مانگوں گا یہ دعا جو دعا کو اثر ملا
بچھڑےہوئےدلوں کو تو بارِ دگر ملا
شکوے گلے بجا ہیں مگر منہ پہ کر ذرا
آنکھوں میں آنکھ ڈال،نظر سے نظر ملا
طوفان بن نہ جائےکہیں نفرتوں کی موج
ہر گز نہ کوئی بات اِدھر کی اُدھر ملا
محفل میں آئےتھے وہ ہمیں اتنا یاد ہے
ہم ہوش میں جو آئے تو زخمی جگر ملا
ہر شعر پر ملی ہے تجھے داد اس قدر
نعمان! کیا ہوا نہ اگر سیم و زر ملا