جب اللّه کسی سے راضی ہوجاے اور اللّه پاک کی رحمت کی نظر کرم ہو جاے اسے ایک پل لگتا ہے بد سے نیک ہونے میں مناہل کے ساتھ بھی ایسا ہوا وہ نماز عبادت سب سے دور تھی اس کو دنیا کی تمام چیزے ملی ہوئی تھی اسے ماگنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی تھی۔۔۔۔۔
مگر ایک ٹھوکر نے اسے اس کی اوکات یاد دلا دی ۔۔اس کو جو دیا تھا اس نے رب نے دیا تھا جب چھینا تو ایسا عرش سے زمین پہ آگی ۔۔
شوہر نے چھوڑا تو اس عورت کے لئے جو نہ شکل میں نہ عمر میں اس کے برابر تھی ۔۔
سچ تھا اس نے شاویز کی محبّت میں میں غلط راستہ چنا اللّه نے شاہویز کے دل سے اسی کی محبّت نکال دی بیشک سب اللّه کے ہاتھ میں ہے ۔۔۔
منال نے سب تعویز اٹھا کے پھینک دے اسے کچھ سمجھ نہیں آتی تھی وہ کیا ایسا کرے جس سے اللّه راضی ہوجاے اس نے بس ایک راستہ استغفار کا پکڑ لیا تھا ۔۔۔
اور توبہ قبول ہو جاے تو سب راستے کھل جاتے ہیں ۔۔۔
شاویز اب بھی اس سے نفرت کرتا تھا روزی کے پیچھے دیوانہ تھا مگر اب مناہل کو شاویز کے پیچھے رونا نہیں آتا تھا اسے اب سجدے میں رونا آتا تھا ۔۔
رحمت بوا آپ کہیں جا رہی ہے ؟؟؟؟
رحمت بوا نے مناہل کی طرف دیکھا سفید دوپٹہ سر پہ لئے ہاتھ میں تسبیح عجیب ہی رونق تھی مناہل کے چہرے پہ رحمت بوا نے دل ہی دل میں ماشاءالله بول کے نظر سے بچ کے رہنے کی دعا دی ۔۔۔۔۔۔
ہاں بیٹا رمضان شروع ہونے والا ہے میں یہاں ایک خاتون کے گھر درس پہ جاتی تھی اب انہوں نے تجوید سے قرآن پاک سکھانا شروع کیا ہے وہی جا رہی ہوں بس بیٹا خوف آتا ہے دنیا میں رہنے کے لئے سب کیا آخرت کی تیاری نہیں کی ۔۔۔
قرآن پاک ۔۔۔۔۔
مناہل ایک دم کانپ گی میں نے کب قرآن پڑھا تھا آخری دفع یاد بھی نہیں کتنے سال ہوگے ۔۔۔۔۔
رحمت بوا میں بھی چلو آپ کے ساتھ ؟؟؟؟
ہاں بیٹا کیوں نہیں اس میں اجازت کی ضرورت کیا اللّه کی طرف جانے کے لئے کسی کی اجازت کی ضرورت کیا ۔۔۔۔
جی بوا ایک منٹ میں قرآن پاک لے کر آتی ہوں ۔۔۔۔
مناہل نے قرآن پاک تجوید سے پڑھنا شروع کردیا تھا درس میں بھی جا رہی تھی ۔۔۔
شاویز نے اب بلکل تعلق ختم کر دیا تھا ۔۔۔
یاد تو اب بھی بہت شدت سے آتی تھی مگر اب رونا صرف سجدہ میں آتا تھا ۔۔۔
ان سب معملات میں 6 ماہ گزر گے آج مناہل اور شاویز کی شادی کی سالگرہ تھی صبح سے مناہل کا دل اداس تھا شاویز نے ایک میسج بھی نہیں کیا تھا ۔۔۔
مناہل بیٹا ۔۔۔
جی مما ۔۔
بیٹا مجھے آپ سے ایک بات کرنی تھی ۔۔
آپ کے پاپا بول رہے تھے آپ ہمیں شاویز سے بات کرنے دے آپ کی یہ عمر نہیں ہے اتنے صدمے اٹھانے کی نہ آپ لا وارث ہے جو شاویز آپ کے ساتھ ایسا کر رہا ہے ۔۔۔
مما پلیز آپ کچھ دن کے لئے اس ٹوپک کو چھوڑ دے اللّه نے میرے حق میں جو بہتر لکھا ہوگا وہ مل جاے گا انسان کبھی بھی اپنے لئے اچھا فیصلہ نہیں کرتا ۔۔
مگر بیٹا ۔۔
مما آپ کو میری قسم ۔۔۔۔
