اللّه پاک انسان کو اپنے قریب کرنے کے بہت موقع دیتا ہے یہ انسان پہ ہیں وہ اسے حاصل کرے یا دنیا کی محبّت میں گم ہو جائے ۔۔۔
مناہل کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو رہا تھا اللّه پاک اسے اپنے سے قریب ہونے کے موقہ دے رہا تھا مگر وہ شاویز کی محبّت میں اندھی تھی اور اب اسے اولاد کی محبّت تھی ۔۔۔۔
ترکی سے آنے کے بعد اللّه پاک نے اسے جڑواں اولاد کی خوشی تھی چاند سے بیٹا اور پری جسی بیٹی ۔۔۔۔۔۔
شاویز بھی بچوں کے وقت مناہل کے پاس آیا تھا خوب دھوم دھام سے بچوں کا عقیقہ کیا ۔۔۔۔
رحمت بوا اور مناہل کی ساس مناہل کو بہت سمجھاتی تھی کے اللّه پاک نے اگر زندگی میں سب کچھ دے دیا ہیں تو اللّه کا شکر ضرور ادا کرو ۔۔۔۔۔
مگر مناہل کو ایسا لگتا تھا اس کی زندگی میں کسی چیز کی کمی نہی شاویز جیسا پیار کرنے والا شوہر خوبصورت بچے دولت کی ریل پیل اور کسی چیز کی تمنا نہیں تھی ۔۔۔
اور یہ بھی سچ تھا شاویز جان دیتا تھا مناہل پہ......
مناہل نے رات خواب میں دیکھا شاویز اور وہ ایک سنسان جگہ پہ جا رہے ہیں اور اچانک سے ایک کالی بلی آتی ہے مناہل کو پنجہ مارتی ہے مناہل شاویز کو مدد کے لئے بلاتی مگر شاویز کھڑا ہوتا ہے مگر بچانے کیلئے نہیں آتا ۔۔۔۔
رات کے خواب سے مناہل کا دل بہت اداس تھا شاویز کو بھی اتنے فون کے مگر ابھی تک فون نہیں اٹھایا ۔۔۔۔
رات دیر شاویز کا فون آیا ۔۔۔
شاویز میں صبح سے فون کر رہی تھی آپ کہاں تھے ؟؟؟؟
ہاں میں تھوڑا کام میں بزی تھا بچے کیسے ہیں ؟؟؟؟
جی بچے ٹھیک ہیں میں۔ نے رات خواب دیکھا تھا ڈر گی تھی ۔۔۔۔
اچھا پڑھ کے سویا کرو ڈر نہیں لگے گا ۔۔۔۔
مناہل کو عجیب لگا آج شاویز کا انداز ۔۔۔
اچھا مناہل میں تھوڑا مصروف ہوں کل۔ آرام سے بات کرو گا ۔۔۔
یہ بولتے ہی شاویز نے لائن کاٹ دی ۔۔۔
مناہل کتنی دیر فون کو ہی دیکھتی گی آج تک کبھی شاویز نے ایسا فون بند نہیں کیا تھا ۔۔۔
کیا پتہ وہاں کوئی کام کا مثلا ہو میں۔ ایسے ہی پریشان ہو رہی ہوں ۔۔۔
مگر مناہل کی یہ پریشانی ایسے ہی نہیں تھی شاویز کا روا بدلتا جا رہا تھا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
جو شاویز دن رات فون کر کے اکیلے ہونے کا احساس دلاتا تھا اب اس کے پاس صرف کام کی مصروفیت تھی ۔۔۔
مناہل شاویز کی اس انداز کی عادی نہیں تھی بلکل ٹوٹ رہی تھی ۔۔۔
اسے ایسا لگنے لگا تھا شاویز اس سے دل۔ سے بات نہیں کرتا اگر وہ فون کر بھی لیتا تھا تو صرف بچوں کی بات ہی کرتا تھا ۔۔۔۔
جب مناہل ترکی گی تھی وہاں اس کی دوستی ایک پاکستانی لڑکی سے ہوئی تھی جو اپنے شوہر کے ساتھ وہاں رہتی تھی مناہل نے سوچا اس سے بات کر کے پوچھتی ہوں کیا پتہ شاویز کسی پریشانی میں ہیں اور مجھے نہیں بتا رہے ۔۔۔
