ہر یا لیاں گندم کی
پہنی ہیں دھرتی
نے بالیاں گندم کی
٭
مکھ دھرتی کا نُو را نی
جھومرپیٹر اس کے
کھیت اِس کی ہیں پیشانی
٭
باغات کی افشاں ہے
اور حسیں جنگل
کی زُلفِ پریشاں ہے
٭
کیا رُوپ نکا لا ہے
گردن میں اِس کی
در یاؤں کی مالا ہے
٭
جذبوں سا سمندر بھی
سینۂ دھرتی کے
باہر بھی ہے، اندر بھی
٭
جھیلیں اس کے درپن
اور سُرنگیں ہیں
دھرتی کے حسیں۔ کنگن
٭
رُت پیار کے میلوں کی
گجرے کلیوں کے
جھانجھر سی ہے بیلوں کی
٭
خوشبو احساس اس کا
رنگت سرخ ‘سفید
اور سبز لباس اس کا
٭
پھولوں کی ہے نرمی بھی
اس کی محبت میں
صحراؤں کی گرمی بھی
٭
چشمے کہسا ر و ں کے
فیض یہ دھرتی ماں
کے دُودھ کی دھاروں کے
٭
چاند اور ستارے ہیں
ہم سب اِس دھرتی
کے راج دُلارے ہیں
٭٭٭