زرنش بیٹا اٹھ جاو فجر کی نماز قضا ہو جائے گی ۔۔۔۔۔
امی اٹھ رہی ہوں بس 5 منٹ ۔۔۔۔
یہ تمارے 5 منٹ روز کے ایک گھنٹہ ہوجاتا ہے چل میرا بیٹا اٹھ جا ابھی تمارے ابّو بھی مسجد سے آتے ہوگے خفا ہوگے تمہیں سوتے ہوئے دیکھ کر ۔۔۔۔
امی آپ ابّو سے اتنا ڈرتی کیوں ہیں ؟؟؟؟
بیٹا ڈرتی نہیں ہوں شوہر ہے عزت کرتی ہوں اور آپ کے ابّو نے ہمیں دنیا کی ہر آسائش دی ہے بس تھوڑا ان کا غصہ ہیں اور کچھ نہیں ۔۔۔۔۔
امی صرف غصہ نہ بولے ان کا جنون ہے اور امی وہ مذہب کو لے کر جتنا بولتے ہیں ہمارا مذہب ایسا نہیں ہے ۔۔۔
ہمارے پیارے نبی صلی علہ وسلم کا فرمان ہے بچوں سے شفقت سے پیش آو اور ابّو کس طرح ہم پہ سختی کرتے ہیں پردہ نماز یہ سب ٹھیک ہیں ہمیں کرنا بھی چاہے مگر جس طرح وہ ہمارے سانس لینے پہ بھی پابندی کرتے ہیں مجھے گھٹن ہوتی ہے اس ماحول سے دل چاہتا ہیں کچھ بھی ایسا نہ کرو جو ابّو بولتے ہیں ۔۔۔۔
نہیں نہیں بیٹا ایسا نہیں بولتے وہ جو بھی کرتے ہیں ہمارے بھلے کے لئے بولتے ہیں ۔۔
ایک بے پردہ عورت باپ ۔بھائی شوہر اور بیٹے کو جہنم میں لے کر جاے گی ۔۔۔
اچھا اچھا امی میں نماز پڑھ لو میری نماز قضا ہو رہی ہے ۔۔۔۔
شاباش میری بیٹی اللّه پاک تمہیں دین اور دنیا میں کامیاب کرے
آمین ۔۔۔
ناشتے کے ٹیبل پہ مفتی کمال کے ہوتے ہوئے زرنش اور شہروز خاموشی سے ناشتہ کر رہے تھے ۔۔
زرنش تمارے پیپر ختم ہوگے اب تم گھر پہ اپنی امی کے ساتھ کچن کا کام سیکھو ادھر ادھر مجھے سوتے ہوئے نظر نہ ہو ۔۔۔۔
ابّو میں امی کے ساتھ کام کرتی ہوں ۔۔
ابّو مجھے آگے بھی پڑھنا ہیں زرنش ڈرتے ڈرتے ہمت کر لی بات کرنے کی
زرنش کے ابّو لڑکیوں کے پڑھنے کے خلاف تھے مگر شاویز کو زرنش سے بہت محبت ہے اس لئے اس نے مفتی کمال سے ضد کر کے زرنش کو اجازت دلوای تھی ۔۔۔
تمارا دماغ تو خراب نہیں ہوگیا جتنا پڑھنا تھا پڑھ لیا ۔۔
ناہید بیگم کوئی اچھا دین دار لڑکا دیکھے اور اس کی شادی کی تیاری کرے لڑکا اگر کوئی مفتی ہو تو زیادہ ہی اچھا ہے ورنہ لوگ کیا بولے گے مفتی صاحب نے اپنی بیٹی ایسے ویسے کو دے دی ۔۔
میں نے جس طرح اپنے بچے پالے ہیں آج کل لوگوں کو کہاں فکر ۔۔آدھے کپڑے پہن کر لڑکیاں گھوم رہی ہوتی ہیں باپ بھائی میں کوئی شرم نہیں نہ اللّه کا خوف ہے کچھ قیامت کے دن اللّه کو کیا منہ دکھاے گے ۔۔
مگر زرنش نے منہ کھولا ہی تھا ناہید بیگم نے اشارہ کیا چپ رہنے کا انھے بیٹی کی آنکھوں میں آنسوں نظر آگے تھے مگر اپنے شوہر کی ضد کو بھی جانتی تھی اگر نہ بول دی ہے تو کوئی ہاں نہی کر سکتا ۔
۔۔
ناہید بیگم میرا بیگ تیار کر دے مجھے ایک کالج میں لیکچر دینے کے لئے پشاور جانا ہے 15 دن لگ جاے گے آنے جانے میں ۔۔
جی ٹھیک میں ابھی کرتی ہوں ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔...................................... . ..................... .
