زکی ۔۔۔۔ گوہر نے کمرے میں داخل ہوتے کہا ۔۔۔
ہں ۔۔۔ ؟ ہاتھ میں موبائل اُٹھائے زکی ہکا بکا کھڑا گوہر کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔
موبائل ۔۔۔ گوہر نے صرف اتنا ہی کہا ۔۔۔
اوو ۔۔۔ یہ لو ۔۔۔ زکی کو جیسے یاد آیا کہ اُس کے ہاتھ میں گوہر کا موبائل ہے ۔۔۔
آپ شام کو چائے پینا پسند کرتے ہیں یا پھر کافی ۔۔۔ ؟ گوہر نے وہیں کھڑے زکی سے پوچھا ۔۔۔
کافی ۔۔۔ زکی نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
اوکے ۔۔۔ کمرے میں ہی لیں آئوں یا باہر آئیں گے ۔۔۔ ؟ گوہر نے باہر جاتے ہوئے مڑ کر دیکھا ۔۔۔
گھر پر کوئی ہے ۔۔۔ چچا جان یا پھر دائود بھائی ۔۔۔ ؟ زکی لنگڑا کر چلتے ہوئے بولا ۔۔۔
جی بابا آفس سے آ گئے ہیں ہم شام میں کافی ساتھ پیتے ہیں ۔۔۔۔۔ گوہر یہ بول کر واپس پلٹ گئی ۔۔۔
ٹھیک ہے پھر میں نیچے آتا ہوں ۔۔۔ زکی مسکرا کر بولا تھا ۔۔۔
گوہر سنو ۔۔۔
جی ۔۔۔ ؟ گوہر ۔۔۔ زکی کے بلانے پر پھر مڑی ۔۔۔
کمرے میں ٹیولپ تم نے رکھے تھے ۔۔۔ ؟؟ زکی گلدانوں میں پڑے ٹیولپ کو دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔
جی میں نے ہی رکھے تھے ۔۔۔ آپ کو اچھا نہیں لگا ۔۔۔ ؟
ارے نہیں ۔۔۔ یہ تو میرا فیورٹ پھول ہے ۔۔۔ میں یہ اس لئے پوچھ رہا تھا کہ تمہیں اب تک یاد ہے ۔۔۔ ؟ زکی بیڈ پر بیٹھا ۔۔۔
بچپن کی حسین یادوں کو بھلا کوئی بُھلا پایا ہے کبھی ۔۔۔ زکی ؟ گوہر مسکراتے ہوئے باہر چلی گئی ۔۔۔
شکر ہے اس کو ہماری بچپن کی دوستی تو یاد ہے ۔۔۔ کم از کم زکی دھیمے سے مسکرایا ۔۔۔
*************************
کیا ہوا ممی آپ پریشان لگ رہی ہیں ۔۔۔ کیا بات ہے اب تو شکر ہے اللہ کا زکی بھی پہلے سے کافی بہتر ہے ۔۔۔ فاطمہ سلطان اپنی ساس کے کمرے میں چائے لے کر آئی ۔۔۔۔
میری بات ہوئی ہے ابھی زکی سے ۔۔۔ اُس کی باتوں نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔۔۔ خورشید سلطان نے چائے کی پیالی اُٹھائی ۔۔۔
ایسا کیا کہا اُس نے ۔۔۔ ؟ انہوں نے چائے کا گھونٹ لیا ۔۔۔
گوہر کے بارے میں اُلٹا سیدھا بول رہا تھا ۔۔۔۔ وہاں سب اس کا خیال تو بہت رکھ رہے ہیں مگر بہت سالوں بعد وہ سب سے ملا ہے تو اُن کو سمجھ نہیں پا رہا ۔۔۔ خود کو اکیلا محسوس کر رہا ہے ۔۔۔
**********************
ماما مجھے زلقرنین کی بلکل بھی سمجھ نہیں آتی ۔۔۔ قدسیہ منہ پھلائے اپنی ماما کے پاس آئی ۔۔۔
کیوں ۔۔۔ کیا ہوا بیٹا ۔۔۔ ؟
پہلے وہ کتنا فرینڈلی تھا ۔۔۔ جب سے ہمارا رشتہ طے ہوا ہے تب سے وہ میری ایک بھی کال نہیں اُٹھاتا ۔۔۔ اور نہ ہی خود فون کرتا ہے ۔۔۔ اتنے دنوں سے میں اُسے پاگلوں کی طرح فون کئے جا رہی ہوں وہ ہے کہ ۔۔۔۔
اوہو ۔۔۔ بیٹا مصروف ہوگا ۔۔۔
نہیں ماما ۔۔۔ اب بہت ہو گیا ۔۔۔ میں ایسے لڑکے سے ہر گز شادی نہیں کروں گی جس کو میری کوئی پرواہ ہی نہیں ۔۔۔ جو مجھے اگنور کرتا ہو ۔۔۔
قدسیہ بس کرو اب ۔۔۔ فضول بات نہیں کیا کرو ۔۔۔ ابھی رشتہ ہوئے دن ہی کتنے ہوئے جو تم یہ باتیں کر رہی ہو ۔۔۔
ابھی ٹائم کم ہوا ہے اسی وجہ سے کہہ رہی ہوں ماما ۔۔۔ انکار کر دیں ۔۔۔ میں نے زلقرنین سے شادی نہیں کرنی ۔۔۔
بیٹا ہم تمہاری ضد پر ہی تو رضا صاحب کے گھر گئے تھے اب تم ایسے کہہ رہی ہو ۔۔۔
قدسیہ نے ہاتھ میں پکڑا گلاس پوری قوت سے نیچے پھینکا ۔۔۔ اور اپنے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔
قدسیہ ۔۔۔ قدسیہ ۔۔۔ اُس کی ماما نے اسے روکنے کی کوشش کی ۔۔۔
*******************
دادو آپ کا زکی سے کوئی رابطہ ہوا ۔۔۔ ؟ میری فون نہیں اُٹھا رہا وہ ۔۔۔ باسط نے زکی کی دادی کو فون کر کے کہا ۔۔۔
جی بیٹا ۔۔۔ ہماری زکی سے بات ہو گئی ہے ۔۔۔ اُس کا ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا ۔۔۔ کافی چوٹیں آئی تھیں ۔۔۔
کیا دادو ۔۔ اب کیسا ہے وہ ۔۔۔ ؟ باسط نے قدرے حیرانی سے کہا ۔۔۔۔۔۔
پہلے سے بہت بہتر ہے ۔۔۔ تمہارے بابا کیسے ہیں بیٹا ۔۔۔ ؟
بابا اب ٹھیک ہیں ۔۔۔ زکی کہاں ہے اُسے پاکستان نہیں لائے کیا ۔۔۔ ؟
نہیں بیٹا وہ ابھی اپنے چچا کے گھر ہے جیسے ہی اُس کی طبیعت تھوڑی ٹھیک ہوگی ۔۔۔ پاکستان آجائے گا ۔۔۔
****************
آئو زکی ۔۔۔ عامر سلطان نے سیڑھیاں اُترتے زکی کو سہارا دیا ۔۔۔۔۔۔۔
