دیکھو حسین!!! یہ ضروری تو نہیں کہ ہم جو چاہیں وہ ہمارا مقدر بن جائے۔۔ اور نہ ہی یہ لازمی ہے کہ ہر وہ چیز ہماری ھو جائے جس کو ہم چاہتے ہیں۔۔
تو اللہ جو بھی کرتا ہے وہ ہمارے حق میں بہتر ہی ھوتا ھے۔۔
اگر تمہاری محبت میں پاکیزگی اور شدت ھوئی تو وہ تمہیں ضرور ملی گی۔۔ بس تم اللہ پر بھروسہ رکھو۔۔ اور صبر سے کام لو بشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ھے۔۔ اور خود کو سنبھالو گھر والے سب تمہاری طرف سے پریشان ہیں
خالہ جان کو اور آمنہ کو میں اپنی آنکھوں سے روتے ہوئے دیکھا ہے۔۔
دانش میں اب ان کو رونے نہیں دوں گا۔۔ قطعی نہیں۔۔
ٹوٹے خوابوں کی کرچیاں سمٹتے سمٹتے اس کے ھاتھ خون سے لہولہان ھو گئے۔۔
مگر وہ اٹھا اور مضبوط قدم اٹھاتا ھوا دانش کے ساتھ کار میں آ بیٹھا۔۔ اس نے دفتر جانا تھا جو وہ کافی دنوں سے چھوڑ چکا تھا۔۔
گڈ۔۔۔
یہ ھوئی نہ جوانوں والی بات۔۔
دیکھو بدل جانے والے منظر اپنی یادیں ضرور چھوڑ جاتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ انسان۔۔۔
خیر چھوڑو۔۔، مجھ سے زیادہ تو حوصلہ تم میں ہے۔۔
ہاں بالکل اس شمع کی روشنی کی طرح جو خود جل کر سارے منظر روشن اور خوبصورت بنا دیتی ہے۔۔
حسین نے آہستگی سے کہا اور ایک ٹیس سی اٹھی اور دب گئی۔۔
۔۔ آج اتوار تھا سو سب گھر والے گھر پر موجود تھے۔۔ حسین سو کر اٹھا تو ساحل منہ بنا کر بٹھا ھوا تھا۔۔ ساحل سے پوچھ کیا بات ہے آج ھمارا شہزاد کیوں اداس ہے
کچھ نہیں چاچو بس اسے ہی
اچھا اگر کچھ نہیں ہے تو enjoy کرو آج چھٹی ہے یونیورسٹی سے
جی اچھا۔۔
ساحل کیا بات ہے پلیز مجھے بتاؤ۔۔ کوئی پرابلم ہے۔۔
چاچو آپ کو معلوم ہے نہ کہ نماز ہر مسلمان پر فرض ہے۔۔
جی بالکل درست کہا تم نے نماز ہر مسلمان پر فرض ہے
پر چاچو یونیورسٹی میں مجھے نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی جاتی میں بہت دفعہ سر سے اجازت مانگی تھی وہ کہتے ہیں کہ بعد میں ادا کر لینا نماز اس وقت کلاس ضروری ہے مجھے اپنی نماز قضا ھو جانے کا بہت دکھ ھوتا ھے۔۔ ھم دنیا والوں کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے اتنا کچھ کرتے ہیں اور اپنی آخرت کو بلکہ بھول گئے ہیں۔۔ چاچو میں روز نماز کے لیے سر سے اجازت مانگتا ہوں وہ مجھے اجازت دینے کی بجائے میرا مزاق اڑاتے ہیں
