صبح ہوٸی تو عفان عفاف سے پہلے ہی اٹھ چکا تھا۔۔۔وہ فریش ہوکر ناشتہ اپنا کر کے عفاف کے لیے املیٹ بنا کر وہ چابیاں اٹھا کر جانے لگا جب عفاف اٹھتی ہوٸی۔Good Morning ۔۔۔کہنے لگی۔
صبح بخیر۔۔۔عفان کہتا ہوا چابی اٹھا کر جانےلگا۔۔۔
کہاں جا رہے ہیں آپ۔۔۔عفاف اسکے پیچھے جاتے ہوۓ پوچھنے لگی۔۔۔
یہ گھر فری میں نہیں چلتا عفاف بی بی محنت کرنی پڑتی ہے اور وہی کرنے جا رہا ہوں۔۔۔وہ اسے جاتاتے ہوۓ کہنے لگا۔۔۔
میں اکیلے کیسے رہوں گی۔۔ مجھے ۔عفاف کہنے لگی تھی تو عفان بیچ میں بولا۔۔۔ویسے تو بہت بہادر بنتی ہو۔۔۔کیوں ابھی سے ڈر گی ابھی تو شروعات ہے عفاف۔۔۔شادی کا شوق بھی تمھیں لگا تھا۔۔۔ اتنا آسان نہیں ہوتا۔۔۔وہ اسے ہر روز اس بات کا احساس دلاتا تھا۔۔کہ عفان سے شادی اسکی زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی مگر عفاف بھی عفاف تھی۔۔وہ پیچھے رہنے والوں میں سے کہا تھی۔۔۔
آپ جاٸیں میں اکیلے رہ لونگی۔۔عفاف اسکی آنکھوں میں دیکھتی ہوٸی پورے اعتماد سے کہہ رہی تھی۔۔۔
ہہہہہہمممم۔۔۔۔گڈ ماسی آۓ گی کام کروا لینا اور گھر کو لوک کردینا۔۔۔۔عفان کہتا ہوا باہر جانے لگا۔۔
ارے ناشتہ تو کر کے جاٸیں۔۔۔عفاف اسے جاتا دیکھ کر اسکے آگے آگی۔۔
عفاف بی بی نوابوں کی طرح اٹھنے کی عادتیں تمھاری ہیں۔۔۔میں صبح جلدی اٹھنے کا عادی ہوں۔۔۔ناشتہ بنا دیا ہے۔۔۔ مہربانی کر کے کچھ الٹا کام مت کرنا۔۔۔خدا حافظ کہتا نکل گیا۔۔
کھڑوس Good Mornig ہی تو بولا تھا۔۔۔مسکرا ہی دیتا۔۔۔نہیں مسکرا دٸیے تو ٹیکس لگ جاۓ گا۔۔۔اور کیا کہہ رہے تھے الٹے کام مت کرنا۔۔۔ہہہہم میں نے کب کوٸی الٹا کام کیا ہے۔۔۔بس طعنے دینے آجاتے ہیں۔۔۔وہ خود سے باتیں کر رہی تھی۔
ہہہہہم چھوڑو عفاف چلو میاں جی کے ہاتھ کا بنا ہوا املیٹ کھاتے ہیں۔۔۔۔ویسے ناراضگی میں ہی سہی کام تو سارے اچھے شوہروں والے کرتے ہیں۔۔۔۔وہ ہنستی ہوٸی کچن میں چلی گی۔۔۔
آرام سے ناشتہ کر کے ٹی وی دیکھ کر کافی دیر ایمان سے بات کی پھر بھی وہ تھک گی۔۔۔یہ کیا ابھی تک تو صرف ایک بجا ہے پورا دن کیسے گزرے گا۔اپنے گھر میں تو وقت کا پتہ نہیں چلتا تھا۔۔اور پتا نہیں عفان بھی کب آٸیں گے۔۔۔ وہ اپنی ہی سوچوں میں تھی جب بیل بجی پہلے تو عفاف ڈر گی مگر کھولنا تو تھا۔۔۔
وہ ڈرتے ڈرتے دروازے تک آٸی۔۔۔ ”کون ہے“؟ عفاف نے ڈرتے ہوۓ پوچھا۔۔۔
”میں زلیخا کام والی۔۔۔کام کروانا ہے“۔۔۔عفاف کی جان میں جان آٸی۔۔۔”ہاں رکو ایک منٹ“۔۔۔عفاف نے دروازہ کھولا۔۔۔زلیخا بھی اسے دیکھ کر حیران تھی۔۔۔
