شام ہو چکی تھی اور وہ اپنے کمرے میں آئی تو اس کی نظر سامنے رکھے لفافے پر پڑی جو کہ ملازمہ نے دوپہر کو دیا تو اس نے اسے کمرے میں رکھنے کے لیے کہہ دیا اب آ کے اس نے دیکھا تو اس نے لفافہ کھولا جس پر نہ کوئی کسی کا نام نہ پتہ بس اس کا اپنا نام لکھا ہوا تھا اس نے کھولا تو وہ ایک کارڈ تھا سنگل کارڈ جو کہ دونوں طرف سے کالے رنگ کا تھا اور اس پر ایک طرف نیلے رنگ سے کچھ لکھا ہوا تھا
It's not to waste
اور دوسری طرف پر بھی کچھ لکھا تھا
Wait and play the game
وہ کافی حیران تھی کہ یہ ہے کیا اس کے سوا کچھ بھی نہیں تھا اس پر اس نے اس کارڈ کو ڈریسنگ کی دراز میں رکھ دیا وہ تو اسے پھینک دینا چاہتی تھی لیکن پھر اس پر لکھے لفظوں کی وجہ سے رکھ دیا
اس کا دماغ تو شام کا ہی خراب ہو چکا تھا جب فرزام نے اسے فوٹوشوٹ کے لیے کہا تھا اس کا دل کر رہا تھا کہ اگر وہ سامنے ہوتا نہ جانے کیا کر دیتی
فوٹوشوٹ تقریباً ایک ہفتے بعد تھا
صبح وہ اپنی پیکنگ کرنے میں مصروف تھا اس نے دوپہر تک اسلام آباد پہنچنا تھا اس کی ایک بزنس میٹنگ وہاں پر تھی ویسے تو بہرام نے اسے کہا تھا کہ وہ چلا جائے گا لیکن اس نے اسے منع کر دیا حورم صبح اس سے مل کر آفس جا چکی تھی وہ شاور لے کر باہر نکلا اور بلیو پینٹ کوٹ نکال کر تیار ہونے چل دیا تھوڑی دیر بعد وہ نک سک سا خوشبوؤں میں نہاتا باہر نکلا ملازم اس کا سامان لے کے جا چکا تھا وہ اپنے ماں باپ سے ملتا گاڑی کی طرف بڑھا پورچ سے ہوتی گاڑی باہر نکلی اور اس کے پیچھے ہی اس کے گارڈز بھی وہ ائیرپورٹ پہنچا اور گاڑی کی چابی خان بابا کو پکڑا کر سامان لیتا اندر کی طرف بڑھ گیا
آفس پہنچنے کے تھوڑی دیر بعد اس نے نینا کو اپنے کمرے میں بلاوایا اور اس سے دریافت کرنے لگی
مس نینا کمپنی کی ماڈل کون تھیں؟
میم مس علینہ کپمنی کی ماڈل ہیں اور انہیں سر فرزام نے رکھا تھا
وہ بیٹھتے بولی
اور اب کیا ہوا ہے کہ انہوں نے منع کر دیا؟
حورم اسے ہی دیکھ رہی تھی
میم انہوں نے منع نہیں کیا بلکہ سر شاہ نے انہیں کپمنی سے فائر کر دیا ہے
کیوں؟
اس نے اچنبھے سے پوچھا
میم سر تو انہیں پہلے بھی رکھنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے انہوں نے صرف سر فرزام کے کہنے پر ہی انہیں رکھا تھا اور وہ سر شاہ کو شاید پسند بھی کرتی ہیں
نینا نے اسے کہا تو اس نے حیرانگی سے دیکھا
اور تمھارے سر شاہ
اس نے تھوڑا سنجیدگی سے کہا
میم انہوں نے اسی وجہ سے ہی انہیں نکالا ہے اور صبح انہوں نے کہا کہ آپ کو فوٹوشوٹ کے بارے میں کچھ تفصیلات بھی بتانی ہیں
اوکے ٹھیک ہے
اس نے اسے جانے کے لیے کہا
کچھ دیر سوچنے کے بعد وہ بہرام سے بات کرنے کا ارادہ کرتے ہوئے اس کے آفس کی طرف چل دی
اس نے آفس آنے کے بعد سحر سے نئے سکیچز اور ڈیزائنز منگوائے سحر نے اسے بتایا تھا کہ کل حورم نے اس میں کچھ تبدیلیاں بھی کروائیں تھیں آج کا کام باقی دنوں کی نسبت کم تھا کیونکہ ونٹر کلیکشن بھی متعارف ہونے والا تھا اور ان کی کمپنی کا اس سال کا فوٹوشوٹ تھوڑا الگ بھی ہونے والا تھا اور وہ اس میں کچھ نئے آئیڈیاز شامل کرنے والا تھا
وہ ابھی بیٹھ کہ یہ سب کچھ ہی دیکھ رہا تھا کہ وہ اندر آئی آج اس نے سفید اور گلابی کلیوں والی پیروں کو چھوتی فراک پہنہی ہوئی تھی کہ جبکہ ڈوپٹے کو ایک کندھے پر پھیلائے وہ ہمیشہ کی طرح ہی پر کشش لگ رہی تھی اور گلابی رنگ میں اس اسے وہ بھی گلاب کا پھول لگی صبح صبح اسے دیکھ کر اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل گئی
کیا کل کچھ رہ گیا تھا؟
اسے دیکھتے مسکراتے کہا جب وہ اس کے سامنے میز پر دونوں ہاتھ جما کر اس کی طرف جھکی
رہتا تو بہت کچھ ہے مسٹر بہرام شاہ لیکن پہلے آپ یہ بتائیں کہ آپ کو کس نے کہہ دیا کہ میں وہ بھی آپ کے ساتھ فوٹوشوٹ کرواؤں گی؟
وہ دانت پیستے بولی جس پر وہ مسکراہٹ ضبط کر کے رہ گیا یہ لڑکی اپنے ہر انداز سے اسے اپنی طرف کھینچتی تھی
جو مرضی ہو لیکن فوٹوشوٹ آپ کو ہی کرنا پڑے گا
وہ آرام سے کرسی کی بیک سےٹیک لگاتے بولا
آپ کی خوش فہمی کچھ زیادہ ہی عروج پر نہیں۔۔۔
وہ ابھی اور کچھ بھی کہتی کہ کوئی اندر آیا حورم نے مڑ کر دیکھا تو کوئی لڑکی بلیک جینز پر سلیو لیس ریڈ ٹاپ پہنے ڈارک ریڈ لپ اسٹک لگائے میک اپ سے بھرا چہرہ لیے اندر داخل ہوئی حورم نے حیرانی سے بہرام کو دیکھا جس کے چہرے پر اب سنجیدگی چھائی ہوئی تھی
excuse me،
آپ کی ہمت کیسے ہوئی کہ آپ بنا ناک کیے یوں اندر آئیں۔۔۔
حورم اب اس کی طرف دیکھے بول رہی تھی جبکہ علینہ تو ان دونوں کو اکٹھے دیکھ کر ہی جل بھن گئی لیکن وہ بہرام کی طرف مڑی
