اک اک پل کیسے ہے گزارہ لکھا ہے
تیری جدائی کا غم سارا لکھا ہے
میری کتابِ زیست کے ہر ورق اور دل کی
ہر دھڑکن پر نام تمہارا لکھا ہے
میرے گھر کے دروازے پر لوگوں نے
پاگل,مجنوں,عشق کا مارا لکھا ہے
وہ سب مِلنا جُلنا کیسے لکھتا بس
اسمِ اشارہ,ندیا کنارہ لکھا ہے
یاد ہیں کیا وہ ٹوٹی دیواریں گاؤں کی?
آج بھی اُن پر نام ہمارا لکھا ہے
اپنی ہر تحریر میں جانِ جاں تیرے
نام کے بدلے یارا یارا لکھا ہے
پہنچے نہ پہنچے تم تک یہ سب سوچ کے ہی
میں نے ہر پیغام دوبارہ لکھا ہے
خون سے لکھی تحریریں بھی ہیں اس میں
تیری جدائی میں جو شمارہ لکھا ہے