شبِ فراق میں سوچیں جو ہم وصال کی بات
تو اس سے بڑھ کے بھی ہو گی کوئی ملال کی بات
اگر پسند ہے خوشیوں بھری حیات تمہیں
دمِ عروج نہ کرنا کبھی زوال کی بات
گلاب چہرے پہ دیکھے دھنک کے رنگ تمام
جو تیرے سامنے چھیڑی ترے جمال کی بات
ہم اہلِ فن تو محبت ہی بانٹتے ہیں سدا
وہ اور ہوں گے جو کرتے ہیں اشتعال کی بات
تمہاری سوچ کا انداز ہے جدا عامر
الگ سبھی سے ہے تم میں یہ اک کمال کی بات
**