ہدیۂ نعت
دو جہاں میں ہے بے شک تذکرہ محمدؐ کا
مرحبا محمدؐ کا مرحبا محمدؐ کا
اس کے لب پہ رہتا ہے ذکر جامِ عرفاں کا
جس نے جاکے دیکھا ہے میکدہ محمدؐ کا
کس طرح وہ بھٹکے گا زندگی کی منزل سے
چن لیا ہو جس نے بھی راستہ محمدؐ کا
جان و دل سے شیدا ہو کیوں نہ دو جہاں ان پر
جا کے رب سے ملتا ہے سلسلہ محمدؐ کا
آکے دیکھ لے کوئی چہرہء حقیقت بھی
ہے ہمارے ہاتھوں میں آئینہ محمدؐ کا
ناز اپنی قسمت پر کیوں نہیں کرے گا وہ
مل گیا ہو جس کو بھی آسرا محمدؐ کا
پار لگ ہی جائے گی کشتی ان کی امت کی
ڈوبنے کہاں دے گا اک خدا محمدؐ کا
تھک کے بیٹھنا کیسا گامزن رہیں ہر پل
راستہ بتا دے گا نقشِ پا محمدؐ کا
کیسے منہ دکھائیں گے اے عظیم انصاری
ہوگا روزِ محشر جب سامنا محمدؐ کا