بیٹا ٹھیک ہے لیکن اپنا خیال تو رکھو کیا حال بنا رکھا ہے تم نے آئ برو دیکھو اپنی کتنا ٹائم ہوا ہے تم پارلر بھی نہی گی چلو آج پارلر چلتے ہیں ۔۔۔
نہیں مما میں ایسے ہی ٹھیک ہوں اور آئ برو مجھے نہیں بنوانی ۔۔۔
کیوں اب آئ برو سے تمہیں کیا مثلا ہے ؟؟؟؟
مما مثلا مجھے نہیں جب اللّه نے کہ دیا بال نوچنے اور نچوانی والی جہنمی ہے تو میں اپنے دو دن کے شوق کے لئے جہنم کی آگ نہیں لے سکتی۔۔۔۔
نہیں بیٹا ایسا نہیں ہے عورت اپنے شوہر کے لئے کر سکتی ہیں ۔۔۔
مما یہ ہی تو بات ہے ہم نے اپنی مرضی سے سب سوچ لیا ہے اگر ہم آئ برو نہیں بنواے گے تو شوہر کو اچھے نہیں لگے گے مما یہ ہی ہم غلط کرتے ہیں جب دنیا کی محبّت میں پاگل ہو کے اللّه کو بھول جاتے ہے تو دنیا بھی ہمیں بھول جاتی ہیں جیسے آپ کے سامنے میرے ساتھ ہوا میں نے شاویز کی محبّت میں سب بھول گی دیکھے مما کیسے شاویز نے مجھے بھلا دیا ۔۔
میں نے اپنے دل سے اللّه کی محبّت نکالی ۔
اللّه نے میرے محبّت کے دل سے میرا پیار نکال دیا ۔۔
مما آپ میری ماں ہو ایک وقت آپ مجھے آواز دے اور میں آپکو جواب نہ دو کتنا دکھ ہوتا ہے آپکو ۔۔
پھر یہ دیکھے جب پانچ وقت اذان میں جب اللّه ہمیں بلاتا ہے ہم نہیں سنتے تو اس رب نے کیسے ہمہیں سننا ہے پھر ٹھیک ہی ہوتا ہے ہمارے ساتھ جب رب کی نظر کرم رحمت کی نظر ہی نہیں ہم پہ تو کیسے خوش رہ سکتے ہیں ہم ۔۔
مناہل کی مما کی آنکھوں میں آنسوں آگے مناہل کی باتیں سن کر ۔۔
نہیں بیٹا اللّه تو ستر ماوں سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ کیسے تمہیں تکلیف دے سکتا ہے تم غلط سوچ رہی ہو ۔۔۔
نہیں مما اللّه پاک کبھی انسان پہ ظلم نہیں کرتا وہ رب تو غفور رحیم ہے رحمت کی نظر کرنے والا ہے ۔۔
مما کل ایک قصّہ سنا تھا میں نے درس میں وہ آپ کو سناتی ہوں ۔۔۔
مما اگر انسان کے دو بچے ہو ایک نیک ایک نافرمان ۔۔
تو والدین کو دونوں سے پیار ہوتا ہے مگر نافرمان اولاد کو جب سمجھا سمجھا کے تھک جاتے ہیں تو اس کو اس کے حال پہ چھوڑ دیتے ہیں نہ مگر اس کی ماں اس کو کھانا دینا نہیں چھوڑتی مگر اس کی نافرمانی پہ اس پہ موحبّت کی نظر نہیں ڈالتی وہ یہ ہی سوچتی ہے کرنے دو جو کر رہا ہے جب دنیا کی ٹھوکر لگے گی تو خد ہی احساس ہو جاے گا ۔۔۔
اب اگر اس اولاد کو وقت پہ والدین کی زندگی میں قدر آجاتی ہے تو وہ پلٹ آتا ہے تو ماں اپنی محبّت سے مجبور ہو کر اس کی سب غلطی معاف کر کے گلے لگا لیتی ہے اور زیادہ پیار نچھاور کرتی ہے ۔۔۔
بس مما اللّه اور انسان کا بھی یہ ہی رشتہ ہے جب انسان اللّه کی بات نہیں سنتا شیطان کے راستے پہ چلتا ہیں تو اللّه رزق نہیں واپس لیتا بس سجدے واپس لے لیتا ہے
اور سکوں تو صرف اللّه کے در سے ہی ملتا ہے جب وہ در ہی بند ہو جاتا ہے تو انسان دنیا کے در پہ بیٹھ جاتا ہے پھر پریشانی زندگی کا حصّہ بن جاتی ہے ۔۔
انسان اپنی ذات پہ خد ظلم کرتا ہے ۔۔
