شام ہونے والی تھی اور ٹھنڈی ہوا نے ماحول کو خوشگوار بنا دیا ہوا تھا وہ اس وقت لان میں بیٹھے ہوئے تھے ارحہ اور حورم لان میں رکھی گئی کرسیوں پر بیٹھی شام کی چائے سے لطف اندوز ہو رہی تھیں جبکہ بہرام آج آفس سے جلد ہی واپس آ چکا تھا اور اب نرم گھاس پر ارحام اور حورام کے ساتھ بیٹھا تھا آج رات وہ انوائیٹڈ تھے حورم نے تو کہا تھا کہ حورام کو بھی ساتھ لے جائیں گے لیکن ارحام نے منع کر دیا تھا تو ارحہ نے بھی کہا کہ وہ سنبھال لے گی حورام کو تم دونوں بے فکر ہو کر جاؤ
ارحام نے حورام کو پکڑ کر کھڑا کیا اور اسے دونوں ہاتھوں سے تھاما ہوا تھا اور اسے تھوڑا تھوڑا چلانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن وہ تھوڑی دیر کھڑے ہونے کے بعد دوبارہ بیٹھ جاتی تھی اور رینگتے ہوئے بہرام کی جانب بڑھتی__
بہرام نے اسے اٹھا کر ہلکا سا ہوا میں اچھالا جس سے وہ ہنسنے لگ چکی تھی
وہ ڈریسنگ روم سے باہر نکلی اور آئینہ میں خود کو دیکھنے لگی نیوی بلیو اینڈ وائٹ ساڑھی میں وہ بہت پر کشش لگ رہی تھی جس کا بلاؤز وائٹ کلر کا فل بازؤوں تک تھا اور گلا اوپر تک بین والا اور ساڑھی اس طرح بنائی گئی تھی کہ وہ فل کوور تھی اور یہ بہرام نے اس کے لیے سپیشل ڈیزائن کروائی تھی یہ نئی کلیکشن تھی جو ابھی متعارف نہیں ہوئی تھی
میں چاہتا ہوں کہ جو ڈریس ڈیزائن ہو سب سے پہلے میری بیوی پہنے اور پھر مارکیٹ میں جائے
بہرام کے کہے گئے الفاظ سے اس کے لب مسکرا اٹھے اس نے بالوں کو سٹریٹ ہی کھلا چھوڑ دیا شادی کے بعد اس نے کبھی بالوں کو سٹریٹ نہیں کیا تھا کیونکہ بہرام نے ہی اسے منع کر دیا تھا اسے اس کے لمبے سٹریٹ براؤن بال ہی پسند تھے ہلکا سا میک اپ اور ریڈ لپ اسٹک میں وہ قیامت ہی ڈھا رہی تھی دائیں ہاتھ میں بلیک ڈائمنڈ کا بریسلٹ اور بائیں ہاتھ کی رنگ فنگر میں بلیک ڈائمنڈ کی انگوٹھی پہنی پھر اس نے بلیو ڈائمنڈ کے نیکلس کو پہن کر اسے بند کرنے کی کوشش کی جب اسے اپنے ہاتھوں پر کسی اور کے ہاتھ محسوس ہوئے
بہرام نے اس کے ہاتھوں کو پکڑتے ہوئے ہی اس کے ہاتھوں سے ہی ہک کو بند کیا اور جھک کر حورم کے کندھے پر بوسہ دیا اور شیشہ میں اسے دیکھا جو نیلے رنگ میں نیلی آنکھوں اور آتش زدہ ہونٹوں سمیت آنکھوں کے ذریعے اس کے دل میں اتر رہی تھی__
حورم آئینے میں ہی اسے دیکھ کر مسکرائی تھی جو نیوی بلیو پینٹ کوٹ اور وائٹ ڈریس شرٹ میں اس کا دل دھڑکا رہا تھا__
بہرام نے آہستہ سے اس کا رخ اپنی جانب کیا اور اس کے ماتھے پر بوسہ دیا