شاہ تم نے مجھے ریجیکٹ کر کے اسے سیلیکٹ کیا ہے میں نے تو اتنی خواہش کی تھی تمہارے ساتھ فوٹوشوٹ کی لیکن تم ہر بار ٹال دیتے تھے اب تم اس کے ساتھ کیسے کر سکتے ہو
وہ اس کی طرف مڑ کر کہہ رہی تھی جبکہ حورم اچنبھے سے بہرام کی طرف دیکھ رہی تھی
یہاں ہو کیا رہا ہے اینڈ یو مس آپ ادھر آ کر ایسے بات نہیں کر سکتیں
میں جیسے مرضی کروں۔۔۔
علینہ ابھی اور کچھ کہتی بہرام نے سختی سے اسے منع کیا
دیکھیں مس علینہ میں نے آپ کیساتھ کوئی کمٹمنٹ نہیں کی ہوئی اسی لیے آپ جا سکتی ہیں آپ کے دو سال ویسے بھی کمپلیٹ ہو چکے ہیں
تمہارا اس کے ساتھ کپل پرفیکٹ نہیں ہے شاہ
وہ اس کے قریب آتی بولی جس پر حورم کو نہ جانے کس بات پر غصہ آیا تھا اس کی بات پر یا اس کے قریب جانے پر کہ وہ پھٹ ہی پڑی
دیکھیے مس میک اپ کی مارکیٹ بہت برداشت کر لیا آپ کو کوئی رائٹ نہیں کہ آپ کسی کو جج کریں اسی لیے آپ دو منٹ میں یہاں سے دفع ہوں اینڈ بہرام ۔۔۔۔۔۔
وہ علینہ کو نظرانداز کرتی اس کے سامنے آئی اور اس کے ہاتھ میں پکڑے پین کو لیتے آرام سے سامنے رکھے فوٹوشوٹ پر سائن کر کے اس کی طرف دیکھا
مجھے لگتا ہے کہ ہمیں اگلے ہفتے کے فوٹوشوٹ پر توجہ دینی چاہیے
وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتے تھوڑا چبا کر بولی اور خونخوار نظروں سے علینہ کو گھورتی جا چکی تھی جبکہ بہرام ابھی تک ویسے ہی کھڑا پیپرز پر سائن دیکھ رہا تھا جسے وہ سائن کر چکی تھی یہ لڑکی ہر روز اسے حیران کر جاتی تھی وہ کھل کر مسکرایا جبکہ علینہ کو یہ مسکراہٹ زہر لگی
بہرام اس کی طرف مڑا جو اب تک اسے دیکھ رہی تھی
تمہیں لگتا ہے کہ ایک بار کہی بات سمجھ میں نہیں نہیں آتی اور اب حورم بھی تمہیں وارن کر چکی ہے اسی لیے بہتر ہے کہ اب جا سکتی ہو
اتنی بے قدری پر اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے جس کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوا تھا
وہ واپس چلی گئی تھی لیکن دل میں بدلہ لینے کے ارادے سے۔۔۔۔۔۔
جبکہ بہرام حورم کی حرکت کو سوچتے ہی ہنسنے لگ گیا وہ اس کا موڈ ٹھیک کر دیتی تھی
مطلب کہ میڈم جیلس ہو رہی تھیں۔۔۔۔۔ انٹرسٹنگ
وہ کرسی پر بیٹھتے بولا
وہ اسلام آباد پہنچ چکا تھا شام ہو رہی تھی صبح اس کی میٹنگ تھی اور وہ اس وقت امل سے ملنے اس کے گھر آیا ہوا تھا لیکن وہاں آبش کو دیکھ کر اسے ایک خوشگوار حیرت ہوئی وہ ابھی آ کر بیٹھا ہی تھا جب وہ کچھ کہتی اندر آئی
بھابھی یہ عالیان چپ ہی نہیں کر رہا۔۔۔۔۔
اسے دیکھتے ہی اس کی زبان کو بریک لگی تھی اور آنکھیں مٹکا کر رہ گئی
آبش میں نے کہا بھی تھا کہ وہ تم سے نہیں سنبھلے گا فرزام میں ذرا آئی
وہ اسے کہتی اٹھ گئی جبکہ آبش سامنے رکھے صوفے پر بیٹھ گئی اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا پوچھے
آپ حورم کی سنائیں کیسی ہے وہ؟
جب کچھ نہ بنا تو یہی پوچھ بیٹھی
حورم تو ٹھیک ہے لیکن جو سامنے ہے ان کی خیریت تو پوچھ لیں پہلے
وہ مسکراہٹ دباتا بولا
ہاں نہ جو سامنے ہیں ہی ان سے کیا پوچھنا وہ تو سامنے ہی ہیں اور جب سامنے ہیں تو ٹھیک ہی ہوں گے نا
وہ مزے سے بولی جبکہ وہ مسکرا دیا
چلیں اسے چھوڑے آپ بتائیں ڈاکٹری کیسی چل رہی ہے
یہ تو آپ رہنے دیں ایک بزنس مین کو کہاں سمجھ آئے گی ڈاکٹروں کی
اگر آپ سمجھائیں تو کیا پتہ سمجھ آ ہی جائے
وہ اسے نظروں کے حصار میں لیے پوچھ رہا تھا اور یہ پہلی بار ہوا تھا کہ آبش کسی کی نظروں سے کنفیوز ہوئی تھی وہ ابھی سوچ ہی رہی تھی کہ امل اندر آتی دکھائی دی
عالیان سو گیا بھابھی؟
اس نے امل سے پوچھا
ہاں سلا آئی ہوں لیکن پتہ نہیں اب اتنا تنگ کرنے لگا ہے
دو دو ڈاکٹرز گھر میں موجود ہیں اور ایک بچہ نہیں سنبھالا جا رہا
وہ کہہ تو امل کو رہا تھا لیکن دیکھ اسے
برائے مہربانی آپ کو بتاتے چلیں کہ ہم بچوں کے ڈاکٹر نہیں ہاں البتہ ان انسانوں کو ٹھیک ضرور کرتی ہوں جن کا دماغ گھوما ہو
وہ تپ کر بول اٹھی کب سے وہ اسے کنفیوز کر رہا تھا اگر امل بھابھی اور حورم کا بھائی نہ ہوتا تو کب کی جا چکی ہوتی
تو منع کس نے کیا ہے ہم تو حاضر ہیں علاج کروانے کے لیے
اس کی بات امل نے اسے گھور کر دیکھا جبکہ وہ منہ کھولے اسے دیکھ رہی تھی جس نے صاف لفظوں میں کہہ ہی دیا تھا
ضرور آئیے گا
اس نے یہاں سے اٹھ جانے میں ہی عافیت سمجھی پیچھے سے وہ مسکرا کر رہ گیا
فرزام اب تو اتنی دیر ہو گئی ہے گھر بات کرنے کا ارادہ کب ہے؟
امل نے اسے دیکھتے پوچھا فرزام اسے پہلے ہی بتا چکا تھا سب کچھ کے وہ آبش کو پسند کرتا ہے
