیں ضرور ملتا۔۔میرے رب اللہ نے تمھارے لیے کچھ اور بہتر سوچا ہے۔۔۔
عفاف اللہ سے ضد نہیں لگاو اس کے دیا ہوۓ پر اسکا شکر ادا کرو۔۔۔سمجھی میری جان
مگر آپی میں کسی اور کے ساتھ مخلص نہ ہو پاٸی تو۔۔۔نکاح کے بول میں بہت طاقت ہوتی ہے۔۔۔اللہ پاک پاک رشتوں میں محبت ڈال دیتا ہے۔۔۔کیونکہ یہ رشتہ اللہ پاک کی نظر میں بہتریں رشتہ ہے۔۔۔عفان اچھا لڑکا ہے اسنے تمھارے ساتھ ٹاٸم پاس کے لیے بھی کوٸی جھوٹا رشتہ نہیں بنایا۔۔۔یہ اسکے اعلی اخلاق کا مضبوط پہلو ہے۔۔۔ورنہ پتا ہے آج کل لڑکے مردانگی اس بات کو سمجھتے ہیں کہ۔۔۔۔ایک ساتھ چار پانچ لڑکیوں کو دھوکا دے کر سمجھتے ہیں بہت بڑا تیر مارا ہے۔۔۔۔
جب کے یہ ایک مرد کے لیے سب سے کمزور پہلو ہے۔۔۔بے شک ہمارے مذہب نے چار شادیوں کی اجازت دی ہے مگر اسکی بھی الگ وجوہات ہے۔۔۔ایک کو دھوکے میں رکھ کر دوسری تیسری شادی ہمارے مذہب میں بھی جاٸز نہیں۔۔۔دیکھو بات شروع کہا سے ہوٸی تھی اور کہا آگی۔۔۔
چلو جلدی سے تیار ہوجاٶ وہ لوگ آتے ہونگے۔۔۔۔جی آپی۔۔
*********
تمھیں کیا ضرورت تھی اسے کہنے کی کے میں تمھارا کزن ہوں۔۔۔۔
تو کیا کہتی میرا ڈراٸیور ہے۔۔۔پڑھانے کے ساتھ پک اورڈروپ سرویس بھی دیتا ہے۔۔وہ ہنستےہوۓکہنے لگی۔۔۔
میں نے تمھیں منع کیا تھا نہ کے یہ بات نہیں پتا چلے۔۔شہریار گاڑی اسٹارٹ کرتا ہیام کو غصے سے کہہ رہا تھا۔۔۔جس کا اس پر کوٸی اثر نہیں ہورہا تھا۔۔۔
کیوں نہ بتاٶ میں میرے سامنے لڑکیاں آہیں بھڑتی ہیں۔۔۔تمھیں پتا ہے شہری تم جب پڑھاتے ہونا تو لڑکیاں پڑھنے سے ذیادہ تمھیں تاڑ رہی ہوتی ہیں۔۔۔اور یہ بات مجھ سے برداشت نہیں ہوتی اور تمھیں پتا ہے وہ کہتی ہے میں تمھارے ساتھ اسکی میٹنگ فکس کردو۔۔منہ نہ توڑ دوں۔۔۔ہیام ہاتھ کا مکا بنا کر اپنی دھن میں کہہ رہی تھی۔۔۔
اور شہریار جو غصے میں تھا اسکی باتوں پر مسکرانے لگا۔۔۔تو کر دیتی نا۔۔اچھا ہے کسی اچھی لڑکی کے ساتھ باتیں ہوجاتی۔۔۔ورنہ مجھے تو تم جیسی لڑاکا کے ساتھ ہی دماغ کھاپانا پڑتاہے۔۔۔وہ دانتوں میں زبان دباتا کہنے لگا۔۔نظریں سامنے تھیں۔۔۔مگر وہ کن آنکھیوں سے ہیام کے چہرے پر آۓ تاثرات دیکھ رہا تھا۔۔۔
میں تمھیں لڑاکا لگتی ہوں۔۔۔۔تم کیا ہو ہٹلر کہی کے۔۔اور وہ منہ موڑ کر بیٹھ گی۔۔
بڑا آیا ملاقات کراٶں میں پاگل دیکھتی ہوں۔۔۔
نمبر ہی دے دو میں خود مل لوں گا۔۔۔۔شہری گاڑی گھر کے پورش میں روکتا اسکی طرف منہ موڑ کر بیٹھ گا۔۔۔
اور ہیام اسے غصے دیکھتی کہنے لگی۔۔۔تم ایک نمبر کے کریلا مولی پھنڈی ٹینڈے ہو۔۔۔
ہاہاہا تم نے تو اچھے خاصے انسان کو مکس سبزی بنا دیا۔۔۔۔ویسے لوکی غاٸب ہے۔۔
کیا۔۔۔۔؟ہیام عجیب شکل بنا کر شہریار کو دیکھ رہی تھی۔۔اور وہ اسے دیکھ کر اور ذور سے قہقہ مارا۔۔
تمھیں لوکی بھی تو نہیں پسند اور مجھے پسند ہے۔۔۔میں تاٸی امی سے شکایت کروں گی تمھاری۔۔وہ بیگ اٹھاتی چیختی ہوٸی جانے لگی۔۔
کان کے پردے پھاڑ دینے ہیں اس لڑکی نے میرے۔۔۔شہریار کا فون بجا۔۔
ہاں عفان بول۔۔۔یار مگر آج عفاف کو دیکھنے آنے والے ہیں اور مجھے یہاں رہنا چاہیے۔۔اچھا چل میں آتا ہوں۔۔
ماشاءاللہ میری بیٹی کو نظر بد سے بچاۓ۔۔۔ چلو ایمان اور ہیام تم لوگ اسے لے کر آجاٶ۔۔۔نیچے سب انتظار کر رہے ہیں۔
آپی مجھے ڈر لگ رہا ہے۔۔۔وہ ایمان کا ہاتھ پکر کر کہنے لگی۔۔۔ارے پاگل ڈرنے کی کیا بات ہے۔۔۔کون سا کھا جاۓ گا۔اور ویسے بھی ڈرنا تو اسے چاہیے جو تجھے لے جا رہا ہے۔۔کیوں ایمان۔۔۔ہیام مزے سے کہہ رہی تھی
آپی دیکھیں نا مجھے نہیں جانا۔۔ہیام کیا کر رہی ہو۔۔وہ ویسے ہی کانفیوز ہے۔۔چلو بس اب نیچے جانا ہے۔۔۔
***********