شاہدہ کمرے میں آنا ۔۔۔
جی بیبی جی آتی ہوں ۔۔۔۔
بیبی جی آپ کو بہت بہت مبارک ہو آپ بہت اچھی لگ رہی تھی دلہن بن کے ۔۔۔
خیر مبارک ۔۔۔۔
شاہدہ مجھے یہ پوچھنا تھا کے اس تعویز کا اب کیا کرو ۔۔۔۔
بیبی جی آپ یہ مجھے دے دے میں بابا جی کو واپس کردو گی شادی کے لئے تھا اب شادی ہوگی تو واپس کردے گے ۔۔۔
اچھا اچھا
چلو ٹھیک یہ لے لو اور یہ کچھ پیسے بھی رکھ لو بابا جی کو دے دینا ۔۔۔۔
جی ٹھیک میں دے دو گی اتنے پیسے دیکھ کر شاہدہ کا منہ ہی کھل گیا ۔۔۔
اور میں اپنا سامان بھی نکال دیا ہیں تمہیں رحمت بوا دے دے گی ۔۔۔
شکریہ بیبی جی اللّه پاک آپکو چاند سا بیٹا دے ۔۔۔
چاند سا بیٹا ابھی سے پاگل ہو تم بھی ۔۔۔
منال شاویز کے ساتھ پنڈی روانہ ہوگی وہاں بھی سب دوستوں کی فیملی نے خوب استقبال کیا پورے گھر کو سجایا گیا تھا ۔۔۔۔
جی بیگم کیسا لگا آپکو میرا غریب خانہ ????
شاویز ایک بات بولو ؟؟؟
جی جان حکم کرے ۔۔۔
مجھے شاویز دولت کی ضرورت نہیں میں نے آپ سے سچا پیار کیا ہیں بس آپ پوری زندگی مجھ سے مخلص رہنا کبھی دھوکہ نہیں دینا آپ میرا پہلا اور آخری پیار ہو ۔
۔۔واہ واہ بیگم دل خوش ہوگیا آپ کے منہ سے اظہار محبّت سن کے ۔۔۔
شاویز میں سیریس ہوں ۔۔۔
اچھا اچھا ۔۔
منال تم میرا پہلا اور آخری پیار ہو کبھی دھوکہ نہیں دو گا ۔۔
وعدہ
تھینکس ۔۔۔۔۔
مناہل ایک بات بولو شاویز مناہل کے بالوں میں ہاتھ پھیرتا ہوئے ۔۔۔
جی بولے
میں نے ایک بات نوٹ کی ہیں تم نماز پابندی سے نہیں پڑھتی ۔۔۔۔
نہیں۔ ایسی بات نہیں ہیں میں۔ پڑھتی ہوں مجھے عادت نہیں ہیں ڈیلی پڑھنے کی ۔۔۔
مناہل کیسی بات کر رہی ہو ؟؟؟؟
شاویز کو عجیب لگی یہ بات کیوں کے وہ یہ سمجھ رہا تھا کے شادی کی مصروفیت اور تھکاوٹ میں مناہل پابندی سے نماز نہیں۔ پڑھتی مگر یہاں تو سب الٹا ہے ۔۔۔۔
شاویز ایک سمجھدار انسان تھا اس نے اپنے ابّو کا رویہ دیکھا تھا وہ نہیں۔ چاہتا تھا اپنی بیوی پہ زبردستی کرے جو بھی ہیں اسے پیار سے سب ہینڈل کرنا تھا ۔۔۔۔۔
مناہل نماز فرض ہیں ہم پہ میں تم پہ کوئی زبردستی نہیں کرنا چاہتا ۔۔۔
مگر مجھے اس بات کا ڈر ہیں روز قیامت میں اللّه پاک کو کیا جواب دو گا میں نے خد نماز پڑھی مگر بیوی بچوں کو نہ سمجھا سکا ۔۔۔
شاویز کا بولنے کا انداز دیکھ کر مناہل کو افسوس ہوا کے میں نماز نہیں پڑھتی شاویز کو برا لگا ۔۔۔۔۔
کیا دنیا ہیں اللّه کو برا لگے یہ نہیں سوچا
شوہر اور محبّت کو برا لگا یہ سوچا ۔۔۔۔۔
نہیں شاویز میں کل۔ سے پوری نماز پڑھو گی ۔۔۔
گڈ بیوی ۔۔۔۔۔۔
مناہل نے دوسرے دن سے یہ کر لیا جب شاویز گھر ہوتا نماز ضرور پڑھتی ۔۔۔۔