اسلام و علیکم ۔۔۔ چچا جان ۔۔۔ زکی نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
وعلیکم اسلام بیٹا ۔۔۔ کیسے ہو اب ۔۔۔ ؟ ادھر بیٹھ جائو ۔۔ انہوں نے زکی کو صوفے پر اپنے ساتھ بیٹھایا ۔۔۔۔
اپنے گھر بات کر لی زکی ۔۔۔ ؟ زیادہ پریشان تو نہیں ہوئے وہ لوگ ۔۔۔ ؟ ممتاز بیگم کچن سے باہر آتی ہوئی بولی ۔۔۔
جی چچی ۔۔۔ بات ہوگئی ۔۔۔ دادو بہت رو رہی تھیں ۔۔۔ میں نے انہیں سمجھادیا کہ اب میں ٹھیک ہوں ۔۔۔ اور آپ لوگ میرا بہت خیال رکھ رہے ہیں ۔۔۔
کہاں بیٹا ۔۔۔۔۔ آپ کو ٹائم ہی نہیں دے سکے ۔۔۔ پتا نہیں آپ کیا فیل کر رہے ہوگے ہمارے گھر کے لوگ کیسے ہیں ۔۔۔ آج کا دن بہت ٹف رہا ۔۔۔۔ سوچ رہا ہوں کل کی چھٹی لے لوں ۔۔۔ آپ کو زرا باہر لے کر جائوں ۔۔۔ تھوڑا گھومنے پھرنے سے صحت اچھی رہتی ہے ۔۔۔ فضےگل یہاں آئو گڑیا ۔۔۔ عامر سلطان نے اپنی پوتی کو بلایا ۔۔۔
نہیں چچا جان ایسے مت کہیں ۔۔۔ آپ نے ان دنوں جتنا میرا خیال رکھا میں ساری زندگی یاد رکھوں گا ۔۔۔
جی بابا جان ۔۔۔ فضےگل اپنی گڑیا اٹھائے ہوئے آئی ۔۔۔
بیٹی ان سے ملی ہو ۔۔۔ یہ آپ کے زکی چاچو ہیں ۔۔۔ انہوں نے اس کا تعارف کروایا ۔۔۔
چاچو ۔۔۔ ؟ مگر میرے تو کوئی چاچو نہیں ہیں بابا جان ۔۔۔ میرے پاپا ایک ہی بھائی ہیں تو پھر یہ میرے چاچو کیسے ہیں ۔۔۔۔۔ ؟ فضےگل معصومیت سے زکی کو دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔
ہاہا ۔۔۔ بیٹا پاپا کے کزن بھی چاچو ہوتے ہیں ۔۔۔ اب آگے آئو ان سے ملو ۔۔۔ اور یہ جتنے دن یہاں رہیں گے آپ نے ان کا خیال رکھنا ہے ۔۔۔ ٹھیک ہے ۔۔۔ عامر سلطان نے ہنستے ہوئے اُسے بتایا ۔۔۔۔۔۔
مرحبا چاچو ۔۔۔ اس نے اپنا چھوٹا سا ہاتھ اُس کی طرف بڑھایا ۔۔۔۔۔۔
مرحبا فضےگل ۔۔۔ چھوٹی سی شہزادی ۔۔۔۔ زکی نے اُس کا ہاتھ تھاما ۔۔۔۔۔
گوہر ۔۔۔ کافی لے آئو بیٹا ۔۔۔ میری بیٹی بہت اچھی کافی بناتی ہے ۔۔۔ عامر سلطان نے گوہر کو آواز دی ۔۔۔
کان آگے کرو ۔۔۔ فضےگل نے زکی کو دھیمے سے کہا ۔ ۔
کون میں ۔۔۔ ؟ زکی حیرت سے بولا ۔۔۔
ہاں ہاں ۔۔۔ تمہیں کہہ رہی ہوں ۔۔۔ بابا جان غلط کہہ رہے ہیں گوہر بہت گندی کافی بناتی ہے ۔۔۔ زرا سی بھی نہ پینا ۔۔۔ اُس نے زکی کے کان میں آہستہ سے کہا ۔۔۔
ہاہاہاہا ۔۔۔۔ بیٹا ایسے نہیں کہتے ۔۔۔ زکی اس کی معصومانہ حرکت پر بےاختیار ہنس پڑا ۔۔۔
بابا ۔۔۔ آپ ہی سے تو سیکھا ہے پھر اچھی کیسے نہ بنے ۔۔۔ گوہر ٹرے لاتے ہوئے بولی ۔۔۔
تھینکس ۔۔۔ زکی نے اس کے ہاتھ سے مگ لیتے ہوئے کہا ۔۔۔
فضےگل تم نے اپنا ہوم ورک کر لیا ۔۔۔ ؟ گوہر نے اس کو دیکھا تو جیسے اُسے یاد آیا ۔۔۔
نہیں کیا ۔۔۔ بعد میں کرلوں گی ۔۔
بعد میں نہیں ۔۔۔ ابھی کرنا ہے ۔۔۔ چلو شاباش اپنا سکول بیگ یہاں لے کر آئو ۔ ۔۔۔۔
دیکھا ۔۔۔ یہ ایسے ہی کرتی ہے ۔ ۔۔۔ تم کوئی غلط کام مت کرنا پلیز ۔۔۔ ورنہ یہ تمہیں بھی ایسے ہی ڈانٹے گی ۔۔۔ مجھے بالکل بھی اچھا نہیں لگے گا ۔۔۔
اوکے ۔۔۔ اوکے ۔۔۔ اس کے آہستہ سے بات کرنے پر پھر سے زکی ہنس پڑا ۔۔۔
اچھا جا رہی ہوں گوہر ۔۔۔
ہاہاہا ۔۔۔۔۔ کتنی شرارتی ہے یہ ۔۔۔ زکی نے ہنستے ہوئے گوہر کی طرف دیکھا ۔۔۔
اُف ۔۔۔ بہت زیادہ ۔۔۔ گوہر مسکرائی ۔۔۔
چچا جان آپ نے بلکل ٹھیک کہا گوہر بہت اچھی کافی بناتی ہے ۔۔۔ زکی نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔
___________________________
رات کے قریباً دس بج چکے تھے ۔۔۔ زکی اوپر اپنے کمرے میں آ چکا تھا ۔۔۔ آج وہ اپنی طبیعت ٹھیک نہ ہونے کے باعث کچھ بےچین سا دِکھ رہا تھا ۔۔۔ ساری رات کڑوٹیں بدلتے گزر گئی مگر اُسے بلکل بھی نیند نہ آئی ۔۔۔ کتنے ہی گھنٹے اس نے بالکنی میں کھڑے گزار دئے ۔۔۔ وہ ہلکی ہلکی برفباری سے خاصا لطف اُٹھا رہا تھا ۔۔۔ سردی محسوس ہونے پر اُس نے گرم کوٹ پہن لیا تھا ۔۔۔ اب وہ آرام سے باہر کا نظارا کر سکتا تھا ۔۔۔
وہیں کھڑے گزرتے لوگوں کو دیکھتے ہوئے زکی کو اچانک اس خواب والی لڑکی کی یاد آئی ۔۔۔
کل انشاءاللہ میں استنبول جائوں گا اور اُس لڑکی کو تلاش کروں گا ۔۔۔۔۔۔۔ اُس نے من ہی من میں سوچا ۔۔۔