”ایسے کیا دیکھ رہی ہو کبھی خوبصورت لڑکی نہیں دیکھی“۔۔۔۔عفاف ایک ادا سے بالوں کو پیچھے کرتے ہوۓ پوچھنے لگی۔۔۔
”ہم نے یہاں آج تک کوٸی لڑکی نہیں دیکھی ہے“۔۔۔زلیخا گھر میں آتے ہوۓ کہنے لگی۔۔۔
”مگر آج کے بعد ہر روز دیکھو گی۔۔۔بیوی ہوں میں عفان کی“۔۔عفاف اسے باوروکرواتی ہوٸی کہنے لگی۔۔
”حیرت کی بات ہے مجھے تو لگا انکی بیوی وہ لڑکی ہوگی۔۔۔آپ یقیناًدوسری بیوی ہونگی“۔۔۔۔۔یہ لفظ تھے یہ سیسا عفاف کو ایسا لگا اسنے کچھ غلط سن لیا ہے۔۔اسنے زلیخا سے پھر پوچھا۔۔۔”کیا کہا آپ نے“۔۔۔
یقیناً آپ دوسری بیوی۔۔۔پہلی تو وہ ہیں۔۔۔
”وہ کون عفاف کی آوز اونچی ہوگی“۔۔۔
جنکی تصویر صاحب لے کر گھومتے ہیں۔۔
تصویر۔۔۔عفاف کا دماغ گھوم گیا تھا۔۔۔اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔۔اتنا بڑا دھوکا ۔
”نکلو تم یہاں سے اور اب آنا مت یہاں سمجھی جاٶ۔۔۔“عفاف اسے گھر سے باہر نکالتی دروازے کو زور سے بند کر کے صوفے پر آکر بیٹھی اسکے دماغ میں زلیخا کی باتیں چھپ گٸی تھی۔۔۔
آپ دوسری بیوی ہونگی، وہی جنکی تصویر وہ ساتھ لے کر گھومتے ہیں۔۔۔
چٹاک۔۔۔۔۔عفاف نے پوری قوت سے ڈیبل پر پڑا گلدان زمین بوس کر دیا کانج کے ٹکرے ہر طرف پھیل گے۔۔۔عفاف سر ہاتھوں میں لیے بیٹھی تھی۔۔آنسو روکنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔۔۔
”مجھے بول دیتے میں نہیں آتی تمھاری زندگی میں محبت اپنی جگہ مگر میں کسی کی سوت بن کر نہیں رہ سکی“۔۔۔تھوڑی دیر وہی صوفے پر سر دیا بیٹھی رہی۔۔۔عفاف کا دماغ سن ہوگیا تھا سوچ سوچ کر۔۔۔۔ کون لڑکی ہوگی، کیسی ہوگی کیا نام ہوگا اب کہاں ہے؟
سوال تھے کے ختم نہیں ہورہے تھے۔۔۔۔اور جواب کسی کا نہیں مل رہا تھا۔۔۔عفاف اٹھی اور کمرے میں جاکر پوری الماری ڈریسر سب کو الٹ پھلٹ کر دیا مگر کچھ ہاتھ نا آیا۔۔ عفاف نے نیند کی گولیاں نکالی اور ایک ساتھ تین گولیاں اتار لیں۔۔اگر وہ ایسا نہ کرتی تو سچ میں اسکا دماغ سوچ سوچ کر پھٹ جاتا۔۔۔تھوڑی دیر میں عفاف نیند کی وادٸیوں میں کھو گی۔۔
دوپہر کے ساڑھے تین بجنے والے تھے۔۔۔عفان اپنا کام کرکے باہر سے چاٸنیز لے کر آیا۔۔۔باہر ہلکی ہلکی برف باری ہورہی تھی تین بجے بھی سورج کا نام و نشان نہیں تھا۔۔۔۔موسم انتہا کا خوبصورت ہورہا تھا۔۔۔۔اسے یقین تھا عفاف نے کچھ بنایا نہیں ہوگا۔۔۔اور اگر بنایا بھی ہوا تو کھانے کے لاٸق نہیں ہوگا۔۔۔۔