حورم ایک بار پھر مسکرائی تھی جس سے اس کی آنکھیں بھی مسکرا اٹھی تھیں کتنے حسین ہوتے ہیں نا وہ پل جب آپ کے ساتھ وہی شخص موجود ہو جسے آپ سب سے زیادہ چاہتے ہیں اور اس سے بھی زیادہ خوبصورت بات کہ اگلا بھی آپ کو ویسے ہی چاہتا ہے جیسے آپ اسے چاہتے ہیں۔۔۔زندگی حسین لگنے لگ جاتی ہے__
بہرام نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے بیڈ پر بٹھایا اور خود نیچے جھک کر سائیڈ میں رکھے اس کی ہیلز اٹھا کر اس کے پاؤں میں پہنائی اور دونوں ہاتھوں سے تھام کر اسے کھڑا اسے اپنے برابر کھڑا کیا
وہ دونوں اب بالکل تیار کھڑے تھے کہ حورم نے اس کے ماتھے کے بال ہٹا کر وہاں بوسہ دیا تھا
میرا دل آپ کو وہاں لے جانے کا بالکل نہیں کر رہا
بہرام نے اسے کمر سے تھام کر اپنے قریب کیا
کیوں۔۔۔اپنے شوہر پر یقین نہیں کیا
اس کے سلکی بالوں کو کان کے پیچھے کرتے شرارت سے کہا
نہیں۔۔۔مجھے آپ پر تو اپنے سے زیادہ یقین ہے لیکن کسی اور پر نہیں۔۔۔۔وہاں وہ آپ کو دیکھے گی بات کرے گی لیکن آپ نے اس سے اتنی بات نہیں کرنی اور دیکھنا بھی نہیں بلکہ وہاں بھی میری طرف ہی دیکھیں گے آپ
وہ اس کا کالر ٹھیک کرتے ہوئے لاڈ سے کہہ رہی تھی
بھلا ایسا ہو سکتا ہے کہ میں تمہارے علاوہ کسی اور کو دیکھوں میری جان۔۔۔۔اب چلیں حورم کو بھی دیکھ لیں کہیں ارحام کو تنگ ہی کر رہی ہو
وہ اسے لے کر دروازے کی جانب بڑھا
مجھے لگتا ہے کہ جتنا ارحام اس کی کئیر کرتا ہے نا بڑے ہو کر حورام اسے بڑا تنگ کیا کرے گی
اس کی بات پر بہرام کے ہونٹوں پر مسکراہٹ نے احاطہ کیا
فکر نا کرو۔۔۔اگر ایک میری بیٹی ہے تو دوسرا بھی میرا ہی بھتیجا ہے۔۔۔۔۔۔
اس کی بات پر حورم ہنسنے لگ گئی
چاروں طرف کیمراز لگے ہوئے تھے اور لائٹس سے چاروں طرف روشنیاں بکھری ہوئیں تھیں بہت سے نوجوان ادھر ادھے چیزیں لے کر جا رہے تھے جب ایک درمیانی عمر کا آدمی آیا
سیٹ ریڈی ہے
اس نے ایک لڑکے سے پوچھا
جی سر سب کچھ تیار ہے
پھر تھوڑی دیر تک وہاں ایک نوجوان لڑکی آئی جس نے لوالئیر مائیکروفون لگایا ہوا تھا اور دوبارہ کمیروں کو صحیح کیا گیا
تھری،ٹو،ون سٹارٹ
کہنے کے ساتھ ہی اس پر فوکس ہوا
دیکھنے والوں کو میری طرف سے سلام، ہمیشہ کی طرح میں ہوں آپ کی ہوسٹ ثانیہ مشتاق
کیمرے کی مدد سے اس کے چہرے کو زوم کیا جا رہا تھا
تو سب بیتاب ہیں یہ جاننے کے لیے کہ آج کس کے بارے میں جان پائیں گے تو جو آج شخصیات آ رہی ہیں تو ان کے فینز خوش ہو جائیں کیونکہ ہر اکاؤنٹ میں یہ مطالبہ کیا جاتا تھا کہ انہیں بلائیں،ہم ان کی زندگی کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں کہ وہ اتنی بڑی سیلیبرٹی کیسے بنے لیکن ہم نے ایک دو بار کوشش کی لیکن اس بار ہمیں مثبت جواب آیا ہے اور ان کی پروفیشنل لائف کے بارے میں تو سب جانتے ہیں لیکن ان کی پریکٹکل لائف اور کچھ پرسنل لائف کے بارے میں ہم آج جانیں گے
