دل میرا تیری یاد میں نغمہ سرا رہا
بلبل تھا باغ میں کہ جو گل پر فدا رہا
واللہ تیرے لہجے کی وہ سحر کاریاں
دوران گفتگو مرا دل لاپتا رہا
کاکل ہیں واللیالی تو چہرہ ہے والنھار
اس بحر صبح و شام میں دل ڈولتا رہا
ان کی ہے بزمِ شوق کہ ہے بزمِ اضطراب
شکوہ کناں تھی چشم تو دل مست ادا رہا
سانسوں کو انکی چھوکےجوبھینی ہوا چلی
وہ گل بھی کھل گیا کہ جو بندِ قبا رہا
سن کر غزل وہ بولے حجازی ترا قلم
لکھتا تھا سوز ، آج بدست صبا رہا