وہ کب کی اس کمرے میں بند تھی اسے نہیں پتہ تھا کہ اسے کن کن راستوں سے کہاں لے جایا گیا تھا اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی گئی تھی لیکن اس سارے وقت میں اس کے ساتھ عاشر کا ایک خاص آدمی جس کا نام جنید تھا وہ رہا
ابھی تک اسے کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچایا گیا تھا اس کمرے میں کوئی کھڑکی وغیرہ نہیں تھی وہ کب سے گھٹنوں پر سر رکھے بیٹھی تھی جب کوئی اندر داخل ہوا اس نے سر اٹھا کر دیکھا تو وہی عاشر کا ملازم تھا
حورم اپنی جگہ سے اٹھی
انکل پلیز دیکھیں مجھے یہاں نہیں رہنا مجھے میرے بہرام کے پاس لے چلیں
وہ ان کے قریب آتی بولی
وہ تھوڑا بہت اسے بتا چکے تھے
بیٹا میں نے آپ سے پہلے بھی کہا تھا کہ آپ کو حوصلے سے کام لینا ہو گا آپ کو کچھ نہیں ہو گا
وہ اسے سمجھاتے بولے
لیکن مجھے کیوں لایا گیا ہے یہاں
وہ بمشکل آنسوؤں کو اندر اتارتے بولی اس کے سوال پر انہوں نے اس کی طرف دیکھا
یہ بہت لمبی کہانی ہے بیٹا ابھی اس وقت آپ جہاں پر ہے وہ ایک انڈر گراؤنڈ جگہ ہے یہ ڈرگز سمگلنگ کا مین اڈہ ہے یہ سب کچھ عبدالرحمن پاشا نے کھڑا کیا تھا بہت سالوں کی اس کی محنت تھی اس نے یہاں تک پہنچنے کے لیے بہت سال ضائع کیے کوئی اس کے خلاف ثبوت نہیں ڈھونڈ سکا لیکن پھر ایک دن کرنل فراز نے اس مشن کو اپنے ذمے لیے وہ بہت حد تک کامیاب ہو چکے تھے جب عبدالرحمن پاشا نے عاشر چوہدری کے کہنے پر ایک پلین کے ذریعے کرنل فراز اور ان کی اہلیہ کو مروا دیا اور ان کو مارنے والا اب کا موجودہ پاشا آپ کا کزن عاشر چوہدری ہے
حورم نے حیرانگی سے دیکھا آنکھوں میں بے یقینی واضح تھی
لیکن پھر آپ؟
وہ الجھن میں تھی
میں شاہ صاحب کا تھا تو ملازم لیکن انہوں نے کبھی سمجھا نہیں تھا چھوٹے شاہ کو تو میں نے خود بڑا کیا ہے یہاں تک آنے کے لیے مجھے بہت سال لگے ہیں شاہ صاحب کی وفات کے بعد میں نے پاشا کے ہاں کام کرنا شروع کیا لیکن عاشر نے عبدالرحمن پاشا کو بھی مار کر آج خود اس کی جگہ پر ہے اس جگہ پر پہنچنے کے لیے بہت سے سالوں کا انتظار کیا ہے اس جگہ کا مجھے بھی نہیں پتہ لیکن چھوٹے شاہ نے کہا تھا کہ بس آپ کو یہاں تک لانا ہے
وہ اسے بتا رہے تھے جب دروازہ کھٹکا وہ باہر گئے تو ایک پہرے دار تھا جو اسے کہہ رہا تھا کہ پاشا نے اسے بلوایا ہے
وہ واپس آئے
بیٹا جب تک میں آپ کے ساتھ ہوں آپ کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا چھوٹے شاہ یہاں آتے ہی ہوں گے آپ فکر نہ کریں
وہ اسے سمجھاتے بولے