_____________________
فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد وہ پھر سے بالکنی میں کھڑا ہو گیا ۔۔۔ اب وہ اس کمرے اور بالکنی سے اُکتا چکا تھا یہی وجہ تھی کہ اُس نے چھت پر جانے کا ارادا کیا ۔۔۔
کون ہے ۔۔۔ ؟ گوہر نے کسی کو چھت کی سیڑھیاں چڑھتے سنا تو فوراً سے پوچھا ۔۔۔
میں ہوں گوہر ۔۔۔ زکی ۔۔۔۔ زکی نے اوپر آتے کہا ۔۔۔
اوکے زکی ۔۔۔ کیا ہوا آپ کو کچھ چاہئے تو نہیں تھا ۔۔۔ ؟ جب زکی اس کے سامنے آکھڑا ہوا تو گوہر نے پوچھا ۔۔۔
نہیں ۔۔۔۔ ساری رات تکلیف کے باعث سو نہ سکا ۔۔۔ گھٹن محسوس کر رہا تھا تو اس لئے چھت پر تازہ ہوا لینے آگیا ۔۔۔ زکی نے وہاں رکھی ایک کرسی پر بیٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
اوو ۔۔۔ آپ نے دوائی لی تھی زکی ۔۔۔ ؟ گوہر متفکر سی بولی ۔۔۔
ہاں میں نے دوائی لے لی تھی پھر بھی پتا نہیں کیوں ۔۔۔ بہت بےچینی اور گھبراہٹ ہو رہی ہے ۔۔۔۔ تم اس وقت یہاں ۔۔ ؟ میرا مطلب ہے کہ تم روزانہ اس ٹائم جاگی رہتی ہو ۔۔۔ ؟
جی ۔۔۔ میں نماز پڑھ کر چھت پر آجاتی ہوں ۔۔۔ مجھے یہ وقت بہت سکون میسر کرتا ہے جب سورج طلوع ہو رہا ہوتا ہے پرندے اپنی منزلوں کے لئے روانہ ہو رہے ہوتے ہیں ۔۔۔ اس وقت ہر شے دلکش لگتی ہے ۔۔۔۔
اچھا ۔۔۔ واقع کتنا سکون ہے یہاں ۔۔۔ میں نے تو صبح کا یہ وقت کبھی سہی سے دیکھا ہی نہیں ۔۔۔ رات دیر سے سونے کا عادی ہوں ۔۔۔ صبح لیٹ اُٹھتا ہوں ۔۔۔ یہ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے ۔۔۔ ؟
اوو یہ ۔۔۔ میں رنگ ملا رہی تھی اس وقت میں روزانہ ایک پینٹنگ بناتی ہوں ۔۔۔ میری کوشش ہوتی ہے جو منظر میری آنکھوں کے سامنے ہو میں اُسے کاغذ پر پینٹ کر دوں ۔۔۔
او وائو ۔۔۔ تو پھر مجھے اپنی پینٹنگز کب دیکھا رہی ہو ۔۔۔ ؟ تمہیں یہ شوق کب سے ہوا ۔۔۔ ؟
جب آپ کہیں ۔۔۔ یہ شوق مجھے تب سے ہوا ۔۔۔ جب ہم ترکی آئے میری امی شروع سے یہ کام کرتی ہیں بس انہیں دیکھ دیکھ کر سیکھ گئی ۔۔۔
ابھی دیکھا دو ۔۔۔
اوکے ۔۔۔ میں نے چھت پر ہی ایک کمرا ان چیزوں کے لئے سیٹ کروایا ہوا ہے ۔۔۔ آپ میرے ساتھ آئیں ۔۔۔ میں دیکھاتی ہوں ۔۔۔
گریٹ ۔۔۔ تبھی میں کہوں کہ جتنا تمہیں میں جانتا ہوں ۔۔۔ بچپن میں جب ہم ساتھ تھے تب تو تمہیں کوئی شوق نہیں تھا پینٹنگ کا ۔۔۔
زکی ۔۔۔ آپ میرے بارے میں کچھ جانتے ہی کہاں ہیں ۔۔۔
گوہر کی اس بات پر زکی نے خاموشی اختیار کر لی اُسے کچھ سمجھ نہ آسکا کہ گوہر کس بارے میں بات کر رہی تھی ۔۔۔
یہ سب تصویریں میں نے بنائی ہیں ۔۔۔ آپ یہ دیکھیں میں جب تک کافی بنا کر لاتی ہوں ۔۔۔
اوکے ۔۔۔ زکی نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔
وائو ۔۔۔۔ لاجواب ۔۔۔ زکی نے پینٹنگ دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
*******************
آج کا سارا دن بھی زکی نے اپنے کمرے میں ہی گزار دیا ۔۔۔ شام کے تقریباً پانچ بج رہے تھے وہ اپنے گھر والوں اور اپنے دوستوں کو شدت سے یاد کر رہا تھا ۔۔۔ یہاں تک کہ اب وہ اپنے کمرے کو بھی یاد کرنے لگا تھا ۔۔ زکی سوچ رہا تھا کہ اگر وہ اس وقت اپنے کمرے میں ہوتا ۔۔۔ چاہے سارا دن بھی اُسے اپنے کمرے میں گزارنا پڑتا جیسا کہ وہ یہاں پورا دن ایک ہی کمرے میں پڑا تھا تب بھی وہ اس قدر بوریت کا شکار نہ ہوتا اپنے ہال جتنے کمرے میں زکی نے دُنیا بھر کی چیزیں جمع کر رکھی تھی ۔۔۔ وہ گٹار بجا لیتا ۔۔۔ ویڈیو گیمز کھیل لیتا یا پھر باکسنگ ہی کر لیتا ۔۔۔ اور کچھ نہیں تو موبائل کے ساتھ لگا رہتا ۔۔۔
"اوو ۔۔۔ یاد آیا ۔۔۔ گوہر نے کہا تھا کہ میں آپ کو ایک موبائل دوں گی اپنی سِم اُس میں ڈال کر استعمال کر لینا ۔۔۔ " وہ یہ دیکھنے کے لئے کہ گوہر گھر پر ہے یا نہیں بالکنی کی طرف بڑھا ۔۔۔
ابھی وہ بالکنی میں جاکر کھڑا ہی ہوا تھا کہ نیچے لان میں کھیلتی ہوئی دو لڑکیوں کو دیکھ کر مسکرانے لگا ۔۔۔
"گوہر اور فضے گل پودوں کو پانی دیتے وقت ایک دوسرے پر پانی پھینک رہی تھیں ۔۔۔ سارا لان اُن کی کھل کھل سے جاگ اُٹھا تھا ۔۔۔ "
گوہر بس کرو ۔۔۔ اب میری باری ۔۔۔ پائیپ مجھے دو ۔۔۔ فضےگل نے بھیگتے ہوئے معصومانہ انداز سے کہا ۔۔۔
ہاہا . . یہ لو ۔۔۔ گوہر اُس کے ساتھ شرارت کرتے ہوئے بھاگ رہی تھی اور وہ ننھی بچی اُس کے پیچھے دوڑتے ہوئے پانی کا پائیپ مانگ رہی تھی ۔۔۔