آج مناہل کو صبح سے بخار تھا اس کے مما پاپا دونوں گھر پہ نہیں تھے اتنا دل اداس ہو رہا تھا کاش میرے بھی کوئی بہن بھائی ہوتے میں ان سے اپنے دل کی باتیں کرتی ۔
۔
بھائی سے اسے شہروز اچانک یاد آگیا کتنا پیارا تھا اور کتنے پیار سے مجھے آپی بول رہا تھا ۔۔
میرے پاس زرنش کا نمبر ہے اسے فون کرتی ہوں اچھی لڑکی لگی دوستی کرتی ہوں اس سے اس بہانے شہروز سے بھی بات ہوجایا کرے گی ۔۔
السلام علیکم
والیکم سلام
آنٹی زرنش سے بات ہو سکتی ہے ؟؟؟؟
بیٹا آپ کون ؟؟؟
میں مناہل ۔۔
اف فون تو کر لیا کیا پتہ وہ مجھ سے بات کرے گی یا مجھے پچانے گی ۔۔۔۔
اچھا مناہل بیٹا ایک منٹ ۔۔
زرنش
زرنش تماری کسی مناہل دوست کا فون ہے ۔۔
ارے امی یہ تو مناہل آپی ہے میں انکو جانتا ہوں ۔۔
مناہل آپی میں شہروز
آپ کیسی ہے ؟؟؟
میں ٹھیک تم کیسے ہو
مزے میں فٹ فائن ۔۔
شہروز مجھے فون دو مناہل نے میرے لئے فون کیا ہے ۔۔۔۔
زرنش اور مناہل نے آدھا گھنٹہ فون پہ بات کی زرنش تو مناہل کے گھر جا نہیں سکتی تھی ابّو کی اجازت نہیں تھی مگر مناہل کو اتوار کو اپنے گھر آنے کی دعوت دے دی کیوں کے مفتی کمال کو پشاور سے آنے میں کافی ٹائم تھا ۔۔
بس امی اور دادی کو منانا تھا وہ کوئی مشکل کام نہیں تھا
دادی کو منا لیا تو امی خد ہی مان جاے گی مگر سب نے یہ وعدہ لیا کے کوئی بھی ابّو کے سامنے ذکر نہی کرے گا ۔۔۔
اتوار کا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مناہل کو سمجھ نہی آرہا تھا وہ کیا کپڑے پہنے اسے زرنش کا پردہ دیکھ کر ویسٹرن کپڑوں میں ان کے گھر جانا اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔۔۔
اس نے بہت سوچ کر وائٹ لونگ شرٹ پہ بلیک جینس پہن کر اونچی پونی بنای اور ریڈی ۔۔
مناہل نے خوبصورتی اپنے ماما پاپا دونوں سے لی تھی اس کی مما کا تعلق ایران سے تھا اور اس کے پاپا کشمیری تھے تو مناہل نے ان دونوں کا عکس تھا ۔۔
مناہل ماڈرن تو تھی مگر کسی غلط کاموں میں نہیں تھی نہ اسے لڑکوں سے دوستی پسند تھی نہ کلب پارٹی میں میں
رحمت بوا میں جا رہی ہوں
جی بیٹا خیال سے جانا
ماشاءالله بہت پیاری لگ رہی ہو رحمت بوا نے پڑھ کے دم کیا اللّه پاک بری نظر سے محفوظ رکھے
مناہل جیسے ہی زرنش کے گھر پونچی زرنش کا گھر ایک نارمل علاقے میں نارمل گھر تھا
مگر مناہل کو کبھی نہی دولت پسند نہی تھا اس کے نزدیک رشتوں کی اہمیت تھی
بیل پہ ہاتھ رکھ کے مناہل انتظار کر رہی تھی شہروز نے دروازہ کھولا ۔۔
ہا آپی بڑے بڑے لوگ اے ہے ہمارے گھر ۔۔۔
جی نہیں ایسی کوئی بات نہیں ۔۔
چلے اندر آجاے
آپا باہر آو مناہل آپی آی ہے ۔۔
آپا کا بچا ۔۔۔۔
شرم نہیں۔ آتی اس کمینے کو ۔۔آؤ مناہل اندر آؤ ۔۔
دادی امی یہ میری دوست مناہل ہے ۔۔