لیکن بہرام کو کیسے پتہ چلے گا کہ میں یہاں ہوں اس جگہ پر
یہ انہیں ہی پتہ ہے میں کچھ نہیں کہہ سکتا
وہ اسے تسلی دے کر باہر نکلے اس کمرے کے باہر ایک چھوٹی سی راہداری تھی اور اس کے آخر پر پہرے دار وہاں سے نکلتے مختلف قسم کے کمرے تھے جہاں پر ڈرگز اور اسلحہ بھاری مقدار میں تھا اور کچھ کمرے میں بچیاں اور لڑکیاں بھی تھیں جن کی اسمگلنگ کی جانی تھی وہ چلتے ہوئے بائیں طرف مڑے اور ایک بڑے سے کمرے میں داخل ہو گئے جہاں عاشر تھا
وہ سارا نقشہ یاد کر چکے تھے وہ اندر داخل ہوئے تو عاشر عبدالرحمن پاشا کی تصویر کے سامنے کھڑا تھا
پاشا صاحب آپ نے یاد کیا
آواز پر وہ مڑا
کیا صورتحال ہے جنید
وہ اب اپنی کرسی پر بیٹھ گیا
صاحب حورم بی بی کمرے میں ہی ہے جبکہ دوسری لڑکی کو انجیکشن دے دیا گیا ہے
وہ سر جھکاتے بولے
ہمممم۔۔۔۔۔لیکن جانتے ہو گے کہ اس جگہ پر میں کسی کو نہیں لاتا تم آئے ہو تو مطلب تم پر اعتماد ہے ویسے بھی کافی عرصہ ہو گیا ہے تمہیں کام کرتے اور صبح لڑکیوں کی سب سے بڑی ڈیل کی تیاری کرو
وہ سگار سلگاتے بولا
جی صاحب
اس کی بات پر اس نے سر ہلا دیا
اس کے ہاتھ تیزی سے حرکت کر رہے تھے ہاتھ پر بینڈیج کی جا چکی تھی جو کہ کانچ کی وجہ سے زخمی ہو گیا تھا اس کے سامنے مختلف ڈیوائسز کھلی پڑی تھیں کہ اس نے سامنے پڑے ڈیوائس پر کنٹرول آفس کال ملائی
میں ابھی ایک فریکوئینسی بھیجوں گا اور اس کی ایک ایک لمحے کی اپڈیٹس چاہیے مجھے
اب وہ فون دیکھ رہا تھا
اوکے سر
دوسری طرف سے آواز آئی کہ تب ہی صارم اندر آیا
میر سب کچھ تیار ہے پوری ٹیم باہر ہے
اس نے اندر آتے کہا
حیدر کہاں ہے
وہ مصروف انداز میں بولا
وہ ارحم بھائی کے ساتھ ہی ہے
بہرام اپنی جگہ سے اٹھا اور سائیڈ سے پسٹل پکڑی اور بلیک جیکٹ پہنی
صارم مجھے آج کوئی کوتاہی نہیں چاہیے ورنہ میں بھول جاؤں گا کہ تم میری ٹیم میں ہو
وہ اسے وارن کرتے بولا
اوکے سر
اس نے سر ہلایا تو وہ بھی باہر کی جانب بڑھ گیا باہر آیا تو ٹیم ریڈی تھی جب اسے سامنے سے ارحم اور حیدر آتے دکھائی دیے
بہرام شاہ تفصیل دینا پسند کریں گے آپ؟
ارحم اس کے قریب آتے بولا
بھائی ابھی وقت بہت کم ہے بعد میں
اسے ابھی وہاں پہنچنے کی جلدی تھی
تم سے آ کر پوچھوں گا لیکن میرے سے کسی چیز کی توقع مت رکھنا یہ تمہارا اپنا کھیلا گیا کھیل ہے
ارحم سر جھٹکے آگے بڑھ گیا جبکہ اسے پتہ تھا کہ اشارہ کس طرف ہے
کچھ دیر میں وہ روانہ ہو چکے تھے
حورم ان کے جانے کے بعد ویسے ہی بیٹھی تھی جب اسے اپنے کمرے کے باہر کسی کھٹکے کی آواز سنائی دی تھوڑی دیر بعد کوئی اندر آیا اس نے دیکھا کے وہ وہی پہرے دار تھا
