ان سے اب مل کے فائدہ کیا ہے
اس ملاقات میں رکھا کیا ہے
کہہ گیا کون ، یہ نہ دیکھو تم
صرف دیکھو کہ کہہ گیا کیا ہے
حق بیانی ہے جرم تو بولو
میرے اس جرم کی سزا کیا ہے
زندگی میں ذرا بتاؤ تو
رنج و آلام کے سوا کیا ہے
نفرتوں کے علاوہ میرے لئے
آپ کے دل میں اور کیا کیا ہے
چار سو ہے دھواں دھواں کیسا
کچھ پتہ تو چلے جلا کیا ہے
تم نے سب کچھ تو کہہ دیا انجم
اور کہنے کو اب رہا کیا ہے