پردہ مینا سے اُٹھا رات کی رات
جام بھر بھر کے پلا رات کی رات
موت سے پہلے مجھے جینے دے
اے خدا، میرے خدا رات کی رات
صبح سے کہہ دو یہ، میرے گھر میں
کوئی مہماں ہے ذرا رات کی رات
راہ میں آنکھیں بچھا رکھی ہیں
دیکھ کر پاؤں بڑھا رات کی رات
صبح کی آہٹیں سُنتا ہوں کہ ہے
دل گزر گاہِ بلا رات کی رات
٭٭٭