جیسے میں نے اپنی ذات پہ ظلم کیا پہلے خد اپنی ذات کی محبّت میں لگی رہی پھر شاویز کی محبّت میں میں رب کو بھول گی میں نے اپنی ذات پہ ظلم کیا مما
میں نے اپنی ذات پہ ظلم کیا
مناہل ہچکیوں سے روتی گی ۔۔۔۔
اپنی بیٹی کو اس طرح روتے دیکھ ایک ماں کا کلیجہ منہ کو آگیا ۔۔
نہیں بیٹا یہ ظلم تم نے نہیں ایک ماں نے اپنی اولاد پہ کیا
میں اچھی تربیت نہ کر سکی صرف اولاد کو اچھا کھلانا پلانا ہی فرض نہیں ہوتا
بچوں کو اللّه سے کیسے قریب کیا جاے کیسے محبّت ڈالی جاے یہ زیادہ ضروری ہوتا ہیں جو میں نہ کر سکی ۔۔۔۔
مناہل اور اس کی مما دونوں روتی رہی
اللّه سب کو نیک راہ پہ چلنے کی توفیق دے آمین ۔۔۔۔۔۔
" کبھی کبھار تماری چاہت کا تمارے نصیب سے بس ایک دعا فاصلہ ہوتا ہے ''
پھر ایک وہ جو دعا ہوتی ہے نا آغاز سے انجام تک سب بدل دیتی ہے "
مقدر کا لکھا اگر کوئی چیز ٹال سکتی ہے تو وہ صرف دعا ہے ''
اور بس دعاہیں ہی تو ہے جو روٹھے ہوئے رب کو منا لیتی ہے "
"اس انتظار کے بعد وہ مہجزہ ہے تمارے لئے '
جس کے بعد نہ کچھ نا مکمل رہے گا اور نہ ہی نا ممکن "
تو پھر تم یہ سوچتے کیوں نہیں لاکھوں لوگوں میں سے تمارا سر کو جھکانا کوئی اتفاق تو نہیں "
اگر اس نے تمہیں دھتکارنا ہی ہوتا
تو وہ کبھی بھی تمہیں اپنے در کا پتہ نہیں دیتا "
ورنہ اگر اس نے تماری ہتھیلی کو خالی ہی رکھنا ہوتا
تو وہ تمہیں کبھی بھی ان ہاتھوں کو جوڑ کر دعا ماگنا نہ سکھاتا "
آج رباب باجی کا خاص بیان تھا مناہل کے دل میں کافی سوال تھے ۔۔۔
رباب باجی اللّه ہم سے محبّت کرتا ہے ہمیں کیسے پتا چلتا ہے ؟؟؟؟
بہت پیارا سوال
جب اللّه آپ کے دل میں دوسروں انسانوں کے لئے پیار ڈال دے کیوں کے پیار کرنا اللّه کی صفت ہے جب وہ آپ کے اندر آجاے تو اللّه کی آپ پہ نظر کرم ہوتی ہے ۔۔۔
ایک اور لڑکی نے سوال کیا پیار اور عشق میں کیا فرق ہے بہت سے نیک لوگوں کا سنا ہیں وہ اللّه کے عشق میں سب بھول گے ؟؟؟
پیار اور عشق ۔۔۔۔
عشق پیار کے بعد والا رتبہ ہوتا ہے انسان سب بھول جاتا ہے جب عشق میں آجاتا ہے عشق ایسا مقام ہے جہاں انسان صرف دیتا ہی رہتا ہے پیار کرتا ہے بنا کسی طلب کی عشق میں انسان given take والا معملہ نہیں ہوتا بس اس کا دل چاہتا ہے وہ بس اپنے محبوب کی ہر بات مانتا جاے اس کے حکم پہ چلتا رہے اور جو قلندر گزرے ان کا یہ عشق حقیقی ہی تو تھا جو سب چھوڑ کر صرف اللّه سے لو لگای اللّه سے دنیا طلب نہیں کی صرف عشق کیا صرف محبوب کی نظر کرم میں خوش رہے اللّه کی محبّت پانے کے لئے دنیا کے لوگوں سے محبّت کی ۔۔
محبّت سے عشق کی منزل پہ جو پونچھ جاے اسے کچھ نہیں چاہیے ہوتا ۔۔۔۔۔
محبّت میں انسان بدلے میں بھی محبّت مانگتا ہے
عشق میں صرف کرتا رہتا ہے۔۔
بس یہ سمجھ لے
عشق حقیقی ایک درخت ہے
اور عشق مجازی اس کی شاخ ہے ۔۔۔۔۔
عشق حقیقی ہو یا مجازی فقیری اختیار کرنا سیکھے ۔۔۔۔۔۔