ابھی مغرب کی نماز پڑھ کے شاویز کو کھانے کا پوچھنے آی ۔۔۔۔
مناہل صبح تیار ہونا مری اور آس پاس کہیں گھومنے چلے گے ۔۔۔
جی بلکل میں تیار ہو جاو گی کشمیر بھی چلے گے ۔۔۔
ہاں ٹھیک ۔۔۔۔
دوسرے دن صبح صبح یہ گھر سے نکلے تین گھنٹے کا سفر کر کے آزاد کشمیر کی ایک درگاہ کھڑی شریف سلام کرنے گے ۔۔۔۔
مناہل مجھے اس درگاہ میں بہت سکوں ملتا ہیں ۔۔
جی شاویز یہ خوبصورت بھی کتنی ہے ۔۔۔
ہاں یہاں صفایی کا نظام بہت اچھا ہیں ۔۔
اچھا تم یہاں بیٹھو میں وضو کر کے آتا ہوں ۔۔۔
مناہل وہاں بیٹھی تھی ایک ماگنے والی عورت آی عجیب ملنگ سے تھی منہ سے رال نکل رہی تھی ۔۔
مناہل نے اس کو پیسے دے اس نے وہ پیسے واپس دے کر مناہل کو بولا
تو خود خالی ہاتھ ہیں مجھے کیا دے گی ۔۔
محبّت محبّت کر کے عشق کو کھو دیا ۔۔۔۔
چل جا تیرا پیار تیرا نہیں تیرا عشق بھی روٹھ گیا ۔۔۔
جا جا کے عاشق کو منا محبّت مل جاتی ہیں عشق نہیں ملتا ۔۔۔
مناہل کو اس کی باتیں عجیب لگ رہیں تھی
اتنے میں شاویز بھی آگیا ۔۔۔
اماں کیا چاہیے کھانا دو آپکو ؟؟؟؟
نہیں اس کو کھانا کھلا بھوکی ہیں سالوں سے تجھ سے بھی نہیں کھلایا جاتا ۔۔۔
شاویز کو بھی فقیرنی کی بات سمجھ نہیں آی ۔۔۔
چلے شاویز یہاں سے جاتے ہیں ۔۔
کہی بھی چلی جا تجھے یہیں آنا ہوگا عشق تجھے یہیں لاے گا پھر میری طرح جوگی بنے گی
یہ عشق تھلہ وچ رول دا ہیں تو محل چبارے ڈھونڈھا ہیں ۔۔۔
مناہل کو عجیب سی گھبراہٹ ہورہی تھی ان باتوں سے ۔۔۔
شاویز پتہ نہیں کیوں مجھے اس باتیں عجیب لگ رہیں ہیں جیسے کچھ ہونے والا ہیں ۔۔
ارے کچھ نہیں ہوتا تم فکر نہ کرو چلوں ہم سلام کر کے واپس چلتے ہیں......
شاویز اور مناہل وہاں سے سلام کر کے منگلا ڈیم اے وہاں سے مری کاغان گھوم کر دو دن بعد گھر واپس اے ۔۔۔
مناہل اور شاویز کی شادی کو 4 ماہ ہوگے تھے مناہل اتنی خوش تھی شاویز نے اسے دنیا جہاں کی خوشی دی ہی تھی ۔۔۔۔
کل رات سے مناہل کو چکر الٹی آرہی تھی آج مما کو فون پہ بتایا تو انہوں نے ڈاکٹر کے پاس جانے کا بولا کیا پتا خوش خبری ہو ۔۔۔
لگ تو مناہل کو بھی رہا تھا مگر ڈاکٹر سے کونفریم کرنا ضروری تھا.....
رات کو شاویز ڈاکٹر کے پاس لے کر گیا ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹر نے خوش خبری سنای ۔۔
شاویز کے تو پایوں زمین پہ نہیں ٹک رہے تھے ۔۔۔
مناہل میں سوچ بھی نہیں سکتا اللّه نے مجھ پہ اتنا بڑا کرم کیا..,.......
آپ تو ایسے خوش ہو رہے ہو جیسے ہماری شادی کو کتنے سال ہوگے ہو ۔۔۔۔۔۔
تمہیں نہیں پتا مجھے کتنا شوق تھا میرے گھر بچے ہو ۔۔۔
مجھے تو دس بارہ بچے چاہیے ۔۔۔۔۔
بس بس بچے دو ہی اچھے ۔۔۔۔
چلو وہ تو وقت ہی بتاے گا . .