عفان نے جیسے ہی گھر کا دروازہ کھول کر قدم آگے بڑھایا تو گھر کی حالت دیکھ کر اسکا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔۔۔ کانچ ہر طرف پھیلے ہوۓ تھے۔۔۔گلدان کے پھول بھی پوری زمین پر بجھ گے تھے۔۔۔صوفہ کشن بھی نیچے پڑے ہوۓ تھے۔۔
یا میرے اللہ چوری تو نہیں کروالی لڑکی نے گھر میں۔۔۔وہ کچن کی سلپ پر کھانا رکھتا ہوا احتیاط سے اندر بیڈ روم میں گیا۔۔۔مگر یہاں کی حالت تو باہرسے بھی بدتر تھی سارے کپڑے زمین پر پڑے ہوۓ تھے۔۔۔اور عفاف بیڈ پر بے سد پڑی ہوٸی تھی۔۔۔
وہ بھاگتا ہوا عفاف کے پاس گیا۔۔اسکے چہرے کو تھپتھپانے لگا۔۔۔
”عفاف اٹھو کیا ہوا ہے“۔۔۔پاس پڑے ہوۓ جگ میں سے پانی کے چھنٹے عفاف کے منہ پر مارے۔۔۔ جس سے وہ آرام آرام سے آنکھیں کھولنے لگی۔۔اور جیسے ہی آنکھیں پوری کھولی تو عفان کو اپنے سامنے دیکھ کر اسے پھر سب یاد آنے لگا۔۔۔
آپ دوسری بیوی ہونگی۔۔وہی جن کی تصویر وہ ساتھ لے کر گھومتے ہیں۔۔۔اور عفاف جھٹکے سے اٹھی۔۔۔
دور دور رہیں مجھ سے۔۔۔وہ اسکا ہاتھ جھٹکتی اسے خود سے دور کرنے لگی۔۔۔عفاف کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوگے تھے۔۔۔
کیا ہوا ہے عفاف۔۔۔؟ کچھ بولو تو کوٸی آیا تھا۔۔۔کسی نے کچھ کہا ہے۔۔۔عفان کے دل میں عجیب عجیب سے خیال آرہے تھے۔۔۔وہ عفاف کا ہاتھ پکڑ کر اس سے پوچھنے لگا۔۔۔
”کیا ہوا ہے۔۔۔اور یہ گھر کی حالت۔۔“ عفاف بولو۔۔۔۔
”میں بولوں آپ بتاٸیں اتنا بڑا دھوکا کیوں دیا مجھے“۔۔ عفاف چیخ کر بولی۔۔۔عفان کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا کون سا دھوکا کیا کہہ رہی تھی عفاف۔۔۔
”عفاف یہ پانی پیو اور صحیح سے بتاٶ ہوا کیا ہے“۔۔۔عفان نے ساٸڈ ٹیبل پر رکھے ہوۓ جگ سے پانی گلاس میں ڈال کا عفاف کی طرف بڑھایا۔۔۔جسے اسنے بےدردی سے خود سے دور کیا۔۔۔عفان اپنی مٹھی بند کر کے اپنے غصے پر قابو کرنے کی کوشش کررہا تھا۔۔۔۔
”نہیں پینا مجھے پانی“۔۔۔وہ اپنی آنکھ سے آنسو صاف کرتے ہوۓ کہنے لگی۔۔۔
”عفاف میں پیار سے پوچھ رہا ہوں بتاٶ کوٸی گھر میں آیا تھا۔۔۔گھر کی یہ حالت کیسے ہوٸی بولو“۔۔۔عفان عفاف کو پھر پوچھنے لگا مگر اب آواز میں سختی تھی۔۔۔جس سے عفاف کے آنسووں میں اور روانی آگی۔۔۔
”عفاف میں منہ پر تھپڑ مار دوں گا اگر اب روٸی تم“۔۔۔عفان کو اسکا رونا اب اریٹیٹ کررہا تھا بلاوجہ روۓ جارہی تھی۔۔۔
”ہاں اب یہی باقی رہ گیا ہے۔۔۔مار ہی دیں کسی کی دوسری بیوی بن کر رہنے سے تو بہتر ہے۔۔۔مجھے بول دیتے پہلے سے شادی شدہ ہیں آپ کیا ضرورت تھی مجھ سے شادی کرنے کی ہیرو بننے کی۔۔میں نے تو سمجھا لیا تھا خود کو“۔۔۔وہ بولے جاری تھی...