امل میں نے پہلے ہی تمھیں کہا تھا کہ گھر بات تم نے ہی کرنی ہے میں تو نہیں کرنے لگا مام نے تو پیچھے ہی پڑ جانا ہے کہ تم نے مجھے ایک دفعہ بھی نہیں بتایا
وہ مسلسل مسکرا رہا تھا اسے دیکھ کر تو ویسے ہی اس کا موڈ ٹھیک ہو چکا تھا
اچھا پھر واپسی کب تک ہے
بس کل صبح ایک میٹنگ ہے اور شام تک
حورم کا سناؤ کیسی ہے وہ اور آفس میں اس کا دل لگا ہے یا نہیں
ابھی تک تو ٹھیک ہی چل رہا ہے پاکستان آ کر اس کا مائنڈ ڈائیورٹ کرنے کے لیے ہی اسے آفس بھیج دیا تھا
چلو یہ تو ٹھیک ہے اور مصطفیٰ اور ہم بھی کل تک پہنچنے والے ہیں ان کے بابا رخصتی کے لیے کہہ رہے تھے
چلو آؤ تو دیکھتے ہیں
اس نے کچھ سوچتے کہا
تھوڑی دیر بعد وہ جا چکا تھا وہ یا بہرام جب بھی اسلام آباد آتے انہوں نے اپنا فلیٹ لیا ہوا تھا جہاں پر وہ قیام پزیر ہوتے
دو دن یونہی گزر چکے تھے بہرام اور حورم اپنی کپمنی کی نئی کلیکشن کو متعارف کروانے کی تیاریوں میں تھے جبکہ فرزام بزنس میٹنگ کو کامیابی سے اٹینڈ کر کے آ چکا تھا
آج صبح ہی امل اور مصطفی بھی آ چکے تھے اور اب شام کو وہ چودھری حویلی جانے کی تیاریوں میں مصروف تھے خرم صاحب چودھری حمدان کو اپنے آنے کا پہلے ہی بتا چکے تھے
وہ اپنے کمرے میں ڈریسنگ کے سامنے کھڑا تیار ہونے میں مصروف تھا جب آبش فل تیاری میں اندر داخل ہوئی
بھئی یہ بھی کوئی بات ہوئی جس کی رخصتی کے دن لینے جانا ہے وہ خود جا ہی نہیں رہا
وہ اسے دیکھتے خفگی سے بولی وہ امل اور مصطفی کے ساتھ ہی واپس آ چکی تھی اور اب صبح کا ہی اس کے پیچھے پڑی تھی کہ وہ بھی ساتھ جائے لیکن وہ تو مان ہی نہیں رہا تھا
آبش دن لینے جا رہے ہو نا بارات تو نہیں لے کر جا رہے ہو جو میرا ہونا ضروری ہے
لیکن پھر حورم کیا سوچے گی کہ تم آئے ہی نہیں ہو
وہ پھر سے اپنی بات پر اڑی تھی جب صارم اندر آیا
یار آبش اسے رہنے دو نہیں جاتا تو نہ جائے ماما بابا ویٹ کر رہے ہیں چلو آؤ
وہ اسے گھورتی چلی گئی جبکہ وہ اپنی تیاری میں مصروف تھا
وہ سب لاؤنج میں بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے چودھری حماد چودھری حمدان اور خرم صاحب تو بزنس کے متعلق بات چیت میں مصروف تھے جبکہ مصطفی صارم اور فرزام بھی وہاں ہی بیٹھے ہوئے تھے جب فرزام ایک فون کال سننے کے لیے باہر چلا گیا
حورم جب شام کو اپنے کمرے میں آئی تو اسے ایک اور لفافہ موصول ہوا تھا اس نے کھولا تو اس میں کچھ تصویریں تھیں وہ حیران ہوئی کیونکہ تصویروں میں اس کی ہی نیلی آنکھیں تھیں اور اس کی ناک میں پہنی نوز پن اور اس کے گلے کے لاکٹ کی زوم کی گئی تصویریں تھیں اور کچھ سطریں
This is the part of game
Be serious
وہ اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گئی اب پتہ نہیں یہ کیا تھا اور کون اسے بھیج رہا تھا اور کیوں اور تھوڑی دیر پہلے ہی اسے خبر دی گئی تھی کہ اس کے سسرال والے اس کی رخصتی کے دن لینے آ رہے ہیں اس بات کی پریشانی الگ تھی اب تو باقاعدہ اس کا سر درد کرنے لگا تھا پتہ نہیں سب کو آخر اتنی جلدی کیا تھی اسے اب اپنی قسمت پر رونا آنے لگا تھا وہ اٹھ کر فریش ہونے چل دی
وہ فریش ہونے کے بعد واش روم سے نکلی تھوڑی دیر بعد امل اور آبش اس کے روم میں موجود تھیں مطلب وہ لوگ آ چکے تھے ان سے ملنے کے بعد ان دونوں نے زبردستی اسے تیار کیا بلیک کیپری پر فل بلیک ستاروں والی گھٹنوں تک آتی کالی قمیض اور اس پر مہرون رنگ کا ڈوپٹہ لیے کافی حسین لگ رہی تھی اور اوپر سے اس کی نیلی آنکھیں اور سفید رنگت اس کو مزید دلکش بنانے میں کافی تھیں کالے رنگ کے آویزے پہنے اور ہلکا سا ریڈ کلر کا لپ گلوس لگائے وہ تیار تھی اس کے منع کرنے کے باوجود بھی ان دونوں نے اسے تیار کر ہی دیا تھا
واؤ بھابھی حورم کتنی پیاری لگ رہی ہے بالکل میرے بھائی کے ٹکر کی۔۔۔۔
آبش خوش ہوتے بولی جس پر امل مسکرا دی جبکہ وہ تو مسکرا بھی نہ سکی اس کا دماغ مختلف سوچوں کے زیر اثر تھا وہ کھڑی ہوئی
آبش باہر نکل گئی جب امل اسے لے کر جانے لگی تو اس نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا
آپی۔۔۔۔۔
امل نے مڑ کر دیکھا اور سوالیہ انداز میں پوچھا
کیا ہوا ہے حورم
اس نے اس کی طرف دیکھا جو ادھر ادھر دیکھنے لگ گئی
وہ کیا۔۔۔ کیا وہ بھی آئے ہیں
اس نے پوچھا تو امل مسکرا دی
نہیں وہ نہیں آیا اسے کہا تو تھا لیکن اس نے آنے سے منع کر دیا
جیسے امل نے کہا اس نے شکر کا سانس لیا لیکن اندر سے کچھ کھٹکا بھی تھا وہ امل کے ساتھ باہر کی طرف چل دی وہ لاؤنج میں پہنچی تو سارے اس کی طرف متوجہ ہوئے