اس کا دل گھبرا رہا تھا وہ اس کی طرف بڑھ رہا تھا اس سے پہلے کہ وہ اس تک پہنچتا کہ کسی نے اس کی گردن پر پیچھے سے وار کیا وہ گردن پر ہاتھ رکھ کر ایک طرف لڑھک گیا حورم نے دیکھا تو وہاں سارہ تھی سارہ کو جنید نے انجیکشن نہیں لگایا تھا بلکہ اسے کچھ بےہوشی کی سوئیاں دے دیں تھیں جو اس نے ابھی اس پہرے دار کو لگائی اور راستے میں بھی کئی گارڈز کو نشانہ بنایا
سارہ تم ٹھیک ہو نا
حورم لپک کر اس کی طرف بڑھی
حورم میں ٹھیک ہوں اور تم رو رہی تھی
وہ اس کی نیلی آنکھوں میں دیکھتی بولی
سارہ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے مجھے بہرام کے پاس جانا ہے پلیز سارہ میں۔۔۔۔۔۔میں یہاں نہیں رہ سکتی
وہ اس کے گلے لگتی بری طرح رونے لگی اور سارہ ششد کھڑی رہ گئی اس نے بمشکل اسے سنمبھالا تھا
حورم تمہیں کمزور نہیں ہونا
اس نے اسے بیڈ پر بٹھایا
سارہ تم نہیں جانتی نا مجھے کتنی ضرورت ہے ان کی بس مجھے ان کے پاس لے چلو
سارہ نے اسے اپنے ساتھ لگا کر تسلی دی اب وہ اسے کیا بتاتی ابھی تو نہ جانے اسے کیا کیا پتہ چلنا تھا ابھی تو حورم کو اس کے بارے میں پتہ چلنا تھا
سارہ اس وقت خود کو بے بس محسوس کر رہی تھی اتنے سالوں کی اس کی دوستی تھی نہ جانے بعد میں وہ اسے دیکھنا بھی پسند کرے گی یا نہیں لیکن وہ کر بھی کیا سکتی تھی اس نے آج تک جو بھی کیا تھا بہرام کے کہنے پر کیا تھا اسے اپنی اور بہرام کی ملاقات یاد آئی
مس سارہ اب آپ کی اصل صلاحیتوں کو جانچنے کا وقت آ گیا ہے اور ایک بات یاد رکھیے گا حورم کو وہاں کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچنا چاہیے اور آپ کی بھی پانچ سال کی محنت کا اب پتہ چل جائے گا
وہ سنجیدگی سے بولا تھا
یس سر اور امید ہے کہ آپ کو ناکامی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا میں اپنی جان بھی دینے کو تیار ہوں گی لیکن حورم کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا
وہ لوگ سینڈ کی ہوئی جگہ پر پہنچ چکے تھے وہ کوئی قبرستان تھا جہاں لی لوکیشن دی گئی لیکن وہاں چاروں طرف قبروں کے علاوہ کچھ نا تھا
بہرام لوکیشن یہی تھی کیا
ارحم چاروں طرف دیکھتے بولا
جی بھائی یہی تھی
وہ پرسوچ نظروں سے آس پاس دیکھ رہا تھا کہ اچانک اسے کوئی خیال آیا اور وہ درمیان میں کھڑا ہو گیا
بہرام میرے خیال سے یہی راستہ ہے
ارحم بھی وہاں آتے بولا
جی
وہ بولتے ہوئے نیچے بیٹھا اور ہر قبر کو دیکھنے لگا کہ ایک قبر پر اس کی نظر پڑی وہ تھوڑی الگ تھی اور کافی اونچی بھی
