تتلی کے ساتھ رہتی ہوں پھولوں کے پاس ہوں
کتنی عجیب بات ہے پھر بھی اداس ہوں
آسان ہے بجھا کے دکھانا مجھے کوئی؟
دریا ؤں کی نہیں ہوں میں صحرا کی پیاس ہوں
جلتے ہیں مجھ کو دیکھ کے بھونرے بھی باغ میں
کلیوں کا پیرہن ہوں گلوں کا لباس ہوں
ٹوٹے جو بار بار زمانے کے سامنے
ایسی امید، ایسا گماں، ایسی آس ہوں
کچھ کم نہیں ہے یہ بھی تعارف کہ میں یہاں
بنیاد چاہتوں کی وفا کی اساس ہوں
شازیؔ نظر میں خاص ہے جتنا کسی کی وہ
اتنی ہی میں بھی اس کی نگاہوں میں خاص ہوں
***
سبھی ڈوبتے ہیں سمندر میں غم کے
سبھی کو بچانا ضروری نہیں ہے
محبت ہے قصہ اگر کوئی شازی
تو سب کو سنانا ضروری نہیں ہے