مرے خیال کے سب موسموں میں رہتا ہے
وہ عکس بن کے سدا آئینوں میں رہتا ہے
وہ مجھ سے بات بھی کرتا نہیں تسلی سے
ذرا خبر کہ کن الجھنوں میں رہتا ہے؟
کبھی تو بخش دے خیرات اُس کو چاہت کی
وہ بادشاہ جو ترے سائلوں میں رہتا ہے
وہ پاس ہو تو یہ لگتا ہے وقت ساکن ہے
کہ رخشِ عمر میری مُٹھیوں میں رہتا ہے
وہ جس کو شوق تھا مجھکو گنوا کے جینے کا
سنا ہے اب وہ بڑی الجھنوں میں رہتا ہے
اب اس سے بھاگ کےجاؤں تو کس طرف جاؤں
وہ مری نیند مرے رتجگوں میں رہتا ہے
وہ جس کو بیر تھا ایماںؔ ہماری غزلوں سے
سنا ہے اب کہ سدا شاعروں میں رہتا ہے