عفان کی سمجھ میں ایک بات نہیں آرہی تھی دوسری شادی ۔۔۔۔”عفاف مجھے تمھاری کوٸی بات بھی سمجھ نہیں آرہی ہے۔۔۔“
”ہاں اب میری باتیں بھی سمجھ نہیں آتی۔پہلی بیوی جو آگی ہے میں شہری بھاٸی سے شکایت کرونگی۔۔ “ عفاف اپنے ڈوپٹے سے آنسو پونچتی ہوٸی کہنے لگی۔۔۔
”عفاف کس نے آکر کہا ہے کون سی پہلی بیوی میری کوٸی بیوی نہیں ہے تمھارے سوا۔۔۔۔ ایک ہی بیوی ہے سمجھی تم۔۔۔ اور وہ تم ہو۔۔۔“عفاف اس اعتراف پر خوش تو ہوٸی مگر زلیخا کی بات پھر دماغ میں آگی۔۔۔
”پھر وہ میڈ کہہ رہی تھی کہ آپکے پاس کسی لڑکی کی فوٹو ہے۔۔۔وہ “عفاف بولتے بولتے رک گی۔۔۔عفان اسے غور سے دیکھ رہا تھا۔۔۔
”اسے تو میں بعد میں بتاوں گا۔۔۔دوسروں کے گھر کے معملے میں دخل اندازی کرتے ہوۓ شرم بھی نہیں آتی۔۔۔ تم مجھے بتاٶ اتنا ہی اعتبار تھا۔۔۔اتنی محبت تھی۔۔۔۔ دعوے تو بہت کیۓتھے۔۔۔محبت اعتبار مانگتی ہے بھروسہ، یقین مانگتی ہے۔۔
یہ دنیا ہے عفاف یہاں تو اپنے بھی مطلب کے لیے جھوٹ بول دیتے ہیں۔۔تم نے تو اس عورت پر بھروسہ کر لیا جو اس گھر کی فرد بھی نہیں ہے۔۔۔رستے میں چلتا کوٸی بھی انسان تم سے میرے بارے میں کچھ بھی کہے گا تو تم مان لو گی۔۔۔“ عفاف نظریں جھکاۓ بیٹھی تھی اور عفان اسے دیکھ کر کہے جارہا تھا۔۔۔
”بولو چپ کیوں ہو مان لو گی کل کو کوٸی آکر کہے کے عفان کسی سے تیسری شادی کر رہا ہے تو مان جاو گی۔۔۔“
”لیکن وہ جھوٹ کیوں بولے گی۔۔۔۔اسے کیا فاٸدہ ہوگا۔۔“عفاف اب بھی اسی بات پر اٹکی ہوٸی تھی۔۔۔اور عفان سر پکر کر بیٹھ گیا۔۔۔
”ہاں دیکھ لی ہوگی کوٸی تصویر اسنے تو ضروری ہے وہ میری بیوی ہو۔۔۔اسنے بنا جانے اگے بات پہنچاٸی نا وہ حقیقت جانتی تھی اور نہ تم نے اس سے جاننے کی کوشش کی۔۔۔اگر تمھارے پاس بلال عباس کی تصویر نکل آۓ تو کیا وہ تمھارا شوہر ہوا۔۔۔نہیں نا“۔۔۔۔ تو پھر عفان اسے جتنا پیار اور تہمل سے سمجھا سکتا تھا وہ سمجھا رہا تھا۔۔
”تو کیا آپ بلال عباس کی تصویر لے کر گھومتے ہیں۔عفاف اپنی مسکراہٹ چھپاتے ہوۓ پوچھنے لگی۔عفاف کی طرف سے ایک اور فالتو سوال آیا تو عفان اسے گھور کر کہنے لگا۔۔”میں مثال دے رہا ہوں۔۔“
”مطلب آپ کے پاس کسی لڑکی کی تصویر ہے۔۔“عفاف پھر گھوم پھر کر وہی آگی۔۔۔