مائیکروفون میں اس کی آواز گونجی
تو وہ کوئی اور نہیں بلکہ ویلکم مرتے ہیں مسٹر اینڈ مسز بہرام علی شاہ کو____
کہنے کے ساتھ ہی لائٹس آف ہو چکی تھیں اور اینٹرنس کی طرف سپاٹ لائٹ تھی جو آنے والوں پر پڑ رہی تھی جہاں وہ دونوں لائٹ کی روشنی میں داخل ہوئے اور ساتھ ہی ساری لائٹس آن ہو چکی تھیں
جبکہ دوسرے کمرے میں موجود تمام آپریٹس کے سامنے موجود کھڑے ڈائریکٹر سامنے لگی سکرینز کو دیکھ رہا تھا جہاں سے مختلف زاویوں سے ویو کو دکھایا جا رہا تھا اور ایک کمپیوٹر پر گراف بڑھا تھا جہاں ان کے آنے سے ریٹنگ بڑھ چکی تھی
سر یہ ہمارے شو کی اب تک کی سب سے زیادہ ریٹنگ ہے
ایک لڑکے نے کہا
اتنی بڑی سیلیبیرٹی ہیں۔۔۔کون نہیں ان کے بارے میں جاننا چاہے گا۔۔۔ریٹنگ تو بڑھنی ہی تھی
انہوں نے مسکرا کر کہا
ثانیہ یو آر ڈوئنگ ویل
سپیکر میں انہوں نے ثانیہ کو مخاطب کیا جہاں وہ مسکرائی
سلام لینے کے بعد وہ سامنے رکھے صوفے پر بیٹھ چکے تھے اور ان کے درمیان ہوسٹ تھی جبکہ درمیان میں ایک خوبصورت میز۔۔۔۔سیٹ کو بہت ہی خوبصورتی سے ڈیکوریٹ کیا گیا تھا
فرسٹ آف آل۔۔۔آپ دونوں ایک ساتھ بہت خوبصورت لگ رہے ہیں اینڈ سر اس سے پہلے میں آپ کو بہت سے ٹاک شوز میں دیکھ چکی ہوں اور آپ کے بارے میں جان کر مجھے کافی خوشی ہوئی لیکن شاید آپ اپنی وائف کے ساتھ پہلی بار آئیں ہیں اور میم حورم تو سر فرزام کی سسٹر ہیں ایک دو دفعہ ان سے بھی ملاقات ہوئی تھی جہاں سے آپ کے بارے میں بھی بہت کچھ جاننے کو مل تھا تو کچھ بتانا چاہے گیں اپنے بارے میں کہ آپ کو کامیابی حاصل کر کے کیسا محسوس ہو رہا ہے کہ کہیں آپ کے ساتھ بھی یہ نہیں
That behind a successful man،there is Woman's hand
کیونکہ سکرین کے سامنے بیٹھے بہت سے لوگ آپ کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں
وہ ان دونوں کو دیکھ کر بولی جو ماحول پر چھائے نظر آ رہے تھے
No، I will not say that if I am successful، I have a hand of my lady behind me، but I will definitely say that if I succeed I have my lady with me۔
اس نے behind me اور with me پر زور دے کر کہا تھا
بہرام کے جواب نے ایک پل کے لیے تو حورم کو بھی لاجواب کر دیا تھا
that's great۔۔۔۔
ہوسٹ کھل کر مسکرائی تھی
آپ دونوں ایک دوسرے کو پہلے سے جانتے تھے یا پھر بعد میں آپ کی کیسے ملاقات ہوئی اور مطلب کیا ہوا۔۔۔۔۔
اس نے دلچسپی سے پوچھا
