کہہ رہا ہے ہر کوئی یہ پیار کا انجام ہے
موت ہے سر پر کھڑی اور لب پہ تیرا نام ہے
مانگنے پر بھی نہ تو ظالم ہوا حاصل مُجھے
اور لے کے جا رہا ہے کوئی بِن مانگے تُجھے
غیر کے گھر میں سحر ہے میرے گھر میں شام ہے
کیا تُوں میرے پاس آیا تھا مٹانے کے لیے
مہندی میرے خون کی ہاتھوں پر لگانے کے لیے
کیا میری بےلوث چاہت کا یہی انجام ہے
میرا دِل توڑا ہے تُو نے اپنی قسمیں توڑ کر
غیر کے تُو ساتھ چل دی ہاتھ میرا چھوڑ کر
اَب تو ہر اِک سانس مُجھ کو موت کا پیغام ہے
ہو گئی ہے حیران دُنیا ظُلم تازہ دیکھ کر
تیری ڈولی دیکھ کر میرا جنازہ دیکھ کر
ہائے دُنیا میں محبت کِس قدر ناکام ہے
بِن تیرے اَب نازؔ جینے کی ضرورت ہی نہیں
مُجھ کو اب یہ زہر پینے کی ضرورت ہی نہیں
لُٹ چکا جب پیار تو میرا یہاں کیا کام ہے