میرے خیال سے یہی ہے
ارحم نے اپنے بندوں کو آواز دی انہوں نے اس سیمنٹ سے بنی قبر کو سرکایا تو نیچے سے روشنی نکلنے لگ گئی جیسے وہ کسی تہہ خانے جانے کا راستہ ہو
میں اور بہرام اندر جائیں گے اور پورے پانچ منٹ بعد تم سب آؤ گے
ارحم اپنے باقی ساتھیوں کو ہدایت دیتا بولا ارحم اور وہ سب آرمی یونیفارم میں تھے جبکہ بہرام بلیک جینز اور جیکٹ میں تھا
وہ نیچے کی طرف بڑھے کچھ سیڑھیاں اترے تو انہیں آگے کسی کے ہونے کا گمان ہوا بہرام نے چھوٹا چاقو نکالا اور آگے بڑھ کر اس کے پلٹنے سے پہلے ہی اس کے منہ پر اپنا بھاری ہاتھ رکھتے اس کو گلے کو نشانہ بنایا جبکہ ارحم نے اس کے ساتھی کو سائلنسر پسٹل سے اس کا کام تمام کیا
وہ صورتحال کا جائزہ لینے لگے بہت سے کمرے تھے اور پہرے دار بھی کھڑے تھے
پانچ منٹ بعد ان کی ٹیم بھی آ چکی تھی وہ خاموشی سے نیچے اترے اور آگے بڑھے
زیادہ تر تو شام کا وقت ہونے کے باعث نشے میں دھت تھے اسی لیے شاید انہیں قابو کرنا زیادہ مشکل نہ تھا انہیں بس اس جگہ پہنچنا تھا اور آج وہ پہنچ چکے تھے اور نہ جانے کل کتنی زندگیاں برباد ہونے سے بچنے والیں تھیں
بہرام چاروں طرف دیکھ رہا تھا جب اسے سامنے سے جنید نکلتا دکھائی دیا اس کے اشارے پر اس نے سر ہلایا اور سامنے سے گارڈ کو ہٹایا
نہ جانے کسی کا دھیان دیوار کے اس پار کیسے گیا اس سے پہلے کے وہ انہیں نشانہ بناتا جنید نے سرعت سے پسٹل نکال کر چلادی جس سے باقی بھی الرٹ ہو گئے
وہ چاروں طرف پھیل چکے تھے انہیں کنٹرول کرنا زہادہ مشکل نا تھا کیونکہ جنید زیادہ کام پہلے ہی سرانجام دے چکا تھا
بہرام نے اسے اشارہ کیا تو وہ سمجھتے ہوئے وہاں سے ہٹ گیا پھر وہ سب سے نظریں بچاتا عاشر کے کمرے کی جانب بڑھا وہاں باہر کھڑے گارڈ کا کام تمام کرنے کے بعد وہ کمرے کی جانب بڑھ گیا چونکہ وہ کمرہ ساؤنڈ پروف تھا اسی لیے عاشر کو پتہ نہ چل سکا اور کمرے کو بند کر دیا
پاشا صاحب آپ کا باہر جانا خطرناک ہے بہت بڑا مسئلہ ہو چکا ہے
اس نے ڈرتے کہا تا کہ اسے شک نہ ہو سکے
لیکن ہوا کیا ہے
وہ جو کل کی ڈیل کے متعلق سوچ رہا تھا وہ چونکا
صاحب یہاں حملہ ہو چکا ہے اور آپ کا باہر نکلنا ٹھیک نہیں فوج پہنچ چکی ہے یہاں
اس نے پسینہ صاف کرتے کہا
یہ جس کا کام بھی ہوا نا میں اسے چھوڑوں گا نہیں جنید
وہ غصے سے چلایا جب دروازہ بھی زور زور سے بجنے لگا
صاحب مجھے آپ کی جان اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے آپ یہاں سے ابھی نکلنے کی تیاری کریں میں سنبھال لوں گا یہاں