سمائرہ بیگم اٹھ کر اس کے پاس آئیں اور اس کے سر پر بوسہ دیا
ماشااللہ میری بیٹی تو بہت پیاری لگ رہی ہے
وہ اسے ساتھ لیتے صوفے کی جانب بڑھ گئیں
مام ویسے میری بیوی سے بھی اتنا ہی پیار ہونا چاہیے
صارم کی بات پر سب ہی مسکرا دیے جب کہ وہ مسلسل اپنے ہاتھ مسل رہی تھی
بیٹا جی یہاں ہمارے سے زیادہ ہماری بیویوں کی قدر ہوتی ہے تم اس کی فکر نہ ہی کرو
مصطفی کے کہنے پر سب ہی ہنسنے لگ گئے جبکہ حورم کی تو سانس جیسے حلق میں اٹکی ہوئی تھی اس سے وہاں بیٹھنا محال ہو رہا تھا
پھر کافی دیر تک باتوں کا سلسلہ جاری رہا صارم آبش اور حورم باہر کی جانب چل دیے
پیچھے بڑے رہ گئے اور کچھ دیر بعد خرم صاحب نے بات کا آغاز کیا
تو حمدان یار ہم اب اپنی بیٹی کو اپنے گھر لے کر جانا چاہتے ہیں اب جب نکاح ہو گیا ہوا ہے تو دیری کس بات کی
بھائی صاحب میں بھی آپ سے کچھ مانگنا چاہتی ہوں
فرحت بیگم نے اپنے شوہر کی طرف دیکھا ان کے سر ہلانے پر انہوں نے بات دوبارہ شروع کی
ہم آبش کو اپنے فرزام کے لیے مانگنا چاہتے ہیں اب حورم بھی چلی جائے گی تو سوچا فرزام کی شادی کرنی ہی ہے تو آبش سے کیوں نہیں
ان کی بات پر امل کو خوشگوار حیرت ہوئی جبکہ خرم صاحب اور سمائرہ بیگم بھی مسکرا دیے اس نے کل ہی اپنی ماں سے بات کی تھی اور اتنی جلدی اسے یقین نہیں آ رہا تھا
فرحت آبش بھی ہمیں باقیوں کی طرح ہی عزیز ہے لیکن پھر بھی ہم نے یہ فیصلہ اس کے دونوں بھائیوں پر چھوڑا ہے
انہیں بھی فرزام پسند تھا اور آبش کے لیے اچھا لائف پارٹنر بھی رہے گا
حورم کی رخصتی پندرہ دن کے بعد ڈیسائڈ کی گئی تھی
وہ دونوں حورم کے ساتھ باہر باغ میں آ گئے تھے اور ہلکی ہلکی ہوا میں بیٹھے تھے
ویسے حورم یار ایک بات تو بتاؤ
صارم نے اس کی طرف رخ کر کے پوچھا
کہ تم جب ہمارے سے پہلی مرتبہ ملی تھی کیا تب تمہیں آئیڈیا تھا کچھ ایسا بھی ہو جانا ہے
وہ دلچسپی سے پوچھ رہا تھا
اگر پتہ ہوتا تو شاید کبھی نہ کرتی ویسا مجھے کیا پتہ تھا کہ تم لوگوں نے پیچھے ہی پڑ جانا ہے
وہ مصنوعی خفگی سے بولی تھی جس پر دونوں ہی ہنس دیے
ویسے ایک بات تو ماننی پڑے گی کہ تم نے ایکٹنگ بہت کمال کی کی تھی
آبش ہنستے ہوئے بتا رہی تھی
اچھا تم لوگ تھوڑا ویٹ کرو میں ملازمہ سے کہہ کے آتی ہوں کہ کچھ لے ہی آئے میں بس ابھی آئی
وہ کہتے ہی اٹھ کھڑی ہوئی وہاں سے نکل کر وہ سیدھا راہداری میں جانے ہی لگی تھی کہ کسی سے بڑی طرح ٹکراتے ٹکراتے بچی تھی جو کہ ڈرائنگ روم سے نکلا تھا ڈرائنگ روم کا ایک دروازہ اندر راہداری میں کھلتا تھا جبکہ ایک باہر کی طرف
حورم نے سر اٹھا جر دیکھا تو سہی معنوں میں اس کی جان نکلی تھی وہ ادھر کیا کر رہا تھا
اس سے پہلے وہ کچھ کہتی کہ باغ میں سے صارم کی آواز آئی جو کہ آبش سے کچھ کہہ رہا تھا چونکہ اطراف میں جھاڑیاں تھیں اسی لیے وہ انہیں دیکھ نہیں سکتے تھے جبکہ آواز صاف آ سکتی تھی
آبش ویسا تمہیں نہیں لگتا کہ حورم کا عاشر سے طلاق کا فیصلہ اچھا تھا اور بعد میں میر سے نکاح ہو گیا مجھے تو یہ بہت اچھا لگا اور شاید حورم اور میر کی رخصتی پندرہ دن کے اندر اندر ہی ہو جائے
وہ اپنی ہی ٹون میں بول رہا تھا حورم نے اس کے سامنے اپنی آنکھیں بند کر یں اس کا دل چاہا وہ پل بھر میں یہاں سےغائب ہو جائے جبکہ بہرام حیران نظروں سے اس کی بند آنکھوں کو دیکھ رہا تھا
کچھ اسے مسلسل دیکھ رہا تھا اور کچھ سوچتے دیر کے بعد وہ اسے بنا کچھ کہے اپنی گاڑی کی جانب بڑھ گیا اس نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو وہ گاڑی کو ریورس کر رہا تھا
حورم کا دل چاہا کہ اسے روک لے اس نے اس سے نہ کوئی سوال کیا تھا اور نہ خود کچھ کہا تھا کیا وہ اس کے لیے کوئی معنے نہیں رکھتی تھی وہ اندر جانے کے لیے مڑی جہاں پر اسے فرزام ڈرائنگ روم سے نکلتا دکھائی دیا اس کے ہاتھ میں کچھ فائلز تھیں مطلب کے وہ ان فائلز کے متعلق کچھ کہنے آیا تھا وہ افسردگی سے مسکرا کر اندر کی طرف بڑھ گئی
وہ اس وقت اپارٹمنٹ میں موجود تھا وہ کمرے کی بالکونی میں آیا اور کسی کا نمبر ملایا جبکہ حیدر ریلنگ سے ٹیک لگائے اسے ہی دیکھ رہی تھا
تھوڑی دیر بعد کال اٹھا لی گئی
ہیلو
دوسری طرف سے آواز آئی
عاشر چوہدری
اس نے کہا
کون ہو تم اور میرا نام کیسے پتہ
دوسری طرف سے حیرن سی آواز آئی
کسی کا نام پتہ کرنا یہ کونسا مشکل کام ہے
وہ مزے سے بولا
کیا چاہیے تمھیں
اس نے پوچھا
فلحال تو ہم دونوں کو کچھ نہ کچھ چاہیے
مطلب؟
اس نے حیرانگی سے پوچھا
تمھیں حورم چاہیے ٹھیک ہے لیکن مجھے بھی بدلے میں کچھ چاہیے
وہ دور چاند کو دیکھتے بولا