”ہاں ہے مگر میں تمھیں نہیں بتاٶں گا کے کون ہے۔۔اور تم مجھ سے سوال بھی نہیں کرو گی۔۔۔کیونکہ میں اس رشتے کو ٹاٸم دینا چاہتا ہوں۔۔ مگر میں اپنی پرسنل باتیں کسی سے شٸیر نہیں کرتا۔۔۔یہ بات تم اچھے سے سمجھ لو۔۔“
”لیکن میں بیوی ہوں اور مجھ سے۔۔۔۔۔ “وہ بولتی اس سے پہلے عفان بولنے لگا۔۔۔
”ہاں مگر ابھی ہماری شادی کو دن ہی کتنے ہوۓ ہیں تم جانتی کیا ہو میرے بارے میں۔۔۔پتہ ہے عفاف مجھے کبھی تم اس دنیا کی سب سے بے وقوف لڑکی لگتی ہو اور کبھی کبھی اس دنیا کی سب سے معصوم لڑکی جو اس دنیا کی چالاکیوں مکاریوں اور گندگی سے بہت دور ہیں۔۔۔ “
”تم تو کچھ بھی نہیں جانتی تھی۔۔۔میرے بارے میں۔۔۔کیا ہوں کون ہوں بس محبت کے دعوے مجھے سچ میں نہیں پتا تھا کہ ایسی کوٸی محبت بھی اس دنیا میں باقی ہے۔۔تم نے ثابت کیا عفاف کہ تم“۔۔۔وہ کہتے کہتے روکا
تم کیا۔۔آگے بولیں نا۔۔۔عفاف اسے ہلاتے ہوۓ کہنے لگی اسے بے چینی ہوگی تھی یا اپنے محبوب کے منہ سے تعریفیں سننا چاہتی تھی۔۔۔”اور تم نے جو میرا اتنا قیمتی واس توڑ دیا اسکے پیسے بھی اب تم دو گی۔۔۔۔“
”میں کہاں سے لاٶنگی میرے پاس تو پیسے ہی نہیں ہیں۔۔۔“عفاف چھوٹا سا منہ بنا کر کہنے لگی۔۔۔
”یہ نقصان کرنے سے پہلے سوچنا تھا پورے بیس ہزار کا تھا چلو نکالو اپنی ساری جمع پونجی۔۔۔“ عفان ہنٹوں کو دانتوں میں لے کر ہنسی چھپانے کی کوشش کررہا تھا۔۔“جو عفاف سے چھپ نہ سکی۔۔۔۔
”آپ بہت برے ہیں میں آپ سے بات نہیں کرونگی۔۔۔“عفاف تکیے کو گود میں رکھ کر منہ موڑ کر بیٹھ گی۔۔۔۔
”چلو اب اٹھو بہت ڈرامے ہوگے ہیں۔۔۔ جاو جا کر کھانا نکال کر گرم کرو۔۔چاٸنیز لایا ہوں۔۔۔۔ میں فریش ہوکر آتا ہوں“۔۔۔۔
”آپکو کیسے پتہ مجھے چاٸنیز پسند ہے“۔۔عفاف شرماتے ہوۓ کہنے لگی۔۔۔
”خوش فہمی میں مت رہنا یہ مجھے پسند ہے اس لیے لیا ہوں۔۔۔۔“ وہ کہہ کر باتھ روم میں گھس گیا۔۔۔
”کھڑوس بول دیتا میری پیاری عفاف تمھارے لیے لایا ہوں مگر نہیں مجال ہے جو کبھی کھل کر تعریف کریں“۔۔۔وہ کہتی آرام سے چلتی ہوٸی باہر آٸی۔۔اسے اپنی کی ہوٸی تباہی پر بھی ہنسی آنے لگی۔۔۔۔
وہ کچن میں گی کھانا نکال کر گرم کرنے رکھا۔۔۔۔عفان فریش ہوکر نکلا تو عفاف ڈیبل پر کھانا لگا چکی تھی۔۔۔
”پہلے یہ کانچ تو اٹھا لیتی گھر گندا پڑا ہے اور تم کھانے لگ گی ہو۔۔۔“عفان لاونج کی حالت ویسی ہی دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔
