رکی ہوں میں یہاں یا چل رہی ہوں
کہ رستہ بن کے منزل سے جڑی ہوں
بہت ممکن ہے خود کو جان لوں میں
سو اپنی کھوج خود ہی کررہی ہوں
کھٹکتی ہوں زمانے کو اگرچہ
میں اپنی ذات میں الجھی ہوئی ہوں
زمیں پر چاندنی اتری ہوئ ہے
میں تجھ کو دیکھتی اور سوچتی ہوں
نہیں تم سے سمیٹی جاؤں گی میں
کئ ٹکڑوں میں شیشے کے بٹی ہوں
میں وہ آنسو ہوں آنکھوں کا غزل جو
کسی گوشے میں اٹکی رہ گئی ہوں