ہاں بھٸ چیتے کیا ہواکوٸی مال کا بندوبست۔۔۔۔ہاں صاحب مجھے پتہ چلا ہے دو چار جگہ کا جہاں اپن کو صحیح پیس ملیں گے مگر وہ جگہ الگ الگ ہے آپ بولو تو میں جا کر پکر لاٶ۔۔۔۔
کرۓ گا کیسے بچے تو ہم بہلاکر لے آتے ہیں۔۔۔۔ یہ بڑی چوکریاں ہیں۔۔۔آپ فکر نہ کرو صاحب چیتے نے سب سوچ لیا ہے۔۔۔آپ اسے بس مجھے پندرہ بیس دن کا ٹاٸم دو۔۔۔
اتنے دن تو کیاکرے گا۔۔۔ارے صاحب بڑا کام ہے تھوڑی سی غلطی میں پھنس جاٸیں گے۔۔۔۔
میں الگ الگ جگہ جاٶں گا الگ الگ بھیس میں وہاں بہت چوکرا چوکری عشق ماشوقی کے لیے آتے ہیں ہم ان کو پھنساٸیں گے۔۔۔
ہہہہہمممم ٹھیک ہے چھوٹے کولے جا اور دیکھا کیا کرنے والا ہے تو۔۔کرسی پر بیٹھا شخص کھڑا ہوا اور چیتے کے پیچھے پڑی میز پر سے سگریٹ اٹھا کر جلانے لگا۔۔۔
آج صاحب جی۔۔۔ہاں لگ جا کام پر ٹھیک ہے صاحب اور وہ نکل گیا۔۔۔
*********
صبح اٹھتے ہی عفاف کی شامت آگی ندرت بیگم سے۔۔۔یا کیا کیا ہے عفاف تو نےایک دن کافی کیا بناٸی ہے۔۔۔۔میرے مہینے بھر کا راشن اڑا دیا ہے۔۔۔یا اللہ میں کیا کروں ان لڑکیوں کا۔۔۔بھابھی چھوڑے بچی ہے ۔۔کیا چھوڑو سعدیہ ابھی چار دن پہلے تو میں نے راشن ڈلوایا تھا اور کافی پینے والے لوگ ہی کتنے ھیں۔۔گنتی کے چار کل صبح تو میں نے ادھے سے ذیادہ ڈبہ دیکھا تھا ابھی ادھے سے بھی کم ہے۔۔راتمیں جن بھوت آۓ تھے کیا؟۔ہیام اور شہری ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے اور عفاف اپنی صفاٸی میں کچھ بولنا چاہ رہی تھی۔۔۔ مگر کوٸی بولنے ہی کہاں دے رہا تھا۔۔۔
کیا ہو رہا ہے صبح صبح۔۔۔۔۔۔عفان نیچے اترا تو کچن میں سب کو جمع دیکھ کر وہی آگیا۔۔۔بس دیکھ تو بیچاری عفاف شہری اسے بولتا پھر دیکھنے میں مشغول ہوگیا۔۔۔
بیچاری۔۔ہہہہمممم اور وہ بربراتا ہوا نکل گیا۔۔۔عفاف اسے جاتا دیکھ پھر سر پکر کر بیٹھ گی۔۔۔اور عفاف بی بی جو امپریشن جمانے کے لیے سب کے لیے ناشتہ بنا رہی تھی۔۔۔۔یہ ناکردہ گناہ کی سزا بھی اسکے سر آگٸ۔۔
اماں میں نے نہیں کیا ایمان اپی سے پوچھ لیں۔۔
جی ممانی عفاف نے نہیں کیا ہے میں تھی اسکے ساتھ۔۔۔۔تو کیا جن بھوت لے گۓ۔۔
دیکھو تمھاری وجہ سے کیا کیا ہورہا ہے۔۔ہیام اسے شرم دلانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی۔شہریار اپنی ہنسی روکنے کی نہ نام کوششیں کررہا تھا۔۔