فقیر اسے کہتے ہے جو ایک ہی در کا ہو جاے
در در ماگنے والے کو فقیر نہیں بھکاری کہتے ہے ۔۔۔۔
۔
آج کے لئے اتنا ہی باقی کلاس انشاء اللّه رمضان کے بعد ہوگی آپ سب اپنا خیال رکھے گا ۔۔۔
رباب باجی نے اپنی جگہ سے کھڑے ہوتے ہوئے ایک نظر مناہل کو دیکھا جس کی آنکھوں میں صرف آنسوں تھے اور جسم کانپ رہا تھا ۔۔۔
رباب باجی نے مناہل کو پانی دیا پینے کو اور بولا جو پوچھنا ہے اب اللّه سے پوچھنا تمہیں ہر سوال کا جواب ملے گا ۔۔۔۔
منال کی زندگی بدل گی تھی اس کو اب صرف اللّه سے محبّت ہوگی تھی وہ اللّه کی راہ میں جانا چاہتی تھی اسے شاویز سے محبّت تھی اس نے کسی اور کے ساتھ برداشت نہیں کر سکتی تھی
مگر اللّه سے اسے عشق ہوگیا تھا وہ بس اللّه کو راضی کرنے میں لگی تھی ۔۔
اس نے قرآن ترجمے سے پڑھا پورا اسے ایسا لگتا تھا قرآن میں اللّه اس سے باتیں کر رہا ہے اسے اپنے بچے بھی اب نظر نہیں آتے تھے ۔۔۔
اس نے اپنا سب کچھ غریبوں میں دے دیا اس کا دل نہیں چاہتا تھا اب کچھ کرنے کو دل نہیں چاہتا تھا ۔۔۔
اس نے اپنی مما کے ساتھ مل کر گلشن والے بنگلے میں بے گھر لوگوں کی رہنے کی جگا بنای اجہاں وہ پورا دن ان لوگوں کا خیال رکھتی
وہاں لوگوں نے یہ منظر بھی دیکھا بریانی چھوڑ کر مناہل سادی روٹی کھاتی تھی ۔۔
اس نے پردہ شروع کردیا تھا جیسا اللّه کا حکم تھا قرآن پاک میں وہ ویسی بن گی تھی
اسے روز رات کو قرآن پڑھتے ایسا لگتا اللّه نے اسے کل کے لئے کچھ کرنے کا بولا ہے بس وہ ویسا ہی کرتی جا رہی تھی اسے بس اپنے محبوب کی سنی تھی ۔۔۔۔
دو سال کا عرصہ گزر گیا وہ اپنے گلشن والے گھر میں ان لوگوں کے ساتھ خوش تھی رحمت بوا اس کے ساتھ تھی اس کے مما پاپا بھی آتے رہتے تھے ۔۔۔۔
شاویز نے کوئی رابطہ نہ مناہل سے رکھا نہ اپنے گھر والوں سے ۔۔۔
رات کے تین بجے کا وقت شدت کی سردی میں مناہل وضو کرتے ہوئے ۔۔
آج دل بہت اداس ہو رہا تھا آج خواب میں شاویز کو دیکھا ایسا لگا وہ کسی تکلیف میں ہے ۔۔
تجہد کے دعا کرتے ہوئے آج شاویز کے لئے دعا کر رہی تھی
اللّه شاویز میرا شوہر اور بچوں کا باپ ہے اس نے میرے ساتھ جو بھی کیا اللّه میں نے تیری رضا کے لئے اسے معاف کیا وہ جس تکلیف میں ہے اسے ٹھیک کردے ۔۔۔۔
دعا مانگ کے وہیں بیٹھی تھی ایسا لگا کوئی تکلیف سے رو رہا ہے
اللّه رحم کون اس وقت رو رہا ہے
سب کمرے چیک کیا ایک بزرگ تھی نسیم بیگم وہ رو رہی تھی ۔۔۔
آنٹی کیا ہوا آپکو ۔۔۔
بیٹا پتہ نہیں کیا ہوا کلیجہ میں درد ہو رہا ہے
آپ نے کوئی دوا لی ۔۔۔
ہاں بیٹا لی مگر آرام نہیں آرہا ۔۔
آپ چلے ڈاکٹر کے پاس لے جاتی ہوں ۔۔
نہیں بیٹا یہ عمر ایسی ہے روز کوئی بیماری لگ جاتی ہے تمارا یہ احساں کم ہیں ہم بے سہارا کو چھت اور عزت کی روٹی دے رہی ہو جن کو۔ اپنی اولاد نے بے گھر کیا تم نے ہمیں چھت دی اللّه تمہیں دنیا کی ہر خوشی عطاء کرے ۔۔۔