نہیں۔۔۔ہمارا رشتہ بچپن سے تہہ تھا تو مجھے پہلے ہی پتہ تھا اسی لیے میں نے شروع سے ہی صرف ایک کو سوچا تھا کیونکہ میں چاہتا تھا کہ میری زندگی میں جو بھی ہو میں اس کے ساتھ مخلص ہوں۔۔۔میری محبت صرف اسی کے لیے ہو__
اس نے ایسا کیوں کہا تھا حورم اچھی طرح جانتی تھی اب وہ اتنا بھی نہیں تھا کہ کسی کو اتنا پرسنل بھی بتاتا کہ کیسے اور کب سے وہ حورم کو چاہتا تھا اسی لیے اس نے بچپن کا حوالہ دیا اور اس کی نظر میں یہ بچپن کا ہی رشتہ تھا اس کے انداز پہ حورم مسکرا دی
آپ کے شوٹ کو دیکھا تو وہ اتنا مقبول ہوا تھا اور ویسے بھی آپ کی کمپنی ایک ملٹی نیشنل کمپنی ہے۔۔۔ایک دنیا سر کو جانتی ہے تو میم آپ کیا کہیں گی ایک successful بزنس مین کی وائف بن کر۔۔۔مطلب پریکٹیکل لائف میں کیسے ہیں۔۔۔جیسے یہ لگتے ہیں ویسے ہی ہیں
وہ اب حورم کی طرف متوجہ تھی
نہیں۔۔بہرام اپنی پروفیشنل لائف کو پریکٹیکل لائف سے علیحدہ ہی رکھتے ہیں اور ایز آ ہزبینڈ اینڈ ایز آ فادر جیسا ایک انسان کو ہونا چاہیے ویسے ہی ہیں لوونگ اینڈ کئیرنگ ایک آئیڈیل اور باقی مجھے نہیں پتہ کہ آپ لوگوں کو کیسے لگتے ہیں
آخر میں اس نے مسکرا کر کہا جس پر ہوسٹ بھی ہنس پڑی
ماحول کافی خوشگوار ہو چکا تھا
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کوئی بھی انسان اتنا لوونگ نہیں ہو سکتا مینز کہ یہ پیار نہیں ایگزٹ کرتا پریکٹیکل لائف میں جانے کے بعد۔۔۔۔
اس کے سوال پر بہرام مسکرایا
جو کہتے ہیں نا کہ رئیل لائف میں پیار نہیں ہوتا تو وہ ابھی محبت کے بارے میں جان ہی نہیں پائے۔۔۔محبت بچوں کا کھیل نہیں ہوتی۔۔۔اس میں انا نہیں ہوتی شادی کے بعد زیادہ تر مسائل کیوں ہوتے ہیں کہ لوگ اپنی انا کو درمیان میں لے آتے ہیں اور یہی سارا مسئلہ ہے۔۔۔ویسے بھی یہ پیار محبت ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی۔۔۔زیادہ تر لوگ اس کے معنی سے بھی ناواقف ہیں لیکن پھر بھی اس کا دم بھرتے ہیں جیسے انہیں اس کے علاوہ کچھ معلوم ہی نہیں۔۔۔آپ ایک بار ساری چیزوں کو ایک سائیڈ پر رکھ کر اپنے پارٹنر کے ساتھ مخلص تو ہوں۔۔۔چند پل صرف چند پل اگر مخلصانہ ہوں جس میں کوئی لالچ نا ہو کوئی مطلب نا ہو اگر آپ گزاریں تو پھر بتائیے گا کہ محبت ایگزٹ کرتی ہے کہ نہیں___
صوفے کی بیک پر بازو پھیلائے وہ وقتاً فوقتاً حورم کو بھی دیکھ رہا تھا
لیکن پھر بھی بہت سوں کو ایک دوسرے سے شکایات ہوتی ہیں
کیمرے نے بہرام اور حورم کو فوکس کیا ہوا تھا