اگرچہ گوہر نے نقاب نہیں کیا ہوا تھا مگر اس کے باوجود وہ زکی کو دکھائی نہیں دے رہی تھی ۔۔۔۔
__________
" گوہر بالکل بھی بورنگ نہیں ہے میں پتا نہیں کیوں ایسا سوچ رہا تھا ۔۔۔ دادی ٹھیک کہتی ہیں میں ہر کسی کے بارے میں بہت جلدی رائے قائم کر لیتا ہوں ۔۔۔ "
زکی اُن دونوں کو کھیلتا دیکھ کر فریش فیل کر رہا تھا ۔۔۔ اُسے اپنے بچپن کے دن یاد آنے لگے تھے جب یہ اور گوہر گھنٹوں بارش میں یوں ہی کھیلا کرتے تھے ۔۔۔
**********
زکی ۔۔۔ گوہر بیٹا اندر آجائو اب ۔۔۔ بارش میں زیادہ نہیں بھیگتے ، بیمار پڑ جائو گے ۔۔۔ دادی تولیے لئے صحن میں کھڑی دونوں بچوں کو بلا رہی تھی ۔۔۔
دادو ہم نے ابھی نہیں آنا ۔۔۔ زکی پانی میں اُچھلتا ہوا بولا ۔۔
جی دادو ۔۔۔ ہمیں اور کھیلنے دیں ۔۔۔
زکی وہ دیکھو ۔۔۔ آئو اُس والے پانی میں جائیں ۔۔۔
گوہر نے ایک جگہ زیادہ پانی جمع ہوا دیکھا تو زکی کو اشارہ کیا ۔۔۔
آئو آئو ۔۔۔ زکی اُس کے پیچھے چل پڑا ۔۔۔
گوہر میں کشتیاں بنا کر لاتا ہوں ۔۔۔ ہم اس پانی میں ڈالیں گے ۔۔۔ زکی لان کی ایک سائیڈ پر بنے چھوٹے سے کمرے میں جاتا ہوا بولا ۔۔۔
ٹھیک ہے جلدی بنا کر لانا ۔۔۔
کچھ ہی دیر میں زکی کاغذ کی دو کشتیاں بنا کر لے آیا ۔۔۔ ایک اُس نے گوہر کو دی اور دونوں بیٹھ کر اُن کو چلانے لگے ۔۔۔
زکی میری کشتی ڈوب گئی ۔۔۔ گوہر کی کشتی گیلی ہوتے ہی پانی میں بہہ گئی تو اُس نے روتے ہوئے کہا ۔۔۔
اوہو ۔۔۔ گوہر تم رو تو نہیں ۔۔ یہ لو میری لے لو ۔۔۔
کچھ ہی لمحوں بعد زکی کی کشتی بھی گیلی ہو گئی ۔۔۔ اور دونوں زور زور سے ہنسنے لگ گئے ۔۔۔
رُکو اور بنا کر لاتا ہوں ۔۔۔
اور کے بچو ۔۔۔۔ چلو اب بہت ہو گیا ۔۔۔ دادی دونوں کا ہاتھ پکڑے گھسیٹتے ہوئے زبردستی اندر لے گئی ۔۔۔
ہاہاہاہا ۔۔۔ بالکنی میں کھڑا زکی بےاختیار ہنس پڑا ۔۔۔
اتنے میں گوہر اور فضے گل بھی اندر چلی گئیں ۔۔۔۔
*************
زکی ۔۔۔۔ چاچو ۔۔۔۔ کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی ۔۔۔
آجائو ۔۔۔ فضےگل ۔۔۔ زکی نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔
زکی ۔۔۔۔ چاچو. . . . . باہر آئو نا ۔۔۔ ہر وقت کمرے میں بیٹھے رہتے ہو. . . . فضےگل اندر آکر سیدھا بالکنی میں جاتے ہوئے بولی. . . .
آپ مجھے زکی بول سکتی ہو ۔۔۔ جیسے آپ گوہر کو اُس کے نام سے بلاتی ہو ۔۔۔ زکی اُس کے انداز سے سمجھ گیا کہ اُسے چاچو نہیں بولنا ۔۔۔
اوکے. ۔۔ زکی ۔۔۔ مگر گوہر کے سامنے نہیں بولوں گی ورنہ وہ مجھے ڈانٹے گی ۔۔۔۔ اُس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔
ہاہاہا ۔۔۔ اچھا آپ مجھے ایک بات بتائو ۔۔۔ یہاں کوئی بڑی سی مسجد ہے. ۔۔ ؟
ہاں ہے نا ۔۔۔۔ حمیدیہ مسجد ۔۔۔ ہم روزانہ وہیں جاتے ہیں ۔۔۔ تم کیوں پوچھ رہے ہو ۔۔۔ ؟؟
بس ایسے ہی ۔۔۔ آپ میری ایک مدد کرو گی ۔۔۔ ؟
ہاں کہو ۔۔۔ کیا مدد چاہئے میری ۔۔۔ ؟
"کیا ہو گیا زکی ۔۔۔ چھوٹی سی بچی کو کیا بتائے گا تُو ۔۔۔ " زکی نے من ہی من میں سوچا ۔۔۔
کیا ہوا ۔۔۔ کہاں کھو گئے ہو ۔۔۔ ؟
نہیں ۔۔۔ کچھ نہیں ۔۔ آپ بتائو کوئی کام تھا ۔۔۔ ؟
ہاں میں بھول ہی گئی ۔۔۔ گوہر نے کہا تھا زکی کو بلا ئو ۔۔۔ کھانا تیار ہے ۔۔۔ اُس نے ہاتھ سر پر رکھے کہا تو زکی ہنس پڑا ۔۔۔
*******************
رضا کیا سوچا ہے پھر ۔۔۔ ؟ خورشید سلطان نے رات کے کھانے کے وقت میز پر بیٹھے کہا ۔۔۔
کس بارے میں امی جان ۔۔۔ ؟ رضا صاحب نے پانی کا گھونٹ لیا ۔۔۔
زکی کے بارے میں ۔۔۔ اُس کو لانا بھی ہے یا نہیں ۔۔۔ ؟ فاطمہ سلاد کی پلیٹ آگے کرو ۔۔.۔۔
جی ممی ۔۔۔ یہ لیجئے ۔۔۔
شکریہ بیٹا ۔۔۔ رضا اب یہ وقت ضائع کرنے کا نہیں ہے ۔۔۔ تمہیں خود ترکی جانا ہوگا ۔۔۔
امی جان ۔۔۔ میں کیسے ۔۔۔ ؟ برسوں پہلے میں وہاں سے یہ فیصلہ کر کے آیا تھا کہ اب کبھی واپس نہیں آئوں گا ۔۔۔
بیٹا ۔۔۔ اب بھی تم نے دل میں عامر کے لئے نفرت پال رکھی ہے ۔۔۔؟؟ جبکہ اُس نے سب کچھ بھُلا کر زکی کا اتنا خیال رکھا ۔۔۔ یہ مت بھولو کہ اگر وہ لوگ وہاں موجود نہ ہوتے یا منہ پھیر لیتے تو زکی ترکی کے ہسپتال میں بےیارومددگار پڑا ہوتا ۔۔۔ اور ہم میں سے کسی کو اس بات کی خبر تک نہیں ہونی تھی ۔۔۔
خورشید سلطان نے خفگی بھرے انداز سے کہا ۔۔۔
