واہ رے کیا ہے چھ کی بات
آگے پیچھے پانچ اور سات
بستی سج کے بنی دلہن
آنگن میں اتری ہے برات
میں تو تجھ میں کھوئی ہوں
خامے سے کہتی ہے دوات
کاٹ رہا ہوں رو رو کر
کتنی ابھی باقی ہے رات
پلکوں سے چپکی بیٹھی
بھیگی بلی سی برسات
میں ہی دوری، میں ہی وقت
سو باتوں کی ہے اک بات
فرض نبھا اور قرض چُکا
ایک ہی ہے اب راہِ نجات
٭٭٭