میرے خیال سے جن پارٹنرز کو ایک دوسرے سے شکایات ہوتی ہیں انہیں پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا انہوں نے کبھی اپنے پارٹنرز کے لیے کچھ کیا ہے یا کبھی انہیں احساس دلایا ہے کہ وہ ان کے لیے کتنے اسپیشل ہیں بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اگلا آپ سے محبت کرتا ہے لیکن فیل نہیں کروا پاتا وہ خود چاہتا ہے کہ آپ سمجھ جائیں
حورم مسکرا کر بولی تھی جس پر وہ بھی مسکرا دی
آپ کے خیال سے ایک رشتے کی مضبوطی کے لیے کیا ضروری ہے
وہ اب بہرام سے پوچھ رہی تھی
ایک رشتے کی مضبوطی کے لیے سب سے پہلے عزت ہونا ضروری ہے کیونکہ ایک عورت محبت کے بغیر تو رہ سکتی ہے لیکن عزت کے بغیر نہیں۔۔۔اور دوسرا اعتبار۔۔۔کیونکہ جن رشتوں میں اعتبار نہیں ہوتا یا یقین نہیں ہوتا وہ زیادہ دیر سانس نہیں لے پاتے اور دم توڑ جاتے ہیں
ثانیہ نے ستائشی انداز میں ان دونوں کو دیکھا جو ایک پرفیکٹ اور آئیڈیل کپل کی مانند لگ رہے تھے
آپ بتائیں کہ کوئی ایسی بات یا جملہ جو میم آپ کے منہ سے ہر روز سننا چاہتی ہیں
بہرام نے مسکراتے اپنا نچلا لب دبایا اور حورم کی طرف دیکھا
"مجھے تم سے محبت ہے"
حورم کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا گیا جس پر وہ مسکرا دی
واؤ۔۔۔سو لولی آپ دونوں سے بات کر کے بہت اچھا لگا اور یقین جانیے کہ ایسا ہی لگتا ہے کہ آپ دونوں جیسے ایک دوسرے کے لیے بنے ہوں لیکن جاتے جاتے میری میم سے ریکویسٹ ہے کہ آپ دیکھنے والوں کو کچھ کہیں
اس نے حورم سے کہا
جو بھی سکرین پر ہمیں دیکھ رہے ہیں میری دعا ہے کہ وہ ہمیشہ خوش رہیں اور ہر لڑکی کی زندگی میں بہرام جیسے شوہر ہوں۔۔۔لوونگ اینڈ کئیرنگ
اس نے مسکراتے کہا جس پر جو کیمرہ انہیں زوم کیے ہوئے تھا وہ اوپر کی طرف کا ویو لیتے گم ہوتا گیا اور ایسے ایک خوبصورت سی شام اپنے اختتام کو پہنچی
ارحام اپنے روم میں موجود تھا اور حورام کے ساتھ ہی قالین پر بیٹھا ہوا تھا جو کہ مختلف کھلونوں کے ساتھ الجھی ہوئی تھی
ارحہ ابھی ابھی اس کے گرد کھلونے رکھ کر گئی تھی اور ارحام کو اس کا خیال رکھنے کے لیے کہا تھا
لیکن حورام کھلونوں سے کھیل کم اور انہیں پھینک اور توڑ زیادہ رہی تھی اور بار بار ارحام کی جانب لپک رہی تھی
ارحام نے اسے اٹھا کر اپنے پاس بٹھایا اور اس کے گال کھینچنے لگا
یار تم کتنی کیوٹ ہو اور تمہاری یہ چکس۔۔۔۔۔
وہ اس کے گول مٹول منہ کو پکڑتے بولا جس پر وہ اپنی بڑی بڑی آنکھیں پٹپٹاتے اسے دیکھنے لگی پھر وہ اپنے دونوں چھوٹے چھوٹے ہاتھوں کی پشت سے آنکھیں ملنے لگی
حورام آپ کو نیند آ رہی ہے شاید؟چلیں بیڈ پر آ جائیں
وہ اسے اٹھانے لگا لیکن وہ سر ہلانے لگی
نہیں جانا؟؟؟
اس نے ایک بار پھر پوچھا لیکن وہ وہی لیٹ گئی اور ارحام کے گھٹنے پر سر رکھ دیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کا انگوٹھا منہ میں ڈال لیا