اس نے جلدی سے کہا عاشر حقیقتاً پریشان ہو چکا تھا اس جگہ پر پہنچنا ناممکنات میں سے تھا اگر یہاں سے ابھی نکلنا تھا تو زیادہ سوچنے کا وقت نہیں تھا اس نے جلدی سے سائیڈ والی دیوار سے ایک بڑی تصویر ہٹائی اور ایک بٹن دبایا جس سے وہ کھلتی چلی گئی یہ اس نے ایمرجنسی کے لیے ہی ایک سرنگ بنوائی ہوئی تھی جس کے آخر پر اس نے یہاں سے فرار ہونے کے لیے گاڑی کا انتظام بھی کروایا ہوا تھا
میں جا تو رہا ہوں لیکن واپس ضرور آؤں گا
وہ کہتے اس میں غائب ہو گیا جبکہ دروازہ بھی اب ٹوٹ چکا تھا جب بہرام اندر آیا
جنید نے اسے اشارہ کر دیا جب اس نے سر ہلایا
عاشر چوہدری کہاں ہے
ارحم اندر آتے بولا
وہ بھاگ گیا ہے
بہرام کی آواز پر وہ چونکا
کیا مطلب بھاگ گیا ہے ہمیں اسے ہر حال میں پکڑنا تھا بہرام وہ کیسے بھاگ سکتا ہے
ارحم غصے سے چلایا باہر سے وہ سب کو ٹھکانے لگا کر آئے تھے جو زخمی تھے انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا پولیس بھی آ چکی تھی
بھائی وہ پکڑا جائے گا فکر مت کریں آپ یہاں سے باقی لڑکیوں کو نکالیں میں حورم کو لے کر آیا
وہ پسٹل کو پینٹ میں اڑستا جنید کو لیے باہر نکلا جہاں لاشیں پڑیں ہوئیں تھیں اور مختلف کمروں سے لڑکیوں کو نکالا جا رہا تھا جبکہ باقی کمروں میں اسلحہ اور ڈرگز تھا
حورم کو کسی نے کچھ کہا تو نہیں
اس نے چلتے ہوئے پوچھا
چھوٹے شاہ میرے ہوتے ہوئے بھلا انہیں کوئی کچھ کہہ سکتا ہے اور ویسے بھی سارہ بیبی کو میں نے ان کے پاس بھیج دیا ہوا تھا
اس کی بات پر اس نے سر ہلایا وہ پریشان تھا تو فرزام کے ردعمل سے وہ جنید کے بتائے گئے راستے سے ہوتے کمرے کے سامنے راہداری میں پہنچ چکا تھا
حورم کب سے سارہ سے لگی رو رہی تھی کب انہیں باہر سے گولی چلنے کی آواز آئی اور پھر گولیوں کی آواز آتی گئی اس نے سر اٹھا کر سارہ کو دیکھا
میں دیکھتی ہوں
سارہ نے اٹھنا چاہا لیکن حورم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا
نہیں سارہ تم کہیں نہیں جاؤ گی تم یہیں رہو گی
وہ اسے بٹھاتی بولی اس کی اپنی طبیعت بھی بگڑ رہی تھی
لیکن میں دیکھوں تو سہی
سارہ کو پتہ لگ چکا تھا کہ آرمی اور پولیس پہنچ چکی ہے وہ باہر جانا چاہتی تھی لیکن حورم اسے نہیں بھیجنا چاہتی تھی وہ اس کے پاس ہی بیٹھ گئی جب کافی دیر بعد شور تھما تھا اور خاموشی تھی
حورم ایک منٹ میں دیکھوں تو سہی کچھ نہیں ہوتا
اس نے کہتے اپنا ہاتھ چھڑایا اور اٹھ کھڑی ہوئی جب دروازہ کھلا
