’’پسلی کی ٹیڑھ (مبارکہ) ‘‘ ۔۔۔۔شاعر‘ ادیب اور محقق حیدر قریشی کا اپنی اہلیہ مبارکہ حیدر (مرحومہ) پر لکھا ایک ایسا تفصیلی خاکہ تھا‘ جو مرحومہ کی زندگی میں ہی لکھا گیا اور اس کوسب نے سرا ہا‘ کہ یہ خاکہ حقیقتاً اردو ادب کا ایک ’’اثاثہ‘‘ ہے اور پھر اہلیہ کی وفات کے بعد انہوں نے اس خاکے کا دوسرا حصہ لکھا جو ’’ نو ائے وقت ‘‘کے میگزین میں ہی شائع ہوا‘ یہ خاکہ پہلے خاکے سے انتیس سال بعد لکھا گیا کہ ’’پسلی کی ٹیڑھ‘‘ کے آخر میں قریشی صاحب نے لکھا تھا‘ اس خاکے کا دوسرا حصہ مبارکہ کی وفات کے بعد لکھوں گا یا میری وفات کے بعد وہ لکھے گی۔ زیر نظر کتاب ’’حیات مبارکہ حیدر‘‘ میں حیدر قریشی کے پیش لفظ کے بعد ان کے فرزند شعیب حیدر کی کتاب ہماری امی مبارکہ حیدر کو شامل کیا گیاہے۔ اس کے بعد اس کتاب پر لکھے انور سدید‘ گلزار‘ ترنم ریاض‘ صادق باجوہ، ناصر علی سید کے تاثرات‘ سید نصرت بخاری‘ عظیم انصاری پروفیسر عبدالرب استاد‘ نسیم انجم‘ حمیرا حیات‘ زارا حیدر‘ فیصل عظیم کے ساتھ راقم کی آرا کو شامل کیا گیاہے۔
وفات کی خبر اور تعزیتی پیغامات کے بعد جذبات و احساسات کے باب میں صادق باجوہ‘ عبداللہ جاوید‘ شہناز خانم عابدی‘ ‘ نازیہ خلیل عباسی‘ راحت نوید‘ عظمیٰ احمد‘ کنول تبسم اور نذیر بزمی اور یادیں ہی یادیں کے باب میں درثمین انور‘ طارق محمود حیدر‘ رضوانہ کوثر‘ احمد عبدالرب عباس عبدالمنعم‘ عثمان حیدر‘ کنول رعنانوشی اور آخر میں حیدر قریشی کی ’’کچھ اور یادیں‘ کچھ اور باتیں‘‘ شامل ہیں۔
حیدر قریشی لکھتے ہیں مبارکہ کے بارے میں یہ کتاب مرتب کرتے ہوئے مجھے احساس ہوا کہ ہماری شادی کی عمروں کا ذکر کرتے ہوئے میری طرف سے کہیں اٹھارہ برس اور چودہ برس لکھا گیا ہے اور کہیں انیس‘ اور پندرہ برس۔ اس سلسلہ میں شروع میں وضاحت کردوں کہ مبارکہ عمر میں مجھ سے چار سال چھوٹی تھیں۔ ہماری شادی کم عمری میں ہوئی‘ کم عمری کی شادی کے مسائل سے ہمارا بھی واسطہ پڑا لیکن اس کے باوجود مجموعی طور پر اپنی ازدواجی زندگی کے گزرے ہوئے 48برسوں کو دیکھتا ہوں تو ہم نے کچی عمر کے بعض مسائل کے باوجود بھرپور زندگی گزاری۔ مبارکہ ایک بالکل عام سی گھریلو بچی تھیں‘ جو خاندان میں گھل مل کر رہنے کے ساتھ سگھڑ ہوتی گئیں‘ میری زندگی کے تنگ دستی اور مشکلات کے طویل دور کو انہوں نے خوشدلی کے ساتھ نہ صرف برداشت کیا بلکہ ہر قدم پر میرا ساتھ دیا۔ زیر نظر کتاب ’’حیات مبارکہ حیدر‘‘ مرحومہ کے بارے حیدر قریشی اور ان کے بچوں کی یادوں پر مشتمل ہے جس کی سطر سطر پڑھنے والے کے دل پر اثر کرتی ہے۔ کتاب بہترین طبع ہوئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مطبوعہ روزنامہ نوائے وقت لاہور۔اوورسیز پاکستانیز ایڈیشن۔6 دسمبر 2019 ء
سنڈے میگزین،روزنامہ نوائے وقت۔8 دسمبر 2019 ء