”آپ نے تو بس کھانا گرم کرنے کا کہا۔۔۔۔یہ سب صاف کرنے کے لیے تھوڑی کہا تھا“۔۔۔۔ وہ معصوم سا منہ بنا کر کہنے لگی۔۔۔
”عفاف اب یہ تمھارا گھر ہے اس کو سنوارنا سجانا تمھارا کام ہے اور مجھے صفاٸی پسند ہے۔۔۔“وہ کہتا کھانا شروع کرنے لگا۔۔۔
”اب تم روم میں جو گندگی کی ہے اسے صاف کرو میں یہاں کی صفاٸی کرکے آتا ہوں۔۔۔۔“عفان جھاڑو اٹھا کر کانچ اٹھانے لگا۔۔
عفاف روم میں گی نیچے پڑے ہوۓ سب کپروں کو اٹھا کر الماری میں گھسا دیۓ۔۔۔اور فٹا فٹ اڑی ٹیڑی بیڈ شیت لگا کر پورے روم کو اوپر اوپر سے صاف کر کے آرام سے بیڈ پر بیٹھ کر موباٸل یوز کرنے لگی۔۔۔
تمھارا کام ہوگیا۔۔۔ اتنی جلدی سارے کپرے تہہ لگا کر رکھ دییۓ۔۔عفان نے پوچھتے ہوۓ الماری کھولی سارے کپرے اس پر آکر گر گے اور عفاف پھر سر پکر کر بیٹھ گی۔۔۔۔
”یہ کیا کیا ہے تم نے ایک کام بولا تھا۔۔۔وہ بھی نہیں ہوا بلکے کام بڑھا دیا تم نے۔۔۔ عفاف کپرے ایسے کون رکھتا ہے الماری میں۔۔۔۔الماری ہے کوٸی کباری کی دکان تھوڑی ہے۔۔۔“عفان ایک دم سارے کپڑے خود پر گرنے سے گھبرا گیا۔۔۔ اور عفاف کو گھورنے لگا جس نے فورا ہی نظریں جھکا لی۔۔۔
”میں نے یہ کام کبھی نہیں کیا سب ایمان آپی کرتی تھیں۔آپ کے لیے کر رہی تھی“۔۔وہ اپنی انگلیوں کو مڑورتے ہوۓ کہنے لگی۔
”تو پھر میڈ کو دھکے مار کر بھگانے کی کیا ضرورت تھی جب کچھ نہیں کر سکتی۔۔۔آپ سیکھاٸیں گے تو میں سیکھ جاو گی۔۔۔“وہ عفان کی آنکھوں میں دیکھتی ہوٸی بڑے پیار سے کہہہ رہی تھی جیسے وہ کہے گی اور وہ اسے گھر کے کام کرنا سیکھاۓ گا۔۔۔
”ہاں اب میں کام چھوڑ کر تمھیں گھر کی صفاٸی کرنا سیکھاٶ پھر کام پر تم جانا......“عفان بس یہی تک غصہ کر سکتا تھا عفاف کی معصوم باتیں اکثر اسکے غصے کو ختم کردیتی تھی۔۔۔
”اب آپ ساس جیسے طعنے نا دے وہ کہتی ہے نا اماں نے تو کچھ سیکھا کر نہیں بھیجا۔۔۔“وہ ساسوں کا تکیا کلام بتا کر خود بھی ہنسنے لگی اور اسے دیکھ کر عفان کی بھی ہنسی نکل گی۔۔۔
”اب چلو آٶ ہیلپ کرو میری ہانگ کرلو تم میں باقی کے ڈریس تہہ لگا لیتا ہوں۔۔۔“دونوں مل کر خوشی خوشی کام کر رہےتھے۔۔۔
”عفان آپ کو یہ کام کرنے میں شرم نہیں آتی ویسے تو لڑکے یہ گھر کے کام کرنے کو اپنی عزت کم ہونا سمجھتے ہیں لوگ کیا کہے گے جوڑو کا غلام اور ایسے ہی جملے۔۔۔۔“عفاف عفان کو خوشی خوشی کام کرتا دیکھ کر کہنے لگی۔۔