لیکن تم ہو کون
دوسری طرف سے پوچھا گیا
"بہرام شاہ"
اس نے جواب دیا
کیا چاہیے تمھیں
دوسری طرف سے پھر آواز آئی
ابھی تو صرف حورم کے شوہر کی موت
اس نے جواب دیا تو وہ قہقہہ لگا گیا
مطلب دونوں کا شکار ایک ہی ہے پھر تو مزہ آئے گا اس نے مجھ سے طلاق لیکر اس سے نکاح کر لیا یہ میں کیسے ہونے دے سکتا ہوں
اس نے غصے سے بولا تو وہ اس کا جوش دیکھ کر مسکرا دیا
یہی جوش چاہیے اسے ٹھنڈا نہ ہونے دینا
اس نے حیدر کو دیکھا جو مسکرا رہا تھا
میں تم سے ملنا چاہتا ہوں
عاشر نے کہا
ٹھیک ہے جگہ اور ٹائم بتا دینا
ٹھیک ہے میں سینڈ کر دوں گا
اوکے ڈن
اس نے کہنے کے بعد فون بند کر دیا اور حیدر کی طرف مڑا
بہرام شاہ ماننا پڑے گا تجھے اسے وہاں سے مارے گا جہاں سے اس نے کبھی سوچا بھی نہیں ہونا
حیدر ہنستے بولا جس پر وہ بھی مسکرا دیا
اسے مارنا تو اس کی اولین خواہش تھی
وہ اپنے کمرے میں آئی اس نے امل کے موبائل سے اس کا نمبر لے لیا تھا اور کچھ سوچتے ہوئے اس نے نمبر ڈائل کیا بیل جا رہی تھی
دوسری طرف وہ جو شاور لے کر نکلا تھا سیل فون کی رنگ ٹون پر اس کی جانب متوجہ ہوا دیکھا تو فون کی سکرین پر My Queen لکھا جگمگا رہا تھا بڑی دلکش مسکراہٹ نے اس کے ہونٹوں کا احاطہ کیا
اس نے کال اٹھائی
ہیلو
حورم کے کانوں سے اس کی بھاری آواز ٹکرائی
مجھے آپ سے کچھ بات کرنی ہے
وہ اٹھ کر ٹیرس کی طرف آ گئی
جی کہیے ہم ہمہ تن گوش ہیں
وہ ڈریسنگ کے سامنے جا کر کھڑا ہو گیا
آپ کو پتہ ہی ہو گا کہ آپ کی فیملی کیوں آئی تھی میں بس اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ اگر آپ خوش نہیں ہیں تو انکار بھی ہو سکتا
اس نے اپنا مدعا بیان کیا جس پر اس کے اپنے ٹاول کی مدد سے بال سکھاتے ہاتھ تھمے تھے
اور تمہیں ایسا کیوں لگا کہ میں خوش نہیں ہوں اور اس شادی سے انکار ہو گا تمہیں زیادہ سوچنے کی ضرورت نہیں ہے اور پندرہ دن بعد یہاں آنے کی تیاری کرو اور فضول سوچوں کو سوچنا بھی بند کرو
اس نے کہنے کے ساتھ ہی فون کاٹ دیا
اور حورم بے بسی سے کھڑی رہی اسے کیا پتہ کے وہ کیا کیا سوچ رہی ہے
فون بند کر کے اس نے سائیڈ ٹیبل پر رکھا اور خود صوفے پر بیٹھ کر پیچھے سر ٹکا لیا
حورم مائی کوئین تم کیا جانو کہ کتنا بیتاب ہوں میں
اس نے آنکھیں بند کیں تو ایک بہت ہی خوبصورت یاد آنکھوں میں آ کر سما گئی جس نے اس کی زندگی بدلی تھی جسے یاد کرتے ہی اس کی ساری تھکن اتر جاتی تھی جو اس کی رگ رگ میں بسی تھی
یہ بہت ہی خوبصورت باغ کا منظر تھا جہاں پر ایک بہت پیاری اور کیوٹ سی نیلی آنکھوں والی پھولے گالوں والی پانچ سالہ بچی ایک چھوٹی سی کیٹی کے ساتھ کھیل رہی تھی جبکہ اس سے کچھ فاصلے پر دو بچے اکٹھے بیٹھے ہوئے تھے جب فرزام اٹھ کر کچھ کہتے ہوئے اندر کی جانب بڑھ گیا جبکہ وہ اس کے پاس آ گیا
Hey، little doll
تمہارا نام کیا ہے
اس نے اس کے پاس آ کر پوچھا جو اپنی کیٹی کے ساتھ کھیل رہی تھی اس کے آنے پر اس نے سر اٹھا کر اسے دیکھا اس کی نیلی آنکھیں
وہ یک ٹک اسے دیکھ رہا تھا
Don't call me doll
Because I'm just my brother's doll and no one's
you can call me from another name
اس نے اس چھوٹی سی بچی کو دیکھا جسے اس کو ڈول کہنے پر غصہ آ گیا تھا اور دھوپ میں اس کا چہرہ سرخی مائل ہو رہا تھا اس نو سال کے بچے نے اس کا ہاتھ پکڑ کر نیچے سے اٹھایا وہ خفگی سے اسے گھور رہی تھی
Okay
I will not say you doll
You are the doll of your brother but your are mine queen
Only My Queen
وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ کر کہہ رہا تھا
You mean I'm your queen and you are my king
وہ خوشی سے بولی جس پر اس نے مسکراتے ہوئے سر ہلایا
Only Mine Queen
وہ اس خوشگوار یاد سے نکلا اور آنکھیں کھولیں وہ جا کر ڈریسنگ کے سامنے جا کر کھڑا ہو گیا اور اپنی شرٹ کے بٹن کھول کر اتاری اور اپنے دل کے مقام پر ہاتھ پھیرا جہاں پر بڑا واضح سٹائلش سے انداز میں دل کے ایریا پر ٹیٹو بنا ہوا تھا جس پر لکھا ہوا تھا
Only my Queen's King
اس نے اس پر ہاتھ پھیرا اور شیشے میں اپنا عکس دیکھنے لگا
حورم تم خود نہیں جانتی کہ تم کہ تم میرے لیے کیا ہو میری سب سے بڑی کمزوری ہو میں نے تو بہت کوشش کی تھی کہ تم سے دور رہوں لیکن شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا اب تو میں چاہ کر بھی تم سے دور نہیں رہ سکتا تمہیں تو یاد بھی نہیں ہو گا لیکن تم میرے دل کی ملکہ ضرور ہو
اس نے ٹی شرٹ نکال کر پہنی اور سونے کی تیاری کرنے لگا کہ صارم اندر آیا
