شرح تاثیر بن گیا ہوں میں
حسن تفسیر بن گیا ہوں میں
جب سے روٹھا ہے وہ مرا ہمدم
غم کی تصویر بن گیا ہوں میں
جانے کیوں مجھکو ایسا لگتا ہے
سوئی تقدیر بن گیا ہوں میں
وہ مرا خواب بن گیا ہے اور
اس کی تعبیر بن گیا ہوں میں
اس طرح لوگ مجھ سے ڈرتے ہیں
جیسے شمشیر بن گیا ہوں میں
وہ مجھے یاد تک نہیں کرتا
جس کی توقیر بن گیا ہوں میں
ظلمتوں کو مٹا کے اب ساحل
روح تنویر بن گیا ہوں میں