مختصر طور پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ حالیؔ اردو کے پہلے باقاعدہ نقاد ہیں اور بقول آل احمدسرور:
’’مقدمۂ شعر و شاعری اردو تنقید کا پہلا منشور ہے۔ ‘‘
کلیم الدین احمد کے مطابق:
’’حالیؔ نے سب سے پہلے جزئیات سے قطعِ نظر کی، اور بنیادی اصولوں پر غور کیا۔ شعر و شاعری کی ماہیت پر روشنی ڈالی اور مغربی خیالات سے استفادہ کیا۔ اپنے زمانہ، اپنے ماحول، اپنی حدود میں حالیؔ نے جو کچھ کیا وہ تعریف کی بات ہے۔ وہ اردو تنقید کے بانی بھی ہیں اور اس وقت اردو کے بہترین نقاد بھی۔ ‘‘
’’وہ کام کی باتیں کام کی زبان میں کرتے ہیں … حالیؔ نے صاف اور سادہ طرز ایجاد کی، لیکن اُس طرز میں بے رنگی نہیں ، پھسپھساپن نہیں۔ اس میں ایک لطافت ہے ، ایک جاذبیت ہے ، ایک رنگینی بھی ہے اور پھر یہ تنقیدی مسئلوں پر بحث کے لیے موزوں بھی ہے۔ ‘‘