دل میں پیدا کشش دار و رسن ہوتی ہے
اور کیا چیز شہادت کی لگن ہوتی ہے
اللہ اللہ یہ ہوا خواہیِ ارباب چمن
تا قفس دسترس سرد و سمن ہوتی ہے
آج بھی گرمیِ محفل ہے لہو سے دل کے
آج بھی دعوتِ تہذیبِ کہن ہوتی ہے
ظلمت یاس کے سینے میں اُترنے کے لیے
تیر بن جاتی ہے ایسی بھی کرن ہوتی ہے
میرے اشعار وہاں دیتے ہیں لو شمع صفت
اے ضیا، گرم جہاں بزم سخن ہوتی ہے
٭٭٭