گھر آکر شاویز نے امی ابّو دادی کو یہ خوش خبری سنای ۔۔۔
دادی نے مناہل کو بہت کچھ پڑھنے کو بتایا ۔۔۔
یا حفیظ یا سلام ورد میں رکھنے کو بولا کے بچہ اور مناہل اللّه کے امان میں رہے ۔۔۔۔
مناہل کی وہ ہی زندگی تھی بس اب یہ تھا کے شاویز دیوانہ ہوگیا تھا مناہل کا پاوں بھی زمین پہ نہیں رکھنے دیتا تھا ۔۔
آج بھی ڈاکٹر کے پاس جانا تھا الٹرا ساؤنڈ کروانا تھا ۔۔۔
آج ڈاکٹر نے الٹرا ساؤنڈ کے بعد کچھ ٹیسٹ لکھ کر دیے ۔۔۔
ڈاکٹر سب ٹھیک ہیں تو ٹیسٹ کیوں ؟؟؟؟
مناہل آپ کے بچے کی گروتھ نہیں ہو رہی یہ بلڈ ٹیسٹ کے بعد ٹھیک پتا چلے گا کل ٹیسٹ کی رپورٹ لے کر دوبارہ اے گا.....
باہر آکر مناہل نے شاویز کی طرف دیکھ کر رونا شروع کردیا ۔۔۔
مناہل کیا ہوا سب ٹھیک تو ہیں نہ ۔۔۔
شاویز ڈاکٹر بول رہی ہیں بےبی کی گروتھ نہیں ہو رہی ۔۔۔
گروتھ ؟؟؟؟؟
اچھا تم یہاں بیٹھو میں ڈاکٹر سے مل کر آتا ہوں ۔۔۔
شاویز نے مناہل کو تو سمجھا دیا مگر خد بھی پریشان ہوگیا کے سب ٹھیک تھا پھر کیوں ایسا ؟؟؟
ڈاکٹر نے بھی شاویز کو یہ ہی بتایا کے ابھی کچھ نہیں بول سکتے کل ٹیسٹ کی رپورٹ لے کر اے گا ۔۔۔
دوسرے دن شاویز مناہل کو ہسپتال لے کر نہیں گیا سیدھا آفس سے رپورٹ لے کر ہسپتال گیا ۔۔۔۔
مناہل گھر میں شاویز کا انتظار کر رہیں تھی جیسے شاویز کی گاری کی آواز سنی باہر گی تو شاویز گاری سے اتر رہا تھا عجیب لال سی آنکھے ہو رہی تھی ۔۔
شاویز کیا ہوا ڈاکٹر نے کیا بولا ؟؟؟؟
شاویز کیا بولا ڈاکٹر نے ؟؟؟؟
نہیں کچھ نہیں بولا تم ابھی آرام کرو صبح بات کرے گے ۔۔۔۔
شاویز آپ کا چہرہ بتا رہا ہیں کوئی پریشانی کی خبر ہیں ۔۔۔
مناہل دیکھو جو ہوتا ہیں اس میں اللّه کی رضا ہوتی ہے بس تم۔ یہ سوچو اس وقت ہم اس قابل نہیں بچے کی زمیداری لے سکے ۔۔۔
اللّه ہمیں ضرور دوبارہ نوازے گا ۔۔۔
شاویز کا دل خد اس تکلیف کو برداشت نہیں کر رہا تھا مگر مناہل کی وجہ سے حوصلہ کر رہا تھا ۔۔۔۔
شاویز مجھے میرا بچہ چاہے میں نے اس کو محسوس کیا ہے ۔۔۔
میری جان اللّه پاک ہمیں دے گا اور ضرور دے گا تم پریشان نہ ہو اللّه سے مدد مانگو ۔۔۔
پوری رات مناہل روتی رہی ۔۔۔
شاویز کو اللّه پاک کی ذات پہ بھروسہ تھا اللّه ضرور نوازے گا اس نے رات کو توبہ استغفار بھی کی کیا پتہ اس کی کوئی غلطی کی سزا ہو ۔۔۔۔
وہ لوگ اللّه بہت پسند ہوتے ہیں جو تکلیف میں اللّه سے توبہ استغفار کرتے ہیں شاویز بھی ان لوگوں میں سے ایک تھا ۔۔۔۔۔۔
2 سال بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ . .
مناہل اور شاویز کی شادی کو 2 سال ہوگے تھے ابھی تک ان کے یہاں اولاد نہی ہی تھی 3 ماہ بعد شاویز کو ترکی جانا تھا ٹریننگ پہ ۔۔۔ایک سال کے لئے مگر کسی مجبوری کی وجہ سے مناہل کو نہیں لے جا سکتا تھا ۔۔۔
شاویز میں آپ کے بنا نہیں رہ سکتی وہ بھی ایک سال ۔۔۔۔
چندہ تم پریشان نہ ہو تم مجھ سے ملنے آسکتی ہو ۔۔
اور ایک سال پتا بھی نہیں چلے گا.......