حورم نے دیکھا تو بے یقینی سے دیکھتی چلی گئی سارہ بہرام کے اشارے پر وہاں سے ہٹ گئی
وہ چلتا ہوا اس کے سامنے آیا جو اب بھی حیران تھی
بہرام
وہ کہتے ہی اس کے گلے لگ گئی
آپ کہاں تھے بہرام مجھے ڈر لگنے لگا تھا
وہ اس کے سینے سے لگے روتے بولی
اس نے نرمی سے اسے الگ کیا
میں یہیں تھا حورم
اس نے اس کے آنسو صاف کیے
لیکن وہ وہ تو کہہ رہے تھے کہ
حورم نے پوچھنا چاہا کہ کیا وہ سچ تھا لیکن وہ پہلے ہی اسے روک چکا
ابھی یہاں سے جانا ہے پھر تمہارے سوالوں کا جواب دوں گا
وہ اس کے ماتھے پر لب رکھتا بولا
یہ یہ آپ کے ہاتھ کو کیا ہوا
وہ اس کا ہاتھ پکڑتے بولی
کچھ نہیں بس ہلکا سا کٹ ہے
اور اسے ساتھ لیے باہر نکلا جہاں سارہ پہلے ہی کھڑی تھی اس نے سب سے پہلے سارہ کے ساتھ حورم کو باہر نکالا
اور پھر واپس آ کر جنید کے پاس آیا
کسی نے حورم کو ہاتھ لگانے کی بھی کوشش کی ہے؟
اس نے سنجیدگی سے جنید سے پوچھا
چھوٹے شاہ ایک تھا جسے سارہ بیبی نے بیہوش کر دیا تھا
اس کے کہنے پر اس نے سر ہلایا
وہ پولیس کے حوالے نہیں ہونا چاہیے مجھے میرے فارم ہاؤس پر چاہیے
وہ کہتا نکل گیا ارحم اپنی ٹیم کے ساتھ باہر ہی تھا ان کا کام ختم۔ہو چکا تھا اب پولیس نے اپنا کام کرنا تھا
وہ واپس آ چکے تھے شام کا وقت ہو رہا تھا بہرام کو کچھ کام تھا وہ اندر کی طرف بڑھ رہا تھا جب ارحم اسے اپنی طرف آتا نظر آیا
بہرام اگر عاشر نے بھاگنا ہی تھا تو تمہیں حورم کو بھیجنے کی کیا ضرورت تھی؟
وہ اس کے قریب آتا بولا
بھائی آپ کو بھی لگتا ہے کہ میں نے عاشر کو پکڑنے کے لیے حورم کو استعمال کیا
وہ بے یقینی سے دیکھنے لگا
جیسے کی صورتحال ہے یہی سمجھ لگتی ہے
ارحم نے لاپرواہی سے کندھے اچکائے
اگر مجھے اس سے بدلہ لینا ہوتا نا تو آج وہ زندہ نا ہوتا کب کا مار چکا ہوتا اسے اور اگر آج ہم وہاں نا پہنچتے تو نہ جانے کتنی لڑکیوں کی سمگلنگ کی جاتی اسی لیے جلد از جلد مجھے یہ قدم اٹھانا پڑا اور اگر نا اٹھاتا تو یہ زیادہ لمبا ہو سکتا تھا
وہ تفصیلاً بتانے لگا
اور عاشر کو کیوں نہیں پکڑا
وہ جانتا تھا کہ اس نے ہی عاشر کو بھاگنے کا وقت دیا تھا
اگر آج وہ پکڑا جاتا تو یہ آرمی کیس ہوتا اور میں اسے کچھ نہیں کہہ سکتا تھا وہ شروع سے ہی جانتا تھا کہ میں کون ہوں اور یہ بھی کہ میں اسے ٹریپ کر رہا ہوں اور جب حورم وہاں پہنچی تو کو سب ہی سمجھا چکا تھا عاشر کو تو یہی لگا تھا کہ میں اس تک نہیں پہنچ سکتا لیکن اب میں اسے ڈھونڈو گا لیکن پہلے اپنے حساب کتاب برابر کروں گا اور پھر ہی آپ کے پاس آئے گا وہ
اس نے غصے سے مٹھیاں بھینچ لیں