امی جان ۔۔۔ میں عامر کے اس احسان کو ہمیشہ یاد رکھوں گا ۔۔۔ مگر ۔۔۔
اگر ۔۔۔ مگر ۔۔ کچھ نہیں تم اُس کا شکریہ ادا کرو ۔۔۔
ٹھیک ہے ۔۔۔ میں فون کر لوں گا اُس کو ۔۔۔
فون نہیں کرنی ۔۔۔۔ تم ترکی جائو گے اور سب کچھ بھول کر اُسے گلے لگائو گے ۔۔۔
پر امی جان ۔۔۔
رضا تم بڑے ہو ۔۔۔ اُس نے تو اپنا فرض ادا کر دیا اب تم بھی تو بڑے ہونے کا کوئی ثبوت دو ۔۔۔ میں اور کچھ نہیں سننا چاہتی ۔۔۔ اگر تم نہیں جانا چاہتے تو ٹھیک ہے ۔۔۔ پھر میں جائوں گی اور بلکل اکیلی جائوں گی ۔۔۔
امی جان ۔۔۔ آپ کہیں نہیں جا رہی ۔۔۔۔ اچھا ٹھیک ہے میں چلا جاتا ہوں ۔۔۔
***************
رُکو ۔۔۔۔ رُکو ۔۔۔۔ ایک منٹ میری بات سن لو ۔۔۔ سیاہ عبایا پہنے دو لڑکیوں کو جاتے دیکھ کر زکی چلایا ۔۔۔
آج اُس کے کئی بار پکارنے کے بعد بالآخر وہ لڑکی رُکی ۔۔ ۔۔۔۔
زکی کے پوچھنے پر وہ مسکرائی اور بس اتنا ہی بولی ۔۔۔
" میرے پیچھے آئو ۔۔۔ تمہیں سب سوالوں کے جواب مل جائیں گے ۔۔۔ "
زکی اُس کے پیچھے چل پڑا ۔۔۔ اور وہ دونوں ایک دروازے کے آگے جارُکے. ۔۔ زکی وہ دروازہ تو نہ دیکھ پایا ۔۔۔ مگر اُس کو دیکھتے ہی اُسے سب جواب مل گئے ۔۔۔
**************
کروٹیں بدلتے زکی کی آنکھ کھل گئی ۔۔۔ اور وہ اپنے خواب کے بارے میں سوچنے لگا ۔۔۔ ازان کی آواز کانوں میں پڑتے ہی زکی نے نماز کی تیاری کی. . ۔
" اے اللہ !! جو میرے مقدر میں نہیں لکھا اس کی کوشش اور تمنا میں مجھے مبتلا نہ کرنا اور جو میری تقدیر میں لکھ دیا ہے اُسے میرے لئے آسان کر دینا ۔۔۔ "
دُعا مانگ کر زکی بالکنی میں گیا ۔۔۔ طلوع ہوتا سورج اُسے سکون بخش رہا تھا ۔۔۔ وہ پرندوں کی چہکچاہٹ سُن کر لطف اندوز ہو رہا تھا ۔۔۔ وہ اُس تازگی کو محسوس کر سکتا تھا جس کے بارے میں گوہر نے اُسے بتایا تھا ۔۔۔۔ یہ سارا منظر دیکھنے کے دوران ہی اس کی نظر گلی پر پڑی ۔۔۔ اس نے دو لڑکیوں کو گزرتے دیکھا ۔۔۔ وہ یقیناً اس کے خواب والی لڑکیاں ہی تھیں ۔۔۔ وہ اپنی تمام چوٹیں اور درد بھلا کر اُن کے پیچھے دوڑنے کے لئے نیچے اُترا ۔۔۔۔
"زکی بیٹا آرام سے. . . . ابھی زخم بھرے نہیں ہیں ۔۔۔ "
چچی جان اب میں ٹھیک ہوں ۔۔۔ مجھے ابھی جانا ہے ۔۔۔
جا کہاں رہے ہو بیٹا اس وقت ۔۔۔ ؟
چہل قدمی کا من کر رہا تھا ۔۔۔ میں کچھ دیر میں واپس آ جائوں گا ۔۔۔ وہ جلدی میں تھا ۔۔۔
اچھا رُکو ۔۔۔ باہر کافی ٹھنڈ ہے یہ کوٹ پہن کر جائو ۔۔۔ اور بیٹا جلدی واپس آنا ۔۔۔ بلکہ آپ کو یہاں کے راستے کہاں معلوم ہوں گے ۔۔۔ میں دائود کو کہتی ہوں آپ کے ساتھ جائے ۔۔۔ ممتاز بیگم اپنے بیٹے کو بلانے گئی ۔۔۔
وہ دائود کو بلا کر لاتی ۔۔۔ زکی اس سے پہلے ہی جا چکا تھا ۔۔۔ اب اُس نے کہاں رُکنا تھا ۔۔۔ وہ بغیر کوٹ پہنے باہر نکل گیا ۔۔۔
**************
زکی تیز قدم ڈالتے ہوئے اُن لڑکیوں کے قریب آ پہنچا ۔۔۔ وہ دونوں ایک مسجد میں داخل ہو گئیں ۔۔۔ اُس نے باہر رُک کر ان کا انتظار کرنا مناسب سمجھا. . . . زکی بڑی بےچینی سے ادھر اُدھر ٹہل رہا تھا ۔۔۔ اب تک وہ سردی سے کانپنے لگا تھا ۔۔۔
قریباً ایک گھنٹے بعد لڑکیاں باہر آئیں ۔۔۔
زکی نے پھر سے اُن کا پیچھا کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ وہ جاننا چاہتا تھا کہ یہ کہاں جائے گی ۔۔۔ آخر وہ دروازہ کون سا ہے اور اس کے خواب میں کیوں آیا ۔۔۔ وہ کچھ سمجھ نہ پا رہا تھا ۔۔۔ بس چلے جا رہا تھا ۔۔۔
"گوہر ۔۔۔ مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے کوئی ہمارا پیچھا کر رہا ہو ۔۔۔ "
" تمہیں بھی ایسا لگا ۔۔۔۔ ؟ میں بھی پچھلے کچھ منٹوں سے یہ نوٹ کر رہی ہوں ۔۔۔ " دونوں دھیمے سے بولیں ۔۔۔
زکی ۔۔۔ ؟؟ آپ یہاں ۔۔۔۔ ؟ گوہر نے مڑتے ہی حیرت سے کہا ۔۔۔
آپ کوٹ پہن کر کیوں نہیں آئے اتنی ٹھنڈ ہے باہر ۔۔ یہ لیں یہ شال اوڑھ لیں ۔۔۔ گوہر نے زکی کو اپنی شال کھول کر دی ۔۔۔
زکی ہکا بکا کھڑا سب دیکھ رہا تھا ۔۔۔ وہ کچھ نہ کہہ پایا ۔۔۔ اس قدر سردی لگنے کے باوجود وہ کچھ محسوس نہ کر سکا ۔۔۔
گوہر ۔۔۔۔ ؟؟ آمنہ نے حیرانی سے اشارةً پوچھا ۔۔۔
آمنہ یہ میرے کزن ہیں ۔۔۔ زلقرنین ۔۔
چلیں زکی ۔۔۔ اب ہمیں گھر چلنا چاہئے ۔۔۔ آپ کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں لگ رہی ۔۔.