حورام__ویسے آپ بھی بہت ضدی ہو
اس کے بلانے پر اس نے ارحام کی جانب نا سمجھی سے دیکھا ارحام نے اس کے کالے بالوں کو اپنے ہاتھوں سے سنوارا جن پر رنگ برنگی کلپس لگی ہوئیں تھیں
تو پھر آپ نے بیڈ پر نہیں جانا۔۔۔ادھر ہی سونا ہے کیا
لیکن حورام آہستہ آہستہ نیند کی طرف جا رہی تھی اور بالآخر سو چکی تھی
وہ کتنی دیر اسے ایسے دیکھے گیا جب ارحہ کمرے میں داخل ہوئی
اوو۔۔۔ارحام یہ تو ادھر ہی سو گئ ۔۔۔
اس نے جھک کر نرمی سے حورام کو نیچے قالین سے اٹھایا اور اسے بیڈ پر لٹایا
مام۔۔۔اسے ادھر ہی رہنے دیں
ارحام نے ارحہ سے کہا
اوکے لیکن دھیان رکھنا کہ اٹھ نا جائے اور اگر روئے تو مجھے فوراً بتانا
ارحہ کہتے دونوں کو پیار کرتے باہر چلی گئی
ارحام اپنی جگہ سے اٹھا اور حورام کے گرد کشنز کی مدد سے دیوار بنا ڈالی تا کہ اگر وہ نیند میں بھی سائیڈ چینج کرے تو نیچے نا گرے
وہ کتنی دیر اس چھوٹی سی سرخ و سفید معصوم سی اپنی لٹل گرل کو دیکھے گیا
واپسی پر بہرام نے گاڑی ساحل سمندر کی طرف موڑ دی رات ہو چکی تھی اور سمندر پر لہروں کا شور جاری تھا
نیچے اتر کر بہرام نے دروازہ کھولا اور اپنا ہاتھ آگے بڑھایا جسے حورم تھام کر نیچے اتری اب وہ دونوں گاڑی کے بونٹ سے ٹیک لگائے سامنے سمندر میں اٹھتی لہروں کو دیکھ رہے تھے
بہرام نے اسے کمر سے تھام کر گھمایا جس سے حورم بونٹ کے اوپر جھک چکی تھی بہرام نے آہستہ سے اسے چھوڑا تو حورم کے سارے بال اس پر بکھر چکے تھے اور خود اس کے اوپر جھک چکا تھا چاند بدلیوں سے اٹکھیلی کرنے میں مصروف تھا جبکہ کالے آسمان پر آج ستارے ندارد___
ان دونوں کی نظریں ایک دوسرے میں ہی مدغم تھیں بہرام نے جھک کر اس کی شہ رگ پر اپنے لب رکھے تھے اور پھر سر اٹھا کر اسے دیکھا
کہتے ہیں کہ مرد تب تک بے قرار رہتا ہے جب تک عورت اقرار نا کر لے۔۔۔جب عورت اقرار کر لیتی ہے تو عورت اس محبت میں گرفتار ہو جاتی ہے اور مرد اس قید سے آزاد۔۔۔لیکن میں چاہتا ہوں کہ میں ساری زندگی اس محبت کے سحر میں قید رہوں کبھی رہائی نا ملے مجھے۔۔۔میں چاہتا ہوں کہ ہر روز تم بھی مجھے کہو جیسے میں تمہیں کہتا ہوں کہ مجھے تم سے محبت ہے
وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ کر کہہ رہا تھا جب حورم نے بھی اس کی طرف دیکھا
آپ کہتے رہتے ہیں کہ آپ کو مجھ سے محبت ہے۔۔۔بتائے نا کہ کتنی ہے
وہ اس کی آنکھوں میں دیکھے شرارت سے کہہ رہی تھی
ایسے تو نہیں ہوتا جانم۔۔۔ادھر پوچھ رہی ہو جہاں بتا بھی نہیں سکتا لیکن ڈونٹ وری گھر جا کر کھل کر بتاؤں گا
