اے زندگی اِک بار توں نزدیک آ تنہا ہوں میں یا دُور سے پھر دے مجھے کوئی صدا تنہا ہوں میں
دُنیا کی محفل میں کہیں میں ہوں بھی یا شاید نہیں اِک عمر سے اِس سوچ میں ڈُوبا ہوا تنہا ہوں میں
”تُم کو شہرت ہو مبارک ہمیں رسوا نہ کرو“
کتنے بدل گے ہیں وہ حالات کی طرح جب بھی ملے وہ پہلی ملاقات کی طرح
ہم کیا کسی کے حُسن کا صدقہ اُتارتے اِک زِندگی ملی بھی تو خیرات کی طرح
تم کو شہرت ہو مبارک ہمیں رسوا نہ کرو خود بھی بک جاؤ گے اِک روز یہ سودا نہ کرو
شوق سے پردہ کرو پردہ ہے واجب لیکن میری قسمت کے اندھیروں میں اضافہ نہ کرو
خود بھی بک جاؤ گے اِک روز یہ سودا نہ کرو تم کو شہرت ہو مبارک ہمیں رسوا نہ کرو
چوم لینے دو رخ یار کو جی بھر کے ہمیں زندگی پیار ہے تُم پیار سے روکا نہ کرو
خود بھی بک جاؤ گے اِک روز یہ سودا نہ کرو تم کو شہرت ہو مبارک ہمیں رسوا نہ کرو
کوششیں کرنے سے حالات بدل جاتے ہیں خود بگاڑ ہوئی تقدی کا شکوہ نہ کرو
خود بھی بک جاؤ گے اِک روز یہ سودا نہ کرو تم کو شہرت ہو مبارک ہمیں رسوا نہ کرو
بندگی ہی سے تو ہے بندہ نوازی اُن کی بعض نادان یہ کہتے ہیں کہ سجدہ نہ کرو
خود بھی بک جاؤ گے اِک روز یہ سودا نہ کرو تم کو شہرت ہو مبارک ہمیں رسوا نہ کرو
عرش پہ خاک نشین نوں کا بسیرہ توبہ جو نہ پوری ہو کبھی ایسی تمنا نہ کرو
خود بھی بک جاؤ گے اِک روز یہ سودا نہ کرو تم کو شہرت ہو مبارک ہمیں رسوا نہ کرو
حُسن کو تُم نے خدا سمجھا ہے لیکن اے مُنیر خود بنائے ہوئے معبود کی پُوجا نہ کرو
خود بھی بک جاؤ گے اِک روز یہ سودا نہ کرو تم کو شہرت ہو مبارک ہمیں رسوا نہ کرو