تم اپنی امی کے گھر بھی رہنا اور زرنش لوگوں کے ساتھ بھی ۔۔۔
اچھا ٹھیک آپ بدل تو نہیں جاے گے نہ ؟؟؟؟
پاگل ہو کیا میں کیوں بدلو گا تمہیں میرے پیار میں کوئی کمی لگی ۔۔۔۔۔
نہیں مجھے ایسا لگتا ہیں آپ کا پیار اور زیادہ ہوگیا ہیں مجھ سے ۔۔۔۔
تو بس خوش رہو اور تمہیں کیا بات تکلیف دیتی ہیں مجھے بتاو ۔۔
شاویز سب بولتے ہیں۔ اگر اولاد نہ ہو تو میاں بیوی کا رشتہ کمزور ہوجاتا ہیں اس لئے مجھے ڈر لگتا ہیں ۔۔۔
ارے میری جان ایسا کچھ نہیں ہوتا میں نے بچوں والوں کو بھی لڑتے ہوئے دیکھا ہیں بچے اللّه پاک کی طرف سے ایک انمول تحفہ ضرور ہیں مگر میرا یہ بھی یقین ہیں اولاد صرف اللّه پاک کی ذات دے سکتی ہے جو کام تمارے بس میں نہیں میں اس کے لئے تمہیں کیوں تکلیف دو ۔۔
چلوں اب موڈ اچھا کرو ۔۔۔
3 ماہ کیسے گزرے پتا بھی نہیں چلا صبح شاویز کی فلائٹ تھی فلائٹ کراچی سے تھی اسی لئے یہ لوگ شاویز کے گھر اے ہوئے تھے مناہل کے مما پاپا بھی اے ہوئے تھے اور انہوں نے بھی یہ ہی بولا مناہل کا جہاں دل کرے وہ وہاں رہے پہلا حق سسرال کا ہے ۔۔۔
شاویز کے جانے کے بعد مناہل بہت اداس ہوگی تھی شاویز روز جیسے ٹائم ملتا فون کرتا ۔۔۔
آج بھی مناہل شام ہوتے ہی لان میں بیٹھی تھی شاہدہ کو بھی پتا تھا مناہل کے یہاں اولاد نہیں ہو رہی اس نے منال کا دماخ بنانا شروع کردیا تھا...
اولاد نہ ہونا مناہل کو پریشان کر رہا تھا اس لئے اس نے پھر علاج کے لئے شاہدہ والے بابا جی کا سہارا لیا ۔۔
تعویز اور پتا نہیں کیا کیا ٹوٹکے کر رہی تھی پڑھی لکھی ہو کے ان الٹے کاموں میں پر رہی تھی یہ شاید دین سے دور ہونے کی وجہ سے تھا ۔۔۔
شاویز نے اسے اگلے ماہ ترکی میں بلانا تھا ۔۔۔
بابا جی نے اسے تعویز دے تھے کے تعویز استعمال کرو بہت جلد اولاد ہوگی ۔۔۔۔
مناہل بیٹا کب سے آپ کا موبائل پہ کال آرہی ہیں شاید شاویز کی ہو ۔۔۔
جی مما میں دیکھتی ہوں ۔۔
اہ یہ تو شاویز کا فون تھا پرشان ہو رہے ہوگے ۔۔۔
السلام علیکم ۔۔
وعلیکم سلام ۔۔۔
سوری میں نے فون نہیں دیکھا ۔۔۔
ارے سوری کی بات نہیں میں سمجھ گیا تم نماز پڑھ رہی ہوگی پاکستان میں اس وقت مغرب کا وقت ہے ۔۔۔
مناہل شرمندگی سے کچھ بول ہی نہیں سکی کیوں کے جب سے شاویز گیا ہے اس نےپھر نماز پڑھنا چھوڑ دی تھی کل سے ضرور پڑھو گی دل میں سوچا ۔۔۔
اچھا سنو میں اس لئے فون کر رہا تھا جب تم ترکی آیو تو اپنی پرانی تمام رپورٹس لے کر آنا یہاں ایک بہت اچھی ڈاکٹر ہے اللّه نے بہت شفا دی ہے ان کے ہاتھ میں ۔۔۔
جب تم یہاں آیو گی ہم اس کے پاس چلے گے میں روز اللّه سے دعا کرتا ہوں ۔۔۔
جی ٹھیک میں سب فائل بنا کے رکھ لو گی ۔۔۔۔
فون رکھ کے مناہل آج پہلی دفع یہ سوچ رہی تھی شاویز اللّه سے اتنا قریب ہے نماز عبادت سب دل سے کرتا ہیں میں کیوں نہیں کر پاتی وہ لگن مجھ میں کیوں نہیں ۔۔۔۔۔