انکی مخمور نگاہوں کے کرشمیں توبہ پاکبازوں کو بھی مہہ خار بنا دیتے ہیں
اور پہ بہ پہ ظلم ستم راہ اے محبت میں قمر ایک انسان کو فنکار بنا دیتے ہیں
چشمِ پرنم خرید سکتا ہوں زلف برہم خرید سکتا ہوں
اور میری خوشیاں جو کہیں بک جائیں تیرے سب غم خرید سکتا ہوں
شکستہ مقبروں پر ٹوٹت ی راتوں میں اک لڑکی لئے ہاتھوں میں بربت جوگ میں کچھ گنگناتی ہے
کہا کرتے ہیں چرواہے کہ جب رکھتے ہیں گیت اس کے تو اک تازہ لحد سے چیخ کی آواز آتی ہے
تم کو شہرت ہو مبارک ہمیں رسوا نہ کرو خود بھی بک جاؤ گے اِک روز یہ سودا نہ کرو
چوم لینے دو رخ یار کو جی بھر کے ہمیں زندگی پیار ہے تُم پیار سے روکا نہ کرو
کوششیں کرنے سے حالات بدل جاتے ہیں خود بگاڑی ہوئی تقدیر کا شکوہ نہ کرو
بندگی ہی سے تو ہے بندہ نوازی اُن کی بعض نادان یہ کہتے ہیں کہ سجدہ نہ کرو