آنٹی میرے لئے دعا کر دے اللّه مجھ پہ نظر ڈال دے مجھ سے محبّت کر لے ۔۔۔
بیٹا اللّه نے ترے دل میں اپنی ایک صفت کا ٹکڑا ڈال دیا محبّت کا تجھ پہ اللّه کی کرم نوازی ہے ۔۔
بیٹا تم نماز پڑھ کے آی ہو ۔۔
جی آنٹی ۔۔۔
بیٹا مجھے دم کردو ۔۔۔
آنٹی میں دم ؟؟؟؟
مجھ گنگار کو کہاں سے وہ دم آے گا جس سے آپ کو آرام آجاے ۔۔
بیٹا اللّه کا کلام میں شفا ہے اور تم تو اللّه کی نیک بندی ہو
نہیں آنٹی میں گنگار سیا کار ہوں ۔۔
آپ کا دل رکھنے کے لئے کردیتی ہوں ۔۔
مناہل نے آنٹی کے درد والی جگہ پہ ہاتھ رکھ کے سورت فاتحہ پڑھنا شروع کی وہ جیسے جیسے پڑھ رہی تھی آنٹی کے چہرے پہ سکوں آرہا تھا ایسا لگا انھے نیند آرہی ہو تھوڑی دیر میں آنٹی سو گی ۔۔۔
مناہل کو سمجھ نہیں۔ آرہی تھی وہ جیسے جیسے آنٹی پہ پڑھ رہی تھی اسے ایسا لگ رہا تھا آس پاس گلاب کی خوشبو آرہی ہو۔۔۔۔۔
دوسرے دن آنٹی نے پورے آشانے میں بات مشور کر دی کے یم مناہل کے دم کرنے سے آرام آجاتا ہے ۔۔
تھوڑی تھوڑی دیر میں کوئی نہ کوئی آجاتا دم کروانے۔۔۔۔
آج پورے 5 سال ہوگے مناہل کی زندگی کو تبدیل ہوئے ماشاءالله اس کے بچے 7 سال کے ہوگے تھے ۔۔۔
اس درمیان مناہل کے پاپا کا انتقال ہوگیا زرنش کی شادی ہوگی ۔۔۔
مگر شاویز نہیں آیا ۔۔۔۔۔نہ ہی اس نے بچوں سے اور اپنے گھر والوں سے رابطہ کیا ۔۔۔
مناہل کی زندگی بس اللّه کی راہ میں چل رہی تھی اس کی زندگی کا مقصد لوگوں کی مدد کرنا اور اللّه کو راضی کرنا تھا ۔۔۔۔
مناہل بیٹا
مناہل بیٹا
جی بوا ۔۔۔۔۔۔
بیٹا کن خیالوں میں ہو کب سے آواز دے رہی تھی ۔۔۔۔
نہیں بوا ایسے ہی کچھ سوچ رہی تھی ۔۔۔
شاویز بیٹا کو سوچ رہی تھی ۔۔۔
بوا سچ بولو میں کبھی شاویز کو نہیں بھولی وہ میرا محرم میرا شوہر ہے ۔۔۔۔
بوا اپنی زندگی کا سوچ رہی ہوں میرا اللّه مجھے معاف کرے گا
میں نے پوری زندگی اللّه کی نہ فرمانی میں گزاری ۔سب سے بڑا گناہ جادو کروایا ۔۔۔
بوا مجھے تکلیف سے نیند نہیں آتی میرا رب مجھ سے راضی نہیں ہو رہا مجھے اپنا گھر اپنے پیارے محمّد صلی علیہ وسلم کا روضہ نہیں دکھا رہا ۔۔
بوا مجھ سے زیادہ بد نصیب کون ہوگا ۔۔۔
سب کچھ ہوتے ہوئے میں عمرہ کرنے نہیں جا سکتی میرا کوئی محرم نہیں ۔۔۔۔
نہیں بیٹا ایسا نہیں سوچتے ۔۔
بوا نے روتی بلکتی مناہل کو اپنے سینے میں چھپا لیا ۔۔
بیٹا تم تو نصیب والی ہو ۔۔
تمہیں اللّه نے کتنے لوگوں کی مدد کو چنا ہے
کرنے والی ذات اس پاک ذات کی ہے ہماری کیا اوکات بوا ۔۔۔۔۔
بیٹا وسیلہ بھی تو اللّه دنیا میں بناتا ہے تم ضرور جاو گی عمرہ بھی کرو گی حج بھی کرو گی ۔۔
بوا آپ میرے لئے دعا کردے ۔۔
مناہل روتے روتے بوا کے قدموں میں بیٹھ گی ۔۔۔
مجھے میرے پیارے محمّد صلی علہی وسلم کے در پہ جانا ہے ۔۔۔
بوا مجھے دنیا میں اب کسی چیز کی بھی طلب نہیں اب تو میں شاویز کو بھی نہیں مانگتی اللّه سے ۔۔۔
میں اس سے راضی ہوں ۔۔۔
اللّه نے قرآن میں فرمایا مال اور اولاد آزمائش ہے ۔۔۔