”نہیں میں ایسا ہر گز نہیں سوچتا شرم مجھے جب آۓ گی جب کوٸی میرے گھر آۓ اور اسے میرا گھر گندا ملے اپنے گھر کا کام کرنے میں کیسی شرم۔۔۔ہمیں پہلے دن سے سیکھایا جاتا ہے اپنا کام خود کرو اور جتنا ہوسکے اپنوں کے کام میں بھی مدد کرو۔۔۔“
”کہاں سیکھایا جاتا۔۔۔۔“عفان بے دھیانی میں بول گیا اسے اندازہ نہیں تھا کہ عفاف اتنے دھیان سے اسکی باتوں کو سن رہی ہے۔۔۔۔
”بھول گی میں امریکہ میں رہ کر آیا ہوں۔۔۔وہ جیسا بھی ملک ہے مگر وہاں لوگ کام کرنے سے نہیں کتراتے یہ کرٸیں گے تو لوگ کیا کہیں گے۔۔۔وہ صرف یہ دیکھتے ہیں ہماری فیملی کو اس سے کتنی خوشی اور آرام ملے گا۔۔۔تبھی وہ ملک زیادہ ترقی کر رہا ہے۔۔۔“
”اور ہمارا ملک بہت اچھا ہے مگر یہاں جو یہ لوگوں کی دیکھا دیکھی میں لگے رہتے ہیں اور اگر کوٸی اچھا کام کرے گا بھی تو کوٸی آۓ گا کہے گا بیوی کی مدد کرتا ہے کوٸی عزت نہیں ہے ، بہن کا کام کردیا نوکر ہےکیا تو۔۔۔۔مطلب یہاں لوگ آگے بڑھنے کی کوشش بھی کرتے ہیں تو لوگوں کی باتیں اسے آگے بڑھنے نہیں دیتی ہم کسی کی اچھی چیز اپناٸیں یا نہیں مگر بری چیز جلدی سے اپنا لیتے ہیں۔۔۔“وہ تہہ کرتے ہوۓ اپنی راۓ کا اظہار کر رہا تھا۔۔۔
”ارے واہ عفان اپکی سوچ بہت اچھی ہے اگر ہمارے ملک کا ہر آدمی یہ سمجھ لے کے خود کھڑے ہوکر پانی لینا کوٸی شرم کی بات نہیں بلکہ آپکے پاس ہاتھ پاوں سلامت ہوتے ہوۓ آپ کہیں مجھے پانی پلاو جب کے آپ فریج کے زیادہ قریب ہوں۔۔۔تو یہ کون سی عزت افزاٸی کی بات ہے۔۔۔ میں نے بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے جو آج بھی عورت کو اپنی پاٶں کی جوتی سمجھتے ہیں۔۔۔“
میں اس بات سے انکاری نہیں ہوں کے مرد کچھ نہیں کرتے صحیح بات ہے وہ باہر محنت کرتے ہیں مگر گھر آکر ماں بہن بیوی کا ہاتھ بٹادینگے تو گھر میں بھی برکت ہوگی عزت بھی بڑھے گی اور محبت بھی۔۔۔مگر کوٸی سمجھے تب نا۔۔“
”ہہہہہم بلکل صحیح کہہ رہی ہو ویسے چالاک تم بھی کم نہیں ہو مجھے باتوں میں لگا کر سارا کام کروا لیا چلو ہٹو عصر کی نماز کا ٹاٸم جا رہا ہے اٹھو میں بیڈ شیٹ صحیح کرتا ہوں تم وضو کرکے آجاٶ۔۔۔“عفان اسے کہتا کھڑا ہوکر سارے کپڑے سیٹ کرنے لگا اور وہ مسکراتے ہوۓ ٹھیک ہے کہتی باتھ روم میں چلی گی۔۔۔
**********