عجیب یہاں تو کسی کے لیے کچھ کرو تب بھی سننے کو ملتا ہے۔۔۔عفاف بیگ اٹھاتی اپنے کالج کی طرف نکل گی۔۔۔
**********
نورین ہم پھنس جاٸیں گے۔۔۔اگر کسی نے دیکھ لیا تو۔۔۔تمھیں کیا ضرورت ہے ملنے کی اور اگر ملنا ہی ہےتو مجھے کیوں لاٸی ہو۔۔۔دس منٹ کی بات ہے ہیام ہم پھر گھر چلے جاٸیں گے کسی کو پتہ نہیں چلے گا۔۔تم روکو یہاں میں ابھی دیکھ کر آتی ہوں کہا رہ گیاہےوہ۔۔۔
وہ ہیام کو ایک پارک میں لے آٸی تھی۔۔۔اور اسے کھڑا کر کے پتہ نہیں کہا غاٸب ہوگی تھی۔۔۔
ہاۓ آپ نورین ہیں۔۔۔ایک سنوالے رنگ کا نوجوان ہیام کے پاس آکر پوچھنے لگا۔۔۔
نہیں میری فرینڈ کا نام ہے آپ کون؟؟؟ہیام نے حیرانی سے پوچھا۔۔۔
میں الطاف۔۔۔میری اور نورین کی دوستی فیس بک پر ہوٸی اور آج ہم ملنے والے ہیں۔۔۔کہاں ہے وہ
وہ۔۔۔ہیام بولنے لگی تھی کہ کوٸی مضبوط شخصیت کا مالک اس سے ٹکرا گیا۔۔۔۔
دیکھ کر نہیں چل سکتے۔۔۔۔۔اندھے وہ اگے بڑھ گیا مگر ہیام اسے دیکھ نہ پاٸی۔۔۔۔
ہیام چھوڑ۔۔۔نورین بھی اسے دیکھ کر آگی تھی۔۔۔
تو مجھے چھوڑ تو نے کہا اپنے منگیتر سے ملنا ہے۔۔۔اور یہ کہہہ رہا ہے تم لوگ آج پہلی بار ملے ہو۔۔۔
ایکیسوز می۔۔۔
وہ ہیام کا ہاتھ پکر کر ساٸیڈ پر لے گی۔۔۔ہیام وہ۔۔
نوریں تمھیں شرم آنی چاہیے تم ایک تو اپنے امی ابو کو بنا بتاٸیں کسی لڑکے سے مل رہی ہو اور وہ بھی جسے تم جانتی ہی نہیں ہو۔۔۔اور مجھے بھی لے آٸی ہو۔۔۔میں جارہی ہوں تمھیں آنا ہے تم آجاٶ۔۔۔۔
وہ اسے باۓ باۓ کرتی نکل گی۔۔۔۔وہ بربراتے ہوۓ رکشہ لے کر گھر کی طرف نکل گی۔۔۔
میں بھی اسکی باتوں میں آگی۔۔۔پتہ نہیں ایسے کیسے بھروسہ کرلیتی ہیں لڑکیاں۔۔۔کیا پیار ایسے ہوتا ہے۔۔۔میں اب اسکی کوٸی بات ہی نہیں مانوں گی کبھی۔۔۔۔۔وہ اپنی ہی سوچوں میں گم تھی جب رکشے والے نے کہا باجی گھر آگیا۔۔
ہہہہہمممم۔۔۔۔گھر میں جاتے ہی کھانے کے بعد فرش ہوکر سوگی۔۔۔۔اس کا ارادہ اٹھ کر ایمان کو بتانے کا تھا۔۔۔۔
تھیں تو وہ ماموں ذاد مگر سگی بہنوں سے بھی زیادہ پیار تھا۔۔۔ہیام نے اپنے الگ مزاج کی وجہ سے الگ سپریٹ روم لیا تھا۔۔۔مگر وہ تینوں ایک دوسرے سے ہر بات شٸیر کرتیں تھیں۔۔ایمان بھی ان کی شغل مستیوں میں ان کا ساتھ دیتی۔۔۔ایمان پراٸیوٹ BA کررہی تھی اسلامیات میں۔۔۔۔
