خوشیوں کی گھڑی آئی
آنکھ کے صحرا میں
یادوں کی جھڑی۔ آئی
٭
تم آم اڑاتے تھے
او رہم مالی کو
باتو ں میں لگاتے تھے
٭
شربت گڑ ، ستّو کا
ٹھیلا ہوتا تھا
ترے بابے پھتوّ۔ کا
٭
ماضی کی دشاؤں سے
کون بلاتا ہے
یادوں کی گپھاؤں سے
٭
دو پہر ۔جوانی ۔۔تھی
پل میں بیت گئی
پھر شام ۔سہانی ۔۔تھی
٭
پیپل کی گھنی ۔۔چھایا
گذرے زمانے کا
سایہ ۔۔۔کو ئی ۔۔۔لہرایا
٭
وہ نین ۔۔غزالی۔ تھے
فیصلہ کیاہوتا
سب اس کے۔ سوالی تھے
٭
اٹھتی ہے کسک پھر بھی
گرچہ ابھی تک ہے
جو بن کی مہک ،۔ پھر بھی
٭
دن وصل کے تھوڑے ہیں
جی بھر کر مل لو
پھر لمبے۔ و چھوڑے ہیں
٭
مرجھائے ۔درختوں کو
دیں گی بہاریں کیا
ہم ۔۔سوختہ بختوں کو
٭
پت جھڑ کی ہوائیں تھیں
سہمے پرندوں کے
ہونٹوں پہ دعائیں تھیں
٭
مل مہکی فضاؤں سے
یار نکل باہر
اندر کے خلاؤں سے
٭٭٭