زکی کچھ بھی نہ بولا ۔ ۔ ۔۔
گوہر کے گھر کے دروازے سے اندر داخل ہوتے وقت زکی نے خود کو گوہر کے پیچھے چلتے ہوئے پایا تو حیرت سے اس کی آنکھ نم ہو گئی ۔۔۔ اُس کے زہن میں سو سوال تھے. . . .
" گوہر ۔۔۔۔ ؟ " " گوہر ۔۔۔۔۔ ؟ " زکی نے من میں دو سے تین بار گوہر کا نام دہرایا ۔۔۔
زکی جلدی سے یہ سوپ پی لیں ۔۔۔ اس سے آپ بہتر فیل کریں گے ۔۔۔ گوہر نے زکی کے کمرے میں سوپ رکھا اور باہر چلی گئی ۔۔۔
" ہم سے ایک لمحہ گُفتگو کر لو ۔۔۔۔ ہم نے سالوں تمہیں پُکارا ہے. . . " زکی گوہر کو جاتا دیکھ کر کچھ کہہ نہ پایا ۔۔۔
میں اتنے سالوں سے جس لڑکی کی تلاش میں تھا ۔۔۔۔ وہ گوہر تھی ۔۔۔۔ ؟ زکی نے مسکراتے ہوئے من ہی من میں سوچا ۔۔۔
اس وقت زکی بستر پر لیٹا بخار میں تپ رہا تھا ۔۔۔ وہ بمشکل اُٹھا اور سائیڈ ٹیبل پر رکھے سوپ کو دیکھ کر ہنسا ۔۔۔۔ جو کہ گوہر قریباً تین گھنٹے پہلے رکھ کر گئی تھی ۔۔۔۔ اتنا بڑا دھچکا لگنے کے بعد کس کو کھانے پینے کا ہوش رہتا ہے ۔۔۔
ایک چمچ سوپ پیا اور بالکنی میں جاکر کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔ اس کمرے میں بالکنی ہی ایک وہ واحد جگہ تھی جو اس کو خاصی پسند تھی ۔۔۔ اور آج تو اور بھی اچھی لگنے لگی تھی کیونکہ اگر یہ نہ ہوتی تو زکی آج اُس لڑکی تک نہ پہنچ پاتا. . . . وہ سوچ کر مسکرایا ۔۔۔۔
آجائیں ۔۔۔ دروازے پر دستک ہوئی تو زکی نے اندر آنے کا کہا ۔۔۔
زکی کیسے ہیں ۔۔۔ ؟ یہ کہتے ہوئے جب گوہر نے زکی کو کمرے میں موجود نہ پایا تو سیدھا بالکنی کی طرف گئی ۔۔۔
آپ یہاں کھڑے ہیں ۔۔۔ ؟ حالت دیکھی ہے آپ نے اپنی ۔۔۔ اس قدر لاپرواہ انسان ہیں آپ ۔۔۔۔ اس وقت آپ کو آرام کرنا چائیے نہ کہ بالکنی میں کھڑے رہ کر سردی کا مزہ لینا چائیے ۔۔۔ وہ زکی کو دیکھ کر خفگی سے بولتی گئی ۔۔۔
ہاہاہا ۔۔۔۔۔ زکی بغیر کچھ کہے ہنسا ۔۔۔
آپ کو مزاق سوجھ رہا ہے ۔۔۔ ٹھیک ہے ۔۔۔۔ گوہر واپس کمرے میں آگئی ۔۔۔
یہ کیا زکی ۔۔۔ آپ نے سوپ بھی نہیں پیا ۔۔۔
بابا کو بتاتی ہوں ۔۔۔ اب وہی آپ کو سیدھا کریں گے ۔۔۔۔
گوہر رُکو ۔۔۔ میری بات تو سُنو ۔۔۔ زکی اُس کے پیچھے آیا ۔۔۔
او ہاں ۔۔۔ یاد آیا میں آپ کو یہ موبائل دینے آئی تھی میں نے آپ کی سم اس میں ڈال دی ہے ۔۔۔ گوہر نے زکی کو موبائل دیا اور چلی گئی ۔۔۔
تھینکس ۔۔۔ اُس نے باہر جاتی گوہر کو اونچی آواز میں کہا تھا ۔۔۔
گوہر ۔۔۔ زکی مسکراتے ہوئے صوفے پر آبیٹھا ۔۔۔
اُس کی باتیں ، اُس کی مسکراہٹ کیسے دل میں اُترنے لگی ہے ۔۔۔۔ ناجانے کب سے مجھے وہ اچھی لگنے لگی ہے ۔۔۔ اُس نے اپنا سر صوفے کی ٹیک پر رکھتے کہا ۔۔۔
**************
اسلام و علیکم دادو ۔۔۔۔۔ دوسری طرف سے فون اُٹھائے جانے پر زکی نے کہا ۔۔۔۔
وعلیکم اسلام میرے بچے ۔۔۔۔ کیسا ہے اب ۔۔۔ ؟
میں ٹھیک ہوں دادو ۔۔۔ آپ کیسی ہیں ۔۔۔ ؟
میں بھی ٹھیک ہوں ۔۔۔ کمرے سے باہر نکلتا ہے یا اب بھی سارا دن اندر ہی گزار دیتا ہے ۔۔۔ ؟
جی دادو ۔۔۔ جاتا ہوں باہر ۔۔۔
اچھی بات ہے بیٹا جایا کر ۔۔۔ عامر کے ساتھ بیٹھا کر ۔۔۔ اُن سب کے ساتھ وقت گزار ۔۔۔
اوکے ۔۔۔ میری پیاری دادو ۔۔۔ جیسا آپ کہیں ۔۔۔ زکی کھانستے ہوئے بولا ۔۔۔
یہ تیری آواز کو کیا ہوا ہے ۔۔۔ ؟ طبیعت تو ٹھیک ہے نا ۔۔۔ ؟
ٹھیک ہوں دادو ۔۔۔ بس ہلکا سا بخار ہو گیا تھا ۔۔۔ گوہر بہت خیال رکھتی ہے ۔۔۔
اچھا تُو تو کہہ رہا تھا کہ وہ بلکل بھی اچھی نہیں ہے ۔۔۔ بہت مغرور ہے وہ ۔۔۔ دادی نے ناراضگی سے کہا ۔۔۔
میں غلط تھا دادو ۔۔۔ وہ تو بہت اچھی ہے ۔۔۔ بلکہ میں نے آپ کو ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے زکی رُک گیا ۔۔۔
کیا ۔۔۔ ؟ بولو نا زکی ۔۔۔ زکی کے یک دم خاموش ہو جانے پر دادو نے کہا ۔۔۔
کچھ نہیں دادو ۔۔۔ ایک بات کرنے لگا تھا ۔۔۔ ذہن سے نکل گئی ۔۔۔۔ آپ کہیں ۔۔۔
ہاں ۔۔۔ وہ میں نے بتانا تھا کہ کل رضا آ رہا ہے ترکی ۔۔۔
کیا کہا ۔۔۔ بابا ترکی آ رہے ہیں ۔۔۔ ؟؟
جی بیٹا ۔۔۔ دادی نے مسکراتے ہوئے کہا. . . .
