صحت الفاظ کی بیمار کتابوں میں نہ ڈھونڈ
جو سوالوں میں نہیں بات، جوابوں میں نہ ڈھونڈ
چار دیواری کے اندر ہے تصوّر گھر کا
جذبۂ حُبِ وطن خانہ خرابوں میں نہ ڈھونڈ
جلوۂ زیست کے ہر موڑ پہ ہے لغزش پا
دل کی تسکین کا سامان عذابوں میں نہ ڈھونڈ
وا دریچوں سے چلی آتی ہیں گھُس پیٹھ ہوائیں
بوئے اخلاص نظر بند گلابوں میں نہ ڈھونڈ
ڈال رکھے ہیں جو آنکھوں پہ ہٹا دے پردے
کھُلے بازار میں تُو خود کو حجابوں میں نہ ڈھونڈ
وجہ رسوائی ترا شعر بھی ہو کوئی ضیا
اک جھلک نور سیہ پوش نصابوں میں نہ ڈھونڈ
٭٭٭