شاویز بھی میری آزمائش تھی ۔۔۔
اللّه کی رضا میں راضی خوش ۔۔۔
بس اللّه مجھ سے راضی ہو جاے ۔۔۔۔
باہر بیل کی آواز آتی ہے ۔۔۔
اس وقت کون آیا ؟؟؟؟
رحمت بوا
باہر سے چوکیدار کی آواز آتی ہے ۔۔
مناہل بیبی سے باہر کوئی ملنے آیا ہے ۔۔۔
مناہل سے ملنے ؟؟؟؟
مناہل کو عرصہ ہوگیا کسی آدمی سے بات کے اس نے شری پردہ کرنا شروع کردیا تھا جب سے وہ قرآن پڑھنے جاتی تھی ۔۔۔
خان بیٹا تم پوچھو کون ہے نام کیا ہے ؟؟؟
بوا ہم نے پوچھا وہ بولتی ہم بہت دور سے آیا ہے
ہم بولا ہماری بیبی کسی آدمی سے نہیں ملتی پردہ کرتی ۔۔
مگر وہ بولتا ہے بیبی کو بولو شاویز آیا ہے ۔۔۔
شاویز
مناہل اور بوا دونوں کے منہ سے اچانک نکلا ۔۔۔
تم چلو خان ان۔ کو۔ اندر لے کر آو ۔۔۔۔
وہ مناہل بیبی کے شوہر ہے جلدی جاو ۔۔۔
شوہر ؟؟؟؟؟
اچھا ہم لاتی ہے انکو ۔۔۔۔
دیکھو مناہل بیٹا اللّه نے تمارے شاویز کو بیجھ دیا۔۔۔۔
مناہل کے آنے کی خوشی ہوئی یا حیرانی سمجھ نہیں آرہا تھا میں تو سمجھتی جی جس دن شاویز اے گا میں خوشی سے پاگل ہو جاو گی ۔۔۔
شاویز کے جوتے دیکھتی ہوئی مناہل کی نظر نہیں اٹھ رہی تھی اپر ۔۔
مناہل
شاویز کی آواز پہ جب شاویز کو دیکھا ۔۔
یہ شاویز تو نہیں تھا ۔۔
کمزور آنکھوں کے نیچے ہلکے ۔۔۔۔
مناہل بیٹھنے کو نہیں بولو گی ۔۔۔۔
جی جی ۔۔۔
مناہل کو کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی ۔۔۔
شاویز کچھ بولے بغیر مناہل کی گود میں سر رکھ کے بیٹھ گیا ۔۔۔
مناہل میں بہت تھک گیا ہوں ۔۔۔۔
مناہل کے ہاتھ کانپ رہے تھے ۔۔۔۔۔
مناہل کی آنکھوں سے آنسوں نکل کر شاویز کے ماتھے پہ گرنے لگے ۔۔۔۔
نہیں رو مناہل میں نے تمہیں بہت رلایا ہے ۔۔۔۔
آج یہ آنسوں نہیں دیکھ سکتا ۔۔
میں تم سے معافی مانگ لو گا بس ایک دفع میری پوری بات سن لو ۔۔۔۔
پھر تم جو سزا دو میں کاٹ لو گا ۔۔
شا شاویز
مناہل کے منہ سے اپنا نام سن کر شاویز تڑپ اٹھا ۔۔۔
شاویز کی جان میں تڑپ رہا تھا اپنا نام سننے کو ۔۔۔
اپنے بچوں کی آواز سننے کو ۔۔۔
شاویز آپ نے کیوں ایسا کیا کیوں ہمیں چھوڑ دیا ۔۔۔
شاویز بس مناہل کو دیکھ رہا تھا یہ وہ مناہل تو نہیں تھی جسے اس نے آخری دفع دیکھا تھا ۔۔
سفید نماز کی چادر میں نور پر نور رونق والا چہرہ بنا میک اپ کے ۔۔
شاویز نے نظر چرای کہی میری ہی نظر نہ لگ جاے ۔۔
مناہل میں تمہیں سب کچھ بتاتا ہوں بس مجھ پہ بھروسہ کرنا ۔۔۔
تمہیں یاد ہے جب ترکی میں گیا تھا اس سے پہلے میں ایک خاص ٹرننگ کے لیا گیا تھا وہ میری ایجنسی میں جوائن ہونے کی خاص ٹریننگ تھی کچھ خاص افسر کے سوا کسی کو پتا نہیں تھا ۔۔۔
میں ایجنسی کا افسر بن گیا تھا ۔۔۔۔
میں ترکی بھی خاص مشن کے لیا گیا تھا ۔۔۔
تمہیں میں نے ٹریننگ کا بولا تھا ۔۔
جب ہم اپنے ملک کے لئے احد لیتے ہے اس وقت ہی ہم۔ ذھن میں بیٹھا لیتے ہے پہلے ہمارا ملک ہماری مٹی پھر گھر والے ۔۔۔