ہیام اور ایمان میں صرف تین سال کا ہی فرق تھا مگر ان کی شخصیت میں زمین آسمان کا فرق تھا۔۔۔
*********
ایمان تجھے پتا ہے آج۔۔۔ایمان اسکے لیے شام کی چاۓ اور کباب بناکر لاٸی تھی۔۔وہ دونوں روزاس وقت ساتھ بیٹھ کر باتیں کرتی تھی۔۔
ہیام کے روم کا دروازہ دھرام سے کھلا۔۔۔اور شہریار اندار آیا اسے دیکھ کر دونوں ہی کھڑی ہوگی۔۔۔وہ چلتا ہوا ہیام کے پاس آیا اور ایک زور دار تھپڑ اسکے منہ پر مارا تھپر اتنا زور کا تھا کہ سامنے موجود شخصیت کی طاقت کا باخوبی اندازہ لگایا جاسکتا تھا۔۔۔ہیام اوندھے منہ بیڈ پر جا گری۔۔۔ایمان کی آواز حلق میں ہی پھنس گی تھی۔۔۔۔
آج کے بعد یہ گھر سے باہر نہیں نکلے گی۔۔۔ شہری یہ کیا کہہ رہےہو کیاکیاہے اسنے تم نے اس پر ہاتھ اٹھالیا۔۔۔
معذرت کے ساتھ آپی میں اتنا بےغیرت نہیں ہوں کے میری عزت باہر کسی لڑکے کے ساتھ آوارہ گردی کرے اور میں چپ رہوں۔۔سمجھاٸیں اسے
شہری ہیام ایسی نہیں ہے تمھیں غلط فہمی ہوٸی ہے۔۔۔۔پوچھیں اس سے لڑکے کے ساتھ آج پارک میں نہیں تھی۔۔۔
وہ اس شخص کو بے یقینی سے دیکھ رہی تھی کیا تھا وہ۔۔۔۔جو روز اپنا نیا روپ دکھاتا ہے۔۔۔ کبھی اتنی فکر اتنا پیار کے خود پر رشک آۓ اور کبھی ایسی بےاعتباری کے پوچھنا تک گواراہ نہ کیا۔۔۔۔
ہیام بولو شہری کیا کہہ رہا ہے۔۔
ہاں تھی میں بس۔۔۔سن لیا اب جاٶ، یہاں سے جاٶ وہ چیخ رہی تھی اسے دھکا مارتی کمرے سے باہر نکال کر دروازہ بند کردیا۔۔۔۔اور وہی بیٹھ کر رونے لگی۔۔۔
ہیام ایسے نہیں کرتے بتاٶ تو آخر شہری جو کہہ رہا ہے وہ سچ ہے۔۔
ہاں سچ ہے مگر پورا نہیں وہ میری دوست ہے نہ نورین اسکا دوست ہے۔۔۔ایمان مجھے سچ میں نہیں پتا تھا کے وہ کسی انجان کو ملنےجا رہی ہےاسنے مجھے کہا کے میرے منگیتر کو ملنا ہے پانج منٹ لگے گٸیں۔۔۔مگر جب مجھے پتہ چلا تو میں نے اسے ڈانٹا بھی اور میں وہاں سے آگی۔۔۔لیکن شہریار کو لگتا ہے اس دنیا کی سب سے بری لڑکی میں ہوں جوغلط ہوگا ۔۔۔میں نے ہی کیا ہے۔۔وہ اپنی آنکھ میں آۓ آنسو صاف کرتی پھر بولنے لگی۔۔
ایسا ہوتا ہے پیار۔۔۔تو نے ہی کہا تھا نا کے کچھ اسکی منو کچھ اپنی مناٶ وہ صرف اپنی منواتا میری آج تک سنی ہی نہیں اسنے۔۔۔۔
میں بات کروں گی اس سے غلط تو اسنے کیا ہے۔۔۔ایک عورت پر ہاتھ اٹھانا کہی بھی جاٸز نہیں ہے۔۔۔
اور وہ دروازے کے باہر کھڑے سب سن رہا تھا۔۔۔
**********