وفا دل میں جگا کر دیکھ لیجے
مجھے مجھ سے چرا کر دیکھ لیجے
مجھے اپنا ہی پائیں گے ہمیشہ
کبھی بھی آزما کر دیکھ لیجے
ملے گی زندگی اُس کے ہی دَر سے
کہیں بھی سر جھکا کر دیکھ لیجے
اگر کچھ دیکھنا چاہیں تو مجھ کو
کبھی اپنا بنا کر دیکھ لیجے
غزل ہُوں اور غزل بھی آپ ہی کی
سو مجھ کو گنگنا کر دیکھ لیجے
ادائے بے رُخی آخر کہاں تک
کبھی تو مسکرا کر دیکھ لیجے
یہی ہے شازیہ عالمؔ کی دُنیا
ذرا نظریں اٹھا کر دیکھ لیجے