مجھے تم سے بات کرنی ہے اگر فری ہو تو
وہ صوفے پر بیٹھتے بولا جبکہ وہ بھی اس کے پاس ہی آ گیا
پاشا کے ساتھ ڈیل کا کیا کرنا ہے
اس نے اس کی طرف دیکھتے کہا
کیا کرنا ڈیل ڈن کرنی ہے پورے دو دن بعد
اس نے کہتے ہی اپنا لیپ ٹاپ کھولا اور اس میں ایک آڈیو کلپ چلائی بہرام اور واشر کی گفتگو کی جسے سنتے ہی صارم حیران آمیز تاثرات لیے اسے دیکھ رہا تھا جبکہ وہ مسکرا دیا
میر تو تو جانتا ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے تیری جان کے دشمن بنا بیٹھا ہے وہ اور تو ادھر سکون سے مسکرا رہا ہے اگر تجھے کچھ ہو گیا تو اپنا نہیں تو کبھی ان لوگوں کے بارے میں ہی سوچ لینا جو تجھے دیکھ کر جیتے ہیں
صارم تو پھٹ ہی پڑا تھا وہ تو سوچنا بھی نہیں چاہتا تھا کہ اس سے آگے کیا ہو گا وہ اس کے لیے بہت عزیز تھا شاید اسے خود بھی نہیں معلوم تھا
یار صارم کیا ہو گیا ہے ریلیکس یار
اس نے اسے ٹھنڈا کیا
ابھی کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ مجھے ہاتھ بھی لگا سکے اور یہ مجھے مارنے چلے ہیں
اس نے سر جھٹکا جبکہ صارم بے چین ہو چکا تھا
تو اب کیا کرے گا
اس نے اسے پوچھا البتہ دیکھنے سے گریز کیا
اس نے میرے سے میری محبت چھیننے کی کوشش کی ہے صارم تو سوچو اس کا کیا حال ہو گا مجھے لگتا ہے کہ اب کھل کر سامنے آ ہی جانا چاہیے
اس نے مسکراتے کہا جبکہ اس بات پر وہ بھی مسکرا دیا
اب وقت آ ہی گیا ہے کہ ذرا آمنا سامنا تو ہو ہی جائے
سامنے لیپ ٹاپ پر کسی کی تصویریں چل رہی تھیں
بہرام شاہ
وہ پر اسرار طریقے سےبولتا خود ہی ہنس پڑا
وہ وقت کا کھیل تھا جو بیت گیا
اب ہم کھیلیں گے اور وقت دیکھے گا
آج ان کا فوٹوشوٹ تھا اس دن کے بعد حورم کا بہرام سے آج سامنا ہو رہا تھا اور وہ آج باقی دنوں کی با نسبت سنجیدہ تھی
بہرام نے فوٹوشوٹ کسی جنگل کے نزدیک رکھوایا تھا اس کے ہر کام اس کی طرح ہی عجیب ہوتے تھے وہ نینا اور سحر کے ساتھ وہاں پہنچ چکی تھی
چلو بھائی کے لیے یہ بھی سہی
وہ کہتے ہوئے ڈریسز دیکھنے لگی پہلے فوٹوشوٹ میں لانگ ریڈ میکسی تھی جو پیچھے سے کافی لانگ تھی
اور اس کا بلیک ٹیکسڈو تھا
وہ دونوں سیٹ پر پینچ چکے تھے ڈائریکٹر نے سب کچھ بڑی خوبصورتی سے ترتیب دیا ہوا تھا
جبکہ وہ دونوں ایک دوسرے کی سوچوں سے انجان لاپرواہ تھے
حورم آج بہت چپ بھی تھی
شوٹ کے لیے جنگل میں ایک ایریے کو سیلیکٹ کیا گیا جو تھوڑا سا اونچائی کی طرف جاتا تھا چاروں طرف لائٹس بھی سیٹ کی جا چکی تھیں جبکہ آٹومیٹک مشیینز بھی لگ چکی تھیں
درختوں کو سائڈوں سے چھوٹے چھوٹے پھولوں سے سجا دیا گیا تھا
درمیان میں وہ دونوں تھے ڈائریکٹر نے اونچائی پر بہرام کو کھڑے ہونے کا کہا جبکہ حورم اس سے تھوڑا سا نیچے تھی
اور بہت ہی خوبصورتی سے شوٹ کیا گیا
جس میں حورم نے ایک ہاتھ سے اپنی میکسی کو پکڑا ہوا تھا جبکہ دوسرا ہاتھ اس کے ہاتھ میں دیا ہوا تھا اور نظریں نیچے تھیں جبکہ بہرام اس کو دیکھ رہا تھا
اس طرح اور مختلف پوزز میں تصاویر لی گئیں
اس کے بعد سیٹ چینج کیا گیا تھا اور آرٹیفیشل بیک گراؤنڈز سے مختلف سینز میں تصویریں لی گئیں
آج وہ دونوں ہی خاموش تھے
کافی دیر بعد ان کا کام ختم ہوا تو بہرام وہاں پہنچا
اس نے اپنے جانے کی اطلاع دی اور سحر کو کل کے لیے ہدایت دیتا جا چکا تھا
کچھ دیر بعد کام ختم ہو چکا تھا اور حورم ڈائریکٹر سے بات کرنے کے بعد تھوڑا ریلیکس بھی ہو گئی کہ سب کچھ پرفیکٹ ہو چکا تھا
نینا اور سحر کو وہ بھیج چکی تھی وہ کچھ دیر ادھر اکیلے رہنا چاہتی تھی کچھ دنوں بعد اس کی زندگی بدلنے والی تھی اور اس کا کیا اس کے دل کا کیا کوئی نہیں جانتا تھا وہ یونہی نہ جانے کب کی ادھر بیٹھی ہوئی تھی پھر اٹھ کر اپنی گاڑی کی جانب چل دی
یہ راستہ تھوڑا سنسان تھا اسی لیے کوئی گاڑی بھی دور دور تک نہ تھی وہ یونہی اپنی سوچوں میں گم تھی کہ اسے پتہ ہی نہ چلا ایک سفید کار ٹیک اوور کر کے اس کا راستہ روک چکی ہے اس نے حیرانی سے دیکھا اور باہر نکل آئی
سفید کار کا بھی دروازہ کھلا اور کوئی باہر نکلا تھا اور اسے دیکھ کر حورم کا جو رہا سہا موڈ تھا وہ بھی غرق ہو گیا
حورم نے بلیک پینٹ اور بلیک ہی شرٹ پہنی ہوئی تھی جبکہ بلیک لانگ کوٹ آتی دفعہ اتار کر اس نے گاڑی میں ہی رکھ دیا تھا جبکہ مفلر کو گلے میں لپیٹا ہوا بالوں کی اونچی پونی ٹیل بنی ہوئی تھی
سامنے سے علینہ چلتی ہوئی اس کے سامنے آئی
تم کیا سمجھتی ہو کے تم شاہ کو مجھ سے چھین لو گی
حورم نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا اور سوچنے لگی کہ جو میرا ہے ہی نہیں اسے میں نے کیا چھیننا