لیکن حورم کے ذریعے لوکیشن کیسے پتہ چلی
ارحم نے پھر پوچھا
اس کو ایتھنز جانے سے پہلے جو نیکلس دیا تھا اس میں ٹریکر ہے جس وجہ سے لوکیشن کا پتہ چل گیا
بہرام تم اپنے مشن میں تو کامیاب رہ چکے ہو لیکن شاید تمہیں فرض کی راہ میں کچھ کھونا بھی پڑے اسی لیے حوصلہ رکھنا
ارحم نے سنجیدگی سے کہا تو اس کا دل دھڑکا
کیا مطلب
اس نے حیرانگی سے پوچھا
مطلب یہ کہ فرزام آ رہا ہے
ارحم کے کہنے ہر اس نے آنکھیں بند کر لیں مطلب کہ اب امتحان شروع ہونے والا تھا
وہ آبش کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی اس کو اپنی طبیعت کافی بوجھل محسوس ہو رہی تھی اس نے ایک گلاس پانی پیا تھوڑی دیر بعد ارحم اور بہرام کمرے میں داخل ہوئے
کیسی طبیعت ہے حورم
ارحم نے اس سے پوچھا
کیا ہوا ہے طبیعت کو
بہرام نے اچنبھے سے حورم سے پوچھا
کچھ نہیں بس ویسے ہی چکر آ رہے تھے شاید کچھ کھایا نہیں تھا
اس نے نرمی سے جواب دیا جبکہ وہ اسے دیکھتا رہ گیا جب فرزام دروازہ ناک کر کے اندر داخل ہوا اس کی لال ہوتی آنکھیں اس کے ضبط کی چغلی کھا رہی تھیں وہ سب کو نظرانداز کرتا حورم کی طرف بڑھا جو کہ اسے دیکھتے بیڈ سے اٹھ گئی
چلو حورم ہمیں گھر جانا ہے
وہ سیدھا اس کے پاس آیا ارحم آبش کو ساتھ لیے باہر نکل گیا
لیکن کیوں بھائی
وہ آنکھوں میں حیرانی سموئے اس سے پوچھنے لگی
فرزام بیٹھ کر بات ہو سکتی ہے
بہرام نے اس سے کہا
اچھا میر بہرام علی شاہ اب بھی کچھ بچا ہے بات کرنے کے لیے
وہ اس کی طرف دیکھتے بولا
اور میری بہن تمہارے ساتھ نہیں رہے گی یہ میں پہلے ہی تمہیں کہہ چکا ہوں
فرزام کے کہنے پر حورم کا سانس اٹکا
بھائی یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں
وہ آہستہ بولی
حورم آج میں کچھ نہیں سننے والا میں ہرگز یہ برداشت نہیں کروں گا کہ تم اس انسان کے ساتھ رہو جو تمہاری قدر نہیں جانتا جو تمہاری حفاظت کرنا نہیں جانتا
وہ اسے کندھوں سے تھامتے بولا
لیکن بھائی
اسے اپنا سانس رکتا ہوا محسوس ہوا
میں نہیں جا سکتی آپ کیا کہہ رہے ہیں
وہ اپنا آپ چھڑاتی چلائی
بہرام نے اپنا رخ گلاس وال کی جانب کر لیا وہ جانتا تھا کہ آج فرزام کسی حال میں نہیں مانے گا اور یہاں وہ ہار چکا تھا
حورم اگر تم اس انسان کے ساتھ رہنا چاہتی تو تمہارا بھائی مر گیا تمہارے لیے تمہیں فیصلہ کرنا ہو گا
وہ بھی ویسے ہی بولا تھا
حورم کو اپنا سر گھومتا محسوس ہوا تھا ایک طرف بھائی تو دوسری طرف وہ تھا اسے فیصلہ کرنا تھا
ٹھیک ہے بھائی آج تک ایسا ہوا ہے کہ آپ کی کوئی بات ٹالی ہو
