پریسا: (عمر ۶ سال) ’’دادی! مجھ سے Prodigy نہیں لگ رہا ہے، لگا دیجیے پلیز۔‘‘
دادی: ’’یہ پروڈیجی کیا ہے؟‘‘
پریسا: دادی! آپ کو یہ بھی نہیں معلوم— پروڈیجی ایک گیم ہے۔‘‘
دادی: ’’ارے بیٹی! میں تم لوگوں کے گیم ویم کیا جانوں—؟‘‘
پریسا: ’’بس آپ لگا دیں، میں جیسے بتائوں، کیا پتا آپ کے ہاتھ سے لگ جائے۔‘‘
دادی: ’’پریسا! بٹیا میں اپنا ایک وظیفہ پڑھ رہی ہوں، یہ پورا کر لوں تو دیکھوں گی۔‘‘
پریسا: ’’دادی! پلیز پہلے میرے لیے گیم لگا دیں— پلیز دادی۔‘‘
دادی: ’’نہیں بھئی، جائو اپنی ممی سے یہ پروڈیجی الّم غلّم— لگوالو میں مصروف ہوں۔‘‘
پریسا: (روٹھ جانے کے لہجے میں) ’’دادی! کیا آپ کو یہ نہیں معلوم، جب کوئی پلیز کہے تو اس کی بات مان لیتے ہیں۔‘‘
دادی نے پریسا کا چہرہ دیکھا جو ناراض ناراض سا تھا— انھوں نے اسے لپٹا لیا، پیار کیا اور اٹھ کر کمپیوٹر پر اس کا گیم لگانے اس کے ساتھ چلی گئیں۔