دیکھو میرا دماغ آگے ہی گھوما ہوا ہے تمہاری مہربانی ابھی یہاں سے چلی جاؤ
حورم نے اکتائے ہوئے لہجے میں کہا اس کا بالکل بھی اس کو دیکھنے کا دل نہیں کر رہا تھا
لیکن ایک بات یاد رکھنا وہ تم سے کبھی پیار نہیں کرے گا وہ صرف میرا ہے
اس نے اتراتے ہوئے کہا
او اچھا جی تو کل کی آئی میک اپ کی مارکیٹ اپنا مقابلہ میرے سے کرے گی جا کے ایک بار اپنا منہ دھو کر آؤ سامنے بہرام تو کیا اس کا گارڈ بھی نہ تم سے کرے ہنننن۔۔۔
اس نے طنزیہ کہتے ہنکار بھری
جبکہ اس کا تو پارہ ہی ہائی ہو گیا
تم۔۔۔۔۔
علینہ آگے بڑھ کر اس سے پہلے کہ حورم کو تھپڑ مارتی اس نے سرعت سے اس کا ہاتھ پکڑ کر سختی سے مڑور کر اس کی کمر کے پیچھے لے گئی جبکہ دوسرے بازو کا بھی سختی سے قید کیا ہوا تھا اور اس کے کان میں غرائی
نو بے بی مجھے زیادہ ہلکا لینے کی بالکل بھی کوشش مت کرنا بہت برا حال کروں گی یہ یاد رکھنا اور شاید تمہیں پتہ نہیں کہ تم پنگا کس سے لے رہی ہو
اس کی بات کے دوران علینہ نے اس پر پاؤں سے وار کرنا چاہا حس کو حورم نے بہت ہی آسانی سے اپنے پاؤں سے لاک کر لیا اور اس کے بازؤں کو پیچھے لے جاتے ہوئے اتنی سختی سے مڑورا تھا کہ وہ سسک ہی اٹھی
اوہ بے بی کو درد ہو رہا ہے
اس نے اسے چھوڑا اور ابھی وہ سنبھلی بھی نہ تھی کہ اس کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ رسید ہوا اسے بالکل امید نہیں تھی کہ وہ جو اتنی نازک سی دکھائی دیتی ہے اس میں اتنا زور ہو گا اور اس اچانک تھپڑ سے وہ نیچے گر چکی تھی اور اپنے منہ پر ہاتھ رکھے حیرانگی سے اسے دیکھنے لگی
جبکہ ان سے کچھ دور کھڑی گاڑیوں میں سب سے آگے کھڑی بلیک رنگ کی آڈی میں بیٹھا کوئی اپنی طرف کا شیشہ نیچے کیے کب کا دلچسپی سے یہ منظر دیکھ رہا تھا وہ دروازہ کھول کر باہر آیا اور فون پر کسی سے بات کر رہا تھا
اچھا صارم ابھی فون رکھ میں بعد میں بات کرتا ہوں
اس نے فون اپنی جیب میں ڈالا
بلیک جینز پر گرے شرٹ اور بلیک کوٹ پہنے وہ بڑی شان سے چلتا اس طرف آیا یہ علاقہ کافی سنسان تھا جبکہ جہاں پر وہ تھے وہاں سے مختلف راستے نکل کر جاتے تھے وہ تو دائیں طرف مڑنے والے تھے لیکن اسے یہاں دیکھ کر اسے اپنی گاڑی روکنی پڑی تھی جبکہ اس کے پیچھے اس کے گارڈز کی چار ہیلکس بھی رک چکی تھیں
وہ جو اپنی گاڑی کی طرف مڑنے والی تھی اپنے پیچھے قدموں کی چاپ محسوس ہوتے ہی اس نے مڑ کر دیکھا تو سہی معنوں میں اس کے اوسان خطا ہوئے تھے وہ یہاں پر کیا کر رہا تھا
جبکہ وہ آرام سے چلتا اس کے قریب آیا اور اپنی کالی سن گلاسز کو اتاری اور اس کے سامنے کھڑا ہو گیا جب کہ اس کے گارڈز نے ان کو چاروں طرف سے گھیر لیا تھا اس نے اپنے آدمی کو آنکھوں سے ہی اشارہ کیا جس نے علینہ کو پیچھے سے آ کر اس کے منہ پر رومال رکھا وہ جو اس سیچویشن کو حیرت سے دیکھ رہی تھی رومال کے رکھتے ہی بیہوش ہو گئی
حورم آنکھیں پھاڑ کر اس ساری کاروائی کو غور سے دیکھ رہی تھی علینہ کو کہاں لے کر گئے اسے نہیں پتہ چلا کیونکہ اتنے سارے گارڈز کے جھرمٹ میں سے باہر کچھ نظر ہی نہیں آ رہا تھا
میری جنگلی بلی اس وقت جنگل میں شکار کرنے آئی ہے
اس کی آواز پر اس نے آنکھوں میں شدید حیرت سموتے اس کی طرف دیکھا جیسے اس کی بات پر یقین کر رہی ہو
آپ نے کچھ کہنا ہے
وہ آنکھوں کا زاویہ موڑتے بولی اور آس پاس دیکھنے لگی اس کے پیچھے اس کی گاڑی تھی جبکہ آ گے وہ اور چاروں طرف کالی عینکیں لگائے کالی شرٹس اور کالی پینٹس میں ملبوس گارڈز دوسری طرف رخ کیے کھڑے تھے کہ ان میں سے کسی کی نظر بھی ان پر نہیں تھی
کچھ دیر تک جب وہ کچھ نہیں بولا تو وہ غصے سے مڑ کر گاڑی کی طرف مڑی ابھی اس کا ہاتھ دروازے پر ہی تھا کہ اس نے اس کی کمر کے گرد ہاتھ ڈال کر اس کو کھینچا فاصلہ تو ویسے بھی ان کے درمیان تھا نہیں اتنے سے ہی حورم کی پشت اس کے سینے سے ٹکرائی وہ ایک دم ہی گھبرا گئی
کچھ خاص تو نہیں بس اتنا کہنا ہے کہ
مجھے تم سے محبت ہے
پیچھے سے اس کے کان میں گھمبیر لہجے میں بولتا وہ اسے جی جان سے لرزا گیا اس کے دل کی دھڑکن بری طرح بڑھ چکی تھی دروازے پر رکھا اس کا ہاتھ لرزا تھا اس سے اس وقت کھڑا ہونا مشکل لگا اگر اس کا ہاتھ اس کے گرد نہ ہوتا تو شاید وہ گر چکی ہوتی
کیا ہوا مسز بس اتنے میں ہی بس ہو گئی
وہ مسکراتے پوچھ رہا تھا جبکہ اس سے تو بولا بھی نہیں جا رہا تھا اس کی آنکھوں میں بے یقینی ہی بے یقینی تھی اس کی حالت کے پیش نظر اس نے اسے چھوڑا اور اس کا رخ اپنی طرف کیا اس کی گلابی پڑتی رنگت کو دیکھ کر اسے ہنسی آئی