اس کی بات پر حورم کھل کر ہنسی تھی
میں تو بتاؤں گا لیکن تم بھی کہو کہ تمہیں بھی مجھ سے محبت ہے
وہ اسے کمر سے پکڑے خود کے نزدیک کرتے بولا
حورم نے اس کو کندھوں سے تھاما اور اپنے بازؤوں کا اس کے گرد گھیرا بنایا اور اس کے کان میں جھک کر بولی
ﺑﮩﺖ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺳﯽ ﺣﺴﺮﺕ ﮨﮯ
ﺑﮩﺖ ﭘﺎﮐﯿﺰﮦ ﭼﺎﮨﺖ ﮨﮯ
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺭﻭ ﺑﺮﻭ ﺁ ﮐﺮ
ﮔﻮﺍﮦ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺳﺘﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ
گنگن ﮐﮯ ﺳﺐ ﮐﻨﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ
ﻓﻘﻂ ﺍﺗﻨﺎ ﺳﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ کہ
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ محبت ﮨﮯ
اس کی آواز بہرام کے کانوں میں کسی امرت کی مانند رس گھول رہی تھی
وہ اپنے لیے اس کی محبت جانتا تھا لیکن جو سن کر اس کی روح کو تسکین ملی تھی وہ کوئی نہیں جانتا تھا
بس اتنی سی ہے__
حورم نے اس کے گرد بازو کرتے اس کی بند آنکھوں کو چومتے کہا جس پر وہ مسکرایا
آپ جانتے ہیں کہ مجھے یہ نیلا سمندر کیوں اتنا پسند ہے
وہ اس کے بازو کو اپنے ہاتھوں کے گھیرے میں لیے اس کے کندھے سے سر ٹکائے کہہ رہی تھی
کیوں اتنا پسند ہے
وہ اس کے اڑتے بالوں کو کان کے پیچھے کرتے بولا
کیوں کہ یہ بالکل آپ کی طرح ہے
Beautiful،Mysterious،Wild and Free
اس کی بات پر وہ مسکرایا
And also Deep like your love
بہرام نے اس کے جملے میں اضافہ کیا
And also Broad like your love
حورم نے جملے کو مکمل کیا
ان دونوں کے لیے پہلے ایک دوسرے آتے تھے نا کہ پہلے خود۔۔۔وہ your کی جگہ my بھی کہہ سکتے تھے لیکن نہیں وہ اگر محبت کو جانتے تھے تو پہلے اس کے اصولوں سے بھی واقف تھے کہ جس میں اپنے سے پہلے محبوب کو رکھا جاتا ہے۔۔۔ویسے بھی انہیں اپنے بارے میں ایک دوسرے کو بتانے کی ضرورت ہی کہاں تھی کہ وہ تو ایک دوسرے کی رگ رگ سے واقف تھے لیکن پھر بھی ایک چاہ ہوتی ہے اظہارِ محبت کی جب آپ جانتے ہوں کہ کوئی آپ سے محبت کرتا ہے لیکن پھر بھی آپ ان کے منہ سے سننا چاہتے ہیں__
آپ کے لیے میری محبت بالکل اس سمندر کی طرح ہے کہ میں تب تک آپ سے محبت کرتی رہوں گی جب تک یہ سمندر بہتا رہے گا کیونکہ نا یہ سمندر بہنا بند کرے گا اور نا ہی میری محبت ختم ہو گی
وہ سامنے سمندر کی لہروں میں کھوئی بول رہی تھی
اور میری محبت بالکل اس نیلے سمندر اور تمہاری ان نیلی آنکھوں کی مانند ہے کہ جتنا میں اس کی گہرائی میں اترتا ہوں اتنا ہی میں ڈوبتا چلا جاتا ہوں جہاں سے نکلنا ناممکن ہے اور فرار چاہتا بھی کون ہے بھلا