روزی بھی ہمارے مشن کا حصّہ تھی
روزی کا پہلا شوہر انڈین آرمی کا جاسوس تھا اس تک پوچھنے کے لئے ہمہیں روزی سے تعلق رکھنا تھا ۔۔
میری قسمت روزی خد میری طرف جھک گی ۔۔۔
جب تم آی تھی ترکی مجھے یہ ہی ڈر تھا کہی تم جذبات میں آکر اسے یہ نہ بتا دو میں آرمی افسر ہوں میں نے اسے یہ ہی بتایا تھا میں پاکستان سے یہاں جاب کے لئے آیا ہوں ۔۔۔
شاویز آپ مجھے بتا سکتے تھے کیوں نہیں بتایا ؟؟؟؟
میری جان مشن کا حصّہ تھا ایک وعدہ تھا جان جا سکتی تھی مگر حلف نہیں توڑ سکتا تھا ۔۔۔
مجھے کسی طرح تمہیں پاکستان واپس بجھنا تھا ۔۔۔
مجھے پتا تھا تم ایسے نہیں جاو گی اس لئے میں نے تمہیں اپنے خلاف کیا ۔۔۔۔
مناہل میرے لئے بہت مشکل تھا تم۔ سے اپنے بچوں سے دور رہنا ۔۔
مگر جب میں اپنے ملک کے معصوم بچوں کا سوچتا جو خد خوش دھماکے میں شہید ہوئے تو میرا دل مضبوط ہوجاتا ۔۔۔
تماری ایک ایک پل کی رپورٹ تھی مجھے ۔۔۔
مجھے یقین تھا تمہیں یہاں کوئی تکلیف نہیں ہوگی ۔۔۔
میں تمہیں اللّه کے امان میں دے کر ملک کے دشمنوں کے ثبوت ڈھونڈھ رہا تھا اللّه کا احساں رہا میں کامیاب بھی رہا ۔۔
انڈین جاسوس کو پکڑ کر میں بہت خوش تھا بس تمہیں اور بچوں سے ملنا چاہتا تھا ۔۔
مگر اس جاسوس سے ہمہیں پتا چلا اس کا ایک ساتھی ہمارے دوست ملک میں رہ کر ہماری جڑے کاٹ رہا تھا بس یہ مشن ہم نے شروع کیا تھا ہم ہی اسے ختم کرنا چاہتے تھے ۔۔
الحمدللہ ایک ماہ پہلے اللّه نے ہمہیں کامیاب کیا ۔۔۔
3 سال سے تم لوگوں کی کوئی خبر نہیں تھی جس جگہ ہم تھے وہاں سے صرف ہم اپنے افسران سے رابطہ کر سکتے تھے ۔۔
واپس کے سفر میں ایک ڈر بھی تھا کہی تم مجھ سے بد دل ہو کے میرے نام سے الگ تو نہیں ہوگی ۔۔
شاویز مجھے معاف کردے میں نے آپ کے لئے کیا کیا نہیں سوچا ۔۔
آپ اللّه کی راہ میں نکلے تھے مجاھد بن کے واپس اے
اور میں کیا سمجھتی رہی آپکو
مجھے معاف کر دے
مجھے معاف کردے شاویز
مناہل شاویز کے پیروں کو پکڑ کر رونے لگی ۔۔
شاویز نے مناہل کو اپنے گلے لگایا اور خد بھی رونے لگا ۔۔۔
اور قسمت ان دونوں کو روتے ہوئے دیکھ کر مسکرا رہی تھی ۔۔
ایک مرد مجاھد کو کیسا پپیارا تحفہ دیا رب نے ۔۔۔
اللّه نے مجاھد کو ایسی بیوی دے دی جس کے دل میں۔ اللّه نے اپنی محبّت ڈال دی ۔۔
محبّت سے عشق کا سفر دیا ۔۔۔
شاویز جب اللّه کی راہ میں نکلا تھا
تو اسی وقت فیصلہ ہوگیا تھا اس کو تحفے میں یہ سب ملنا تھا ۔۔
ایسی بیوی جو اللّه کی خاص بندی بن گی تھی
۔مناہل کی منزل یہ ہی تھیاسے اللّه سے عشق ہونا تھا
اللّه نے اسے چن لیا تھا آزمائش میں کے لئے
اس کو اللّه اپنے سے قریب کرنا چاہتا تھا ۔۔
مناہل بچے کہاں ہیں ؟؟؟
سو رہے ہیں ۔۔
مناہل شاویز کو لے کر بچوں کے پاس گی ۔۔
شاویز بچوں کو دیکھ کر بلک بلک کر رونے لگا کبھی ان کے ہاتھ چومتا کبھی پاؤں ۔۔
مناہل مجھے ایسا لگتا تھا میں کبھی ان کو نہیں دیکھ سکو گا