السلام علیکم ۔سبین کیسی ہو؟ ؟؟
والیکم سلام مناہل کہاں مصروف ہو بچوں کے بعد تو تم بلکل بدل گی ہو فون ہی نہیں کرتی ۔۔۔
بس یار دونوں بچوں نے مصروف کردیا ہیں ۔۔
سبین ایک بات پوچھو ۔۔۔
ہاں بولو سب خیریت ہیں نہ پاکستان میں ؟؟؟
یار یہاں سب خیریت ہیں بس کچھ دنوں سے شاویز کا رویہ بہت بدل گیا ہے مجھے ایسا لگتا ہیں وہ کسی پریشانی میں ہیں ۔۔۔۔
نہیں یار تمارا وہم ہوگا ۔۔
ابھی کچھ دن پہلے ہمیں مال میں ملے تھے بہت فریش لگ رہے تھے لیڈیز شوپنگ کر رہے تھے تمارے لئے سامان بجھنا ہوگا فون پہ کلر بھی پوچھ رہے تھے ڈریس کا میں سمجھی تم۔ سے بات کر رہے ہیں ۔۔۔
لیڈیز شوپنگ ؟؟؟؟
شاویز تو کہ رہے تھے انھے کھانے کا وقت بھی مشکل سے ملتا ہیں اور فون پہ بات کس سے کر رہے تھے ؟؟؟؟؟؟
ہیلو مناہل کیا ہوا آواز آرہی ہیں میری؟ ؟؟
ہاں ہاں یار وہ شاید زرنش سے بات کر رہے ہوگے اس کی بھی شادی کی تیاری کر رہے ہیں ہم لوگ تو اس کے لئے کچھ خرید رہے ہوگے ۔۔۔
اچھا اچھا یہ تو بہت خوشی کی بات ہیں ۔۔۔
سبین حسنین رو رہا ہے میں تمہیں تھوڑی دیر میں فون کرتی ہوں ۔۔۔
ہاں ٹھیک ہیں تم۔ آرام۔ سے فری ہو کے فون کرنا ۔۔
اللّه حافظ ۔۔
مناہل تو سبین کی بات سن کر پریشان ہوگی ایسا نہیں تھا اسے زرنش سے بات کرنا برا لگا مناہل ایسی لڑکیوں میں سے نہیں تھی جو شوہر کو ان کے گھر والوں سے دور کرے مگر جب شاویز زرنش کو فون کر سکتے تھے تو مجھ سے بھی پوچھ لیتے کچھ چاہیے ....
آج دو دن ہوگے شاویز کو فون کیے مناہل نے کتنے فون میسج کے بس ایک میسج کردیا شاویز نے میں مصروف ہوں فری ہو کے خد فون کرو گا....
شاویز اگر آپکو میری کوئی بات بری لگی ہیں تو پلز بتا دے مجھے اگنور نہ کرے
مناہل شاویز کو میسج کر کے جواب کا انتظار کر رہی تھی شاویز نے میسج سین بھی کر لیا تھا مگر کوئی جواب نہیں دیا ۔۔۔
رحمت بوا بھی کچھ دن سے دیکھ رہی تھی مناہل پریشان پریشان ہے رحمت بوا اس گھر کی نوکر ضرور تھی مگر مناہل کو اولاد کی طرح پالا تھا اور مناہل نے بھی کبھی نوکر نہیں سمجھا تھا ۔۔۔۔
مناہل بیٹا کوئی پریشانی ہیں
کیوں بوا آپ کو ایسا کیوں لگا ۔۔۔
بیٹا میں نے تمہیں بچپن سے پالا ہیں تمہیں دیکھ کر مجھے پتا چل جاتا ہیں تم خوش ہو یا اداس ۔۔۔
نہیں رحمت بوا ایسی کوئی بات نہیں بس اب شاویز کی کمی محسوس ہوتی ہیں دل اداس ہوجاتا ہیں مناہل کی آنکھوں میں آنسوں آگے ۔۔۔
ارے بیٹا روتے نہیں ہیں اگر شاویز بیٹا نہیں آسکتے تم بچوں کو لے کر چلی جاو ۔۔۔
میں تو بولتی ہوں اگر شاویز بیٹا کو وہاں اب اور رہنا ہو تو تمہیں وہی رکھ لے ماشاءالله اللّه کا دیا سب ہیں تمہیں وہاں کون سا پیسوں کی تنگی ہوگی ۔۔۔
