ہوئے انجان، کیا کہنے
کیا حیران، کیا کہنے
زباں کے تیر برساؤ
قوی امکان، کیا کہنے
نظر بھر کر ہمیں دیکھا
کیا احسان، کیا کہنے
گھنی زلفوں کے اڑنے پر
اٹھا طوفان، کیا کہنے
ترے ابرو کی جنبش سے
بپا ہیجان، کیا کہنے
سبھی کچھ ٹھیک ہے پھر بھی
کریں چالان، کیا کہنے
عجب بے اعتنائی ہے
تمہاری شان، کیا کہنے
بتائے بن گھس آئے اور
ہوئے مہمان، کیا کہنے
کہا ہر اک اشارے پر
ہماری مان، کیا کہنے
یہ کیا کہنے کی رَٹ سننے
کو حاضر کان، کیا کہنے
تمہیں خنجر بکف عامرؔ
نکالو جان، کیا کہنے
**