اپنے دل سے بھلائیں گے مجھ کو
آپ کب تک ستائیں گے مجھ کو
میں تو یہ سوچ کر ہوئی تھی خفا
آپ آ کر منائیں گے مجھ کو
فرقتیں درمیاں ہیں اب اپنے
مجھ سے کیسے چرائیں گے مجھ کو
جو لکھی تھی مری محبت میں
وہ غزل کب سنائیں گے مجھ کو
اس توقع پہ رو پڑی تھی آج
آپ شاید ہنسائیں گے مجھ کو
سب جسے خوابِ وصل کہتےہیں
وہ ہنر کب دکھائیں گے مجھ کو
سوچتی ہوں کہ شازیہ کب وہ
اپنی دنیا میں لائیں گے مجھ کو