ارے ہاں بوا یہ بات تو میں نے سوچی ہی نہیں میں آج ہی شاہویز سے بات کرتی ہوں وہ تو بہت خوش ہو جائے گے ۔۔۔
بچوں کو بھی اتنا یاد کرتے ہیں ۔۔۔
شاویز آپ کہاں بزی ہوتے ہیں فون ہی نہیں کرتے ۔۔
بس آج کل ٹرننگ بہت زیادہ ہوگی ہیں تو ٹائم نہیں ملتا ۔۔
شاویز میں سوچ رہی ہوں بچوں کو لے کر آپ کے پا آجاؤ ۔۔۔
تم یہاں مگر کیوں ؟؟؟؟
کیا مطلب شاویز میں وہاں آنا چاہتی ہوں اس میں کیوں کا کیا سوال ؟؟؟؟
نہیں نہیں میرا مطلب تھا میں یہاں کام میں مصروف ہوتا ہوں تم اکیلی کیا کرو گی ۔۔۔
شاویز میں کیوں اکیلی ہوگی ہمارے بچے ساتھ ہیں ۔۔۔
میں یہ بول رہا تھا کچھ ٹائم کی بات ہیں میں پاکستان آجاؤ گا ۔۔
جی نہیں بس میں اور بچے آرہے ہیں میں آج ہی پاپا کو بولتی ہوں ہمارا ویزا اپلای کردے ۔۔۔۔
مگر مناہل بچوں کے پاسپورٹ بھی تو نہیں ہیں ۔۔
شاویز کیا ہوگیا ہیں پاسپورٹ بنے میں کتنا ٹائم لگتا ہیں میں کل ہی سب کام سٹارٹ کرتی ہوں اور آپ کے پاس آجاتے ہیں قسم سے شاویز آپ کے بنا اب دل نہیں لگتا ۔۔۔
اچھا چلو ٹھیک ہیں جیسے تمارا دل کرے وہ کرو شاویز نے یہ بول کر فون رکھ دیا
آج مناہل کی فلائٹ تھی شاویز ائیرپورٹ پہ ان لوگوں کو لینے اے تھے مگر مناہل جس گرم جوشی کا انتظار کر رہی تھی وہ شاویز میں نہیں دکھا ۔۔
بچوں سے ٹوٹ کر محبّت کر رہا تھا مگر مناہل کو صرف ایک نارمل انداز سے ملا مناہل کو اپنی آنکھوں پہ یقین نہیں آرہا تھا ایک انسان جو اس کے بنا ایک پل بھی نہیں رہ سکتا تھا ۔۔۔
جس نے اولاد نہ ہونے پہ کبھی ساتھ نہیں چھوڑا آج بچے ہونے کےبعد سب پاس ہونے کے بعد کیوں بدل رہا ہے ۔۔۔
مناہل نے ہمیشہ شاویز کے بدلنے کو اپنا وہم سمجھا آج وہ وہم حقیقت بن کے نظروں کے سامنے تھا ۔۔۔
شاویز مناہل اور بچوں کو گھر چھوڑ کر کام کا بول کے نکلا تھا شام پانچ بجے کا گیا رات کے 11 بج گے ابھی تک نہیں آیا ۔۔۔۔
بچے بھی تھک کے سو گے تھے ۔۔۔۔
مناہل کی بھی نیند سے آنکھے بند ہو رہی تھی کب وہ صوفے پہ انتظار کرتے کرتے سو گی پتا بھی نہیں چلا ۔۔۔
صبح جیسے ہی آنکھ کھلی رات کی طرح صوفے پہ سوی ہوئی تھی ۔۔۔۔
اللّه رحم کرے کیا ٹائم ہوگیا شاویز ابھی تک اے نہیں ۔۔۔
موبائل لینے کمرے میں گی تو شاویز بچوں کے ساتھ پلنگ پہ سو رہے تھے ۔۔۔
شاویز کب اے رات کو اور مجھے اٹھایا بھی نہیں میری اتنے دن کی دوری کے بعد بھی انھے میری ضرورت نہیں ۔۔
مناہل وہی بیٹھ کر رونے لگ گی ۔۔۔
شاویز تم بدل گے میرا پیار بدل گیا اتنی جلدی آپ نے تو پوری زندگی ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا ۔۔۔
کیا ہوا تم کیوں رو رہی ہو ؟؟؟
شاویز کی آواز سن کر مناہل نے سر اپر کیا ؟؟؟
کچھ نہیں بس ایسے ہی ۔۔۔۔
اچھا چلو ٹھیک تم مجھے لسٹ بنا دو گھر کے سامان کی میں لے آتا ہوں ۔۔۔
