سہرا، گویا حجاب پھولوں کا
گجرا، جیسے شباب پھولوں کا
چھُو کے ہونٹوں کو رنگ چھلکائے
ساغر پُر شباب پھولوں کا
چیر کر ابر پاروں کا سینہ
نکلے گا آفتاب پھولوں کا
کیوں نہ کانٹوں کی سیج پر سو جائے
جس نے دیکھا ہو خواب پھولوں کا
ہر طرف رنگ، ہر طرف خوشبو
پھوٹ نکال شباب پھولوں کا
بدلیاں چُپ ہیں، بجلیاں پُر شور
واہ رے انقلاب پھولوں کا
ہو قبا چاک تو ضیا پوچھوں
حالِ خانہ خراب پھولوں کا
٭٭٭