دادی اور ناہید بیگم کو مناہل بہت پیاری لگی مگر اس کے کپڑے کچھ عجیب لگے یا شاید انھیں باہر کی دنیا کا پتا ہی نہیں اتنا ۔۔
ناہید بیگم۔ شکر ادا کر رہی تھی کے کمال صاحب گھر پہ نہیں ورنہ قیامت لے آتے وہ. مگر ایک بات دادی اور ناہید بیگم کو اچھی لگی کے مناہل معصوم بہت تھی اسے اپنی دولت پہ غرور نہیں تھا۔۔
ابھی یہ لوگ باتیں کر رہے تھے کے باہر بیل بجی ۔۔۔
بیل کی آواز سن کے مناہل کو چھوڑ کے سب کے رنگ اڑ گے ۔۔۔
مناہل بھی ان سب کو دیکھ رہی تھی کے بیل کی آواز سے پریشان ہونے کی کیا بات ہے ۔۔۔۔
لگتا ہے کمال صاحب آگے اللّه رحم کرنا ناہید بیگم دل دل میں دعا کر رہی تھی اور شہروز بھی ڈرتے ڈرتے دروازہ کھولنے گیا ۔۔۔۔
باہر سے شہروز کی چلانے کی آواز سن کر سب پریشان ہوگے اللّه رحم کرے ۔۔
امی
دادی باہر دیکھے کون آیا ہے ؟؟؟
ہاے میرا پتر شاویز آیا ہے
صدقے قربان دادی میرے پوتے پہ ۔۔
السلام علیکم ۔۔
وعلیکم السلام
تم بیٹا اچانک کیسے فون بھی نہیں کیا ۔۔
بس امی آفس کے کام سے اچانک آنا پڑا میں نے سوچا آپ لوگوں سے ملتا ہوا جاو ۔۔۔
شاویز کی نظر جیسے ہی مناہل پہ پڑی وہ نظر ہی نہیں ہٹا سکا اتنا خوبصورت حسن
ماشاءالله
مگر یہ ہے کون ؟؟؟؟
بھائی بھائی میں نے آپکو بہت یاد کیا ۔۔
بھائی کی جان میں نے بھی اپنی گڑیا کو بہت یاد کیا ۔۔۔
مناہل یہ میرے بھائی شاویز ہے آرمی میں میجر ہے آج کل ان کی پوسٹنگ پنڈی میں ہے ۔۔
السلام علیکم
بھائی یہ میری دوست مناہل ہے ۔۔
اچھا اچھا
چلو تم لوگ باتیں کرو میں فریش ہو کے آتا ہوں
مناہل کو شاویز کا دیکھنا کچھ عجیب لگا جیسے اس کی آنکھیں کچھ بول رہی ہو ۔۔۔
کیا ہوگیا ہیں مناہل ؟؟؟
نہیں نہیں بس میں ایسے ہی ۔۔
چلو بیٹا کھانا لگا دیا ہے ۔۔
جی آنٹی
کھانے کے ٹیبل پہ بھی شاویز کی نظرے مناہل سے ہٹ نہیں رہی تھی ایسا نہیں تھا شاویز کوئی دل پھینک تھا ۔۔بس مناہل کو دیکھ کر اس کا دل پہلی دفع عجیب انداز سے دھڑک رہا تھا ۔۔
دوسری طرف مناہل بھی شاویز کی نظروں سے پریشان ہو رہی تھی ۔۔۔
کھانے کے بعد مناہل نے گھر جانے کی اجازت مانگی اور زرنش کو گھر آنے کی دعوت دی ۔۔
بیٹا برا نہیں ماننا زرنش کے ابّو تھوڑے غصہ والے ہے تو مناہل کو آنے جانے کی اجازت نہیں دیتے ۔۔۔دادی نے پیار سے مناہل سے معذرت کر لی ۔۔
زرنش کا بھی منہ اتر گیا دادی کی بات سے ۔۔۔
ارے کیا ہوگیا اگر میری گڑیا کا جانے کا دل ہوگا تو میں لے جاو گا ۔۔
پکا بھائی ۔۔
بلکل
مگر آپ تو چلے جاے گے واپس
ارے میری جان میں دو دن ہوں۔ ابھی تمہیں لے جاو گا ۔۔
ٹھیک ہے پھر آپ لوگ کل اے گا میرے گھر ۔۔۔
کل تو نہیں مناہل ہم پرسوں اے گے
زرنش نے مناہل سے وعدہ کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔...........................................................