یہ بول کر شاویز واش روم چلا گیا ۔۔۔۔
کچھ تھا اور ضرور غلط تھا مگر سمجھ نہیں آرہا تھا اگر شاویز کو کوئی پرابلم ہیں تو وہ مجھے کیوں نہیں بتا رہا ۔۔۔
ناشتے کے ٹیبل پہ سب ٹھیک لگ رہا تھا شاویز ہنس ہنس کے بچوں سے بھی بات کر رہا تھا اور مناہل سے بھی مگر مناہل کو وہ جو پیار کی شدت تھی شاویز میں وہ نظر نہیں آرہی تھی ۔۔۔۔
مناہل حسنین تو بلکل مجھ پہ گیا ہے ۔۔
جی بلکل پاکستان میں بھی سب بولتے ہیں شاویز کی کاپی ہے ۔۔۔
اچھا رات کو تیار رہنا ہم لوگ کھانا باہر کھاے گے
ابھی شاویز کی بات پوری بھی نہیں ہوئی تھی شاویز کا فون بجنا شروع ہوگیا فون کی آواز سے شاویز ایسے اٹھا جیسے فون نہ ہو کوئی افسر تھا جو سامنے آگیا ہو ۔۔
شاویز ناشتہ تو پورا کر لے ۔۔
نہیں تم لوگ کرو مجھے ضروری کام سے جانا ہے ۔۔
شاویز جلدی جلدی فون اٹھا کے باہر چلا گیا ۔۔
مناہل کو اب لگا کے شاویز اس سے دور ہوا ہیں شادی کے اتنے سالوں میں کبھی ایسا نہیں ہوا کے شاویز اس کو پیار کیے بنا آفس گیا ہو مناہل سامنے ہو اور شاویز کو نہ دکھی ؟؟؟؟
مناہل کا ناشتہ سے دل اچاٹ ہوگیا تھا ۔۔۔
کمرے میں آخر بچوں کو میڈ کو دیکر سامان کھول کے سیٹ کرنے لگی ۔۔۔
مناہل کو یہاں اے ایک ماہ ہوگیا تھا اور شاویز اس ماہ میں مناہل سے بہت دور ہورہا تھا آج مناہل نے فیصلہ کر لیا تھا کے شاویز سے کھل کر بات کرے گی بچوں کو سلا کر شاویز کا انتظار کر رہی تھی
روز کی طرح آج شاویز پھر دیر سے آیا تھا ۔۔۔۔
شاویز کھانا لگاو ؟؟؟؟
نہیں میں کھا کے آیا ہوں تھک گیا ہوں اب مجھے سونا ہے ۔۔۔
شاویز مجھے آپ سے ضروری بات کرنی ہے ۔۔۔
یار کل کرے گے آج میں بہت تھک گیا ہوں ۔۔
شاویز اب بہت ہوگیا ہے میں کوئی گھر میں رہنے والی جاہل عورت نہیں ہوں جسے آپ آفس کی مصروفیت کا بہانہ کر کے بہلا سکتے ہیں ۔۔۔
تم بولنا کیا چاہ رہی ہو ؟؟؟
وہ ہی جو آپ سمجھ رہے ہیں ۔۔۔
آپ کی زندگی میں کوئی اور آگی ہے نہ ؟؟؟
شاویز کچھ بولنا والا تھا مناہل نے اپنے سر پہ ہاتھ رکھ دیا شاویز کا آپ کو میری قسم جھوٹ نہیں بولنا ۔۔۔۔
شاویز سر جھکا کے ۔۔
ہاں مناہل میں تمہیں دکھ نہیں دینا چاہتا تھا ۔۔
مگر یہ سچ ہے ۔۔
میں اس کے بنا ایک پل نہیں رہ سکتا وہ مجھ سے دور جاتی ہیں میرا سانس بند ہونے لگتا ہے ۔۔۔۔
مناہل کو صرف شک تھا مگر شاویز کے منہ سے کسی اور عورت کی محبّت کا سن کر جان ہی نکلنے لگی ۔۔۔
شاویز اس کا پہلا پیار اس کا شوہر اس کے بچوں کا باپ آج کسی اور کی محبّت میں پاگل ہو رہا تھا ۔۔۔
شاویز پلز مجھ سے ایسا مذاق نہ کرے آپ کبھی ایسا نہیں کر سکتے ۔۔۔
مناہل تم نے مجھے قسم دی ہے میں جھوٹ نہیں بول سکتا نہ میں مذاق کر رہا ہوں یہ سب سچ ہے