بابا مانے کیسے ۔۔۔ ؟
بس منا لیا میں نے ۔۔۔ تجھے لینے آ رہا ہے ۔۔۔
واہ دادو ۔۔۔ آپ تو کمال ہیں ۔۔۔ ویسے میرے ایکسیڈنٹ کا کوئی فائدہ تو ہوا ۔۔۔ زکی نے ہنستے ہوئے کہا ۔۔۔
اوو میرے اللہ ۔۔۔ زکی کیا شے ہے تُو ۔۔۔
ہاہاہا ۔۔۔ اچھا دادو ۔۔۔ باقی سب کیسے ہیں ۔۔۔ میں سب کو بہت یاد کر رہا ہوں ۔۔۔
سب ٹھیک ہیں بیٹا ۔۔۔ بچے تجھے بڑا یاد کر رہے ہیں ۔۔۔ بس اب جلدی سے آجا میری جان ۔۔۔
چل ٹھیک ہے ۔۔۔ میں تجھ سے بعد میں بات کرتی ہوں ۔۔۔ باہر کوئی آیا ہے شاید ۔۔۔ میں دیکھوں جا کر ۔۔۔
**************
ہاں بانو ۔۔۔ آجائو ۔۔۔ کون آیا ہے ۔۔۔ ؟ دادی نے اپنی ملازمہ کو اندر آنے کا کہا ۔۔۔
بیگم صاحبہ ۔۔۔۔ مسز الیان آئی ہیں ۔۔۔
اچھا ۔۔۔ اُن کو ڈرائینگ روم میں بیٹھائو ۔۔۔ اور فاطمہ کو بتادو ۔۔۔ میں بھی آتی ہوں ۔۔۔ دادی نے سویٹر بنتے کہا ۔۔۔
وہ گھر نہیں ہیں ۔۔۔ ملازمہ نے دروازے میں کھڑے کہا ۔۔۔
گھر نہیں ہے ۔۔۔ ؟ اچھا ٹھیک ہے میں آرہی ہوں ۔۔۔ انہوں نے اپنی گود میں پڑی اون اُٹھا کر سائیڈ پر رکھی ۔۔۔
**************
زکی بیٹا ۔۔۔ یہ ٹرائے کرو ۔۔۔۔ آپ کچھ لے ہی نہیں رہے ۔۔۔ ممتاز بیگم نے کھانے کی میز پر زکی کو مخاطب کیا ۔۔۔
جی چچی میں لے رہا ہوں ۔۔۔ اُس نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
گوہر آج تم گھر پر ہو ۔۔۔ اپنے مدرسے نہیں گئی آج ۔۔۔ ؟ زکی نے گوہر کو گھر پر دیکھا تو پوچھا ۔۔۔
ہاں آج میں نہیں گئی ۔۔۔ چھٹی لے لی تھی میں نے ۔۔۔ گوہر نے زکی کے اس سوال کی توقع نہیں کی تھی ۔۔۔
کیوں ۔۔۔ خیریت ۔۔۔ ؟
ایسے ہی بچوں کو چھٹی تھی تو ۔۔۔ آپ کو کوئی کام تھا ۔۔۔ ؟
اس کا مطلب آج تم فری ہو ۔۔۔ مجھے نیلی مسجد لے کر جا سکتی ہو ۔۔۔ ؟ زکی نے متذبذب سے انداز سے پوچھا ۔۔۔
میں ۔۔۔ ؟؟ گوہر ابھی اتنا ہی بولی تھی کہ ۔۔۔۔
ہاں کیوں نہیں بیٹا ۔۔۔ گوہر آپ کے ساتھ ضرور جائے گی ۔۔۔ میں اس کو اکثر کہتا ہوں خود بھی جایا کرے ۔۔۔ مگر یہ کہیں جاتی ہی نہیں ہے ۔۔۔ عامر سلطان گوہر کو دیکھتے ہوئے بولے ۔۔۔
جی اچھا ۔۔۔ بابا ۔۔۔
فضےگل ہوم ورک کر لو ۔۔۔ پھر ہم باہر چلیں گے ۔۔۔ گوہر نے زکی کو دیکھتے ہوئے فضےگل کو آواز لگائی ۔۔۔
زکی مسکرایا ۔۔۔
*************
آپ چائے لیں مسز الیان ۔۔۔ خورشید سلطان نے چائے کی پیالی اُن کے آگے رکھی ۔۔۔۔
شکریہ ۔۔۔ فاطمہ گھر نہیں ہیں ۔۔۔ ؟ مسز الیان نے آگے پیچھے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
جی ۔۔۔ وہ شاپنگ پر گئی ہے شاید ۔۔۔
اووو ۔۔۔ مجھے بتا کر آنا چاہئے تھا ۔۔۔
کیا ہوا ۔۔۔ کوئی ضروری کام تھا آپ کو ۔۔۔ ؟
جی ۔۔۔ میں چاہ رہی تھی کہ ہم منگنی کی تاریخ فکس کر دیتے آج ۔۔۔ آپ نے کچھ سوچا اس بارے میں ۔۔۔ ؟
نہیں ۔۔۔ ابھی تو بمشکل زکی کی حالت سنبھلی ہے ۔۔ اُس کو واپس آجانے دیں ۔۔۔ پھر سوچیں گے ۔۔۔ خورشید سلطان نے تسلی سے کہا ۔۔۔
ٹھیک کہہ رہی ہیں آپ ۔۔۔ چلیں ۔۔۔ اب میں چلتی ہوں ۔۔۔ مجھے اجازت دیجئے ۔۔۔
***********
انکل کیسے ہیں اب ۔۔۔ ؟
بابا تو الحمدللہ بلکل ٹھیک ہیں ۔۔۔ تُو کیسا ہے ۔۔۔ سُنا ہے ہڈیاں تڑوا لیں جناب نے اپنی ۔۔۔
جی ۔۔۔ ٹھیک سنا ہے آپ نے ۔۔۔ ہڈیاں تڑوا کر سر پھڑوا کر مزے کر رہا ہوں ۔۔۔۔ ترکی کا ٹرپ خوب انجوائے کیا میں نے ۔۔۔
ہاہا ۔۔۔ ویسے بڑا ہی کوئی ڈھیٹ قسم کا انسان ہے تُو ۔۔۔ عقل نہیں آئی ابھی بھی تجھے ۔۔۔ ہیں ۔۔۔ ؟ باسط ہنستے ہوئے بولا ۔۔۔
دنیا جہاں کی عقل تیرے پاس جو آگئی ہے ۔۔۔ میرے لئے کچھ بچا ہی نہیں ۔۔۔ زکی ہنسا ۔۔۔
کب آ رہا ہے واپس ۔۔۔ ؟ بڑے دن ہوگئے ساتھ بیٹھ کر کافی نہیں پی یار ۔۔۔
کچھ دنوں تک شاید آجائوں ۔۔۔ دیکھ کیا ہوتا ہے ۔۔۔
سر WAK تیرا پوچھ رہے تھے ۔۔۔ تجھے فون بھی کرتے رہے ۔۔۔ آف تھا ۔۔۔
او ہاں ۔۔۔ اچھا کیا یاد دلا دیا ۔۔۔ میں ابھی فون کرلیتا ہوں ۔۔۔
اور ۔۔۔۔ بتا سب ٹھیک ہے ۔۔۔ ؟ چچا کے گھر ایڈجسٹ ہو گیا ۔۔۔ ؟؟
ہاں ۔۔۔ سب فٹ ۔۔۔۔ شروع میں بہت مشکل ہوئی ۔۔۔ مگر اب دل لگ گیا یہاں ۔۔۔۔