دو دن بعد ۔۔۔۔۔۔۔
زرنش جب سے مناہل کے گھر سے آی تھی پورے دن اسی کے گھر کا بتا رہی تھی ۔۔
دادی مناہل کا گھر نہیں پورا محل ہے اتنے نوکر ہیں اس کے گھر ۔۔۔
جی دادی آپا ٹھیک بول رہی ہے مناہل آپی میں ذرا بھی غرور نہیں کوئی ان کو دیکھ کر بول ہی نہیں سکتا ان کے پاپا کا اتنا بڑا کاروبار اور ڈیفنس میں اتنی بڑی کھوٹھی ہے ۔۔۔
اللّه پاک سب کے رزق میں برکت دے آمین
شاویز بھی مناہل کے گھر کو دیکھ کر سوچ میں پر گیا اسے مناہل پہلی نظر میں پسند آگی تھی اس نے یہ ہی سوچا تھا کے جب امی اب شادی کی بات کرے گی تو مناہل کا نام لو گا ۔۔۔
اس نے یہ ہی سوچا تھا کے مناہل کو پرپوز کرنے سے اچھا یہ ہےکے سیدھا رشتہ بیجھ دو ۔۔
مگر اب اسے ایسا لگ رہا تھا کے ایک دفع مناہل سے بات کرنی چاہیے کیا پتا اس کے نزدیک شادی کے لئے کسی امیر انسان کا خیال ہو ۔۔۔
15 دن ہوگے شاویز کو واپس اے مگر اس کی ہمت نہیں ہو رہی تھی فون کرنے کی کچھ بھی تھا وہ اس کی بہن کی دوست ہے اگر اس نے کچھ غلط سمجھ کر زرنش کو بتا دیا تو وہ اپنی بہن کی نظروں میں گر جاے گا ۔۔۔
مگر دل کے ہاتھوں مجبور ہو کے اس نے ابھی مناہل کو فون کر ہی لیا ۔۔
ہیلو
ہیلو
جی مناہل بات کر رہی ہے ؟؟؟
جی مناہل بات کر رہی ہوں آپ کون ؟؟؟
میں۔ شاویز بات کر رہا ہوں ۔۔
زرنش کے بھائی ؟؟؟
جی بلکل ۔۔
خیریت زرنش تو ٹھیک ہے
جی جی سب خیریت ہیں بس میں ٹھیک نہیں ۔۔
کیا مطلب ؟؟؟
مناہل دیکھے میں سیدھی آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں اگر آپ کو میری بات پسند نہ اے تو یہیں بات کو ختم کر لینا دل میں کچھ غلط خیال نہیں لانا ۔۔
جی میں سمجھی نہیں ۔۔۔۔۔۔
مناہل آپ مجھے پہلی نظر میں پسند آگی تھی میں۔ آپ کے گھر رشتہ بیجھنا چاہتا تھا مگر اس دن آپ کے گھر سے آنے کے بعد مجھے ایسا لگا شاید آپ مجھ جیسے میڈل کلاس بندے سے شادی نہ کرے اس لئے میں آپ سے اجازت لینا چاہتا ہوں کیا آپ مجھ سے شادی کرے گی ؟؟؟؟
شاویز نے ایک ہی سانس میں پوری بات کر لی ۔۔۔۔
جی وہ ۔۔۔۔
کیا وہ ؟؟؟؟
اگر آپ کسی اور کو پسند کرتی ہے تو کوئی بات نہیں مناہل ۔۔۔
نہیں نہیں میں کسی کو پسند کرتی ۔۔۔
اچھا شاویز کا دل تو خوشی سے ناچنے لگا ۔۔۔
پھر آپ مجھے پسند کرتی ہے ؟؟؟؟
ایک پل کو خاموشی ۔۔۔۔
مناہل
جی
میں کچھ پوچھ رہا ہوں ۔۔۔
جی وہ میں ۔۔۔۔۔
وہ میں کیا ؟؟؟؟مناہل i love u
جب سے تمہیں دیکھا ہے قسم۔ سے نیند نہیں آتی تمارا چہرہ آنکھوں کے سامنے رہتا ہے
مناہل کی تو سانس ہی رک گی آج تک اسے کتنے لڑکوں سے پرپوز کیا مگر شاویز کے بولنے سے جس طرح آج دل دھڑک رہا تھا ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا ۔۔۔۔
مناہل پلیز یار کچھ تو بولو ۔۔۔
آپ اپنی فیملی کو بیجھ دے ہمارے گھر یہ بول کر مناہل نے فون رکھ دیا ۔۔۔۔
شاویز فون کو ہی دیکھ رہا تھا مناہل نے گھر والوں کو بیجھنے کا بول کے ہاں کر دی ۔۔۔۔۔
مناہل میں تمہیں پسند ہوں نہ ۔۔۔
مناہل کو واٹس اپپ پہ میسج بجھ کر انتظار کر رہا تھا ۔۔۔
مناہل کا میسج آیا
جی
تمارے اس جی نے میری جان میں جان ڈال دی شکریہ
یہ تھی پیار کی ابتدا
پیار سے انسان کی محبّت
اور محبّت سے انسان عشق تک کیسے جاتا ہے ؟؟؟؟