اچھا ٹھیک ہے تم جا سکتی ہو اور رخصتی کی تیاری اچھے طریقے سے کر لینا
اور میں تمہیں اب اپنے پاس دیکھنا چاہتا ہوں
My Heart Kidnapper
اس نے کہنے کے ساتھ ہی اس کے گلے سے مفلر نکال کر اس کے گرد لپیٹا اور نرمی سے اپنے ہونٹوں سے اس کے ہونٹوں کو چھوا اور پیچھے ہٹ گیا جبکہ وہ اس کی کھلے عام اس حرکت اور الفاظ پر منہ کھولے اسے دیکھ کر رہ گئی
اس کے مڑتے ہی اس کے گارڈز آگے کی جانب بڑھ گئے کسی کو بھی ان کی بات کی سمجھ نہ لگی تھی
خاور تم میڈم کے ساتھ جاؤ گے اور اپنے ساتھ دو گاڑیاں گارڈز کی بھی لے کر جاؤگے
میں چلا جاؤں گا اور ویسے بھی صارم ادھر ہی ہے
اس نے اپنے آدمی سے کہا جبکہ وہ نظریں جھکاتے سر ہلا گیا
اور تم سب یاد رکھنا کہ کس کو لے کر جاؤ گے
بحفاظت گھر چھوڑنا ہے انہیں
وہ حکم دیتا ایک نظر اسے دیکھتا مڑ گیا اور اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا
وہ جانتا تھا کہ اس کے حکم کی تابعداری کیسے ہونی تھی اور حورم کا تو معاملہ ہی الگ تھا
ان سب کو وہ بہت عزیز تھا اور اس کی حفاظت وہ اپنی جان سے بڑھ کر کرتے تھے
اس کی پاشا کے ساتھ آج ڈیل کنفرم ہونے والی تھی اسی لیے اس نے آج ادھر جانا تھا
یہ شام کا وقت تھا جبکہ وہ دونوں آمنے سامنے ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھے ہوئے تھے جب بہرام نے ایک لفافہ اس کی جانب بڑھایا
عاشر نے اسے کھولا تو وہ تصویریں تھیں یہ شاید حورمکی برتھڈے پارٹی کی تصویریں تھیں
یہ رہا وہ اور اسے ہی مارنا ہے
بہرام نے اس کی اوپر ہاتھ رکھتے کہا جو کہ غالباً حورم کو کوئی گفٹ دے رہا تھا
عاشر غور سے تصویریں دیکھنے لگا اور مسکرا دیا
جب وہ پھر سے بولا
لیکن یاد رہے کہ اسے میں اپنے ہاتھوں سے ماروں گا بہت حساب کتاب رہتے ہیں میرے اس پر
وہ اس کی طرف دیکھتے دانت پیستے بولا اور باقی کی باتیں کرنے لگے
لیکن سنا ہے کہ رخصتی ہونے والی ہے
عاشر بولا
جانتا ہوں چلو تھوڑے دن اسے عیش کرنے دو جب میں کہوں گا کام تب ہی کام ہونا چاہیے اور پھر حورم بھی تمہاری ہو سکتی ہے
وہ کہتے ہی وہاں سے اٹھ گیا اور باہر کی جانب قدم بڑھا دیے اس کا دماغ بہت تیزی سے چل رہا تھا اس نے نکلتے ہی حیدر کو کال ملائی
حیدر کام ہو گیا ہے لیکن خبردار اگر تم نے ارحم بھائی کو اس کی بھنک بھی پڑنے دی
دن اتنی تیزی سے گزرے تھے کہ پتہ ہی نہ چلا اور آج اس کی رخصتی کا دن بھی آ گیا تھا وہ بہت اداس تھی پتہ نہیں کیوں کل رات مہندی بھی ہوئی تھی اور آج بارت کا فنکشن بھی رات کا ہی تھا
وہ اس وقت مارکی میں پہنچ چکے تھے فرزام نے شہر کی سب سے بڑی اور مہنگی مارکی بک کروائی ہوئی تھی
وہ اس وقت برائیڈل روم میں بیٹھی تیار ہو رہی تھی
کھلے ہوئے ریڈ رنگ کے گھیردار لہنگے میں وہ حقیقتاً کوئی اپسرا معلوم ہو رہی تھی لہنگے پر گولڈن نگوں سے پوری طرح بھرا ہوا تھا جبکہ ایک گولڈن نیٹ کی چنری کو اس کے بائیں کندھے سے لے جا کر اس کی دائیں سائیڈ کمر کے نیچے تک پن اپ کیا ہوا تھا جبکہ سرخ رنگ کے شیفون کے ڈوپٹے کو سر پر جوڑے پر ٹکایا گیا تھا جوڑے سے کچھ شریر لٹیں نکل کر اس کے چہرے کا طواف کر رہی تھیں
آج اس نے پہلی بار میک اپ کرویا تھا اور وہ بھی برائڈل میک اپ قدرتی گھنی لمبی پلکوں کو مسکارے کی مدد سے نمایاں کیا گیا اور اسموکی آئیز شیڈز کر کے اس پر لائینر لگایا گیا ہوا تھا اور ریڈ بلڈ لپ اسٹک ہونٹوں پر لگائی گئی بلشر اور ہائی لائٹر نے اس کے حسن کو مزید چار چاند لگا دیا ہوا تھا
ایک سرخ اور گولڈن رنگ کی شال کو اس کے ایک کندھے سے سامنے تھی جبکہ دوسرے کندھے سے پیچھے لے جایا گیا ہوا تھا اور آخر پر اس کے دائیں کندھے سے نیچے سامنے سینے پر ایک انتہائی خوبصورت براؤچ لگایا گیا تھا جس پر لکھا ہوا تھا
King's Queen
اور اس کے آس پاس چھوٹی چھوٹی موتیوں کی لڑیاں تھیں
اسے نہیں پتہ تھا کہ اس نے یہ کیوں ساتھ بھیجا تھا جبکہ فل جیولری میں کسی سلطنت کی ملکہ سے کم تو وہ ہر گز نہیں لگ رہی تھی
بھاری جھمکوں ،بھاری ٹکہ سامنے سجائے ،ناک میں نوز رنگ پہنے اور گلے میں بھاری سیٹ پہنے اسے دیکھتے بیوٹیشن تو خود بھی دنگ ہی رہ گئی تھی
اس نے اپنی زندگی میں کوئی دلہن ہی اتنی حسین دیکھی ہوئی ہو گی جبکہ وہ ایک بہت ماہر بیوٹیشن تھی لیکن دلہن بن کر جو روپ حورم کو آیا تھا وہ تو کسی کو بھی مبہوت کر سکتا تھا
Mam really i have no words to explain for your beauty
اس کی بات ہر ہلکا سا ہی مسکرائی جبکہ اس کا سوگوار حسن آج کسی کی جان بھی لینے والا تھا
وہ تیار ہو چکی تھی لیکن بارات ابھی تک نہیں آئی تھی