************
گوہر ۔۔۔ ایک بات پوچھوں ۔۔۔ ؟ فیری میں سوار زکی نے سمندر کی لہروں کو دیکھتی گوہر کو مخاطب کیا ۔۔۔
ہاں جی ۔۔۔ گوہر نے وہیں دیکھتے کہا ۔۔۔
تمہیں پاکستان یاد نہیں آتا ۔۔۔ وہاں کے لوگ ۔۔۔ ؟
یہ کیسا سوال ہے زکی ۔۔۔ انسان جس جگہ پیدا ہوا ہوتا ہے اُس وطن کو کیسے بھُلا سکتا ہے ۔۔۔ مجھے سب بہت یاد آتے ہیں ۔۔۔
اچھا ۔۔۔ اور ہماری دوستی ۔۔۔ ؟ وہ یاد ہے تمہیں ۔۔۔ ؟ زکی نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
جی مجھے سب یاد ہے ۔۔۔ زکی آپ کو ایسا کیوں لگتا ہے کہ میں اپنے بچپن کی ساری باتیں بھول چکی ہوں ۔۔۔ ؟
نہیں ایسے ہی پوچھا ۔۔۔ تم اتنی بدل گئی ہو ۔۔۔ اب کچھ بھی ویسا نہیں رہا ۔۔۔
میں بدلی تو نہیں ہوں زکی ۔۔۔ بس بڑی ہو گئی ہوں ۔۔۔ تھوڑی سمجھدار ہو گئی ہوں ۔۔۔ میں بلکل پہلے جیسی ہی ہوں ۔۔۔
_______________
زکی اور گوہر ۔۔۔ فضےگل کو اپنے ہمراہ لئے فیری میں سوار ہو کر بیوک ادا سے استنبول جا رہے تھے ۔۔۔ زکی نے نیلی مسجد جانے کی خواہش ظاہر کی تھی تو اپنے بابا کے کہنے پر گوہر اُس کو وہیں لے جا رہی تھی ۔۔۔ ان کا سفر قریباً ایک گھنٹہ اور پینتس منٹ کا تھا ۔۔۔ یہ تمام سفر ان دونوں نے ادھر اُدھر دیکھتے ہوئے گزار ہی لیا تھا ۔۔۔
*************
اسلام و علیکم ۔۔۔۔ بھائی صاحب ۔۔۔۔ عامر نے ائیرپورٹ پر رضا سلطان کو دیکھتے ہی آواز دی ۔۔۔ وہ ایسے بولے جیسے ان میں کبھی کوئی ناراضگی ہوئی ہی نہ ہو ۔۔۔
وعلیکم اسلام ۔۔۔ عامر کی آنکھوں میں اپنے لئے اس قدر محبت و احترام اور لہجے میں اپنائیت دیکھ کر رضا سلطان وہیں پر پگھل گئے ۔۔۔ اور اُن کے بڑھائے ہوئے ہاتھوں کو تھام کر گلے لگا لیا ۔۔۔
کیسا ہے میرا بھائی ۔۔۔ ؟
میں ٹھیک ہوں ۔۔۔ بھائی آپ کیسے ہیں ۔۔۔ عامر نے آنکھ سے گرتا آنسو صاف کیا ۔۔۔
مجھے معاف کر دیں بھائی ۔۔۔ اُنہوں نے اپنے بڑے بھائی کے سامنے ہاتھ جوڑے کہا ۔۔۔
مجھے معاف کر دو ۔۔۔ عامر میں نے تمہارے ساتھ بہت ذیادتیاں کی ہیں ۔۔۔ اور ابا جان کے کچھ غلط فیصلوں میں اُن کا ساتھ دے کر میں نے تمہارے ساتھ ۔۔۔۔۔ ابھی رضا بات کر رہے تھے کہ ۔۔۔
بھائی جان ۔۔۔ گھر چلیں ۔۔۔ عامر نے اُن کو چلنے کا اشارہ کیا ۔۔۔
*************
ایک کام میں میری مدد کرو گی ۔۔۔ ؟ مسجد میں لگے ایک بینچ پر بیٹھے خیال آنے پر زکی نے گوہر کو مخاطب کیا ۔۔۔
کیسی مدد ۔۔۔ ؟ گوہر نے حیرت سے پوچھا ۔۔۔
مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ میں تم سے یہ کیسے کہوں ۔۔۔
کیا بات ہے زکی ۔۔۔ آپ بتائیں ۔۔۔ میں سن رہی ہوں ۔۔۔ گوہر نے اُس کو تسلی دیتے ہوئے کہا ۔۔۔
مجھے ایک لڑکی سے محبت ہوگئی ہے ۔۔۔ زکی نے ڈرتے ہوئے کہا ۔۔۔ وہ نہیں جانتا تھا کہ اس بات پر گوہر کا کیا ردِعمل ہوگا ۔۔۔
اوو ۔۔۔ واقع ۔۔۔ ؟ اس میں میری کیا مدد ۔۔۔ ؟
ہاں مگر ۔۔۔ میں نے اُس لڑکی کو بتایا نہیں کہ میں اُس کو پسند کرتا ہوں ۔۔۔
بتایا کیوں نہیں ہے ۔۔۔ ؟
میں خوفزدہ ہوں ۔۔۔ پتا نہیں اُس کا کیا ریئکشن ہوگا ۔۔۔ ہم دو بہت مختلف انسان ہیں ۔۔۔ مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ مجھ سے چھن نہ جائے ۔۔۔
" اللہ آپ سے اُس وقت تک کچھ واپس نہیں لیتا جب تک اُس سے بہتر آپ کو عطا نہ کرے ۔۔۔ "
آپ دعا کریں ۔۔۔ انشاءاللہ سب بہتر ہوگا ۔۔۔
انشاءاللہ ۔۔۔ زکی نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
پتا ہے ۔۔۔۔ وہ مجھے کئی سالوں بعد ملی ہے ۔۔۔ میں اُس کو ہرگز کھونا نہیں چاہوں گا ۔۔۔ ایک بار پہلے اُس سے دور جا چکا ہوں ۔۔۔ اب کی بار اگر ایسا ہوا تو ۔۔۔ میں ہمت ہار دوں گا ۔۔۔
نااُمیدی اچھی نہیں ہوتی زکی ۔۔۔
" جب اللہ سے ہمارا رشتہ مضبوط اور گہرا ہو جاتا ہے تو وہ ہمیں بھٹکنے نہیں دیتا گناہ کے در پر کھڑے ہونے کے باوجود وہ ہمیں واپس کھینچ لائے گا ۔۔۔ وہ ہماری اُلفت کا جواب ضرور دےگا ۔۔۔ نمازوں میں سکون کی صورت میں گناہوں سے اجتناب کی صورت میں اور ہماری پکار سُن کر قبول کرےگا وہ رب بہت مہربان ہے ۔۔۔ وہ رب آہٹیں بھی سنتا ہے اور پکار بھی بس وہ ہمارا صبر آزماتا ہے ۔۔۔ "
************