ھممممممم یہ تو بہت غلط بات ہے ویسے۔۔ نماز اپنے مقررہ وقت پر ہی ادا کی جاتی ہے۔۔ تم ٹینشن نہ لو میں خود یونی آؤں گا پرنسپل صاحب سے بات کرنے۔۔ پھر تم وقت پر اپنی نماز ادا کر سکو گے۔۔ انشاءاللہ۔۔۔
انشاءاللہ۔۔ چاچو آپ مجھے کلاس کے وقت نماز کی اجازت لے کر دے گے تو بہت نیکی کا کام ھو کا۔
اللہ آپ کی ہر جائز خواہش پوری کرے۔۔ آمین۔۔
حسین نے بھی دل میں آمین بولا اور فرش ھونے کے لیے اٹھا گیا۔۔
حسین نے اپنے گھر والوں کے لیے خود کو بدل لیا تھا۔۔ وہ اب پہلے سے زیادہ خوش رہنے کی کوشش کرتا تھا۔۔ ہر بات مسکرا مسکرا کر کرتا ہے۔۔ لیکن اس کی اس ہنسی کے پیچھے چھپے کرب کو یہ لوگ نہیں جانتے تھے۔۔
اگلے دن حسین یونی گیا تھا۔
اتفاق سے آج مناہل بھی آئی ھوئی تھی۔۔
حسین آتے ساتھ ہی پرنسپل صاحب کے آفس گیا تھا۔۔
وہاں جانے پر معلوم ہوا کہ پرنسپل صاحب آفس میں نہیں باہر ہیں
۔ سو حسین بھی وہاں ہی چلا گیا۔۔
!
اس وجود کو پرنسپل کچھ دن قبل بھی یونیورسٹی میں دیکھ چکے تھے ۔
آج یہ وجود پھر سے ان کے روبرو بیٹھا تھا ۔
السلام علیکم !
یونیورسٹی کے پرنسپل گھٹن محسوس کررہے تھے ۔
وعلیکم السلام ۔!
میرا حسن ظن تھا کہ اگر طلبا نمازکے لیے جانا چاہیں تو انہیں بسر وچشم اجازت دی جاتی ہوگی ، مگر یہاں معاملہ خاصا مختلف تھا ۔
کیا کہنا چاہتے ہیں آپ ؟ پرنسپل نے گلاس میں پانی انڈیلا ۔
میرے بھتیجا یہاں پڑھتا ہے ،انہیں بوقت نماز ، کلاس سے جانے کی اجازت دیجئے !
انہیں روکا نہ جائے !
دیکھیے سر ! پرنسپل نے پانی کا گھونٹ بھرا ۔
استاد کا لیکچر بڑا اہم ہوتا ہے ، بچہ کا حرج ہوگا ۔ وہ اسے پورا نہیں کر سکے گا ۔
انہوں نے نہایت تحمل سے سر کو سادہ الفاظ میں سمجھانے کی کوشش کی ۔
استاد کا لیکچر نہایت اہم ہوتا ہے ، اسی لیے اسے یونیورسٹی میں بھیجا جاتا ہے ،
سر حسین بولے ۔ تب ہی مناہل اس آواز پر چونکی کیونکہ وہ اس آواز کو بہت اچھے سے پہچاتی تھی۔۔ اور وہ رکا کر بات سونے لگی۔۔ مگر نماز اس سے بھی اہم ہوتی ہے ،اور وقت مقرر پر فرض ہوتی ہے ۔ اور نمازوں کو ضائع کرنے کا نقصان ناقابل تلافی ہوتا ہے ۔
ٹھیک ہے ، مگر اسٹڈیز کا نقصان کون پوار کرے گا ۔
اب پرنسپل کی پیشانی پر بھی شکن ابھر آئی تھی ۔
وہ رب کرم پورا کروادے گا ، میں اس بات کی ذمہ داری لیتا ہوں ! سر کا لہجہ یقین سے بھرپور تھا ۔۔۔
وہ مضبوط لہجہ میں بھرپور یقین کہ ساتھ کہتا ھوا اٹھا کھڑا ھوا۔۔
ٹھیک ہے جناب!!!
پرنسپل اس کا یقین دیکھ کر بولے۔۔
اور ساتھ ہی حسین اجازت لے کر یونیورسٹی سے باہر نکل آیا۔۔۔