وہ تو شروع سے ہی خاموش رہتی آئی تھی تو اب کیسے وہ اپنے بھائی کے خلاف جا سکتی تھی
نا اس نے تب کچھ کہا جب رشتہ جڑ رہا تھا اور نہ آج ہی اس نے کہا اور فرزام شاید اپنی بہن کی محبت میں اتنا آگے چلا گیا تھا کہ اس کی آنکھوں کو ہی نہیں پڑھ پا رہا تھا
وہ جس نے شروع سے ہی اسے پھولوں کی طرح رکھا اب کیسے برداشت کر لیتا کہ اسے ذرا سی بھی تکلیف پہنچے شاید اس سب کے بعد ملنے والی تکلیف زیادہ تکلیف دہ ہو
بہرام نے آنکھوں کو زور سے میچ لیا یہ تو کوئی اس سے بھی پوچھتا کہ حورم کا اس سے الگ ہونا اس کو کس اذیت سے گزارے گا
میں جانتا تھا کہ
فرزام کہہ رہا تھا جب حورم کو چکر آیا اس سے پہلے کہ وہ گرتی فرزام نے اسے تھام لیا
حورم۔۔۔۔۔حورم۔۔۔۔
آواز پر بہرام پلٹا لیکن حورم کی حالت دیکھتے وہ اس کی طرف بڑھا
آپ کے احسان کی ضرورت نہیں بہرام شاہ اس کا بھائی ہے اس کے لیے
وہ وہیں رک گیا اور فرزام حورم کے بیہوش وجود کو اٹھائے باہر کی طرف بڑھ گیا
فرزام حورم کو ایمرجنسی میں ہاسپٹل لایا تھا آبش بھی اس کے ساتھ ہی تھی وہ کب سے باہر کھڑا ڈاکٹر کے آنے کا انتظار کر رہا تھا اس کی پریشانی بڑھتی جا رہی تھی اس کے پاس صرف اس کی بہن ہی تو تھی اس نے آبش سے کوئی بات نہیں کی تھی ابھی تک
تھوڑی دیر بعد ڈاکٹر باہر آئی
ڈاکٹر میری بہن اب کیسی ہے وہ ٹھیک تو ہے نا؟
وہ فوراً بولا
She is pregnant Mr۔Chaudhary
لیکن آپ کو ان کا خاص خیال رکھنا آپ میرے ساتھ چلیے
اس نے پیشہ ورانہ انداز میں کہا
جی ٹھیک ہے
فرزام نے ہلکی سی آواز میں کہہ کر ڈاکٹر کے کیبن کی طرف بڑھ گیا
آبش پاس پڑے بنچ پر بیٹھ گئی
نہ جانے اب آگے کیا ہونے والا تھا وہ اپنے بھائی کی محبت سے بھی واقف تھی اور اب فرزام کی ضد
اور اس سب میں حورم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس نے اپنے ہاتھ میں موجود فون کو دیکھا جہاں بہرام کی کال آ رہی تھی اس نے گہرا سانس لے کر کال اٹینڈ کی
ہیلو آبش حورم کیسی ہے
اس کی پریشانی سے بھری آواز آئی
ٹھیک ہے وہ
اس نے بمشکل بولا
کوئی پریشانی والی بات تو نہیں نا
اس کے کہنے پر اس نے آنکھیں بند کیں آبش کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ اس سے کیا کہے
اسے خود سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس خبر پر وہ خوش ہو یا پھر اپنی بھائی کی حالت پر پریشان
نہیں وہ ٹھیک ہے کوئی پریشانی والی بات نہیں میں اس سے ملنے جا رہی ہوں بعد میں بات کرتی ہوں
اس نے کہتے ہی فون رکھ دیا اور کمرے کی جانب بڑھ گئی