کُونجوں کی قطاریں ہیں
درد سے کُرلائیں
یادوں کی جو ڈاریں ہیں
٭
دُکھ حق تھا غریبوں کا
تم سے گلہ کوئی
نہ ہی شکوہ نصیبوں کا
٭
اس ۔پیار کی۔۔ زنجیریں
دل کا ہیں سرمایہ
۔ یہ۔ درد کی ۔۔جاگیریں
٭
زخموں سے۔ بھرا سینہ
عشق کی دنیا میں
جینا ہے ۔یہی ۔جینا
٭
مسجد ہے نہ مندر ہے
دل یہ ہمارا تو
اک ۔دکھ کا سمندر ہے
٭
آنکھوں میںستارے ہیں
ہجر کی شب میں بھی
وہ ۔پاس ۔ہمارے۔ ہیں
٭
نہیں ، ہم نہیں روئے تھے
چاند کی کرنوں میں
کچھ۔ موتی۔ پروئے تھے
٭
توُ کس کا ۔سوالی ۔تھا
دامنِ دل جس کا
خود ۔اپنا ۔ہی ۔خالی تھا
٭
سب دُکھ کے فسانے تھے
آنکھ کے آنسو تھے
یا اوس ۔کے۔ دانے تھے
٭
پھرتے ہیں اکیلے میں
ساتھ نہیں کوئی
صدمات کے میلے میں
٭
دکھ درد سے ہاروں کے
دیکھتے آکے کبھی
حال اپنے بماروں کا
٭
بے نام۔ اُداسی کو
کون سمجھ پاتا
تیرے ۔بَن باسی کو
٭٭٭