کمر سے تھامے اسے نزدیک کرتے بغور اس کی آنکھوں میں دیکھے کہا گیا
اور رہائی دینا بھی کون چاہتا ہے بھلا
اس کی گردن کے گرد بانہیں ڈالے اسی کے انداز میں کہا گیا جس نے اسے مسکرانے پر مجبور کر دیا
گھر چلیں۔۔۔حورام بھابھی کو تنگ نا کر رہی ہو
رات کافی ہو چکی تھی اسی لیے حورم نے کہا
حورام کا تو نہیں پتہ لیکن تم حورام کے بابا کو ضرور تنگ کر رہی ہو
اس کے گرد گھیرا تنگ کرتے اس کے ماتھے سے ماتھا ٹکائے کہا
بہرام۔۔۔ٹائم کافی ہو چکا ہے۔۔۔چلیں اب
تھوڑی دیر تک ایک دوسرے کی قربت میں گزارے ان حسین لمحات سمیت وہ واپس جانے کے لیے مڑ گئے
وہ کمرے میں داخل ہوئے تو دیکھا وہ دونوں نیند کی وادیوں میں گم تھے۔۔۔وہ دونوں سوئے ہوئے کتنے معصوم لگ رہے تھے حورم نے بے اختیار سوچا۔۔۔
اگر حورام حورم کا عکس تھی تو ارحام بہرام کا__
حورام کے گرد کشنز کی مدد سے بارڈر بنایا گیا تھا تا کہ وہ نیچے نا گر سکے۔۔۔
میرے خیال سے سوئے رہنے دو نیند ڈسٹرب ہو جائے گی
بہرام دونوں کے ماتھے پر بوسہ دیتے بولا
ہممم۔۔۔ویسے بھی حورام رات کو تنگ بالکل نہیں کرتی۔۔۔ایک بار سو جائے تو صبح ہی اٹھے گی اب
وہ آہستہ بول رہے تھے تا کہ وہ اٹھ نا جائیں اور تھوڑی دیر بعد اسی ہی خاموشی سے وہ کمرے سے نکل گئے___
وہ اپنے آفس میں بیٹھا ہوا تھا اور لیپ ٹاپ پر ہی مصروف تھا جب اس کی سیکرٹری ایک لفافے کے ساتھ آئی
سر یہ آپ کے لیے ہے
وہ میز پر رکھ کر جا چکی تھی
بہرام نے لیپ ٹاپ کو بند کیا اور لفافہ کھولا جس میں سے تصاویر برامد ہوئی تھیں
اس کی نظر ان تصویروں کو غور سے دیکھ رہی تھیں جب اس جے فون پر بپ ہونا شروع ہوا۔۔۔اس نے دیکھا تو دیکھتا چلا گیا۔۔۔غصے سے اس کی دماغ کی رگیں تن چکی تھیں اور مٹھی اتنی زور سے بند تھی جیسے موبائل کو توڑ دے گی___
اس بار نہیں۔۔۔بالکل نہیں۔۔۔اگر یہ سچ ہوا تو تم میرے ہاتھوں نہیں بچو گی
اس نے بہت حد تک غصے کو ضبط کیا ہوا تھا اور پانی کا گلاس اٹھا کر پیا اور حتی الامکان خود کو نارمل کرنے کی کوشش کی
اس نے فون اٹھایا اور آنکھیں بند کیں اور پھر کھول کر حورم کو میسیج کیا اور اسے ایک جگہ کا ایڈریس سینڈ کیا اور وہاں پہنچنے کا کہا
پھر اس نے ایک کال ملائی
جی مجھے آج ہی کی ٹکٹ چاہیے۔۔۔
نہیں میں نہیں جا رہا۔۔۔
جی بالکل۔۔۔
میں ڈیٹیلز سینڈ کر دوں گا۔۔۔
اوکے۔۔۔
اس نے فون بند کر دیا
وہ فیصلہ لے چکا تھا اور اب اس میں دیر وہ ہرگز نہیں برداشت کر سکتا تھا
یہ معاملہ ادھر ہی ختم ہو جانا چاہیے
وہ سوچتے آفس سے نکلتا چلا گیا