نے سوچ لیا تھا اگر شہید ہوگیا تو جنّت میں تم۔ سب سے ملو گا ۔۔۔
مناہل میں۔ وہاں اللّه سے دعا کرتا تھا اللّه ہم سب کو ایسا بنا دے ہم جنّت میں ساتھ ہو ۔۔۔
شاویز آپ اتنے کمزور ہوگے ہے ۔۔۔
ہاں ۔۔۔
شاویز سوچتے ہوئے تمہیں کیا بتاو
کتنے سال میں نے وہاں کیسے گزارے ۔۔۔
مجھے آکر تمارے بارے میں سب پتا چلا تم نے یہ گھر بے گھر لوگوں کے لئے بنایا ۔۔۔
تم کس راہ پہ چل رہی تھی ۔۔
اسی وقت میں نے شکرانے کے نوافل پڑھے ۔۔۔
دوسرے دن شاویز اپنے ابّو سسر اور دادی کی قبر پہ گیا ساتھ اس کا بیٹا بھی تھا ۔۔۔واپس گھر آکر مناہل کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے زمین پہ دستر خان لگا ہوا تھا ہر چیز میں سادگی ۔۔۔
اللّه تیرا لاکھ شکر ۔۔۔
مناہل انکھیں بند کرو
کیوں
کرو نہ یار
اچھا کر لی
شاویز مناہل کے ہاتھ میں کچھ رکھتے ہوئے
اب کھولو
مناہل کے ہاتھ میں لفافہ تھا۔۔۔۔
یہ کیا
کھول کے دیکھو
مناہل نے جیسے کھولا اس میں۔ عمرے کے ٹکٹ
یہ عمرہ میں جاو گی
مناہل روتے ہوئے شاویز کے گلے لگ گی
شاویز میں بہت تڑپ رہی تھی
میرے پاس دولت ہوتے ہوئے میں نہیں جا سکی میرا محرم نہیں تھا کوئی
آپ نہیں تھے پاپا دنیا سے چلے گے تھے ۔۔
میں تڑپ تڑپ کے اللّه سے بھیک مانگتی تھی
آج سب ہوگیا مجھے یقین نہیں آرہا ۔۔
یہ سچ ہے مناہل اس در پہ وہ ہی جا سکتا ہے جس کا بلاوا آتا ہے
دنیا کی دولت ہو انسان کے پاس جب تک وہ رب نہ بلا لے کوئی نہیں جا سکتا ۔۔
وہ فقیر کو بھی بلا لیتا ہے
اور بادشاہ بھی نہیں جا سکتا اگر وہ نہ بلاے ۔۔۔
پہلا روزہ کی افطاری مناہل نے شاویز ۔۔
شاویز کی امی
اپنی مما
رحمت بوااپنے بچوں کے ساتھ کی ۔۔
خانے کعبہ کے سامنے مناہل اور شاویز بس رو رہے تھے کچھ مانگنے کو نہیں سمجھ آرہا تھا ۔۔
صرف ایک ہی طلب تھی حاجت تھی
محبوب کی نظر کرم ہوجاے
عاشق بیتاب ہے
یہ تھا محبّت سے عشق کا سفر ۔۔
بیشک میرا رب چاہیے جس کو جب چاہیے نواز دے
کسی کے آج دیکھ کر اس کے کل کا فیصلہ نہ کرو
کیا پتہ اس کا کل اللّه نے کتنا خوبصورت لکھا ہو
اپنی عبادت پہ غرور نہ کرو
وہ رب جس کو چاہے کیا رتبہ دے دے ۔۔۔
مناہل کی زندگی بدلنے میں رحمت بوا کا بہت ساتھ تھا ۔۔
اللّه نے رحمت بوا سے یہ نیکی کروانی تھی عامل کی چھوکٹ سے جاے نماز تک لے کر آنا تھا ۔
آپ بھی اپنے آپ کو دیکھے کہی اپنی مشکل سے تنگ آکر کسی غلط انسان کی چھوکٹ تو نہیں پکڑ لی ۔۔
کوئی آپ کے اس پاس ایسا انسان ہے جس کے لئے آپ رحمت بوا بن سکتے ہے ۔۔
آپ کی زندگی میں جو دکھ ہے کہی ایسا تو نہیں وہ دکھ اللّه کے پاس کوئی رتبہ دینے والے ہے
اللّه نے آپکو چن لیا ہو
یہ دکھ تکلیف وہ سیڑھی تو نہیں جو سیدھا اللّه کے قریب lلے کر جا رہی ہو
یہ کہانی کا تو اختتام ہے مگر آپ کی زندگی کی شروعات ہو سکتی ہیں
اللّه سے خاص دعا ہے مجھ سمیت آپ سب کا بھی محبّت سے عشق کا سفر شروع ہو جاے ۔۔۔۔
اللّه حافظ